Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
207
208
209
210
211
212
213
214
215
216
217
218
219
220
221
222
223
224
225
226
227
228
229
230
231
232
233
234
235
236
237
238
239
240
241
242
243
244
245
246
247
248
249
250
251
252
253
254
255
256
257
258
259
260
261
262
263
264
265
266
267
268
269
270
271
272
273
274
275
276
277
278
279
280
281
282
283
284
285
286
Translation
Syed Abul Ala Maududi
Muhammad Taqi Usmani
Fateh Muhammad Jalandhari
Muhammad Junagarhi
Ahmad Raza Khan
Tahir ul Qadri
Abdus Salam Bhutvi
Abdur Rahman Kilani
Amin Ahsan Islahi
Ishaq Madani
Abdul Majid Daryabadi
Dr. Israr Ahmed
Riffat Aijaz
Transliteration
Saheeh International
Syed Abul Ala Maududi (EN)
Muhammad Taqi Usmani (EN)
Safi-ur-Rahman al-Mubarakpuri
Muhammed William Pickthall
Muhammad Sarwar
Muhammad Habib Shakir
Abdul Majid Daryabadi
Abdullah Yusuf Ali
Get Android App
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اللہ کے نام سے جو رحمان و رحیم ہے
الٓمّٓۚ
1
الم
ذٰلِكَ الْكِتٰبُ لَا رَیْبَ١ۛۖۚ فِیْهِ١ۛۚ هُدًى لِّلْمُتَّقِیْنَۙ
2
یہ کتاب ایسی ہے کہ اس میں کوئی شک نہیں یہ ہدایت ہے ان ڈر رکھنے والوں کے لئے
الَّذِیْنَ یُؤْمِنُوْنَ بِالْغَیْبِ وَ یُقِیْمُوْنَ الصَّلٰوةَ وَ مِمَّا رَزَقْنٰهُمْ یُنْفِقُوْنَۙ
3
جو بےدیکھی چیزوں پر ایمان لاتے ہیں اور نماز قائم کرتے ہیں اور جو کچھ ہم نے انہیں دیا اس میں سے (اللہ کی خوشنودی کے کاموں میں) خرچ کرتے ہیں۔
وَ الَّذِیْنَ یُؤْمِنُوْنَ بِمَاۤ اُنْزِلَ اِلَیْكَ وَ مَاۤ اُنْزِلَ مِنْ قَبْلِكَ١ۚ وَ بِالْاٰخِرَةِ هُمْ یُوْقِنُوْنَؕ
4
اور جو اس (وحی) پر بھی ایمان لاتے ہیں جو آپ پر اتاری گئی اور اس پر بھی جو آپ سے پہلے اتاری گئی اور آخرت پر وہ مکمل یقین رکھتے ہیں
اُولٰٓئِكَ عَلٰى هُدًى مِّنْ رَّبِّهِمْ١ۗ وَ اُولٰٓئِكَ هُمُ الْمُفْلِحُوْنَ
5
یہ ہیں وہ لوگ جو اپنے پروردگار کی طرف سے صحیح راستے پر ہیں اور یہی وہ لوگ ہیں جو فلاح پانے والے ہیں۔
اِنَّ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا سَوَآءٌ عَلَیْهِمْ ءَاَنْذَرْتَهُمْ اَمْ لَمْ تُنْذِرْهُمْ لَا یُؤْمِنُوْنَ
6
بیشک وہ لوگ جنہوں نے کفر اپنا لیا ہے ان کے حق میں دونوں باتیں برابر ہیں، چاہے آپ ان کو ڈرائیں یا نہ ڈرائیں وہ ایمان نہیں لائیں گے
خَتَمَ اللّٰهُ عَلٰى قُلُوْبِهِمْ وَ عَلٰى سَمْعِهِمْ١ؕ وَ عَلٰۤى اَبْصَارِهِمْ غِشَاوَةٌ١٘ وَّ لَهُمْ عَذَابٌ عَظِیْمٌ۠ ۧ
7
اللہ نے ان کے دلوں پر اور ان کے کانوں پر مہر لگادی ہے اور ان کی آنکھوں پر پردہ پڑا ہوا ہے اور ان کے لئے زبردست عذاب ہے۔
وَ مِنَ النَّاسِ مَنْ یَّقُوْلُ اٰمَنَّا بِاللّٰهِ وَ بِالْیَوْمِ الْاٰخِرِ وَ مَا هُمْ بِمُؤْمِنِیْنَۘ
8
کچھ لوگ وہ ہیں جو کہتے ہیں کہ ہم اللہ پر اور یوم آخرت پر ایمان لے آئے، حالانکہ وہ (حقیقت میں) مومن نہیں ہیں
یُخٰدِعُوْنَ اللّٰهَ وَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا١ۚ وَ مَا یَخْدَعُوْنَ اِلَّاۤ اَنْفُسَهُمْ وَ مَا یَشْعُرُوْنَؕ
9
وہ اللہ کو اور ان لوگوں کو جو (واقعی) ایمان لاچکے ہیں دھوکا دیتے ہیں اور (حقیقت تو یہ ہے کہ) وہ اپنے سوا کسی اور کو دھوکا نہیں دے رہے لیکن انہیں اس بات کا احساس نہیں ہے
فِیْ قُلُوْبِهِمْ مَّرَضٌ١ۙ فَزَادَهُمُ اللّٰهُ مَرَضًا١ۚ وَ لَهُمْ عَذَابٌ اَلِیْمٌۢ١ۙ۬ بِمَا كَانُوْا یَكْذِبُوْنَ
10
ان کے دلوں میں روگ ہے چنانچہ اللہ نے ان کے روگ میں اور اضافہ کردیا ہے اور ان کے لئے دردناک سزا تیار ہے، کیونکہ وہ جھوٹ بولا کرتے تھے
وَ اِذَا قِیْلَ لَهُمْ لَا تُفْسِدُوْا فِی الْاَرْضِ١ۙ قَالُوْۤا اِنَّمَا نَحْنُ مُصْلِحُوْنَ
11
اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ تم زمین میں فساد نہ مچاؤ تو وہ کہتے ہیں کہ ہم تو اصلاح کرنے والے ہیں۔
اَلَاۤ اِنَّهُمْ هُمُ الْمُفْسِدُوْنَ وَ لٰكِنْ لَّا یَشْعُرُوْنَ
12
یاد رکھو یہی لوگ فساد پھیلانے والے ہیں لیکن انہیں اس بات کا احساس نہیں ہے
وَ اِذَا قِیْلَ لَهُمْ اٰمِنُوْا كَمَاۤ اٰمَنَ النَّاسُ قَالُوْۤا اَنُؤْمِنُ كَمَاۤ اٰمَنَ السُّفَهَآءُ١ؕ اَلَاۤ اِنَّهُمْ هُمُ السُّفَهَآءُ وَ لٰكِنْ لَّا یَعْلَمُوْنَ
13
اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ تم بھی اسی طرح ایمان لے آؤ جیسے دوسرے لوگ ایمان لائے ہیں تو وہ کہتے ہیں کہ کیا ہم بھی اسی طرح ایمان لائیں جیسے بیوقوف لوگ ایمان لائے ہیں ؟ خوب اچھی طرح سن لو کہ یہی لوگ بیوقوف ہیں لیکن وہ یہ بات نہیں جانتے
وَ اِذَا لَقُوا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا قَالُوْۤا اٰمَنَّا١ۖۚ وَ اِذَا خَلَوْا اِلٰى شَیٰطِیْنِهِمْ١ۙ قَالُوْۤا اِنَّا مَعَكُمْ١ۙ اِنَّمَا نَحْنُ مُسْتَهْزِءُوْنَ
14
اور جب یہ ان لوگوں سے ملتے ہیں جو ایمان لاچکے ہیں تو کہتے ہیں کہ ہم ایمان لے آئے اور جب یہ اپنے شیطانوں کے پاس تنہائی میں جاتے ہیں تو کہتے ہیں کہ ہم تمہارے ساتھ ہیں ہم تو مذاق کررہے تھے
اَللّٰهُ یَسْتَهْزِئُ بِهِمْ وَ یَمُدُّهُمْ فِیْ طُغْیَانِهِمْ یَعْمَهُوْنَ
15
اللہ ان سے مذاق (کا معاملہ) کرتا ہے اور انہیں ایسی ڈھیل دیتا ہے کہ وہ اپنی سرکشی میں بھٹکتے رہیں
اُولٰٓئِكَ الَّذِیْنَ اشْتَرَوُا الضَّلٰلَةَ بِالْهُدٰى١۪ فَمَا رَبِحَتْ تِّجَارَتُهُمْ وَ مَا كَانُوْا مُهْتَدِیْنَ
16
یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے ہدایت کے بدلے گمراہی خرید لی ہے لہٰذا نہ ان کی تجارت میں نفع ہوا اور نہ انہیں صحیح راستہ نصیب ہوا۔
مَثَلُهُمْ كَمَثَلِ الَّذِی اسْتَوْقَدَ نَارًا١ۚ فَلَمَّاۤ اَضَآءَتْ مَاحَوْلَهٗ ذَهَبَ اللّٰهُ بِنُوْرِهِمْ وَ تَرَكَهُمْ فِیْ ظُلُمٰتٍ لَّا یُبْصِرُوْنَ
17
ان کی مثال اس شخص کی سی ہے جس نے ایک آگ روشن کی پھر جب اس (آگ نے) اس کے ماحول کو روشن کردیا تو اللہ نے ان کا نور سلب کرلیا اور انہیں اندھیروں میں چھوڑ دیا کہ انہیں کچھ سجھائی نہیں دیتا
صُمٌّۢ بُكْمٌ عُمْیٌ فَهُمْ لَا یَرْجِعُوْنَۙ
18
وہ بہرے ہیں گونگے ہیں، اندھے ہیں چنانچہ اب وہ واپس نہیں آئیں گے۔
اَوْ كَصَیِّبٍ مِّنَ السَّمَآءِ فِیْهِ ظُلُمٰتٌ وَّ رَعْدٌ وَّ بَرْقٌ١ۚ یَجْعَلُوْنَ اَصَابِعَهُمْ فِیْۤ اٰذَانِهِمْ مِّنَ الصَّوَاعِقِ حَذَرَ الْمَوْتِ١ؕ وَ اللّٰهُ مُحِیْطٌۢ بِالْكٰفِرِیْنَ
19
یا پھر (ان منافقوں کی مثال ایسی ہے جیسے آسمان سے برستی ایک بارش ہو، جس میں اندھیریاں بھی ہوں اور گرج بھی اور چمک بھی۔ وہ کڑکوں کی آواز پر موت کے خوف سے اپنی انگلیاں اپنے کانوں میں دے لیتے ہیں۔ اور اللہ نے کافروں کو گھیرے میں لے رکھا ہے
یَكَادُ الْبَرْقُ یَخْطَفُ اَبْصَارَهُمْ١ؕ كُلَّمَاۤ اَضَآءَ لَهُمْ مَّشَوْا فِیْهِ١ۙۗ وَ اِذَاۤ اَظْلَمَ عَلَیْهِمْ قَامُوْا١ؕ وَ لَوْ شَآءَ اللّٰهُ لَذَهَبَ بِسَمْعِهِمْ وَ اَبْصَارِهِمْ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ عَلٰى كُلِّ شَیْءٍ قَدِیْرٌ۠ ۧ
20
ایسا لگتا ہے کہ بجلی ان کی آنکھوں کو اچک لے جائے گی جب بھی ان کے لئے روشنی کردیتی ہے وہ اس (روشنی) میں چل پڑتے ہیں اور جب وہ ان پر اندھیرا کردیتی ہے تو وہ کھڑے رہ جاتے ہیں اور اگر اللہ چاہتا تو ان کے سننے اور دیکھنے کی طاقتیں چھین لیتا، بیشک اللہ ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے
یٰۤاَیُّهَا النَّاسُ اعْبُدُوْا رَبَّكُمُ الَّذِیْ خَلَقَكُمْ وَ الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِكُمْ لَعَلَّكُمْ تَتَّقُوْنَۙ
21
اے لوگو اپنے اس پروردگار کی عبادت کرو جس نے تمہیں اور ان لوگوں کو پیدا کیا جو تم سے پہلے گزرے ہیں تاکہ تم متقی بن جاؤ۔
الَّذِیْ جَعَلَ لَكُمُ الْاَرْضَ فِرَاشًا وَّ السَّمَآءَ بِنَآءً١۪ وَّ اَنْزَلَ مِنَ السَّمَآءِ مَآءً فَاَخْرَجَ بِهٖ مِنَ الثَّمَرٰتِ رِزْقًا لَّكُمْ١ۚ فَلَا تَجْعَلُوْا لِلّٰهِ اَنْدَادًا وَّ اَنْتُمْ تَعْلَمُوْنَ
22
(وہ پروردگار) جس نے تمہارے لئے زمین کو بچھونا بنایا، اور آسمان کو چھت اور آسمان سے پانی برسایا، پھر اس کے ذریعے تمہارے رزق کے طور پر پھل نکالے، لہذا اللہ کے ساتھ شریک نہ ٹھہراؤ جبکہ تم (یہ سب باتیں) جانتے ہو
وَ اِنْ كُنْتُمْ فِیْ رَیْبٍ مِّمَّا نَزَّلْنَا عَلٰى عَبْدِنَا فَاْتُوْا بِسُوْرَةٍ مِّنْ مِّثْلِهٖ١۪ وَ ادْعُوْا شُهَدَآءَكُمْ مِّنْ دُوْنِ اللّٰهِ اِنْ كُنْتُمْ صٰدِقِیْنَ
23
اور اگر تم اس (قرآن) کے بارے میں ذرا بھی شک میں ہو جو ہم نے اپنے بندے (محمد ﷺ پر اتارا ہے تو اس جیسی کوئی ایک سورت ہی بنا لاؤ۔ اور اگر سچے ہو تو اللہ کے سوا اپنے تمام مدد گاروں کو بلالو۔
فَاِنْ لَّمْ تَفْعَلُوْا وَ لَنْ تَفْعَلُوْا فَاتَّقُوا النَّارَ الَّتِیْ وَ قُوْدُهَا النَّاسُ وَ الْحِجَارَةُ١ۖۚ اُعِدَّتْ لِلْكٰفِرِیْنَ
24
پھر بھی اگر تم یہ کام نہ کرسکو اور یقینا کبھی نہیں کرسکو گے تو ڈرو اس آگ سے جس کا ایندھن انسان اور پتھر ہوں گے وہ کافروں کے لئے تیار کی گئی ہے
وَ بَشِّرِ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ اَنَّ لَهُمْ جَنّٰتٍ تَجْرِیْ مِنْ تَحْتِهَا الْاَنْهٰرُ١ؕ كُلَّمَا رُزِقُوْا مِنْهَا مِنْ ثَمَرَةٍ رِّزْقًا١ۙ قَالُوْا هٰذَا الَّذِیْ رُزِقْنَا مِنْ قَبْلُ١ۙ وَ اُتُوْا بِهٖ مُتَشَابِهًا١ؕ وَ لَهُمْ فِیْهَاۤ اَزْوَاجٌ مُّطَهَّرَةٌ١ۙۗ وَّ هُمْ فِیْهَا خٰلِدُوْنَ
25
اور جو لوگ ایمان لائے ہیں اور انہوں نے نیک عمل کئے ہیں ان کو خوشخبری دے دو کہ ان کے لئے ایسے باغات (تیار) ہیں جن کے نیچے نہریں بہتی ہوں گی جب کبھی ان کو ان (باغات) میں سے کوئی پھل رزق کے طور پر دیا جائے گا تو وہ کہیں گے ”یہ تو وہی ہے جو ہمیں پہلے بھی دیا گیا تھا“ اور انہیں وہ رزق ایسا ہی دیا جائے گا جو دیکھنے میں ملتا جلتا ہوگا اور ان کے لئے وہاں پاکیزہ بیویاں ہوں گی اور وہ ان (باغات) میں ہمیشہ ہمیشہ رہیں گے۔
اِنَّ اللّٰهَ لَا یَسْتَحْیٖۤ اَنْ یَّضْرِبَ مَثَلًا مَّا بَعُوْضَةً فَمَا فَوْقَهَا١ؕ فَاَمَّا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا فَیَعْلَمُوْنَ اَنَّهُ الْحَقُّ مِنْ رَّبِّهِمْ١ۚ وَ اَمَّا الَّذِیْنَ كَفَرُوْا فَیَقُوْلُوْنَ مَا ذَاۤ اَرَادَ اللّٰهُ بِهٰذَا مَثَلًا١ۘ یُضِلُّ بِهٖ كَثِیْرًا١ۙ وَّ یَهْدِیْ بِهٖ كَثِیْرًا١ؕ وَ مَا یُضِلُّ بِهٖۤ اِلَّا الْفٰسِقِیْنَۙ
26
بیشک اللہ اس بات سے نہیں شرماتا کہ وہ (کسی بات کو واضح کرنے کے لئے) کوئی بھی مثال دے، چاہے وہ مچھر (جیسی معمولی چیز) کی ہو، یا کسی ایسی چیز کی جو مچھر سے بھی زیادہ (معمولی) ہو اب جو لوگ مومن ہیں وہ خوب جانتے ہیں کہ یہ مثال ایک حق بات ہے جو ان کے پروردگار کی طرف سے آئی ہے۔ البتہ جو لوگ کافر ہیں وہ یہی کہتے ہیں کہ بھلا اس (حقیر) مثال سے اللہ کا کیا مطلب ہے ؟ (اس طرح) اللہ اس مثال سے بہت سے لوگوں کو گمراہی میں مبتلا کرتا ہے اور بہت سوں کو ہدایت دیتا ہے (مگر) وہ گمراہ انہی کو کرتا ہے جو نافرمان ہیں
الَّذِیْنَ یَنْقُضُوْنَ عَهْدَ اللّٰهِ مِنْۢ بَعْدِ مِیْثَاقِهٖ١۪ وَ یَقْطَعُوْنَ مَاۤ اَمَرَ اللّٰهُ بِهٖۤ اَنْ یُّوْصَلَ وَ یُفْسِدُوْنَ فِی الْاَرْضِ١ؕ اُولٰٓئِكَ هُمُ الْخٰسِرُوْنَ
27
وہ جو اللہ سے کئے ہوئے عہد کو پختہ کرنے کے بعد بھی توڑ دیتے ہیں اور جن رشتوں کو اللہ نے جوڑنے کا حکم دیا ہے انہیں کاٹ ڈالتے ہیں اور زمین میں فساد مچاتے ہیں ایسے ہی لوگ بڑا نقصان اٹھانے والے ہیں۔
كَیْفَ تَكْفُرُوْنَ بِاللّٰهِ وَ كُنْتُمْ اَمْوَاتًا فَاَحْیَاكُمْ١ۚ ثُمَّ یُمِیْتُكُمْ ثُمَّ یُحْیِیْكُمْ ثُمَّ اِلَیْهِ تُرْجَعُوْنَ
28
تم اللہ کے ساتھ کفر کا طرز عمل آخر کیسے اختیار کرلیتے ہو حالانکہ تم بےجان تھے اسی نے تمہیں زندگی بخشی پھر وہی تمہیں موت دے گا پھر وہی تم کو (دوبارہ) زندہ کرے گا اور پھر تم اسی کے پاس لوٹ کر جاؤ گے
هُوَ الَّذِیْ خَلَقَ لَكُمْ مَّا فِی الْاَرْضِ جَمِیْعًا١ۗ ثُمَّ اسْتَوٰۤى اِلَى السَّمَآءِ فَسَوّٰىهُنَّ سَبْعَ سَمٰوٰتٍ١ؕ وَ هُوَ بِكُلِّ شَیْءٍ عَلِیْمٌ۠ ۧ
29
وہی ہے جس نے زمین میں جو کچھ ہے تمہارے لئے پیدا کیا پھر وہ آسمان کی طرف متوجہ ہوا، چنانچہ ان کو سات آسمانوں کی شکل میں ٹھیک ٹھیک بنادیا، اور وہ ہر چیز کا پورا علم رکھنے والا ہے۔
وَ اِذْ قَالَ رَبُّكَ لِلْمَلٰٓئِكَةِ اِنِّیْ جَاعِلٌ فِی الْاَرْضِ خَلِیْفَةً١ؕ قَالُوْۤا اَتَجْعَلُ فِیْهَا مَنْ یُّفْسِدُ فِیْهَا وَ یَسْفِكُ الدِّمَآءَ١ۚ وَ نَحْنُ نُسَبِّحُ بِحَمْدِكَ وَ نُقَدِّسُ لَكَ١ؕ قَالَ اِنِّیْۤ اَعْلَمُ مَا لَا تَعْلَمُوْنَ
30
اور (اس وقت کا تذکرہ سنو) جب تمہارے پروردگار نے فرشتوں سے کہا کہ میں زمین میں ایک خلیفہ بنانے والا ہوں وہ کہنے لگے۔ کیا آپ زمین میں ایسی مخلوق پیدا کریں گے جو اس میں فساد مچائے اور خون خرابہ کرے حالانکہ ہم آپ کی تسبیح اور حمد و تقدیس میں لگے ہوئے ہیں اللہ نے کہا : میں وہ باتیں جانتا ہوں جو تم نہیں جانتے
وَ عَلَّمَ اٰدَمَ الْاَسْمَآءَ كُلَّهَا ثُمَّ عَرَضَهُمْ عَلَى الْمَلٰٓئِكَةِ١ۙ فَقَالَ اَنْۢبِئُوْنِیْ بِاَسْمَآءِ هٰۤؤُلَآءِ اِنْ كُنْتُمْ صٰدِقِیْنَ
31
اور آدم کو (اللہ نے) سارے نام سکھادیئے پھر ان کو فرشتوں کے سامنے پیش کیا اور (ان سے) کہا اگر تم سچے ہو تو مجھے ان چیزوں کے نام بتلاؤ۔
قَالُوْا سُبْحٰنَكَ لَا عِلْمَ لَنَاۤ اِلَّا مَا عَلَّمْتَنَا١ؕ اِنَّكَ اَنْتَ الْعَلِیْمُ الْحَكِیْمُ
32
وہ بول اٹھے آپ ہی کی ذات پاک ہے جو کچھ علم آپ نے ہمیں دیا ہے اس کے سوا ہم کچھ نہیں جانتے حقیقت میں علم و حکمت کے مالک تو صرف آپ ہیں
قَالَ یٰۤاٰدَمُ اَنْۢبِئْهُمْ بِاَسْمَآئِهِمْ١ۚ فَلَمَّاۤ اَنْۢبَاَهُمْ بِاَسْمَآئِهِمْ١ۙ قَالَ اَلَمْ اَقُلْ لَّكُمْ اِنِّیْۤ اَعْلَمُ غَیْبَ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ١ۙ وَ اَعْلَمُ مَا تُبْدُوْنَ وَ مَا كُنْتُمْ تَكْتُمُوْنَ
33
اللہ نے کہا آدم تم ان کو ان چیزوں کے نام بتادو چنانچہ جب اس نے ان کے نام ان کو بتادیئے تو اللہ نے (فرشتوں سے) کہا کیا میں نے تم سے نہیں کہا تھا کہ میں آسمانوں اور زمین کے بھید جانتا ہوں ؟ اور جو کچھ تم ظاہر کرتے ہو اور جو کچھ چھپاتے ہو مجھے اس سب کا علم ہے
وَ اِذْ قُلْنَا لِلْمَلٰٓئِكَةِ اسْجُدُوْا لِاٰدَمَ فَسَجَدُوْۤا اِلَّاۤ اِبْلِیْسَ١ؕ اَبٰى وَ اسْتَكْبَرَ١٘ۗ وَ كَانَ مِنَ الْكٰفِرِیْنَ
34
اور (اس وقت کا تذکرہ سنو) جب ہم نے فرشتوں سے کہا کہ آدم کو سجدہ کرو چنانچہ سب نے سجدہ کیا سوائے ابلیس کے کہ اس نے انکار کیا اور متکبرانہ رویہ اختیار کیا اور کافروں میں شامل ہوگیا،
وَ قُلْنَا یٰۤاٰدَمُ اسْكُنْ اَنْتَ وَ زَوْجُكَ الْجَنَّةَ وَ كُلَا مِنْهَا رَغَدًا حَیْثُ شِئْتُمَا١۪ وَ لَا تَقْرَبَا هٰذِهِ الشَّجَرَةَ فَتَكُوْنَا مِنَ الظّٰلِمِیْنَ
35
اور ہم نے کہا آدم تم اور تمہاری بیوی جنت میں رہو اور اس میں سے جہاں سے چاہو جی بھر کے کھاؤ مگر اس درخت کے پاس بھی مت جانا ورنہ تم ظالموں میں شمار ہوگے
فَاَزَلَّهُمَا الشَّیْطٰنُ عَنْهَا فَاَخْرَجَهُمَا مِمَّا كَانَا فِیْهِ١۪ وَ قُلْنَا اهْبِطُوْا بَعْضُكُمْ لِبَعْضٍ عَدُوٌّ١ۚ وَ لَكُمْ فِی الْاَرْضِ مُسْتَقَرٌّ وَّ مَتَاعٌ اِلٰى حِیْنٍ
36
پھر ہوا یہ کہ شیطان نے ان دونوں کو وہاں سے ڈگمگادیا اور جس (عیش) میں وہ تھے اس سے انہیں نکال کر رہا اور ہم نے (آدم، ان کی بیوی اور ابلیس سے) کہا : اب تم سب یہاں سے اتر جاؤ، تم ایک دوسرے کے دشمن ہوگے، اور تمہارے لئے ایک مدت تک زمین میں ٹھہرنا اور کسی قدر فائدہ اٹھانا (طے کردیا گیا) ہے
فَتَلَقّٰۤى اٰدَمُ مِنْ رَّبِّهٖ كَلِمٰتٍ فَتَابَ عَلَیْهِ١ؕ اِنَّهٗ هُوَ التَّوَّابُ الرَّحِیْمُ
37
پھر آدم نے اپنے پروردگار سے (توبہ کے) کچھ الفاظ سیکھ لیے (جن کے ذریعے انہوں نے توبہ مانگی) چنانچہ اللہ نے ان کی توبہ قبول کرلی بیشک وہ بہت معاف کرنے والا، بڑا مہربان ہے
قُلْنَا اهْبِطُوْا مِنْهَا جَمِیْعًا١ۚ فَاِمَّا یَاْتِیَنَّكُمْ مِّنِّیْ هُدًى فَمَنْ تَبِعَ هُدَایَ فَلَا خَوْفٌ عَلَیْهِمْ وَ لَا هُمْ یَحْزَنُوْنَ
38
ہم نے کہا اب تم سب یہاں سے اتر جاؤ پھر اگر میری طرف سے کوئی ہدایت تمہیں پہنچے تو جو لوگ میری ہدایت کی پیروی کریں گے ان کو نہ کوئی خوف ہوگا اور نہ وہ کسی غم میں مبتلا ہوں گے
وَ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا وَ كَذَّبُوْا بِاٰیٰتِنَاۤ اُولٰٓئِكَ اَصْحٰبُ النَّارِ١ۚ هُمْ فِیْهَا خٰلِدُوْنَ۠ ۧ
39
اور جو لوگ کفر کا ارتکاب کریں گے اور ہماری آیتوں کو جھٹلائیں گے وہ دوزخ والے لوگ ہیں جہاں وہ ہمیشہ رہیں گے
یٰبَنِیْۤ اِسْرَآءِیْلَ اذْكُرُوْا نِعْمَتِیَ الَّتِیْۤ اَنْعَمْتُ عَلَیْكُمْ وَ اَوْفُوْا بِعَهْدِیْۤ اُوْفِ بِعَهْدِكُمْ١ۚ وَ اِیَّایَ فَارْهَبُوْنِ
40
اے بنی اسرائیل میری وہ نعمت یاد کرو جو میں نے تم کو عطا کی تھی اور تم مجھ سے کیا ہوا عہد پورا کرو تاکہ میں بھی تم سے کیا ہوا عہد پورا کروں، اور تم (کسی اور سے نہیں، بلکہ) صرف مجھی سے ڈرو
وَ اٰمِنُوْا بِمَاۤ اَنْزَلْتُ مُصَدِّقًا لِّمَا مَعَكُمْ وَ لَا تَكُوْنُوْۤا اَوَّلَ كَافِرٍۭ بِهٖ١۪ وَ لَا تَشْتَرُوْا بِاٰیٰتِیْ ثَمَنًا قَلِیْلًا١٘ وَّ اِیَّایَ فَاتَّقُوْنِ
41
اور جو کلام میں نے نازل کیا ہے اس پر ایمان لاؤ جبکہ وہ اس کتاب (یعنی تورات) کی تصدیق بھی کررہا ہے جو تمہارے پاس ہے اور تم ہی سب سے پہلے اس کے منکر نہ بن جاؤ اور میری آیتوں کو معمولی سی قیمت لے کر نہ بیچو اور (کسی اور کے بجائے) صرف میرا خوف دل میں رکھو
وَ لَا تَلْبِسُوا الْحَقَّ بِالْبَاطِلِ وَ تَكْتُمُوا الْحَقَّ وَ اَنْتُمْ تَعْلَمُوْنَ
42
اور حق کو باطل کے ساتھ گڈ مڈ نہ کرو، اور نہ حق بات کو چھپاؤ جبکہ (اصل حقیقت) تم اچھی طرح جانتے ہو
وَ اَقِیْمُوا الصَّلٰوةَ وَ اٰتُوا الزَّكٰوةَ وَ ارْكَعُوْا مَعَ الرّٰكِعِیْنَ
43
اور نماز قائم کرو اور زکوٰۃ ادا کرو اور رکوع کرنے والوں کے ساتھ رکوع کرو
اَتَاْمُرُوْنَ النَّاسَ بِالْبِرِّ وَ تَنْسَوْنَ اَنْفُسَكُمْ وَ اَنْتُمْ تَتْلُوْنَ الْكِتٰبَ١ؕ اَفَلَا تَعْقِلُوْنَ
44
کیا تم (دوسرے) لوگوں کو تو نیکی کا حکم دیتے ہو اور خود اپنے آپ کو بھول جاتے ہو ؟ حالانکہ تم کتاب کی تلاوت بھی کرتے ہو ! کیا تمہیں اتنی بھی سمجھ نہیں
وَ اسْتَعِیْنُوْا بِالصَّبْرِ وَ الصَّلٰوةِ١ؕ وَ اِنَّهَا لَكَبِیْرَةٌ اِلَّا عَلَى الْخٰشِعِیْنَۙ
45
اور صبر اور نماز سے مدد حاصل کرو نماز بھاری ضرور معلوم ہوتی ہے مگر ان لوگوں کو نہیں جو خشوع (یعنی دھیان اور عاجزی) سے پڑھتے ہیں
الَّذِیْنَ یَظُنُّوْنَ اَنَّهُمْ مُّلٰقُوْا رَبِّهِمْ وَ اَنَّهُمْ اِلَیْهِ رٰجِعُوْنَ۠ ۧ
46
جو اس بات کا خیال رکھتے ہیں کہ وہ اپنے پروردگار سے ملنے والے ہیں اور ان کو اسی کی طرف لوٹ کر جانا ہے
یٰبَنِیْۤ اِسْرَآءِیْلَ اذْكُرُوْا نِعْمَتِیَ الَّتِیْۤ اَنْعَمْتُ عَلَیْكُمْ وَ اَنِّیْ فَضَّلْتُكُمْ عَلَى الْعٰلَمِیْنَ
47
اے بنی اسرائیل میری وہ نعمت یاد کرو جو میں نے تم کو عطا کی تھی اور یہ بات (یاد کرو) کہ میں نے تم کو سارے جہانوں پر فضیلت دی تھی
وَ اتَّقُوْا یَوْمًا لَّا تَجْزِیْ نَفْسٌ عَنْ نَّفْسٍ شَیْئًا وَّ لَا یُقْبَلُ مِنْهَا شَفَاعَةٌ وَّ لَا یُؤْخَذُ مِنْهَا عَدْلٌ وَّ لَا هُمْ یُنْصَرُوْنَ
48
اور اس دن سے ڈرو جس دن کوئی شخص بھی کسی کے کچھ کام نہیں آئے گا نہ کسی سے کوئی سفارش قبول کی جائے گی نہ کسی سے کسی قسم کا فدیہ لیا جائے گا اور نہ ان کو کوئی مدد پہنچے گی
وَ اِذْ نَجَّیْنٰكُمْ مِّنْ اٰلِ فِرْعَوْنَ یَسُوْمُوْنَكُمْ سُوْٓءَ الْعَذَابِ یُذَبِّحُوْنَ اَبْنَآءَكُمْ وَ یَسْتَحْیُوْنَ نِسَآءَكُمْ١ؕ وَ فِیْ ذٰلِكُمْ بَلَآءٌ مِّنْ رَّبِّكُمْ عَظِیْمٌ
49
اور وہ (وقت یاد کرو) جب ہم نے تم کو فرعون کے لوگوں سے نجات دی جو تمہیں بڑا عذاب دیتے تھے تمہارے بیٹوں کو ذبح کر ڈالتے اور تمہاری عورتوں کو زندہ رکھتے تھے اور اس ساری صورت حال میں تمہارے پروردگار کی طرف سے تمہارا بڑا امتحان تھا۔
وَ اِذْ فَرَقْنَا بِكُمُ الْبَحْرَ فَاَنْجَیْنٰكُمْ وَ اَغْرَقْنَاۤ اٰلَ فِرْعَوْنَ وَ اَنْتُمْ تَنْظُرُوْنَ
50
اور (یاد کرو) جب ہم نے تمہاری خاطر سمندر کو پھاڑ ڈالا تھا چنانچہ تم سب کو بچالیا تھا اور فرعون کے لوگوں کو (سمندر میں) غرق کرڈالا تھا اور تم یہ سارا نظام دیکھ رہے تھے
وَ اِذْ وٰعَدْنَا مُوْسٰۤى اَرْبَعِیْنَ لَیْلَةً ثُمَّ اتَّخَذْتُمُ الْعِجْلَ مِنْۢ بَعْدِهٖ وَ اَنْتُمْ ظٰلِمُوْنَ
51
اور (وہ وقت یاد کرو) جب ہم نے موسیٰ سے چالیس راتوں کا وعدہ ٹھہرایا تھا پھر تم نے ان کے پیچھے (اپنی جانوں پر) ظلم کرکے بچھڑے کو معبود بنالیا
ثُمَّ عَفَوْنَا عَنْكُمْ مِّنْۢ بَعْدِ ذٰلِكَ لَعَلَّكُمْ تَشْكُرُوْنَ
52
پھر اس سب کے بعد ہم نے تم کو معاف کردیا تاکہ تم شکر ادا کرو
وَ اِذْ اٰتَیْنَا مُوْسَى الْكِتٰبَ وَ الْفُرْقَانَ لَعَلَّكُمْ تَهْتَدُوْنَ
53
اور (یاد کرو) جب ہم نے موسیٰ کو کتاب دی، اور حق و باطل میں تمیز کا معیار (بخشا) تاکہ تم راہ راست پر آؤ۔
وَ اِذْ قَالَ مُوْسٰى لِقَوْمِهٖ یٰقَوْمِ اِنَّكُمْ ظَلَمْتُمْ اَنْفُسَكُمْ بِاتِّخَاذِكُمُ الْعِجْلَ فَتُوْبُوْۤا اِلٰى بَارِئِكُمْ فَاقْتُلُوْۤا اَنْفُسَكُمْ١ؕ ذٰلِكُمْ خَیْرٌ لَّكُمْ عِنْدَ بَارِئِكُمْ١ؕ فَتَابَ عَلَیْكُمْ١ؕ اِنَّهٗ هُوَ التَّوَّابُ الرَّحِیْمُ
54
اور جب موسیٰ نے اپنی قوم سے کہا تھا کہ ”اے میری قوم ! حقیقت میں تم نے بچھڑے کو معبود بنا کر خود اپنی جانوں پر ظلم کیا ہے لہٰذا اب اپنے خالق سے توبہ کرو اور اپنے آپ کو قتل کرو تمہارے خالق کے نزدیک یہی تمہارے حق میں بہتر ہے اس طرح اللہ نے تمہاری توبہ قبول کرلی۔ بیشک وہی ہے جو اتنا معاف کرنے والا، اتنا رحم کرنے والا ہے
وَ اِذْ قُلْتُمْ یٰمُوْسٰى لَنْ نُّؤْمِنَ لَكَ حَتّٰى نَرَى اللّٰهَ جَهْرَةً فَاَخَذَتْكُمُ الصّٰعِقَةُ وَ اَنْتُمْ تَنْظُرُوْنَ
55
اور جب تم نے کہا تھا اے موسیٰ ہم اس وقت تک ہرگز تمہارا یقین نہیں کریں گے جب تک اللہ کو ہم خود کھلی آنکھوں نہ دیکھ لیں“
ثُمَّ بَعَثْنٰكُمْ مِّنْۢ بَعْدِ مَوْتِكُمْ لَعَلَّكُمْ تَشْكُرُوْنَ
56
نتیجہ یہ ہوا کہ کڑکے نے تمہیں اس طرح آپکڑا کہ تم دیکھتے رہ گئے پھر ہم نے تمہیں تمہارے مرنے کے بعد دوسری زندگی دی تاکہ تم شکر گزار بنو۔ ف
وَ ظَلَّلْنَا عَلَیْكُمُ الْغَمَامَ وَ اَنْزَلْنَا عَلَیْكُمُ الْمَنَّ وَ السَّلْوٰى١ؕ كُلُوْا مِنْ طَیِّبٰتِ مَا رَزَقْنٰكُمْ١ؕ وَ مَا ظَلَمُوْنَا وَ لٰكِنْ كَانُوْۤا اَنْفُسَهُمْ یَظْلِمُوْنَ
57
اور ہم نے تم کو بادل کا سایہ عطا کیا اور تم پر من وسلویٰ نازل کیا (اور کہا کہ) جو پاکیزہ رزق ہم نے تمہیں بخشا ہے (شوق سے) کھاؤ اور یہ (نافرمانیاں کرکے) انہوں نے ہمارا کچھ نہیں بگاڑا بلکہ وہ خود اپنی جانوں پر ہی ظلم کرتے رہے
وَ اِذْ قُلْنَا ادْخُلُوْا هٰذِهِ الْقَرْیَةَ فَكُلُوْا مِنْهَا حَیْثُ شِئْتُمْ رَغَدًا وَّ ادْخُلُوا الْبَابَ سُجَّدًا وَّ قُوْلُوْا حِطَّةٌ نَّغْفِرْ لَكُمْ خَطٰیٰكُمْ١ؕ وَ سَنَزِیْدُ الْمُحْسِنِیْنَ
58
اور (وہ وقت بھی یاد کرو) جب ہم نے کہا تھا کہ ”اس بستی میں داخل ہوجاؤ اور اس میں سے جہاں سے چاہو جی بھر کر کھاؤ اور (بستی کے) دروازے میں جھکے سروں سے داخل ہونا اور یہ کہتے جانا کہ (یا اللہ) ہم آپ کی بخشش کے طلب گار ہیں (اس طرح) ہم تمہاری خطائیں معاف کردیں گے اور نیکی کرنے والوں کو اور زیادہ (ثواب) بھی دیں گے۔
فَبَدَّلَ الَّذِیْنَ ظَلَمُوْا قَوْلًا غَیْرَ الَّذِیْ قِیْلَ لَهُمْ فَاَنْزَلْنَا عَلَى الَّذِیْنَ ظَلَمُوْا رِجْزًا مِّنَ السَّمَآءِ بِمَا كَانُوْا یَفْسُقُوْنَ۠ ۧ
59
مگر ہوا یہ کہ جو بات ان سے کہی گئی تھی ظالموں نے اسے بدل کر ایک اور بات بنالی نتیجہ یہ کہ جو نافرمانیاں وہ کرتے آرہے تھے ہم نے ان کی سزا میں ان ظالموں پر آسمان سے عذاب نازل کیا
وَ اِذِ اسْتَسْقٰى مُوْسٰى لِقَوْمِهٖ فَقُلْنَا اضْرِبْ بِّعَصَاكَ الْحَجَرَ١ؕ فَانْفَجَرَتْ مِنْهُ اثْنَتَا عَشْرَةَ عَیْنًا١ؕ قَدْ عَلِمَ كُلُّ اُنَاسٍ مَّشْرَبَهُمْ١ؕ كُلُوْا وَ اشْرَبُوْا مِنْ رِّزْقِ اللّٰهِ وَ لَا تَعْثَوْا فِی الْاَرْضِ مُفْسِدِیْنَ
60
اور (وہ وقت بھی یاد کرو) جب موسیٰ نے اپنی قوم کے لئے پانی مانگا تو ہم نے کہا اپنی لاٹھی پتھر پر مارو“ چنانچہ اس (پتھر) سے بارہ چشمے پھوٹ نکلے ہر ایک قبیلے نے اپنے پانی لینے کی جگہ معلوم کرلی (ہم نے کہا) اللہ کا دیا ہوا رزق کھاؤ، اور زمین میں فساد مچاتے مت پھرنا۔
وَ اِذْ قُلْتُمْ یٰمُوْسٰى لَنْ نَّصْبِرَ عَلٰى طَعَامٍ وَّاحِدٍ فَادْعُ لَنَا رَبَّكَ یُخْرِجْ لَنَا مِمَّا تُنْۢبِتُ الْاَرْضُ مِنْۢ بَقْلِهَا وَ قِثَّآئِهَا وَ فُوْمِهَا وَ عَدَسِهَا وَ بَصَلِهَا١ؕ قَالَ اَتَسْتَبْدِلُوْنَ الَّذِیْ هُوَ اَدْنٰى بِالَّذِیْ هُوَ خَیْرٌ١ؕ اِهْبِطُوْا مِصْرًا فَاِنَّ لَكُمْ مَّا سَاَلْتُمْ١ؕ وَ ضُرِبَتْ عَلَیْهِمُ الذِّلَّةُ وَ الْمَسْكَنَةُ١ۗ وَ بَآءُوْ بِغَضَبٍ مِّنَ اللّٰهِ١ؕ ذٰلِكَ بِاَنَّهُمْ كَانُوْا یَكْفُرُوْنَ بِاٰیٰتِ اللّٰهِ وَ یَقْتُلُوْنَ النَّبِیّٖنَ بِغَیْرِ الْحَقِّ١ؕ ذٰلِكَ بِمَا عَصَوْا وَّ كَانُوْا یَعْتَدُوْنَ۠ ۧ
61
اور (وہ وقت بھی) جب تم نے کہا تھا کہ اے موسیٰ ہم ایک ہی کھانے پر صبر نہیں کرسکتے لہذا اپنے پروردگار سے مانگیے کہ وہ ہمارے لئے کچھ وہ چیزیں پیدا کرے جو زمین اگایا کرتی ہے یعنی زمین کی ترکاریاں، اس کی ککڑیاں، اس کی گندم، اس کی دالیں اور اس کی پیاز۔ موسیٰ نے کہا ”جو (غذا) بہتر تھی کیا تم اس کو ایسی چیزوں سے بدلنا چاہتے ہو جو گھٹیا درجے کی ہیں ؟ (خیر !) ایک شہر میں جا اترو۔ تو وہاں تمہیں وہ چیزیں مل جائیں گی جو تم نے مانگی ہیں اور ان (یہودیوں پر ذلت اور بیکسی کا ٹھپہ لگادیا گیا، اور وہ اللہ تعالیٰ کا غضب لے کر لوٹے۔ یہ سب اس لئے ہوا کہ وہ اللہ کی آیتوں کا انکار کرتے تھے اور پیغمبروں کو ناحق قتل کردیتے تھے۔ یہ سب اس لئے ہوا کہ انہوں نے نافرمانی کی اور وہ بےحد زیادتیاں کرتے تھے۔
اِنَّ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ الَّذِیْنَ هَادُوْا وَ النَّصٰرٰى وَ الصّٰبِئِیْنَ مَنْ اٰمَنَ بِاللّٰهِ وَ الْیَوْمِ الْاٰخِرِ وَ عَمِلَ صَالِحًا فَلَهُمْ اَجْرُهُمْ عِنْدَ رَبِّهِمْ١۪ۚ وَ لَا خَوْفٌ عَلَیْهِمْ وَ لَا هُمْ یَحْزَنُوْنَ
62
حق تو یہ ہے کہ جو لوگ بھی خواہ وہ مسلمان ہوں یا یہودی یا نصرانی یا صابی، اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان لے آئیں گے اور نیک عمل کریں گے وہ اللہ کے پاس اپنے اجر کے مستحق ہوں گے اور ان کو نہ کوئی خوف ہوگا نہ وہ کسی غم میں مبتلا ہوں گے
وَ اِذْ اَخَذْنَا مِیْثَاقَكُمْ وَ رَفَعْنَا فَوْقَكُمُ الطُّوْرَ١ؕ خُذُوْا مَاۤ اٰتَیْنٰكُمْ بِقُوَّةٍ وَّ اذْكُرُوْا مَا فِیْهِ لَعَلَّكُمْ تَتَّقُوْنَ
63
اور وقت یاد کرو جب ہم نے تم سے (تورات پر عمل کرنے کا) عہد لیا تھا، اور کوہ طور کو تمہارے اوپر اٹھا کھڑا کیا تھا۔ (کہ) جو (کتاب) ہم نے تمہیں دی ہے اس کو مضبوطی سے تھامو اور اس میں جو کچھ (لکھا) ہے اس کو یاد رکھو، تاکہ تمہیں تقویٰ حاصل ہو
ثُمَّ تَوَلَّیْتُمْ مِّنْۢ بَعْدِ ذٰلِكَ١ۚ فَلَوْ لَا فَضْلُ اللّٰهِ عَلَیْكُمْ وَ رَحْمَتُهٗ لَكُنْتُمْ مِّنَ الْخٰسِرِیْنَ
64
اس سب کے باوجود تم دوبارہ (راہ راست سے) پھرگئے چنانچہ اگر اللہ کا فضل اور رحمت تم پر نہ ہوتی تو تم ضرور سخت نقصان اٹھانے والوں میں شامل ہوجاتے۔
وَ لَقَدْ عَلِمْتُمُ الَّذِیْنَ اعْتَدَوْا مِنْكُمْ فِی السَّبْتِ فَقُلْنَا لَهُمْ كُوْنُوْا قِرَدَةً خٰسِئِیْنَۚ
65
اور تم اپنے لوگوں کو اچھی طرح جانتے ہو جو سنیچر (سبت) کے معاملے میں حد سے گزر گئے تھے چنانچہ ہم نے ان سے کہا تھا کہ تم دھتکارے ہوئے بندر بن جاؤ
فَجَعَلْنٰهَا نَكَالًا لِّمَا بَیْنَ یَدَیْهَا وَ مَا خَلْفَهَا وَ مَوْعِظَةً لِّلْمُتَّقِیْنَ
66
پھر ہم نے اس واقعے کو اس زمانے کے اور اس کے بعد کے لوگوں کے لئے عبرت اور ڈرنے والوں کے لئے نصیحت کا سامان بنادیا
وَ اِذْ قَالَ مُوْسٰى لِقَوْمِهٖۤ اِنَّ اللّٰهَ یَاْمُرُكُمْ اَنْ تَذْبَحُوْا بَقَرَةً١ؕ قَالُوْۤا اَتَتَّخِذُنَا هُزُوًا١ؕ قَالَ اَعُوْذُ بِاللّٰهِ اَنْ اَكُوْنَ مِنَ الْجٰهِلِیْنَ
67
اور (وقت یاد کرو) جب موسیٰ نے اپنی قوم سے کہا تھا کہ اللہ تمہیں حکم دیتا ہے کہ تم ایک گائے ذبح کرو۔ وہ کہنے لگے کہ کیا آپ ہمارا مذاق بناتے ہیں موسیٰ نے کہا : میں اس بات سے اللہ کی پناہ مانگتا ہوں کہ میں (ایسے) نادانوں میں شامل ہوں (جو مذاق میں جھوٹ بولیں)
قَالُوا ادْعُ لَنَا رَبَّكَ یُبَیِّنْ لَّنَا مَا هِیَ١ؕ قَالَ اِنَّهٗ یَقُوْلُ اِنَّهَا بَقَرَةٌ لَّا فَارِضٌ وَّ لَا بِكْرٌ١ؕ عَوَانٌۢ بَیْنَ ذٰلِكَ١ؕ فَافْعَلُوْا مَا تُؤْمَرُوْنَ
68
انہوں نے کہا کہ آپ ہماری خاطر اپنے رب سے درخواست کیجئے کہ ہمیں صاف صاف بتائے کہ وہ گائے کیسی ہو ؟ اس نے کہا : اللہ فرماتا ہے کہ وہ ایسی گائے ہو کہ نہ بہت بوڑھی ہو نہ بالکل بچی (بلکہ) ان دونوں کے بیچ بیچ میں ہو۔ بس اب جو حکم تمہیں دیا گیا ہے اس پر عمل کرلو۔
قَالُوا ادْعُ لَنَا رَبَّكَ یُبَیِّنْ لَّنَا مَا لَوْنُهَا١ؕ قَالَ اِنَّهٗ یَقُوْلُ اِنَّهَا بَقَرَةٌ صَفْرَآءُ١ۙ فَاقِعٌ لَّوْنُهَا تَسُرُّ النّٰظِرِیْنَ
69
کہنے لگے آپ ہماری خاطر اپنے رب سے درخواست کیجئے کہ ہمیں صاف صاف بتائے کہ اس کا رنگ کیسا ہو ؟ موسیٰ نے کہا اللہ فرماتا ہے کہ وہ ایسے تیز زرد رنگ کی گائے ہو جو دیکھنے والوں کا دل خوش کردے۔
قَالُوا ادْعُ لَنَا رَبَّكَ یُبَیِّنْ لَّنَا مَا هِیَ١ۙ اِنَّ الْبَقَرَ تَشٰبَهَ عَلَیْنَا١ؕ وَ اِنَّاۤ اِنْ شَآءَ اللّٰهُ لَمُهْتَدُوْنَ
70
انہوں نے (پھر) کہا کہ آپ ہماری خاطر اپنے رب سے درخواست کیجئے کہ ہمیں صاف صاف بتائے کہ وہ گائے کیسی ہو ؟ اس گائے نے تو ہمیں شبہ میں ڈال دیا ہے اور اللہ نے چاہا تو ہم ضرور اس کا پتہ لگالیں گے۔
قَالَ اِنَّهٗ یَقُوْلُ اِنَّهَا بَقَرَةٌ لَّا ذَلُوْلٌ تُثِیْرُ الْاَرْضَ وَ لَا تَسْقِی الْحَرْثَ١ۚ مُسَلَّمَةٌ لَّا شِیَةَ فِیْهَا١ؕ قَالُوا الْئٰنَ جِئْتَ بِالْحَقِّ١ؕ فَذَبَحُوْهَا وَ مَا كَادُوْا یَفْعَلُوْنَ۠ ۧ
71
موسیٰ نے کہا : اللہ فرماتا ہے کہ وہ ایسی گائے ہو جو کام میں جت کر زمین نہ گا ہتی ہو، اور نہ کھیتی کو پانی دیتی ہو، پوری طرح صحیح سالم ہو جس میں کوئی داغ نہ ہو۔ انہوں نے کہا : ہاں ! اب آپ ٹھیک ٹھیک پتہ لے کر آئے۔ اس کے بعد انہوں نے اسے ذبح کیا، جبکہ لگتا نہیں تھا کہ وہ کر پائیں گے۔
وَ اِذْ قَتَلْتُمْ نَفْسًا فَادّٰرَءْتُمْ فِیْهَا١ؕ وَ اللّٰهُ مُخْرِجٌ مَّا كُنْتُمْ تَكْتُمُوْنَۚ
72
اور (یاد کرو) جب تم نے ایک شخص کو قتل کردیا تھا، اور اس کے بعد اس کا الزام ایک دوسرے پر ڈال رہے تھے، اور اللہ کو وہ راز نکال باہر کرنا تھا جو تم چھپائے ہوئے تھے۔
فَقُلْنَا اضْرِبُوْهُ بِبَعْضِهَا١ؕ كَذٰلِكَ یُحْیِ اللّٰهُ الْمَوْتٰى١ۙ وَ یُرِیْكُمْ اٰیٰتِهٖ لَعَلَّكُمْ تَعْقِلُوْنَ
73
چنانچہ ہم نے کہا کہ اس (مقتول) کو اس (گائے) کے ایک حصے سے مارو۔ اسی طرح اللہ مردوں کو زندہ کرتا ہے، اور تمہیں (اپنی قدرت کی) نشانیاں دکھاتا ہے تاکہ تم سمجھ سکو۔
ثُمَّ قَسَتْ قُلُوْبُكُمْ مِّنْۢ بَعْدِ ذٰلِكَ فَهِیَ كَالْحِجَارَةِ اَوْ اَشَدُّ قَسْوَةً١ؕ وَ اِنَّ مِنَ الْحِجَارَةِ لَمَا یَتَفَجَّرُ مِنْهُ الْاَنْهٰرُ١ؕ وَ اِنَّ مِنْهَا لَمَا یَشَّقَّقُ فَیَخْرُجُ مِنْهُ الْمَآءُ١ؕ وَ اِنَّ مِنْهَا لَمَا یَهْبِطُ مِنْ خَشْیَةِ اللّٰهِ١ؕ وَ مَا اللّٰهُ بِغَافِلٍ عَمَّا تَعْمَلُوْنَ
74
اس سب کے بعد تمہارے دل پھر سخت ہوگئے، یہاں تک کہ وہ ایسے ہوگئے جیسے پتھر ! بلکہ سختی میں کچھ ان سے بھی زیادہ۔ (کیونکہ) پتھروں میں سے کچھ ایسے بھی ہوتے ہیں جن سے نہریں پھوٹ بہتی ہیں، اور انہی میں سے کچھ وہ ہوتے ہیں جو خود پھٹ پڑتے ہیں اور ان سے پانی نکل آتا ہے، اور انہی میں وہ (پتھر) بھی ہیں جو اللہ کے خوف سے لڑھک جاتے ہیں۔ ۔ اور (اس کے برخلاف) جو کچھ تم کر رہے ہو، اللہ اس سے بیخبر نہیں ہے۔
اَفَتَطْمَعُوْنَ اَنْ یُّؤْمِنُوْا لَكُمْ وَ قَدْ كَانَ فَرِیْقٌ مِّنْهُمْ یَسْمَعُوْنَ كَلٰمَ اللّٰهِ ثُمَّ یُحَرِّفُوْنَهٗ مِنْۢ بَعْدِ مَا عَقَلُوْهُ وَ هُمْ یَعْلَمُوْنَ
75
(مسلمانو !) کیا اب بھی تمہیں یہ لالچ ہے کہ یہ لوگ تمہارے کہنے سے ایمان لے آئیں گے ؟ حالانکہ ان میں سے ایک گروہ کے لوگ اللہ کا کلام سنتے تھے، پھر اس کو اچھی طرح سمجھنے کے بعد بھی جانتے بوجھتے اس میں تحریف کر ڈالتے تھے۔
وَ اِذَا لَقُوا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا قَالُوْۤا اٰمَنَّا١ۖۚ وَ اِذَا خَلَا بَعْضُهُمْ اِلٰى بَعْضٍ قَالُوْۤا اَتُحَدِّثُوْنَهُمْ بِمَا فَتَحَ اللّٰهُ عَلَیْكُمْ لِیُحَآجُّوْكُمْ بِهٖ عِنْدَ رَبِّكُمْ١ؕ اَفَلَا تَعْقِلُوْنَ
76
اور جب یہ لوگ ان (مسلمانوں) سے ملتے ہیں جو پہلے ایمان لاچکے ہیں تو (زبان سے) کہہ دیتے ہیں کہ ہم (بھی) ایمان لے آئے ہیں، اور جب یہ ایک دوسرے کے ساتھ تنہائی میں جاتے ہیں تو (آپس میں ایک دوسرے سے) کہتے ہیں کہ : کیا تم ان (مسلمانوں) کو وہ باتیں بتاتے ہو جو اللہ نے تم پر کھولی ہیں تاکہ یہ (مسلمان) تمہارے پروردگار کے پاس جاکر انہیں تمہارے خلاف دلیل کے طور پر پیش کریں ؟ کیا تمہیں اتنی بھی عقل نہیں ؟
اَوَ لَا یَعْلَمُوْنَ اَنَّ اللّٰهَ یَعْلَمُ مَا یُسِرُّوْنَ وَ مَا یُعْلِنُوْنَ
77
کیا یہ لوگ (جو ایسی باتیں کرتے ہیں) یہ نہیں جانتے کہ اللہ کو ان ساری باتوں کا خوب علم ہے جو وہ چھپاتے ہیں اور جو وہ ظاہر کرتے ہیں ؟
وَ مِنْهُمْ اُمِّیُّوْنَ لَا یَعْلَمُوْنَ الْكِتٰبَ اِلَّاۤ اَمَانِیَّ وَ اِنْ هُمْ اِلَّا یَظُنُّوْنَ
78
اور ان میں سے کچھ لوگ ان پڑھ ہیں جو کتاب (تورات) کا علم تو رکھتے نہیں، البتہ کچھ آرزوئیں پکائے بیٹھے ہیں، اور ان کا کام بس یہ ہے کہ وہم و گمان باندھتے رہتے ہیں۔
فَوَیْلٌ لِّلَّذِیْنَ یَكْتُبُوْنَ الْكِتٰبَ بِاَیْدِیْهِمْ١ۗ ثُمَّ یَقُوْلُوْنَ هٰذَا مِنْ عِنْدِ اللّٰهِ لِیَشْتَرُوْا بِهٖ ثَمَنًا قَلِیْلًا١ؕ فَوَیْلٌ لَّهُمْ مِّمَّا كَتَبَتْ اَیْدِیْهِمْ وَ وَیْلٌ لَّهُمْ مِّمَّا یَكْسِبُوْنَ
79
لہذا تباہی ہے ان لوگوں کی جو اپنے ہاتھوں سے کتاب لکھتے ہیں، پھر (لوگوں سے) کہتے ہیں کہ یہ اللہ کی طرف سے ہے، تاکہ اس کے ذریعے تھوڑی سی آمدنی کما لیں۔ پس تباہی ہے ان لوگوں پر اس تحریر کی وجہ سے بھی جو ان کے ہاتھوں نے لکھی، اور تباہی ہے ان پر اس آمدنی کی وجہ سے بھی جو وہ کماتے ہیں۔
وَ قَالُوْا لَنْ تَمَسَّنَا النَّارُ اِلَّاۤ اَیَّامًا مَّعْدُوْدَةً١ؕ قُلْ اَتَّخَذْتُمْ عِنْدَ اللّٰهِ عَهْدًا فَلَنْ یُّخْلِفَ اللّٰهُ عَهْدَهٗۤ اَمْ تَقُوْلُوْنَ عَلَى اللّٰهِ مَا لَا تَعْلَمُوْنَ
80
اور یہودیوں نے کہا ہے کہ ہمیں گنتی کے چند دنوں کے علاوہ آگ ہرگز نہیں چھوئے گی۔ آپ ان سے کہیے کہ کیا تم نے اللہ کی طرف سے کوئی عہد لے رکھا ہے جس کی بنا پر وہ اپنے عہد کی خلاف ورزی نہیں کرسکتا، یا تم اللہ کے ذمے وہ بات لگا رہے ہو جس کا تمہیں کچھ پتہ نہیں ؟
بَلٰى مَنْ كَسَبَ سَیِّئَةً وَّ اَحَاطَتْ بِهٖ خَطِیْٓئَتُهٗ فَاُولٰٓئِكَ اَصْحٰبُ النَّارِ١ۚ هُمْ فِیْهَا خٰلِدُوْنَ
81
(آگ تمہیں) کیوں نہیں (چھوئے گی) ؟ جو لوگ بھی بدی کماتے ہیں اور ان کی بدی انہیں گھیر لیتی ہے تو ایسے لوگ ہی دوزخ کے باسی ہیں۔ وہ ہمیشہ اس میں رہیں گے۔
وَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ اُولٰٓئِكَ اَصْحٰبُ الْجَنَّةِ١ۚ هُمْ فِیْهَا خٰلِدُوْنَ۠ ۧ
82
اور جو لوگ ایمان لاتے ہیں اور نیک عمل کرتے ہیں تو وہ جنت کے باسی ہیں۔ وہ ہمیشہ اسی میں رہیں گے۔
وَ اِذْ اَخَذْنَا مِیْثَاقَ بَنِیْۤ اِسْرَآءِیْلَ لَا تَعْبُدُوْنَ اِلَّا اللّٰهَ١۫ وَ بِالْوَالِدَیْنِ اِحْسَانًا وَّ ذِی الْقُرْبٰى وَ الْیَتٰمٰى وَ الْمَسٰكِیْنِ وَ قُوْلُوْا لِلنَّاسِ حُسْنًا وَّ اَقِیْمُوا الصَّلٰوةَ وَ اٰتُوا الزَّكٰوةَ١ؕ ثُمَّ تَوَلَّیْتُمْ اِلَّا قَلِیْلًا مِّنْكُمْ وَ اَنْتُمْ مُّعْرِضُوْنَ
83
اور (وہ وقت یاد کرو) جب ہم نے بنی اسرائیل سے پکا عہد لیا تھا کہ : تم اللہ کے سوا کسی کی عبادت نہیں کرو گے، اور والدین سے اچھا سلوک کرو گے، اور رشتہ داروں سے بھی اور یتیموں اور مسکینوں سے بھی۔ اور لوگوں سے بھلی بات کہنا، اور نماز قائم کرنا اور زکوٰۃ دینا۔ (مگر) پھر تم میں سے تھوڑے سے لوگوں کے سوا باقی سب (اس عہد سے) منہ موڑ کر پھرگئے۔
وَ اِذْ اَخَذْنَا مِیْثَاقَكُمْ لَا تَسْفِكُوْنَ دِمَآءَكُمْ وَ لَا تُخْرِجُوْنَ اَنْفُسَكُمْ مِّنْ دِیَارِكُمْ ثُمَّ اَقْرَرْتُمْ وَ اَنْتُمْ تَشْهَدُوْنَ
84
اور (یاد کرو) جب ہم نے تم سے پکا عہد لیا تھا کہ : تم ایک دوسرے کا خون نہیں بہاؤ گے اور اپنے آدمیوں کو اپنے گھروں سے نہیں نکالو گے، پھر تم نے اقرار کیا تھا اور تم خود اس کے گواہ ہو۔
ثُمَّ اَنْتُمْ هٰۤؤُلَآءِ تَقْتُلُوْنَ اَنْفُسَكُمْ وَ تُخْرِجُوْنَ فَرِیْقًا مِّنْكُمْ مِّنْ دِیَارِهِمْ١٘ تَظٰهَرُوْنَ عَلَیْهِمْ بِالْاِثْمِ وَ الْعُدْوَانِ١ؕ وَ اِنْ یَّاْتُوْكُمْ اُسٰرٰى تُفٰدُوْهُمْ وَ هُوَ مُحَرَّمٌ عَلَیْكُمْ اِخْرَاجُهُمْ١ؕ اَفَتُؤْمِنُوْنَ بِبَعْضِ الْكِتٰبِ وَ تَكْفُرُوْنَ بِبَعْضٍ١ۚ فَمَا جَزَآءُ مَنْ یَّفْعَلُ ذٰلِكَ مِنْكُمْ اِلَّا خِزْیٌ فِی الْحَیٰوةِ الدُّنْیَا١ۚ وَ یَوْمَ الْقِیٰمَةِ یُرَدُّوْنَ اِلٰۤى اَشَدِّ الْعَذَابِ١ؕ وَ مَا اللّٰهُ بِغَافِلٍ عَمَّا تَعْمَلُوْنَ
85
اس کے بعد (آج) تم ہی وہ لوگ ہو کہ اپنے ہی آدمیوں کو قتل کرتے ہو، اور اپنے ہی میں سے کچھ لوگوں کو ان کے گھروں سے نکال باہر کرتے ہو، اور ان کے خلاف گناہ اور زیادتی کا ارتکاب کر کے (ان کے دشمنوں کی) مدد کرتے ہو، اور اگر وہ (دشمنوں کے) قیدی بن کر تمہارے پاس آجاتے ہیں تو تم ان کو فدیہ دے کر چھڑا لیتے ہو، حالانکہ ان کو (گھر سے) نکالنا ہی تمہارے لیے حرام تھا۔ تو کیا تم کتاب (تورات) کے کچھ حصے پر تو ایمان رکھتے ہو اور کچھ کا انکار کرتے ہو ؟ اب بتاؤ کہ جو شخص ایسا کرے اس کی سزا اس کے سوا کیا ہے کہ دنیوی زندگی میں اس کی رسوائی ہو ؟ اور قیامت کے دن ایسے لوگوں کو سخت ترین عذاب کی طرف بھیج دیا جائے گا۔ اور جو کچھ تم عمل کرتے ہو اللہ اس سے غافل نہیں ہے۔
اُولٰٓئِكَ الَّذِیْنَ اشْتَرَوُا الْحَیٰوةَ الدُّنْیَا بِالْاٰخِرَةِ١٘ فَلَا یُخَفَّفُ عَنْهُمُ الْعَذَابُ وَ لَا هُمْ یُنْصَرُوْنَ۠ ۧ
86
یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے دنیوی زندگی کو آخرت کے بدلے خرید لیا ہے، لہذا نہ ان کے عذاب میں کوئی تخفیف ہوگی اور نہ ان کی مدد کی جائے گی۔
وَ لَقَدْ اٰتَیْنَا مُوْسَى الْكِتٰبَ وَ قَفَّیْنَا مِنْۢ بَعْدِهٖ بِالرُّسُلِ١٘ وَ اٰتَیْنَا عِیْسَى ابْنَ مَرْیَمَ الْبَیِّنٰتِ وَ اَیَّدْنٰهُ بِرُوْحِ الْقُدُسِ١ؕ اَفَكُلَّمَا جَآءَكُمْ رَسُوْلٌۢ بِمَا لَا تَهْوٰۤى اَنْفُسُكُمُ اسْتَكْبَرْتُمْ١ۚ فَفَرِیْقًا كَذَّبْتُمْ١٘ وَ فَرِیْقًا تَقْتُلُوْنَ
87
اور بیشک ہم نے موسیٰ کو کتاب دی، اور اس کے بعد پے درپے رسول بھیجے۔ اور ہم نے عیسیٰ ابن مریم کو کھلی کھلی نشانیاں دیں اور روح القدس سے ان کی تائید کی۔ پھر یہ آخر کیا معاملہ ہے کہ جب کبھی کوئی رسول تمہارے پاس کوئی ایسی بات لے کر آیا جو تمہاری نفسانی خواہشات کو پسند نہیں تھی تو تم اکڑ گئے ؟ چنانچہ بعض (انبیاء) کو تم نے جھٹلایا، اور بعض کو قتل کرتے رہے۔
وَ قَالُوْا قُلُوْبُنَا غُلْفٌ١ؕ بَلْ لَّعَنَهُمُ اللّٰهُ بِكُفْرِهِمْ فَقَلِیْلًا مَّا یُؤْمِنُوْنَ
88
اور یہ لوگ کہتے ہیں کہ : ہمارے دل غلاف میں ہیں۔ نہیں ! بلکہ ان کے کفر کی وجہ سے اللہ نے ان پر پھٹکار ڈال رکھی ہے اس لیے وہ کم ہی ایمان لاتے ہیں۔
وَ لَمَّا جَآءَهُمْ كِتٰبٌ مِّنْ عِنْدِ اللّٰهِ مُصَدِّقٌ لِّمَا مَعَهُمْ١ۙ وَ كَانُوْا مِنْ قَبْلُ یَسْتَفْتِحُوْنَ عَلَى الَّذِیْنَ كَفَرُوْا١ۖۚ فَلَمَّا جَآءَهُمْ مَّا عَرَفُوْا كَفَرُوْا بِهٖ١٘ فَلَعْنَةُ اللّٰهِ عَلَى الْكٰفِرِیْنَ
89
اور جب ان کے پاس اللہ کی طرف سے وہ کتاب آئی (یعنی قرآن) جو اس (تورات) کی تصدیق بھی کرتی ہے جو پہلے سے ان کے پاس ہے (تو ان کا طرز عمل دیکھو) باوجودیکہ یہ خود شروع میں کافروں (یعنی بت پرستوں) کے خلاف (اس کتاب کے حوالے سے) اللہ سے فتح کی دعائیں مانگا کرتے تھے۔ مگر جب وہ چیز ان کے پاس آگئی جسے انہوں نے پہچان بھی لیا، تو اس کا انکار کر بیٹھے۔ پس پھٹکار ہے اللہ کی ایسے کافروں پر۔
بِئْسَمَا اشْتَرَوْا بِهٖۤ اَنْفُسَهُمْ اَنْ یَّكْفُرُوْا بِمَاۤ اَنْزَلَ اللّٰهُ بَغْیًا اَنْ یُّنَزِّلَ اللّٰهُ مِنْ فَضْلِهٖ عَلٰى مَنْ یَّشَآءُ مِنْ عِبَادِهٖ١ۚ فَبَآءُوْ بِغَضَبٍ عَلٰى غَضَبٍ١ؕ وَ لِلْكٰفِرِیْنَ عَذَابٌ مُّهِیْنٌ
90
بری ہے وہ قیمت جس کے بدلے انہوں نے اپنی جانوں کو بیچ ڈالا ہے، کہ یہ اللہ کی نازل کی ہوئی کتاب کا صرف اس جلن کی بنا پر انکار کر رہے ہیں کہ اللہ اپنے فضل کا کوئی حصہ (یعنی وحی) اپنے بندوں میں سے جس پر چاہ رہا ہے (کیوں) اتار رہا ہے ؟ چنانچہ یہ (اپنی اس جلن کی وجہ سے) غضب بالائے غضب لے کر لوٹے ہیں۔ اور کافر لوگ ذلت آمیز سزا کے مستحق ہیں۔
وَ اِذَا قِیْلَ لَهُمْ اٰمِنُوْا بِمَاۤ اَنْزَلَ اللّٰهُ قَالُوْا نُؤْمِنُ بِمَاۤ اُنْزِلَ عَلَیْنَا وَ یَكْفُرُوْنَ بِمَا وَرَآءَهٗ١ۗ وَ هُوَ الْحَقُّ مُصَدِّقًا لِّمَا مَعَهُمْ١ؕ قُلْ فَلِمَ تَقْتُلُوْنَ اَنْۢبِیَآءَ اللّٰهِ مِنْ قَبْلُ اِنْ كُنْتُمْ مُّؤْمِنِیْنَ
91
اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ اللہ نے جو کلام اتارا ہے اس پر ایمان لے آؤ، تو وہ کہتے ہیں کہ ہم تو (صرف) اسی کلام پر ایمان رکھیں گے جو ہم پر نازل کیا گیا، (یعنی تورات) اور وہ اس کے سوا (دوسری آسمانی کتابوں) کا انکار کرتے ہیں، حالانکہ وہ بھی حق ہیں (اور) جو کتاب ان کے پاس ہے وہ اس کی تصدیق بھی کرتی ہیں۔ (اے پیغمبر) تم ان سے کہو کہ اگر تم واقعی (تورات) پر ایمان رکھتے تھے تو اللہ کے نبیوں کو پہلے زمانے میں کیوں قتل کرتے رہے ؟
وَ لَقَدْ جَآءَكُمْ مُّوْسٰى بِالْبَیِّنٰتِ ثُمَّ اتَّخَذْتُمُ الْعِجْلَ مِنْۢ بَعْدِهٖ وَ اَنْتُمْ ظٰلِمُوْنَ
92
اور خود موسیٰ تمہارے پاس روشن نشانیاں لے کر آئے، پھر تم نے ان کے پیٹھ پیچھے یہ ستم ڈھایا کہ گائے کے بچھڑے کو معبود بنا لیا۔
وَ اِذْ اَخَذْنَا مِیْثَاقَكُمْ وَ رَفَعْنَا فَوْقَكُمُ الطُّوْرَ١ؕ خُذُوْا مَاۤ اٰتَیْنٰكُمْ بِقُوَّةٍ وَّ اسْمَعُوْا١ؕ قَالُوْا سَمِعْنَا وَ عَصَیْنَا١ۗ وَ اُشْرِبُوْا فِیْ قُلُوْبِهِمُ الْعِجْلَ بِكُفْرِهِمْ١ؕ قُلْ بِئْسَمَا یَاْمُرُكُمْ بِهٖۤ اِیْمَانُكُمْ اِنْ كُنْتُمْ مُّؤْمِنِیْنَ
93
اور وہ وقت یاد کرو جب ہم نے تم سے عہد لیا اور تمہارے اوپر طور کو بلند کردیا (اور یہ کہا کہ) جو کچھ ہم نے تم کو دیا ہے اس کو مضبوطی سے تھامو اور (جو کچھ کہا جائے اسے ہوش سے) سنو۔ کہنے لگے : ہم نے (پہلے بھی) سن لیا تھا، مگر عمل نہیں کیا تھا (اب بھی ایسا ہی کریں گے) اور (دراصل) ان کے کفر کی نحوست سے ان کے دلوں میں بچھڑا بسا ہوا تھا۔ آپ (ان سے) کہیے کہ اگر تم مومن ہو تو کتنی بری ہیں وہ باتیں جو تمہارا ایمان تمہیں تلقین کر رہا ہے۔
قُلْ اِنْ كَانَتْ لَكُمُ الدَّارُ الْاٰخِرَةُ عِنْدَ اللّٰهِ خَالِصَةً مِّنْ دُوْنِ النَّاسِ فَتَمَنَّوُا الْمَوْتَ اِنْ كُنْتُمْ صٰدِقِیْنَ
94
آپ (ان سے) کہیے کہ : اگر اللہ کے نزدیک آخرت کا گھر تمام انسانوں کو چھوڑ کر صرف تمہارے ہی لیے مخصوص ہے (جیسا کہ تمہارا کہنا ہے) تو موت کی تمنا تو کر کے دکھاؤ، اگر واقعی سچے ہو۔
وَ لَنْ یَّتَمَنَّوْهُ اَبَدًۢا بِمَا قَدَّمَتْ اَیْدِیْهِمْ١ؕ وَ اللّٰهُ عَلِیْمٌۢ بِالظّٰلِمِیْنَ
95
اور (ہم بتائے دیتے ہیں کہ) انہوں نے اپنے جو کرتوت آگے بھیج رکھے ہیں، ان کی وجہ سے یہ کبھی ایسی تمنا نہیں کریں گے۔ اللہ ظالموں کو خوب جانتا ہے۔
وَ لَتَجِدَنَّهُمْ اَحْرَصَ النَّاسِ عَلٰى حَیٰوةٍ١ۛۚ وَ مِنَ الَّذِیْنَ اَشْرَكُوْا١ۛۚ یَوَدُّ اَحَدُهُمْ لَوْ یُعَمَّرُ اَلْفَ سَنَةٍ١ۚ وَ مَا هُوَ بِمُزَحْزِحِهٖ مِنَ الْعَذَابِ اَنْ یُّعَمَّرَ١ؕ وَ اللّٰهُ بَصِیْرٌۢ بِمَا یَعْمَلُوْنَ۠ ۧ
96
(بلکہ) یقینا تم ان لوگوں کو پاؤ گے کہ انہیں زندہ رہنے کی حرص دوسرے تمام انسانوں سے زیادہ ہے، یہاں تک کہ مشرکین سے بھی زیادہ۔ ان میں کا ایک ایک شخص یہ چاہتا ہے کہ ایک ہزار سال عمر پائے، حالانکہ کسی کا بڑی عمر پالینا اسے عذاب سے دور نہیں کرسکتا۔ اور یہ جو عمل بھی کرتے ہیں اللہ اسے اچھی طرح دیکھ رہا ہے۔
قُلْ مَنْ كَانَ عَدُوًّا لِّجِبْرِیْلَ فَاِنَّهٗ نَزَّلَهٗ عَلٰى قَلْبِكَ بِاِذْنِ اللّٰهِ مُصَدِّقًا لِّمَا بَیْنَ یَدَیْهِ وَ هُدًى وَّ بُشْرٰى لِلْمُؤْمِنِیْنَ
97
(اے پیغمبر) کہہ دو کہ اگر کوئی شخص جبرئیل کا دشمن ہے تو (ہوا کرے) انہوں نے تو یہ کلام اللہ کی اجازت سے تمہارے دل پر اتارا ہے جو اپنے سے پہلے کی کتابوں کی تصدیق کر رہا ہے، اور ایمان والوں کے لیے مجسم ہدایت اور خوشخبری ہے۔
مَنْ كَانَ عَدُوًّا لِّلّٰهِ وَ مَلٰٓئِكَتِهٖ وَ رُسُلِهٖ وَ جِبْرِیْلَ وَ مِیْكٰىلَ فَاِنَّ اللّٰهَ عَدُوٌّ لِّلْكٰفِرِیْنَ
98
اگر کوئی شخص اللہ کا، اس کے فرشتوں اور رسولوں کا، اور جبرئیل اور میکائیل کا دشمن ہے تو (وہ سن رکھے کہ) اللہ کافروں کا دشمن ہے۔
وَ لَقَدْ اَنْزَلْنَاۤ اِلَیْكَ اٰیٰتٍۭ بَیِّنٰتٍ١ۚ وَ مَا یَكْفُرُ بِهَاۤ اِلَّا الْفٰسِقُوْنَ
99
اور بیشک ہم نے آپ پر ایسی آیتیں اتاری ہیں جو حق کو آشکارہ کرنے والی ہیں، اور ان کا انکار وہی لوگ کرتے ہیں جو نافرمان ہیں۔
اَوَ كُلَّمَا عٰهَدُوْا عَهْدًا نَّبَذَهٗ فَرِیْقٌ مِّنْهُمْ١ؕ بَلْ اَكْثَرُهُمْ لَا یُؤْمِنُوْنَ
100
یہ آخر کیا معاملہ ہے کہ ان لوگوں نے جب کوئی عہد کیا، ان کے ایک گروہ نے اسے ہمیشہ توڑ پھینکا ؟ بلکہ ان میں سے اکثر لوگ ایمان لاتے ہی نہیں۔
وَ لَمَّا جَآءَهُمْ رَسُوْلٌ مِّنْ عِنْدِ اللّٰهِ مُصَدِّقٌ لِّمَا مَعَهُمْ نَبَذَ فَرِیْقٌ مِّنَ الَّذِیْنَ اُوْتُوا الْكِتٰبَ١ۙۗ كِتٰبَ اللّٰهِ وَرَآءَ ظُهُوْرِهِمْ كَاَنَّهُمْ لَا یَعْلَمُوْنَ٘
101
اور جب ان کے پاس اللہ کی طرف سے ایک رسول آئے جو اس (تورات) کی تصدیق کر رہے تھے جو ان کے پاس ہے، تو اہل کتاب میں سے ایک گروہ نے اللہ کی کتاب (تورات و انجیل) کو اس طرح پس پشت ڈال دیا گویا وہ کچھ جانتے ہی نہ تھے (کہ اس میں نبی آخر الزماں ﷺ کے بارے میں کیا ہدایات دی گئی تھیں)
وَ اتَّبَعُوْا مَا تَتْلُوا الشَّیٰطِیْنُ عَلٰى مُلْكِ سُلَیْمٰنَ١ۚ وَ مَا كَفَرَ سُلَیْمٰنُ وَ لٰكِنَّ الشَّیٰطِیْنَ كَفَرُوْا یُعَلِّمُوْنَ النَّاسَ السِّحْرَ١ۗ وَ مَاۤ اُنْزِلَ عَلَى الْمَلَكَیْنِ بِبَابِلَ هَارُوْتَ وَ مَارُوْتَ١ؕ وَ مَا یُعَلِّمٰنِ مِنْ اَحَدٍ حَتّٰى یَقُوْلَاۤ اِنَّمَا نَحْنُ فِتْنَةٌ فَلَا تَكْفُرْ١ؕ فَیَتَعَلَّمُوْنَ مِنْهُمَا مَا یُفَرِّقُوْنَ بِهٖ بَیْنَ الْمَرْءِ وَ زَوْجِهٖ١ؕ وَ مَا هُمْ بِضَآرِّیْنَ بِهٖ مِنْ اَحَدٍ اِلَّا بِاِذْنِ اللّٰهِ١ؕ وَ یَتَعَلَّمُوْنَ مَا یَضُرُّهُمْ وَ لَا یَنْفَعُهُمْ١ؕ وَ لَقَدْ عَلِمُوْا لَمَنِ اشْتَرٰىهُ مَا لَهٗ فِی الْاٰخِرَةِ مِنْ خَلَاقٍ١ؕ۫ وَ لَبِئْسَ مَا شَرَوْا بِهٖۤ اَنْفُسَهُمْ١ؕ لَوْ كَانُوْا یَعْلَمُوْنَ
102
اور یہ (بنی اسرائیل) ان (منتروں) کے پیچھے لگ گئے جو سلیمان ؑ کی سلطنت کے زمانے میں شیاطین پڑھا کرتے تھے۔ اور سلیمان ؑ نے کوئی کفر نہیں کیا تھا، البہ شیاطین لوگوں کو جادو کی تعلیم دے کر کفر کا ارتکاب کرتے تھے۔ نیز (یہ بنی اسرائیل) اس چیز کے پیچھے لگ گئے جو شہر بابل میں ہاروت اور ماروت نامی دو فرشتوں پر نازل کی گئی تھی۔ یہ دو فرشتے کسی کو اس وقت تک کوئی تعلیم نہیں دیتے تھے جب تک اس سے یہ نہ کہہ دیں گے کہ : ہم محض آزمائش کے لیے (بھیجے گئے) ہیں، لہذا تم (جادو کے پیچھے لگ کر) کفر اختیار نہ کرنا۔ پھر بھی یہ لوگ ان سے وہ چیزیں سیکھتے تھے جس کے ذریعے مرد اور اس کی بیوی میں جدائی پیدا کردیں۔ (ویسے یہ واضح رہے کہ) وہ اس کے ذریعے کسی کو اللہ کی مشیت کے بغیر کوئی نقصان نہیں پہنچا سکتے تھے۔ (مگر) وہ ایسی باتیں سیکھتے تھے جو ان کے لیے نقصان دہ تھیں اور فائدہ مند نہ تھیں۔ اور وہ یہ بھی خوب جانتے تھے کہ جو شخص ان چیزوں کا خریدار بنے گا، آخرت میں اس کا کوئی حصہ نہیں ہوگا۔ اور حقیقت یہ ہے کہ وہ چیز بہت بری تھی جس کے بدلے انہوں نے اپنی جانیں بیچ ڈالیں۔ کاش کہ ان کو (اس بات کا حقیقی) علم ہوتا۔
وَ لَوْ اَنَّهُمْ اٰمَنُوْا وَ اتَّقَوْا لَمَثُوْبَةٌ مِّنْ عِنْدِ اللّٰهِ خَیْرٌ١ؕ لَوْ كَانُوْا یَعْلَمُوْنَ۠ ۧ
103
اور (اس کے برعکس) اگر وہ ایمان اور تقوی اختیار کرتے تو اللہ کے پاس سے ملنے والا ثواب یقینا کہیں زیادہ بہتر ہوتا۔ کاش کہ ان کو (اس بات کا بھی حقیقی) علم ہوتا۔
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَقُوْلُوْا رَاعِنَا وَ قُوْلُوا انْظُرْنَا وَ اسْمَعُوْا١ؕ وَ لِلْكٰفِرِیْنَ عَذَابٌ اَلِیْمٌ
104
ایمان والو ! (رسول اللہ ﷺ سے مخاطب ہوکر) راعنا نہ کہا کرو، اور انظرنا کہہ دیا کرو۔ اور سنا کرو۔ اور کافروں کے لیے دردناک عذاب ہے۔
مَا یَوَدُّ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا مِنْ اَهْلِ الْكِتٰبِ وَ لَا الْمُشْرِكِیْنَ اَنْ یُّنَزَّلَ عَلَیْكُمْ مِّنْ خَیْرٍ مِّنْ رَّبِّكُمْ١ؕ وَ اللّٰهُ یَخْتَصُّ بِرَحْمَتِهٖ مَنْ یَّشَآءُ١ؕ وَ اللّٰهُ ذُو الْفَضْلِ الْعَظِیْمِ
105
کافر لوگ خواہ اہل کتاب میں سے ہوں یا مشرکین میں سے، یہ پسند نہیں کرتے کہ تمہارے پروردگار کی طرف سے کوئی بھلائی تم پر نازل ہو، حالانکہ اللہ جس کو چاہتا ہے اپنی رحمت کے لیے مخصوص فرما لیتا ہے۔ اور اللہ فضل عظیم کا مالک ہے۔
مَا نَنْسَخْ مِنْ اٰیَةٍ اَوْ نُنْسِهَا نَاْتِ بِخَیْرٍ مِّنْهَاۤ اَوْ مِثْلِهَا١ؕ اَلَمْ تَعْلَمْ اَنَّ اللّٰهَ عَلٰى كُلِّ شَیْءٍ قَدِیْرٌ
106
ہم جب بھی کوئی آیت منسوخ کرتے ہیں یا اسے بھلا دیتے ہیں تو اس سے بہتر یا اسی جیسی (آیت) لے آتے ہیں۔ کیا تمہیں یہ معلوم نہیں کہ اللہ ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے ؟
اَلَمْ تَعْلَمْ اَنَّ اللّٰهَ لَهٗ مُلْكُ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ١ؕ وَ مَا لَكُمْ مِّنْ دُوْنِ اللّٰهِ مِنْ وَّلِیٍّ وَّ لَا نَصِیْرٍ
107
کیا تمہیں یہ معلوم نہیں کہ اللہ وہ ذات ہے کہ آسمانوں اور زمین کی سلطنت تنہا اسی کی ہے، اور اللہ کے سوا نہ کوئی تمہارا رکھوالا ہے نہ مددگار ؟
اَمْ تُرِیْدُوْنَ اَنْ تَسْئَلُوْا رَسُوْلَكُمْ كَمَا سُئِلَ مُوْسٰى مِنْ قَبْلُ١ؕ وَ مَنْ یَّتَبَدَّلِ الْكُفْرَ بِالْاِیْمَانِ فَقَدْ ضَلَّ سَوَآءَ السَّبِیْلِ
108
کیا تم یہ چاہتے ہو کہ اپنے رسول سے اسی قسم کے سوال کرو جیسے پہلے موسیٰ سے کیے جاچکے ہیں ؟ اور جو شخص ایمان کے بدلے کفر اختیار کرے وہ یقینا سیدھے راستے سے بھٹک گیا۔
وَدَّ كَثِیْرٌ مِّنْ اَهْلِ الْكِتٰبِ لَوْ یَرُدُّوْنَكُمْ مِّنْۢ بَعْدِ اِیْمَانِكُمْ كُفَّارًا١ۖۚ حَسَدًا مِّنْ عِنْدِ اَنْفُسِهِمْ مِّنْۢ بَعْدِ مَا تَبَیَّنَ لَهُمُ الْحَقُّ١ۚ فَاعْفُوْا وَ اصْفَحُوْا حَتّٰى یَاْتِیَ اللّٰهُ بِاَمْرِهٖ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ عَلٰى كُلِّ شَیْءٍ قَدِیْرٌ
109
(مسلمانو) بہت سے اہل کتاب اپنے دلوں کے حسد کی بنا پر یہ چاہتے ہیں کہ تمہارے ایمان لانے کے بعد تمہیں پلٹا کر پھر کافر بنادیں، باوجودیکہ حق ان پر واضح ہوچکا ہے۔ چنانچہ تم معاف کرو اور درگزر سے کام لو یہاں تک کہ اللہ خود اپنا فیصلہ بھیج دے۔ بیشک اللہ ہر چیز پر قادر ہے۔
وَ اَقِیْمُوا الصَّلٰوةَ وَ اٰتُوا الزَّكٰوةَ١ؕ وَ مَا تُقَدِّمُوْا لِاَنْفُسِكُمْ مِّنْ خَیْرٍ تَجِدُوْهُ عِنْدَ اللّٰهِ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ بِمَا تَعْمَلُوْنَ بَصِیْرٌ
110
اور نماز قائم کرو اور زکوٰۃ ادا کرو، اور (یاد رکھو کہ) جو بھلائی کا عمل بھی تم خود اپنے فائدے کے لیے آگے بھیج دو گے اس کو اللہ کے پاس پاؤ گے بیشک جو عمل بھی تم کرتے ہو اللہ اسے دیکھ رہا ہے۔
وَ قَالُوْا لَنْ یَّدْخُلَ الْجَنَّةَ اِلَّا مَنْ كَانَ هُوْدًا اَوْ نَصٰرٰى١ؕ تِلْكَ اَمَانِیُّهُمْ١ؕ قُلْ هَاتُوْا بُرْهَانَكُمْ اِنْ كُنْتُمْ صٰدِقِیْنَ
111
اور یہ (یعنی یہودی اور عیسائی) کہتے ہیں کہ : جنت میں سوائے یہودیوں یا عیسائیوں کے کوئی بھی ہرگز داخل نہیں ہوگا۔ یہ محض ان کی آرزوئیں ہیں۔ آپ ان سے کہیے کہ اگر تم (اپنے اس دعوے میں) سچے ہو تو اپنی کوئی دلیل لے کر آؤ۔
بَلٰى١ۗ مَنْ اَسْلَمَ وَجْهَهٗ لِلّٰهِ وَ هُوَ مُحْسِنٌ فَلَهٗۤ اَجْرُهٗ عِنْدَ رَبِّهٖ١۪ وَ لَا خَوْفٌ عَلَیْهِمْ وَ لَا هُمْ یَحْزَنُوْنَ۠ ۧ
112
کیوں نہیں ؟ (قاعدہ یہ ہے کہ) جو شخص بھی اپنا رخ اللہ کے آگے جھکا دے، اور وہ نیک عمل کرنے والا ہو، اسے اپنا اجر اپنے پروردگار کے پاس ملے گا۔ اور ایسے لوگوں کو نہ کوئی خوف ہوگا اور نہ وہ غمگین ہوں گے۔
وَ قَالَتِ الْیَهُوْدُ لَیْسَتِ النَّصٰرٰى عَلٰى شَیْءٍ١۪ وَّ قَالَتِ النَّصٰرٰى لَیْسَتِ الْیَهُوْدُ عَلٰى شَیْءٍ١ۙ وَّ هُمْ یَتْلُوْنَ الْكِتٰبَ١ؕ كَذٰلِكَ قَالَ الَّذِیْنَ لَا یَعْلَمُوْنَ مِثْلَ قَوْلِهِمْ١ۚ فَاللّٰهُ یَحْكُمُ بَیْنَهُمْ یَوْمَ الْقِیٰمَةِ فِیْمَا كَانُوْا فِیْهِ یَخْتَلِفُوْنَ
113
اور یہودی کہتے ہیں کہ عیسائیوں (کے مذہب) کی کوئی بنیاد نہیں، اور عیسائی کہتے ہیں کہ یہودیوں (کے مذہب) کی کوئی بنیاد نہیں، حالانکہ یہ سب (آسمانی) کتاب پڑھتے ہیں۔ اسی طرح وہ (مشرکین) جن کے پاس کوئی (آسمانی) علم ہی سرے سے نہیں ہے، انہوں نے بھی ان (اہل کتاب) کی جیسی باتیں کہنی شروع کردی ہیں۔ چنانچہ اللہ ہی قیامت کے دن ان کے درمیان ان باتوں کا فیصلہ کرے گا جن میں یہ اختلاف کرتے رہے ہیں۔
وَ مَنْ اَظْلَمُ مِمَّنْ مَّنَعَ مَسٰجِدَ اللّٰهِ اَنْ یُّذْكَرَ فِیْهَا اسْمُهٗ وَ سَعٰى فِیْ خَرَابِهَا١ؕ اُولٰٓئِكَ مَا كَانَ لَهُمْ اَنْ یَّدْخُلُوْهَاۤ اِلَّا خَآئِفِیْنَ١ؕ۬ لَهُمْ فِی الدُّنْیَا خِزْیٌ وَّ لَهُمْ فِی الْاٰخِرَةِ عَذَابٌ عَظِیْمٌ
114
اور اس شخص سے بڑا ظالم کون ہوگا جو اللہ کی مسجدوں پر اس بات کی بندش لگا دے کہ ان میں اللہ کا نام لیا جائے، اور ان کو ویران کرنے کی کوشش کرے۔ ایسے لوگوں کو یہ حق نہیں پہنچتا کہ وہ ان (مسجدوں) میں داخل ہوں مگر ڈرتے ہوئے۔ ایسے لوگوں کے لیے دنیا میں رسوائی ہے اور انہی کو آخرت میں زبردست عذاب ہوگا۔
وَ لِلّٰهِ الْمَشْرِقُ وَ الْمَغْرِبُ١ۗ فَاَیْنَمَا تُوَلُّوْا فَثَمَّ وَجْهُ اللّٰهِ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ وَاسِعٌ عَلِیْمٌ
115
اور مشرق و مغرب سب اللہ ہی کی ہیں۔ لہذا جس طرف بھی تم رخ کرو گے، وہیں اللہ کا رخ ہے۔ بیشک اللہ بہت وسعت والا، بڑا علم رکھنے والا ہے۔
وَ قَالُوا اتَّخَذَ اللّٰهُ وَلَدًا١ۙ سُبْحٰنَهٗ١ؕ بَلْ لَّهٗ مَا فِی السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ١ؕ كُلٌّ لَّهٗ قٰنِتُوْنَ
116
یہ لوگ کہتے ہیں کہ اللہ نے کوئی بیٹا بنایا ہوا ہے۔ (حالانکہ) اس کی ذات (اس قسم کی چیزوں سے) پاک ہے، بلکہ آسمانوں اور زمین میں جو کچھ ہے اسی کا ہے۔ سب کے سب اس کے فرمانبردار ہیں۔
بَدِیْعُ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ١ؕ وَ اِذَا قَضٰۤى اَمْرًا فَاِنَّمَا یَقُوْلُ لَهٗ كُنْ فَیَكُوْنُ
117
وہ آسمانوں اور زمین کا موجد ہے اور جب وہ کسی بات کا فیصلہ کرتا ہے تو اس کے بارے میں بس اتنا کہتا ہے کہ : ہوجا۔ چنانچہ وہ ہوجاتی ہے۔
وَ قَالَ الَّذِیْنَ لَا یَعْلَمُوْنَ لَوْ لَا یُكَلِّمُنَا اللّٰهُ اَوْ تَاْتِیْنَاۤ اٰیَةٌ١ؕ كَذٰلِكَ قَالَ الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِهِمْ مِّثْلَ قَوْلِهِمْ١ؕ تَشَابَهَتْ قُلُوْبُهُمْ١ؕ قَدْ بَیَّنَّا الْاٰیٰتِ لِقَوْمٍ یُّوْقِنُوْنَ
118
اور جو لوگ علم نہیں رکھتے وہ کہتے ہیں کہ : اللہ ہم سے (براہ راست) کیوں بات نہیں کرتا ؟ یا ہمارے پاس کوئی نشانی کیوں نہیں آتی ؟ جو لوگ ان سے پہلے گزرے ہیں وہ بھی اسی طرح کی باتیں کہتے تھے جیسے یہ کہتے ہیں۔ ان سب کے دل ایک جیسے ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ جو لوگ یقین کرنا چاہیں ان کے لیے ہم نشانیاں پہلے ہی واضح کرچکے ہیں۔
اِنَّاۤ اَرْسَلْنٰكَ بِالْحَقِّ بَشِیْرًا وَّ نَذِیْرًا١ۙ وَّ لَا تُسْئَلُ عَنْ اَصْحٰبِ الْجَحِیْمِ
119
(اے پیغمبر) بیشک ہم نے تمہیں کو حق دے کر اس طرح بھیجا ہے کہ تم (جنت کی) خوشخبری دو اور (جہنم سے) ڈراؤ) اور جو لوگ (اپنی مرضی سے) جہنم (کا راستہ) اختیار کرچکے ہیں ان کے بارے میں آپ سے کوئی باز پرس نہیں ہوگی۔
وَ لَنْ تَرْضٰى عَنْكَ الْیَهُوْدُ وَ لَا النَّصٰرٰى حَتّٰى تَتَّبِعَ مِلَّتَهُمْ١ؕ قُلْ اِنَّ هُدَى اللّٰهِ هُوَ الْهُدٰى١ؕ وَ لَئِنِ اتَّبَعْتَ اَهْوَآءَهُمْ بَعْدَ الَّذِیْ جَآءَكَ مِنَ الْعِلْمِ١ۙ مَا لَكَ مِنَ اللّٰهِ مِنْ وَّلِیٍّ وَّ لَا نَصِیْرٍؔ
120
اور یہود و نصاری تم سے اس وقت تک ہرگز راضی نہیں ہوں گے جب تک تم ان کے مذہب کی پیروی نہیں کرو گے۔ کہہ دو کہ حقیقی ہدایت تو اللہ ہی کی ہدایت ہے۔ اور تمہارے پاس (وحی کے ذریعے) جو علم آگیا ہے اگر کہیں تم نے اس کے بعد بھی ان لوگوں کی خواہشات کی پیروی کرلی تو تمہیں اللہ سے بچانے کے لیے نہ کوئی حمایتی ملے گا نہ کوئی مددگار۔
اَلَّذِیْنَ اٰتَیْنٰهُمُ الْكِتٰبَ یَتْلُوْنَهٗ حَقَّ تِلَاوَتِهٖ١ؕ اُولٰٓئِكَ یُؤْمِنُوْنَ بِهٖ١ؕ وَ مَنْ یَّكْفُرْ بِهٖ فَاُولٰٓئِكَ هُمُ الْخٰسِرُوْنَ۠ ۧ
121
جن لوگوں کو ہم نے کتاب دی، جبکہ وہ اس کی تلاوت اس طرح کرتے ہوں جیسا اس کی تلاوت کا حق ہے، تو وہ لوگ ہی (درحقیقت) اس پر ایمان رکھتے ہیں۔ اور جو اس کا انکار کرتے ہوں تو ایسے لوگ ہی نقصان اٹھانے والے ہیں ْ
یٰبَنِیْۤ اِسْرَآءِیْلَ اذْكُرُوْا نِعْمَتِیَ الَّتِیْۤ اَنْعَمْتُ عَلَیْكُمْ وَ اَنِّیْ فَضَّلْتُكُمْ عَلَى الْعٰلَمِیْنَ
122
اے بنی اسرائیل ! میری وہ نعمت یاد کرو جو میں نے تم کو عطا کی تھی، اور یہ بات (یاد کرو) کہ میں نے تم کو سارے جہانوں پر فضیلت دی تھی۔
وَ اتَّقُوْا یَوْمًا لَّا تَجْزِیْ نَفْسٌ عَنْ نَّفْسٍ شَیْئًا وَّ لَا یُقْبَلُ مِنْهَا عَدْلٌ وَّ لَا تَنْفَعُهَا شَفَاعَةٌ وَّ لَا هُمْ یُنْصَرُوْنَ
123
اور اس دن سے ڈرو جس دن کوئی شخص بھی کسی کے کچھ کام نہیں آئے گا، نہ کسی سے کسی قسم کا فدیہ قبول کیا جائے گا، نہ اس کو کوئی سفارش فائدہ دے گی اور نہ ان کو کوئی مدد پہنچے گی۔
وَ اِذِ ابْتَلٰۤى اِبْرٰهٖمَ رَبُّهٗ بِكَلِمٰتٍ فَاَتَمَّهُنَّ١ؕ قَالَ اِنِّیْ جَاعِلُكَ لِلنَّاسِ اِمَامًا١ؕ قَالَ وَ مِنْ ذُرِّیَّتِیْ١ؕ قَالَ لَا یَنَالُ عَهْدِی الظّٰلِمِیْنَ
124
اور (وہ وقت یاد کرو) جب ابراہیم کو ان کے پروردگار نے کئی باتوں سے آزمایا، اور انہوں نے وہ ساری باتیں کیں، اللہ نے (ان سے) کہا : میں تمہیں تمام انسانوں کا پیشوا بنانے والا ہوں۔ ابراہیم نے پوچھا : اور میری اولاد میں سے ؟ اللہ نے فرمایا میرا (یہ) عہد ظالموں کو شامل نہیں ہے۔
وَ اِذْ جَعَلْنَا الْبَیْتَ مَثَابَةً لِّلنَّاسِ وَ اَمْنًا١ؕ وَ اتَّخِذُوْا مِنْ مَّقَامِ اِبْرٰهٖمَ مُصَلًّى١ؕ وَ عَهِدْنَاۤ اِلٰۤى اِبْرٰهٖمَ وَ اِسْمٰعِیْلَ اَنْ طَهِّرَا بَیْتِیَ لِلطَّآئِفِیْنَ وَ الْعٰكِفِیْنَ وَ الرُّكَّعِ السُّجُوْدِ
125
اور وہ وقت یاد کرو جب ہم نے بیت اللہ کو لوگوں کے لیے ایسی جگہ بنایا جس کی طرف وہ لوٹ لوٹ کر جائیں اور جو سراپا امن ہو۔ اور تم مقام ابراہیم کو نماز پڑھنے کی جگہ بنا لو۔ اور ہم نے ابراہیم اور اسماعیل کو یہ تاکید کی کہ : تم دونوں میرے گھر کو ان لوگوں کے لیے پاک کرو جو (یہاں) طواف کریں اور اعتکاف میں بیٹھیں اور رکوع اور سجدہ بجا لائیں۔
وَ اِذْ قَالَ اِبْرٰهٖمُ رَبِّ اجْعَلْ هٰذَا بَلَدًا اٰمِنًا وَّ ارْزُقْ اَهْلَهٗ مِنَ الثَّمَرٰتِ مَنْ اٰمَنَ مِنْهُمْ بِاللّٰهِ وَ الْیَوْمِ الْاٰخِرِ١ؕ قَالَ وَ مَنْ كَفَرَ فَاُمَتِّعُهٗ قَلِیْلًا ثُمَّ اَضْطَرُّهٗۤ اِلٰى عَذَابِ النَّارِ١ؕ وَ بِئْسَ الْمَصِیْرُ
126
اور (وہ وقت بھی یاد کرو) جب ابراہیم نے کہا تھا کہ : اے میرے پروردگار ! اس کو ایک پر امن شہر بنا دیجیے اور اس کے باشندوں میں سے جو اللہ اور یوم آخرت پر ایمان لائیں انہیں قسم قسم کے پھلوں سے رزق عطا فرمایے۔ اللہ نے کہا : اور جو کفر اختیار کرے گا اس کو بھی میں کچھ عرصے کے لیے لطف اٹھانے کا موقع دوں گا، (مگر) پھر اسے دوزخ کے عذاب کی طرف کھینچ لے جاؤں گا۔ اور وہ بدترین ٹھکانا ہے۔
وَ اِذْ یَرْفَعُ اِبْرٰهٖمُ الْقَوَاعِدَ مِنَ الْبَیْتِ وَ اِسْمٰعِیْلُ١ؕ رَبَّنَا تَقَبَّلْ مِنَّا١ؕ اِنَّكَ اَنْتَ السَّمِیْعُ الْعَلِیْمُ
127
اور اس وقت کا تصور کرو جب ابراہیم بیت اللہ کی بنیادیں اٹھا رہے تھے اور اسماعیل بھی (ان کے ساتھ شریک تھے، اور دونوں یہ کہتے جاتے تھے کہ) اے ہمارے پروردگار ! ہم سے (یہ خدمت) قبول فرما لے۔ بیشک تو اور صرف تو ہی، ہر ایک کی سننے والا، ہر ایک کو جاننے والا ہے۔
رَبَّنَا وَ اجْعَلْنَا مُسْلِمَیْنِ لَكَ وَ مِنْ ذُرِّیَّتِنَاۤ اُمَّةً مُّسْلِمَةً لَّكَ١۪ وَ اَرِنَا مَنَاسِكَنَا وَ تُبْ عَلَیْنَا١ۚ اِنَّكَ اَنْتَ التَّوَّابُ الرَّحِیْمُ
128
اے ہمارے پروردگار ! ہم دونوں کو اپنا مکمل فرمانبردار بنا لے اور ہماری نسل سے بھی ایسی امت پیدا کر جو تیری پوری تابع دار ہو اور ہم کو ہماری عبادتوں کے طریقے سکھا دے اور ہماری توبہ قبول فرما لے۔ بیشک تو اور صرف تو ہی معاف کردینے کا خوگر (اور) بڑی رحمت کا مالک ہے۔
رَبَّنَا وَ ابْعَثْ فِیْهِمْ رَسُوْلًا مِّنْهُمْ یَتْلُوْا عَلَیْهِمْ اٰیٰتِكَ وَ یُعَلِّمُهُمُ الْكِتٰبَ وَ الْحِكْمَةَ وَ یُزَكِّیْهِمْ١ؕ اِنَّكَ اَنْتَ الْعَزِیْزُ الْحَكِیْمُ۠ ۧ
129
اور ہمارے پروردگار ! ان میں ایک ایسا رسول بھی بھیجنا جو انہی میں سے ہو، جو ان کے سامنے تیری آیتوں کی تلاوت کرے، انہیں کتاب اور حکمت کی تعلیم دے، اور ان کو پاکیزہ بنائے۔ بیشک تیری اور صرف تیری ذات وہ ہے جس کا اقتدار بھی کامل ہے، جس کی حکمت بھی کامل۔
وَ مَنْ یَّرْغَبُ عَنْ مِّلَّةِ اِبْرٰهٖمَ اِلَّا مَنْ سَفِهَ نَفْسَهٗ١ؕ وَ لَقَدِ اصْطَفَیْنٰهُ فِی الدُّنْیَا١ۚ وَ اِنَّهٗ فِی الْاٰخِرَةِ لَمِنَ الصّٰلِحِیْنَ
130
اور کون ہے جو ابراہیم کے طریقے سے انحراف کرے ؟ سوائے اس شخص کے جو خود اپنے آپ کو حماقت میں مبتلا کرچکا ہو۔ حقیقت تو یہ ہے کہ ہم نے دنیا میں انہیں (اپنے لیے) چن لیا تھا، اور آخرت میں ان کا شمار صالحین میں ہوگا۔
اِذْ قَالَ لَهٗ رَبُّهٗۤ اَسْلِمْ١ۙ قَالَ اَسْلَمْتُ لِرَبِّ الْعٰلَمِیْنَ
131
جب ان کے پروردگار نے ان سے کہا کہ : سر تسلیم خم کردو ! تو وہ (فورا) بولے : میں نے رب العالمین کے (ہر حکم کے) آگے سر جھکا دیا۔
وَ وَصّٰى بِهَاۤ اِبْرٰهٖمُ بَنِیْهِ وَ یَعْقُوْبُ١ؕ یٰبَنِیَّ اِنَّ اللّٰهَ اصْطَفٰى لَكُمُ الدِّیْنَ فَلَا تَمُوْتُنَّ اِلَّا وَ اَنْتُمْ مُّسْلِمُوْنَؕ
132
اور اسی بات کی ابراہیم نے اپنے بیٹوں کو وصیت کی، اور یعقوب نے بھی (اپنے بیٹوں کو) کہ : اے میرے بیٹو ! اللہ نے یہ دین تمہارے لیے منتخب فرما لیا ہے، لہذا تمہیں موت بھی آئے تو اس حالت میں آئے کہ تم مسلم ہو۔
اَمْ كُنْتُمْ شُهَدَآءَ اِذْ حَضَرَ یَعْقُوْبَ الْمَوْتُ١ۙ اِذْ قَالَ لِبَنِیْهِ مَا تَعْبُدُوْنَ مِنْۢ بَعْدِیْ١ؕ قَالُوْا نَعْبُدُ اِلٰهَكَ وَ اِلٰهَ اٰبَآئِكَ اِبْرٰهٖمَ وَ اِسْمٰعِیْلَ وَ اِسْحٰقَ اِلٰهًا وَّاحِدًا١ۖۚ وَّ نَحْنُ لَهٗ مُسْلِمُوْنَ
133
کیا اس وقت تم خود موجود تھے جب یعقوب کی موت کا وقت آیا تھا۔ جب انہوں نے اپنے بیٹوں سے کہا تھا کہ تم میرے بعد کس کی عبادت کرو گے ؟ ان سب نے کہا تھا کہ : ہم اسی ایک خدا کی عبادت کریں گے جو آپ کا معبود ہے اور آپ کے باپ دادوں ابراہیم، اسماعیل اور اسحاق کا معبود ہے۔ اور ہم صرف اسی کے فرمانبردار ہیں۔
تِلْكَ اُمَّةٌ قَدْ خَلَتْ١ۚ لَهَا مَا كَسَبَتْ وَ لَكُمْ مَّا كَسَبْتُمْ١ۚ وَ لَا تُسْئَلُوْنَ عَمَّا كَانُوْا یَعْمَلُوْنَ
134
وہ ایک امت تھی جو گزر گئی، جو کچھ انہوں نے کمایا وہ ان کا ہے اور جو کچھ تم نے کمایا وہ تمہارا ہے، اور تم سے یہ نہیں پوچھا جائے گا کہ وہ کیا عمل کرتے تھے۔
وَ قَالُوْا كُوْنُوْا هُوْدًا اَوْ نَصٰرٰى تَهْتَدُوْا١ؕ قُلْ بَلْ مِلَّةَ اِبْرٰهٖمَ حَنِیْفًا١ؕ وَ مَا كَانَ مِنَ الْمُشْرِكِیْنَ
135
اور یہ (یہودی اور عیسائی مسلمانوں سے) کہتے ہیں کہ : تم یہودی یا عیسائی ہوجاؤ راہ راست پر آجاؤ گے۔ کہہ دو کہ : نہیں بلکہ (ہم تو) ابراہیم کے دین کی پیروی کریں گے جو ٹھیک ٹھیک سیدھی راہ پر تھے، اور وہ ان لوگوں میں سے نہ تھے جو اللہ کے ساتھ کسی کو شریک ٹھہراتے ہیں۔
قُوْلُوْۤا اٰمَنَّا بِاللّٰهِ وَ مَاۤ اُنْزِلَ اِلَیْنَا وَ مَاۤ اُنْزِلَ اِلٰۤى اِبْرٰهٖمَ وَ اِسْمٰعِیْلَ وَ اِسْحٰقَ وَ یَعْقُوْبَ وَ الْاَسْبَاطِ وَ مَاۤ اُوْتِیَ مُوْسٰى وَ عِیْسٰى وَ مَاۤ اُوْتِیَ النَّبِیُّوْنَ مِنْ رَّبِّهِمْ١ۚ لَا نُفَرِّقُ بَیْنَ اَحَدٍ مِّنْهُمْ١ۖ٘ وَ نَحْنُ لَهٗ مُسْلِمُوْنَ
136
(مسلمانو) کہہ دو کہ : ہم اللہ پر ایمان لائے ہیں اور اس کلام پر بھی جو ہم پر اتارا گیا اور اس پر بھی جو ابراہیم، اسماعیل، اسحاق، یعقوب اور ان کی اولاد پر اتارا گیا، اور اس پر بھی جو موسیٰ اور عیسیٰ کو دیا گیا اور اس پر بھی جو دوسرے پیغمبروں کو ان کے پروردگار کی طرف سے عطا ہوا۔ ہم ان پیغمبروں کے درمیان کوئی تفریق نہیں کرتے، اور ہم اسی (ایک خدا) کے تابع فرمان ہیں۔
فَاِنْ اٰمَنُوْا بِمِثْلِ مَاۤ اٰمَنْتُمْ بِهٖ فَقَدِ اهْتَدَوْا١ۚ وَ اِنْ تَوَلَّوْا فَاِنَّمَا هُمْ فِیْ شِقَاقٍ١ۚ فَسَیَكْفِیْكَهُمُ اللّٰهُ١ۚ وَ هُوَ السَّمِیْعُ الْعَلِیْمُؕ
137
اس کے بعد اگر یہ لوگ بھی اسی طرح ایمان لے آئیں جیسے تم ایمان لائے ہو تو یہ راہ راست پر آجائیں گے۔ اور اگر یہ منہ موڑ لیں تو درحقیقت وہ دشمنی میں پڑگئے ہیں۔ اب اللہ تمہاری حمایت میں عنقریب ان سے نمٹ لے گا، اور وہ ہر بات سننے والا، ہر بات جاننے والا ہے۔
صِبْغَةَ اللّٰهِ١ۚ وَ مَنْ اَحْسَنُ مِنَ اللّٰهِ صِبْغَةً١٘ وَّ نَحْنُ لَهٗ عٰبِدُوْنَ
138
(اے مسلمانوں ! کہہ دو کہ) ہم پر تو اللہ نے اپنا رنگ چڑھا دیا ہے اور کون ہے جو اللہ سے بہتر رنگ چڑھائے ؟ اور ہم صرف اسی کی عبادت کرتے ہیں۔
قُلْ اَتُحَآجُّوْنَنَا فِی اللّٰهِ وَ هُوَ رَبُّنَا وَ رَبُّكُمْ١ۚ وَ لَنَاۤ اَعْمَالُنَا وَ لَكُمْ اَعْمَالُكُمْ١ۚ وَ نَحْنُ لَهٗ مُخْلِصُوْنَۙ
139
کہہ دو کہ : کیا تم ہم سے اللہ کے بارے میں حجت کرتے ہو ؟ حالانکہ وہ ہمارا بھی پروردگار ہے اور تمہارا بھی پروردگار (یہ) اور (بات ہے کہ) ہمارے اعمال ہمارے لیے ہیں، اور تمہارے عمل تمہارے لیے۔ اور ہم نے تو اپنی بندگی اسی کے لیے خالص کرلی ہے۔
اَمْ تَقُوْلُوْنَ اِنَّ اِبْرٰهٖمَ وَ اِسْمٰعِیْلَ وَ اِسْحٰقَ وَ یَعْقُوْبَ وَ الْاَسْبَاطَ كَانُوْا هُوْدًا اَوْ نَصٰرٰى١ؕ قُلْ ءَاَنْتُمْ اَعْلَمُ اَمِ اللّٰهُ١ؕ وَ مَنْ اَظْلَمُ مِمَّنْ كَتَمَ شَهَادَةً عِنْدَهٗ مِنَ اللّٰهِ١ؕ وَ مَا اللّٰهُ بِغَافِلٍ عَمَّا تَعْمَلُوْنَ
140
بھلا کیا تم یہ کہتے ہو کہ ابراہیم، اسماعیل، اسحاق، یعقوب اور ان کی اولادیں یہودی یا نصرانی تھیں ؟ (مسلمانو ! ان سے) کہو : کیا تم زیادہ جانتے ہو یا اللہ ؟ اور اس شخص سے بڑا ظالم کون ہوگا جو ایسی شہادت کو چھپائے جو اس کے پاس اللہ کی طرف سے پہنچی ہو ؟ اور جو کچھ تم کرتے ہو اللہ اس سے بیخبر نہیں ہے۔
تِلْكَ اُمَّةٌ قَدْ خَلَتْ١ۚ لَهَا مَا كَسَبَتْ وَ لَكُمْ مَّا كَسَبْتُمْ١ۚ وَ لَا تُسْئَلُوْنَ عَمَّا كَانُوْا یَعْمَلُوْنَ۠ ۧ
141
(بہرحال) وہ ایک امت تھی جو گزر گئی۔ جو کچھ انہوں نے کمایا وہ ان کا ہے، اور جو کچھ تم نے کمایا وہ تمہارا ہے، اور تم سے یہ نہیں پوچھا جائے گا کہ وہ کیا عمل کرتے تھے ؟
سَیَقُوْلُ السُّفَهَآءُ مِنَ النَّاسِ مَا وَلّٰىهُمْ عَنْ قِبْلَتِهِمُ الَّتِیْ كَانُوْا عَلَیْهَا١ؕ قُلْ لِّلّٰهِ الْمَشْرِقُ وَ الْمَغْرِبُ١ؕ یَهْدِیْ مَنْ یَّشَآءُ اِلٰى صِرَاطٍ مُّسْتَقِیْمٍ
142
اب یہ بیوقوف لوگ کہیں گے کہ آخر وہ کیا چیز ہے جس نے ان (مسلمانوں) کو قبلے سے رخ پھیرنے پر آمادہ کردیا جس کی طرف وہ منہ کرتے چلے آرہے تھے ؟ آپ کہہ دیجیے کہ مشرق اور مغرب سب اللہ ہی کی ہیں۔ وہ جس کو چاہتا ہے سیدھی راہ کی ہدایت کردیتا ہے
وَ كَذٰلِكَ جَعَلْنٰكُمْ اُمَّةً وَّسَطًا لِّتَكُوْنُوْا شُهَدَآءَ عَلَى النَّاسِ وَ یَكُوْنَ الرَّسُوْلُ عَلَیْكُمْ شَهِیْدًا١ؕ وَ مَا جَعَلْنَا الْقِبْلَةَ الَّتِیْ كُنْتَ عَلَیْهَاۤ اِلَّا لِنَعْلَمَ مَنْ یَّتَّبِعُ الرَّسُوْلَ مِمَّنْ یَّنْقَلِبُ عَلٰى عَقِبَیْهِ١ؕ وَ اِنْ كَانَتْ لَكَبِیْرَةً اِلَّا عَلَى الَّذِیْنَ هَدَى اللّٰهُ١ؕ وَ مَا كَانَ اللّٰهُ لِیُضِیْعَ اِیْمَانَكُمْ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ بِالنَّاسِ لَرَءُوْفٌ رَّحِیْمٌ
143
اور (مسلمانو) اسی طرح تو ہم نے تم کو ایک معتدل امت بنایا ہے تاکہ تم دوسرے لوگوں پر گواہ بنو، اور رسول تم پر گواہ بنے اور جس قبلے پر تم پہلے کار بند تھے، اسے ہم نے کسی اور وجہ سے نہیں، بلکہ صرف یہ دیکھنے کے لیے مقرر کیا تھا کہ کون رسول کا حکم مانتا ہے اور کون الٹے پاؤں پھرجاتا ہے ؟ اور اس میں شک نہیں کہ یہ بات تھی بڑی مشکل، لیکن ان لوگوں کے لیے (ذرا بھی مشکل نہ ہوئی) جن کو اللہ نے ہدایت دے دی تھی۔ اور اللہ تعالیٰ ایسا نہیں کہ تمہارے ایمان کو ضائع کردے۔ درحقیقت اللہ لوگوں پر بہت شفقت کرنے والا، بڑا مہربان ہے۔
قَدْ نَرٰى تَقَلُّبَ وَجْهِكَ فِی السَّمَآءِ١ۚ فَلَنُوَلِّیَنَّكَ قِبْلَةً تَرْضٰىهَا١۪ فَوَلِّ وَجْهَكَ شَطْرَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ١ؕ وَ حَیْثُ مَا كُنْتُمْ فَوَلُّوْا وُجُوْهَكُمْ شَطْرَهٗ١ؕ وَ اِنَّ الَّذِیْنَ اُوْتُوا الْكِتٰبَ لَیَعْلَمُوْنَ اَنَّهُ الْحَقُّ مِنْ رَّبِّهِمْ١ؕ وَ مَا اللّٰهُ بِغَافِلٍ عَمَّا یَعْمَلُوْنَ
144
(اے پیغمبر) ہم تمہارے چہرے کو بار بار آسمان کی طرف اٹھتے ہوئے دیکھ رہے ہیں۔ چنانچہ ہم تمہارا رخ ضرور اس قبلے کی طرف پھیر دیں گے جو تمہیں پسند ہے لو اب اپنا رخ مسجد حرام کی سمت کرلو، اور (آئند ہ) جہاں کہیں تم ہو اپنے چہروں کا رخ (نماز پڑھتے ہوئے) اسی کی طرف رکھا کرو۔ اور جن لوگوں کو کتاب دی گئی ہے وہ خوب جانتے ہیں کہ یہی بات حق ہے جو ان کے پروردگار کی طرف سے آئی ہے اور جو کچھ یہ کر رہے ہیں اللہ اس سے غافل نہیں ہے۔
وَ لَئِنْ اَتَیْتَ الَّذِیْنَ اُوْتُوا الْكِتٰبَ بِكُلِّ اٰیَةٍ مَّا تَبِعُوْا قِبْلَتَكَ١ۚ وَ مَاۤ اَنْتَ بِتَابِعٍ قِبْلَتَهُمْ١ۚ وَ مَا بَعْضُهُمْ بِتَابِعٍ قِبْلَةَ بَعْضٍ١ؕ وَ لَئِنِ اتَّبَعْتَ اَهْوَآءَهُمْ مِّنْۢ بَعْدِ مَا جَآءَكَ مِنَ الْعِلْمِ١ۙ اِنَّكَ اِذًا لَّمِنَ الظّٰلِمِیْنَۘ
145
اور جن لوگوں کو کتاب دی گئی تھی اگر تم ان کے پاس ہر قسم کی نشانیاں لے آؤ تب بھی یہ تمہارے قبلے کی پیروی نہیں کریں گے۔ اور نہ تم ان کے قبلے پر عمل کرنے والے ہو، نہ یہ ایک دوسرے کے قبلے پر عمل کرنے والے ہیں اور جو علم تمہارے پاس آچکا ہے اس کے بعد اگر کہیں تم نے ان کی خواہشات کی پیروی کرلی تو اس صورت میں یقینا تمہارا شمار ظالموں میں ہوگا۔
اَلَّذِیْنَ اٰتَیْنٰهُمُ الْكِتٰبَ یَعْرِفُوْنَهٗ كَمَا یَعْرِفُوْنَ اَبْنَآءَهُمْ١ؕ وَ اِنَّ فَرِیْقًا مِّنْهُمْ لَیَكْتُمُوْنَ الْحَقَّ وَ هُمْ یَعْلَمُوْنَؔ
146
جن لوگوں کو ہم نے کتاب دی ہے وہ اس کو اتنی اچھی طرح پہچانتے ہیں جیسے اپنے بیٹوں کو پہچانتے ہیں ۔ اور یقین جانو کہ ان میں سے کچھ لوگوں نے حق کو جان بوجھ کر چھپا رکھا ہے۔
اَلْحَقُّ مِنْ رَّبِّكَ فَلَا تَكُوْنَنَّ مِنَ الْمُمْتَرِیْنَ۠ ۧ
147
اور حق وہی ہے جو تمہارے پروردگار کی طرف سے آیا ہے، لہذا شک کرنے والوں میں ہرگز شامل نہ ہوجانا۔
وَ لِكُلٍّ وِّجْهَةٌ هُوَ مُوَلِّیْهَا فَاسْتَبِقُوا الْخَیْرٰتِ١ؐؕ اَیْنَ مَا تَكُوْنُوْا یَاْتِ بِكُمُ اللّٰهُ جَمِیْعًا١ؕ اِنَّ اللّٰهَ عَلٰى كُلِّ شَیْءٍ قَدِیْرٌ
148
اور ہر گروہ کی ایک سمت ہے جس کی طرف وہ رخ کرتا ہے ،۔ لہذا تم نیک کاموں میں ایک دوسرے سے آگے بڑھنے کی کوشش کرو۔ تم جہاں بھی ہوگے اللہ تم سب کو (اپنے پاس) لے آئے گا۔ یقینا اللہ ہر چیز پر قادر ہے۔
وَ مِنْ حَیْثُ خَرَجْتَ فَوَلِّ وَجْهَكَ شَطْرَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ١ؕ وَ اِنَّهٗ لَلْحَقُّ مِنْ رَّبِّكَ١ؕ وَ مَا اللّٰهُ بِغَافِلٍ عَمَّا تَعْمَلُوْنَ
149
اور تم جہاں سے بھی (سفر کے لیے) نکلو، اپنا منہ (نماز کے وقت) مسجد حرام کی طرف کرو، اور یقینا یہی بات ہے جو تمہارے پروردگار کی طرف سے آئی ہے اور جو کچھ تم کرتے ہو اللہ اس سے بیخبر نہیں ہے۔
وَ مِنْ حَیْثُ خَرَجْتَ فَوَلِّ وَجْهَكَ شَطْرَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ١ؕ وَ حَیْثُ مَا كُنْتُمْ فَوَلُّوْا وُجُوْهَكُمْ شَطْرَهٗ١ۙ لِئَلَّا یَكُوْنَ لِلنَّاسِ عَلَیْكُمْ حُجَّةٌ١ۙۗ اِلَّا الَّذِیْنَ ظَلَمُوْا مِنْهُمْ١ۗ فَلَا تَخْشَوْهُمْ وَ اخْشَوْنِیْ١ۗ وَ لِاُتِمَّ نِعْمَتِیْ عَلَیْكُمْ وَ لَعَلَّكُمْ تَهْتَدُوْنَۙۛ
150
اور جہاں سے بھی تم نکلو، اپنا منہ مسجد حرام کی طرف کرو، اور تم جہاں کہیں ہو اپنے چہرے اسی کی طرف رکھو تاکہ لوگوں کو تمہارے خلاف حجت بازی کا موقع نہ ملے البتہ ان میں جو لوگ ظلم کے خوگر ہیں (وہ کبھی خاموش نہ ہوں گے) سو ان کا کچھ خوف نہ رکھو، ہاں میرا خوف رکھو اور تاکہ میں تم پر اپنا انعام مکمل کردوں اور تاکہ تم ہدایت حاصل کرلو۔
كَمَاۤ اَرْسَلْنَا فِیْكُمْ رَسُوْلًا مِّنْكُمْ یَتْلُوْا عَلَیْكُمْ اٰیٰتِنَا وَ یُزَكِّیْكُمْ وَ یُعَلِّمُكُمُ الْكِتٰبَ وَ الْحِكْمَةَ وَ یُعَلِّمُكُمْ مَّا لَمْ تَكُوْنُوْا تَعْلَمُوْنَؕۛ
151
(یہ انعام ایسا ہی ہے) جیسے ہم نے تمہارے درمیان تم ہی میں سے ایک رسول بھیجا جو تمہارے سامنے ہماری آیتوں کی تلاوت کرتا ہے اور تمہیں پاکیزہ بناتا ہے، اور تمہیں کتاب اور حکمت کی تعلیم دیتا ہے
فَاذْكُرُوْنِیْۤ اَذْكُرْكُمْ وَ اشْكُرُوْا لِیْ وَ لَا تَكْفُرُوْنِ۠ ۧ
152
اور تمہیں وہ باتیں سکھاتا ہے جو تم نہیں جانتے تھے۔ لہذا مجھے یاد کرو، میں تمہیں یاد رکھوں گا۔ اور میرا شکر ادا کرو اور میری ناشکری نہ کرو۔
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اسْتَعِیْنُوْا بِالصَّبْرِ وَ الصَّلٰوةِ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ مَعَ الصّٰبِرِیْنَ
153
اے ایمان والو ! صبر اور نماز سے مدد حاصل کرو بیشک اللہ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے
وَ لَا تَقُوْلُوْا لِمَنْ یُّقْتَلُ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰهِ اَمْوَاتٌ١ؕ بَلْ اَحْیَآءٌ وَّ لٰكِنْ لَّا تَشْعُرُوْنَ
154
اور جو لوگ اللہ کے راستے میں قتل ہوں ان کو مردہ نہ کہو، دراصل وہ زندہ ہیں مگر تم کو (ان کی زندگی کا) احساس نہیں ہوتا
وَ لَنَبْلُوَنَّكُمْ بِشَیْءٍ مِّنَ الْخَوْفِ وَ الْجُوْعِ وَ نَقْصٍ مِّنَ الْاَمْوَالِ وَ الْاَنْفُسِ وَ الثَّمَرٰتِ١ؕ وَ بَشِّرِ الصّٰبِرِیْنَۙ
155
اور دیکھو ہم تمہیں آزمائیں گے ضرور، (کبھی) خوف سے اور (کبھی) بھوک سے (کبھی) مال و جان اور پھلوں میں کمی کر کے اور جو لوگ (ایسے حالات میں) صبر سے کام لیں ان کو خوشخبری سنا دو۔
الَّذِیْنَ اِذَاۤ اَصَابَتْهُمْ مُّصِیْبَةٌ١ۙ قَالُوْۤا اِنَّا لِلّٰهِ وَ اِنَّاۤ اِلَیْهِ رٰجِعُوْنَؕ
156
یہ وہ لوگ ہیں کہ جب ان کو کوئی مصیبت پہنچتی ہے تو یہ کہتے ہیں کہ“ ہم سب اللہ ہی کے ہیں اور ہم کو اللہ ہی کی طرف لوٹ کر جانا ہے
اُولٰٓئِكَ عَلَیْهِمْ صَلَوٰتٌ مِّنْ رَّبِّهِمْ وَ رَحْمَةٌ١۫ وَ اُولٰٓئِكَ هُمُ الْمُهْتَدُوْنَ
157
یہ وہ لوگ ہیں جن پر ان کے پروردگار کی طرف سے خصوصی عنایتیں ہیں، اور رحمت ہے اور یہی لوگ ہیں جو ہدایت پر ہیں۔
اِنَّ الصَّفَا وَ الْمَرْوَةَ مِنْ شَعَآئِرِ اللّٰهِ١ۚ فَمَنْ حَجَّ الْبَیْتَ اَوِ اعْتَمَرَ فَلَا جُنَاحَ عَلَیْهِ اَنْ یَّطَّوَّفَ بِهِمَا١ؕ وَ مَنْ تَطَوَّعَ خَیْرًا١ۙ فَاِنَّ اللّٰهَ شَاكِرٌ عَلِیْمٌ
158
بیشک صفا اور مروہ اللہ کی نشانیوں میں سے ہیں، لہذا جو شخص بھی بیت اللہ کا حج کرے یا عمرہ کرے تو اس کے لیے اس بات میں کوئی گناہ نہیں ہے کہ وہ ان کے درمیان چکر لگائے اور جو شخص خوشی سے کوئی بھلائی کا کام کرے تو اللہ یقینا قدر دان (اور) جاننے والا ہے۔
اِنَّ الَّذِیْنَ یَكْتُمُوْنَ مَاۤ اَنْزَلْنَا مِنَ الْبَیِّنٰتِ وَ الْهُدٰى مِنْۢ بَعْدِ مَا بَیَّنّٰهُ لِلنَّاسِ فِی الْكِتٰبِ١ۙ اُولٰٓئِكَ یَلْعَنُهُمُ اللّٰهُ وَ یَلْعَنُهُمُ اللّٰعِنُوْنَۙ
159
بیشک وہ لوگ جو ہماری نازل کی ہوئی روشن دلیلوں اور ہدایت کو چھپاتے ہیں باوجودیکہ ہم انہیں کتاب میں کھول کھول کر لوگوں کے لیے بیان کرچکے ہیں تو ایسے لوگوں پر اللہ بھی لعنت بھیجتا ہے اور دوسرے لعنت کرنے والے بھی لعنت بھیجتے ہیں،
اِلَّا الَّذِیْنَ تَابُوْا وَ اَصْلَحُوْا وَ بَیَّنُوْا فَاُولٰٓئِكَ اَتُوْبُ عَلَیْهِمْ١ۚ وَ اَنَا التَّوَّابُ الرَّحِیْمُ
160
ہاں وہ لوگ جنہوں نے توبہ کرلی ہو اور اپنی اصلاح کرلی ہو (اور چھپائی ہوئی باتوں کو) کھول کھول کر بیان کردیا ہو تو میں ایسے لوگوں کی توبہ قبول کرلیتا ہوں، اور میں توبہ قبول کرنے کا خوگر ہوں بڑا رحمت والا۔
اِنَّ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا وَ مَاتُوْا وَ هُمْ كُفَّارٌ اُولٰٓئِكَ عَلَیْهِمْ لَعْنَةُ اللّٰهِ وَ الْمَلٰٓئِكَةِ وَ النَّاسِ اَجْمَعِیْنَۙ
161
بیشک وہ لوگ جنہوں نے کفر اختیار کیا اور کافر ہونے کی حالت ہی میں مرے، ان پر اللہ کی اور فرشتوں کی اور سارے انسانوں کی لعنت ہے
خٰلِدِیْنَ فِیْهَا١ۚ لَا یُخَفَّفُ عَنْهُمُ الْعَذَابُ وَ لَا هُمْ یُنْظَرُوْنَ
162
وہ ہمیشہ اسی پھٹکار میں رہیں گے، نہ ان پر سے عذاب کو ہلکا کیا جائے گا اور نہ ان کو مہلت دی جائے گی
وَ اِلٰهُكُمْ اِلٰهٌ وَّاحِدٌ١ۚ لَاۤ اِلٰهَ اِلَّا هُوَ الرَّحْمٰنُ الرَّحِیْمُ۠ ۧ
163
اور، تمہارا خدا ایک ہی خدا ہے، اس کے سوا کوئی خدا نہیں جو سب پر مہربان، بہت مہربان ہے۔
اِنَّ فِیْ خَلْقِ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ وَ اخْتِلَافِ الَّیْلِ وَ النَّهَارِ وَ الْفُلْكِ الَّتِیْ تَجْرِیْ فِی الْبَحْرِ بِمَا یَنْفَعُ النَّاسَ وَ مَاۤ اَنْزَلَ اللّٰهُ مِنَ السَّمَآءِ مِنْ مَّآءٍ فَاَحْیَا بِهِ الْاَرْضَ بَعْدَ مَوْتِهَا وَ بَثَّ فِیْهَا مِنْ كُلِّ دَآبَّةٍ١۪ وَّ تَصْرِیْفِ الرِّیٰحِ وَ السَّحَابِ الْمُسَخَّرِ بَیْنَ السَّمَآءِ وَ الْاَرْضِ لَاٰیٰتٍ لِّقَوْمٍ یَّعْقِلُوْنَ
164
بیشک آسمان اور زمین کی تخلیق میں رات دن کے لگاتار آنے جانے میں اور ان کشتیوں میں جو لوگوں کے فائدے کا سامان لیکر سمندر میں تیرتی ہیں اس پانی میں جو اللہ نے آسمان سے اتارا اور اس کے ذریعے زمین کو اس کے مردہ ہوجانے کے بعد زندگی بخشی اور اس میں ہر قسم کے جانور پھیلا دیئے، اور ہواؤں کی گردش میں اور ان بادلوں میں جو آسمان اور زمین کے درمیان تابع دار بن کر کام میں لگے ہوئے ہیں، ان لوگوں کے لیے نشانیاں ہی نشانیاں ہیں جو اپنی عقل سے کام لیتے ہیں
وَ مِنَ النَّاسِ مَنْ یَّتَّخِذُ مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ اَنْدَادًا یُّحِبُّوْنَهُمْ كَحُبِّ اللّٰهِ١ؕ وَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤا اَشَدُّ حُبًّا لِّلّٰهِ١ؕ وَ لَوْ یَرَى الَّذِیْنَ ظَلَمُوْۤا اِذْ یَرَوْنَ الْعَذَابَ١ۙ اَنَّ الْقُوَّةَ لِلّٰهِ جَمِیْعًا١ۙ وَّ اَنَّ اللّٰهَ شَدِیْدُ الْعَذَابِ
165
اور (اس کے باوجود) لوگوں میں کچھ وہ بھی ہیں جو اللہ کے علاوہ دوسروں کو اس کی خدائی میں اس طرح شریک قرار دیتے ہیں کہ ان سے ایسی محبت رکھتے ہیں جیسے اللہ کی محبت (رکھنی چاہیے) اور جو لوگ ایمان لاچکے ہیں وہ اللہ ہی سے سب سے زیادہ محبت رکھتے ہیں، اور کاش کہ یہ ظالم جب (دنیا میں) کوئی تکلیف دیکھتے ہیں اسی وقت یہ سمجھا لیا کریں کہ تمام تر طاقت اللہ ہی کو حاصل ہے اور یہ کہ اللہ کا عذاب (آخرت میں) اس وقت بڑا سخت ہوگا۔
اِذْ تَبَرَّاَ الَّذِیْنَ اتُّبِعُوْا مِنَ الَّذِیْنَ اتَّبَعُوْا وَ رَاَوُا الْعَذَابَ وَ تَقَطَّعَتْ بِهِمُ الْاَسْبَابُ
166
جب وہ (پیشوا) جن کے پیچھے یہ لوگ چلتے رہے ہیں، اپنے پیروکاروں سے مکمل بےتعلقی کا اعلان کریں گے اور یہ سب لوگ عذاب کو اپنی آنکھوں کے سامنے دیکھ لیں گے، اور ان کے تمام باہمی رشتے کٹ کر رہ جائیں گے
وَ قَالَ الَّذِیْنَ اتَّبَعُوْا لَوْ اَنَّ لَنَا كَرَّةً فَنَتَبَرَّاَ مِنْهُمْ كَمَا تَبَرَّءُوْا مِنَّا١ؕ كَذٰلِكَ یُرِیْهِمُ اللّٰهُ اَعْمَالَهُمْ حَسَرٰتٍ عَلَیْهِمْ١ؕ وَ مَا هُمْ بِخٰرِجِیْنَ مِنَ النَّارِ۠ ۧ
167
اور جنہوں نے ان (پیشواؤں) کی پیروی کی تھی وہ کہیں گے کہ کاش ہمیں ایک مرتبہ پھر (دنیا میں) لوٹنے کا موقع دے دیا جائے تو ہم بھی ان (پیشواؤں) سے اسی طرح بےتعلقی کا اعلان کریں جیسے انہوں نے ہم سے بےتعلقی کا اعلان کیا ہے۔ اس طرح اللہ انہیں دکھا دے گا کہ ان کے اعمال (آج) ان کے لیے حسرت ہی حسرت بن چکے ہیں اور اب وہ کسی صورت دوزخ سے نکلنے والے نہیں ہیں۔
یٰۤاَیُّهَا النَّاسُ كُلُوْا مِمَّا فِی الْاَرْضِ حَلٰلًا طَیِّبًا١ۖ٘ وَّ لَا تَتَّبِعُوْا خُطُوٰتِ الشَّیْطٰنِ١ؕ اِنَّهٗ لَكُمْ عَدُوٌّ مُّبِیْنٌ
168
اے لوگو ! زمین میں جو حلال پاکیزہ چیزیں ہیں وہ کھاؤ اور شیطان کے نقش قدم پر نہ چلو، یقین جانو کہ وہ تمہارے لیے ایک کھلا دشمن ہے
اِنَّمَا یَاْمُرُكُمْ بِالسُّوْٓءِ وَ الْفَحْشَآءِ وَ اَنْ تَقُوْلُوْا عَلَى اللّٰهِ مَا لَا تَعْلَمُوْنَ
169
وہ تو تم کو یہی حکم دے گا کہ تم بدی اور بےحیائی کے کام کرو اور اللہ کے ذمے وہ باتیں لگاؤ جن کا تمہیں علم نہیں ہے۔
وَ اِذَا قِیْلَ لَهُمُ اتَّبِعُوْا مَاۤ اَنْزَلَ اللّٰهُ قَالُوْا بَلْ نَتَّبِعُ مَاۤ اَلْفَیْنَا عَلَیْهِ اٰبَآءَنَا١ؕ اَوَ لَوْ كَانَ اٰبَآؤُهُمْ لَا یَعْقِلُوْنَ شَیْئًا وَّ لَا یَهْتَدُوْنَ
170
اور جب ان (کافروں) سے کہا جاتا ہے کہ اس کلام کی پیروی کرو جو اللہ نے اتارا ہے تو وہ کہتے ہیں کہ نہیں ! ہم تو ان باتوں کی پیروی کریں گے جن پر ہم نے اپنے باپ دادوں کو پایا ہے۔ بھلا کیا اس صورت میں بھی (ان کو یہی چاہیے) جب ان کے باپ دادے (دین کی) ذرا بھی سمجھ نہ رکھتے ہوں، اور انہوں نے کوئی (آسمانی) ہدایت بھی حاصل نہ کی ہو ؟
وَ مَثَلُ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا كَمَثَلِ الَّذِیْ یَنْعِقُ بِمَا لَا یَسْمَعُ اِلَّا دُعَآءً وَّ نِدَآءً١ؕ صُمٌّۢ بُكْمٌ عُمْیٌ فَهُمْ لَا یَعْقِلُوْنَ
171
اور جن لوگوں نے کفر کو اپنا لیا ہے ان (کو حق کی دعوت دینے) کی مثال کچھ ایسی ہے جیسے کوئی شخص ان (جانوروں) کو زور زور سے بلائے جو ہانک پکار کے سوا کچھ نہیں سنتے۔ یہ بہرے، گونگے اندھے ہیں، لہذا کچھ نہیں سمجھتے۔
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا كُلُوْا مِنْ طَیِّبٰتِ مَا رَزَقْنٰكُمْ وَ اشْكُرُوْا لِلّٰهِ اِنْ كُنْتُمْ اِیَّاهُ تَعْبُدُوْنَ
172
اے ایمان والو ! جو پاکیزہ چیزیں ہم نے تمہیں رزق کے طور پر عطا کی ہیں، ان میں سے (جو چاہو) کھاؤ، اور اللہ کا شکر ادا کرو، اگر واقعی تم صرف اسی کی بندگی کرتے ہو۔
اِنَّمَا حَرَّمَ عَلَیْكُمُ الْمَیْتَةَ وَ الدَّمَ وَ لَحْمَ الْخِنْزِیْرِ وَ مَاۤ اُهِلَّ بِهٖ لِغَیْرِ اللّٰهِ١ۚ فَمَنِ اضْطُرَّ غَیْرَ بَاغٍ وَّ لَا عَادٍ فَلَاۤ اِثْمَ عَلَیْهِ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ
173
اس نے تو تمہارے لئے بس مردار جانور، خون اور سور حرام کیا ہے، نیز وہ جانور جس پر اللہ کے سوا کسی اور کا نام پکارا گیا ہو ہاں اگر کوئی شخص انتہائی مجبوری کی حالت میں ہو (اور ان چیزوں میں سے کچھ کھالے) جبکہ اس کا مقصد نہ لذت حاصل کرنا ہو اور نہ وہ (ضرورت کی) حد سے آگے بڑھے تو اس پر کوئی گناہ نہیں۔ یقینا اللہ بہت بخشنے والا بڑا مہربان ہے۔
اِنَّ الَّذِیْنَ یَكْتُمُوْنَ مَاۤ اَنْزَلَ اللّٰهُ مِنَ الْكِتٰبِ وَ یَشْتَرُوْنَ بِهٖ ثَمَنًا قَلِیْلًا١ۙ اُولٰٓئِكَ مَا یَاْكُلُوْنَ فِیْ بُطُوْنِهِمْ اِلَّا النَّارَ وَ لَا یُكَلِّمُهُمُ اللّٰهُ یَوْمَ الْقِیٰمَةِ وَ لَا یُزَكِّیْهِمْ١ۖۚ وَ لَهُمْ عَذَابٌ اَلِیْمٌ
174
حقیقت یہ ہے کہ جو لوگ اللہ کی نازل کی ہوئی کتاب کو چھپاتے ہیں اور اس کے بدلے تھوڑی سی قیمت وصول کرلیتے ہیں وہ اپنے پیٹ میں آگ کے سوا کچھ نہیں بھر رہے، قیامت کے دن اللہ ان سے کلام بھی نہیں کرے گا، اور نہ ان کو پاک کرے گا، اور ان کے لیے دردناک عذاب ہے ،
اُولٰٓئِكَ الَّذِیْنَ اشْتَرَوُا الضَّلٰلَةَ بِالْهُدٰى وَ الْعَذَابَ بِالْمَغْفِرَةِ١ۚ فَمَاۤ اَصْبَرَهُمْ عَلَى النَّارِ
175
یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے ہدایت کے بدلے گمراہی اور مغفرت کے بدلے عذاب کی خریداری کرلی ہے۔ چنانچہ (اندازہ کرو کہ) یہ دوزخ کی آگ سہنے کے لیے کتنے تیار ہیں۔
ذٰلِكَ بِاَنَّ اللّٰهَ نَزَّلَ الْكِتٰبَ بِالْحَقِّ١ؕ وَ اِنَّ الَّذِیْنَ اخْتَلَفُوْا فِی الْكِتٰبِ لَفِیْ شِقَاقٍۭ بَعِیْدٍ۠ ۧ
176
یہ سب کچھ اس لئے ہوگا کہ اللہ نے حق پر مشتمل کتاب اتاری ہے، اور جن لوگوں نے ایسی کتاب کے بارے میں مخالفت کا رویہ اختیار کیا ہے وہ ضدا ضدی میں بہت دور نکل گئے ہیں۔
لَیْسَ الْبِرَّ اَنْ تُوَلُّوْا وُجُوْهَكُمْ قِبَلَ الْمَشْرِقِ وَ الْمَغْرِبِ وَ لٰكِنَّ الْبِرَّ مَنْ اٰمَنَ بِاللّٰهِ وَ الْیَوْمِ الْاٰخِرِ وَ الْمَلٰٓئِكَةِ وَ الْكِتٰبِ وَ النَّبِیّٖنَ١ۚ وَ اٰتَى الْمَالَ عَلٰى حُبِّهٖ ذَوِی الْقُرْبٰى وَ الْیَتٰمٰى وَ الْمَسٰكِیْنَ وَ ابْنَ السَّبِیْلِ١ۙ وَ السَّآئِلِیْنَ وَ فِی الرِّقَابِ١ۚ وَ اَقَامَ الصَّلٰوةَ وَ اٰتَى الزَّكٰوةَ١ۚ وَ الْمُوْفُوْنَ بِعَهْدِهِمْ اِذَا عٰهَدُوْا١ۚ وَ الصّٰبِرِیْنَ فِی الْبَاْسَآءِ وَ الضَّرَّآءِ وَ حِیْنَ الْبَاْسِ١ؕ اُولٰٓئِكَ الَّذِیْنَ صَدَقُوْا١ؕ وَ اُولٰٓئِكَ هُمُ الْمُتَّقُوْنَ
177
نیکی بس یہی تو نہیں ہے کہ اپنے چہرے مشرق یا مغرب کی طرف کرلو، بلکہ نیکی یہ ہے کہ لوگ اللہ پر، آخرت کے دن پر، فرشتوں پر اور اللہ کی کتابوں اور اس کے نبیوں پر ایمان لائیں، اور اللہ کی محبت میں اپنا مال رشتہ داروں، یتیموں، مسکینوں، مسافروں اور سائلوں کو دیں، اور غلاموں کو آزاد کرانے میں خڑچ کریں، اور نماز قائم کریں اور زکوٰۃ ادا کریں، اور جب کوئی عہد کرلیں تو اپنے عہد کو پورا کرنے کے عادی ہوں، اور تنگی اور تکلیف میں نیز جنگ کے وقت صبر و استقلال کے خوگر ہوں۔ ایسے لوگ ہیں جو سچے (کہلانے کے مستحق) ہیں، اور یہی لوگ ہیں جو متقی ہیں۔
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا كُتِبَ عَلَیْكُمُ الْقِصَاصُ فِی الْقَتْلٰى١ؕ اَلْحُرُّ بِالْحُرِّ وَ الْعَبْدُ بِالْعَبْدِ وَ الْاُنْثٰى بِالْاُنْثٰى١ؕ فَمَنْ عُفِیَ لَهٗ مِنْ اَخِیْهِ شَیْءٌ فَاتِّبَاعٌۢ بِالْمَعْرُوْفِ وَ اَدَآءٌ اِلَیْهِ بِاِحْسَانٍ١ؕ ذٰلِكَ تَخْفِیْفٌ مِّنْ رَّبِّكُمْ وَ رَحْمَةٌ١ؕ فَمَنِ اعْتَدٰى بَعْدَ ذٰلِكَ فَلَهٗ عَذَابٌ اَلِیْمٌ
178
اے ایمان والو ! جو لوگ (جان بوجھ کر ناحق) قتل کر دئیے جائیں ان کے بارے میں تم پر قصاص (کا حکم) فرض کردیا گیا ہے، آزاد کے بدلے آزاد، غلام کے بدلے غلام اور عورت کے بدلے عورت (ہی کو قتل کیا جائے) ، پھر اگر قاتل کو اس کے بھائی) یعنی مقتول کے وارث) کی طرف سے کچھ معافی دے دی جائے تو معروف طریقے کے مطابق (خوں بہا کا) مطالبہ کرنا (وارث کا) حق ہے، اور اسے خوش اسلوبی سے ادا کرنا (قاتل کا) فرض ہے۔ یہ تمہارے پروردگار کی طرف سے ایک آسانی پیدا کی گئی ہے اور ایک رحمت ہے، اس کے بعد بھی کوئی زیادتی کرے تو وہ دردناک عذاب کا مستحق ہے
وَ لَكُمْ فِی الْقِصَاصِ حَیٰوةٌ یّٰۤاُولِی الْاَلْبَابِ لَعَلَّكُمْ تَتَّقُوْنَ
179
اور اے عقل رکھنے والو ! تمہارے لئے قصاص میں زندگی (کا سامان ہے) امید ہے کہ تم (اس کی خلاف ورزی سے) بچو گے۔
كُتِبَ عَلَیْكُمْ اِذَا حَضَرَ اَحَدَكُمُ الْمَوْتُ اِنْ تَرَكَ خَیْرَا١ۖۚ اِ۟لْوَصِیَّةُ لِلْوَالِدَیْنِ وَ الْاَقْرَبِیْنَ بِالْمَعْرُوْفِ١ۚ حَقًّا عَلَى الْمُتَّقِیْنَؕ
180
تم پر فرض کیا گیا ہے کہ اگر تم میں سے کوئی، اپنے پیچھے مال چھوڑ کر جانے والا ہو تو جب اس کی موت کا وقت قریب آجائے وہ اپنے والدین اور قریبی رشتہ داروں کے حق میں دستور کے مطابق وصیت کرے یہ متقی لوگوں کے ذمے ایک لازمی حق ہے۔
فَمَنْۢ بَدَّلَهٗ بَعْدَ مَا سَمِعَهٗ فَاِنَّمَاۤ اِثْمُهٗ عَلَى الَّذِیْنَ یُبَدِّلُوْنَهٗ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ سَمِیْعٌ عَلِیْمٌؕ
181
پھر جو شخص اس وصیت کو سننے کے بعد اس میں کوئی تبدیلی کرے گا، تو اس کا گناہ ان لوگوں پر ہوگا جو اس میں تبدیلی کریں گے یقین رکھو کہ اللہ (سب کچھ) سنتا جانتا ہے
فَمَنْ خَافَ مِنْ مُّوْصٍ جَنَفًا اَوْ اِثْمًا فَاَصْلَحَ بَیْنَهُمْ فَلَاۤ اِثْمَ عَلَیْهِ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ۠ ۧ
182
ہاں اگر کسی شخص کو یہ اندیشہ ہو کہ کوئی وصیت کرنے والا بےجا طرف داری یا گناہ کا ارتکاب کر رہا ہے، اور وہ متعلقہ آدمیوں کے درمیان صلح کرا دے تو اس پر کوئی گناہ نہیں بیشک اللہ تعالیٰ بہت بخشنے والا، بڑا مہربان ہے۔
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا كُتِبَ عَلَیْكُمُ الصِّیَامُ كَمَا كُتِبَ عَلَى الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِكُمْ لَعَلَّكُمْ تَتَّقُوْنَۙ
183
اے ایمان والو ! تم پر روزے فرض کردیئے گئے ہیں جس طرح تم سے پہلے لوگوں پر فرض کئے گئے تھے، تاکہ تمہارے اندر تقوی پیدا ہو
اَیَّامًا مَّعْدُوْدٰتٍ١ؕ فَمَنْ كَانَ مِنْكُمْ مَّرِیْضًا اَوْ عَلٰى سَفَرٍ فَعِدَّةٌ مِّنْ اَیَّامٍ اُخَرَ١ؕ وَ عَلَى الَّذِیْنَ یُطِیْقُوْنَهٗ فِدْیَةٌ طَعَامُ مِسْكِیْنٍ١ؕ فَمَنْ تَطَوَّعَ خَیْرًا فَهُوَ خَیْرٌ لَّهٗ١ؕ وَ اَنْ تَصُوْمُوْا خَیْرٌ لَّكُمْ اِنْ كُنْتُمْ تَعْلَمُوْنَ
184
گنتی کے چند دن روزے رکھنے ہیں، پھر بھی اگر تم میں سے کوئی شخص بیمار ہو یا سفر پر ہو تو وہ دوسرے دنوں میں اتنی ہی تعداد پوری کرلے۔ اور جو لوگ اس کی طاقت رکھتے ہوں وہ ایک مسکین کو کھانا کھلا کر (روزے کا) فدیہ ادا کردیں اس کے علاوہ اگر کوئی شخص اپنی خوشی سے کوئی نیکی کرے تو یہ اس کے حق میں بہتر ہے، اور اگر تم کو سمجھ ہو تو روزے رکھنے میں تمہارے لیے زیادہ بہتری ہے
شَهْرُ رَمَضَانَ الَّذِیْۤ اُنْزِلَ فِیْهِ الْقُرْاٰنُ هُدًى لِّلنَّاسِ وَ بَیِّنٰتٍ مِّنَ الْهُدٰى وَ الْفُرْقَانِ١ۚ فَمَنْ شَهِدَ مِنْكُمُ الشَّهْرَ فَلْیَصُمْهُ١ؕ وَ مَنْ كَانَ مَرِیْضًا اَوْ عَلٰى سَفَرٍ فَعِدَّةٌ مِّنْ اَیَّامٍ اُخَرَ١ؕ یُرِیْدُ اللّٰهُ بِكُمُ الْیُسْرَ وَ لَا یُرِیْدُ بِكُمُ الْعُسْرَ١٘ وَ لِتُكْمِلُوا الْعِدَّةَ وَ لِتُكَبِّرُوا اللّٰهَ عَلٰى مَا هَدٰىكُمْ وَ لَعَلَّكُمْ تَشْكُرُوْنَ
185
رمضان کا مہینہ وہ ہے جس میں قرآن نازل کیا گیا جو لوگوں کے لئے سراپا ہدایت، اور ایسی روشن نشانیوں کا حامل ہے جو صحیح راستہ دکھاتی اور حق و باطل کے درمیان دو ٹوک فیصلہ کردیتی ہیں، لہذا تم میں سے جو شخص بھی یہ مہینہ پائے وہ اس میں ضرور روزہ رکھے، اور اگر کوئی شخص بیمار ہو یا سفر پر ہو تو وہ دوسرے دنوں میں اتنی ہی تعداد پوری کرلے، اللہ تمہارے ساتھ آسانی کا معاملہ کرنا چاہتا ہے اور تمہارے لئے مشکل پیدا کرنا نہیں چاہتا، تاکہ (تم روزوں کی) گنتی پوری کرلو، اور اللہ نے تمہیں جو راہ دکھائی اس پر اللہ کی تکبیر کہو اور تاکہ تم شکر گزار بنو۔
وَ اِذَا سَاَلَكَ عِبَادِیْ عَنِّیْ فَاِنِّیْ قَرِیْبٌ١ؕ اُجِیْبُ دَعْوَةَ الدَّاعِ اِذَا دَعَانِ١ۙ فَلْیَسْتَجِیْبُوْا لِیْ وَ لْیُؤْمِنُوْا بِیْ لَعَلَّهُمْ یَرْشُدُوْنَ
186
اور (اے پیغمبر) جب میرے بندے آپ سے میرے بارے میں پوچھیں تو (آپ ان سے کہہ دیجیے کہ) میں اتنا قریب ہوں کہ جب کوئی مجھے پکارتا ہے تو میں پکارنے والے کی پکار سنتا ہوں لہذا وہ بھی میری بات دل سے قبول کریں، اور مجھ پر ایمان لائیں، تاکہ وہ راہ راست پر آجائیں۔
اُحِلَّ لَكُمْ لَیْلَةَ الصِّیَامِ الرَّفَثُ اِلٰى نِسَآئِكُمْ١ؕ هُنَّ لِبَاسٌ لَّكُمْ وَ اَنْتُمْ لِبَاسٌ لَّهُنَّ١ؕ عَلِمَ اللّٰهُ اَنَّكُمْ كُنْتُمْ تَخْتَانُوْنَ اَنْفُسَكُمْ فَتَابَ عَلَیْكُمْ وَ عَفَا عَنْكُمْ١ۚ فَالْئٰنَ بَاشِرُوْهُنَّ وَ ابْتَغُوْا مَا كَتَبَ اللّٰهُ لَكُمْ١۪ وَ كُلُوْا وَ اشْرَبُوْا حَتّٰى یَتَبَیَّنَ لَكُمُ الْخَیْطُ الْاَبْیَضُ مِنَ الْخَیْطِ الْاَسْوَدِ مِنَ الْفَجْرِ١۪ ثُمَّ اَتِمُّوا الصِّیَامَ اِلَى الَّیْلِ١ۚ وَ لَا تُبَاشِرُوْهُنَّ وَ اَنْتُمْ عٰكِفُوْنَ١ۙ فِی الْمَسٰجِدِ١ؕ تِلْكَ حُدُوْدُ اللّٰهِ فَلَا تَقْرَبُوْهَا١ؕ كَذٰلِكَ یُبَیِّنُ اللّٰهُ اٰیٰتِهٖ لِلنَّاسِ لَعَلَّهُمْ یَتَّقُوْنَ
187
تمہارے لئے حلال کردیا گیا ہے کہ روزوں کی رات میں تم اپنی بیویوں سے بےتکلف صحبت کرو، وہ تمہارے لئے لباس ہیں، اور اتم ان کے لیے لباس ہو، اللہ کو علم تھا کہ تم اپنے آپ سے خیانت کر رہے تھے، پھر اس نے تم پر عنایت کی اور تمہاری غلطی معاف فرمادی چنانچہ اب تم ان سے صحبت کرلیا کرو، اور جو کچھ اللہ نے تمہارے لیے لکھ رکھا ہے اسے طلب کرو، اور اس وقت تک کھاؤ پیو جب تک صبح کی سفید دھاری سیادہ دھاری سے ممتاز ہو کر تم پر واضح (نہ) ہوجائے، اس کے بعد رات آنے تک روزے پورے کرو، اور ان (اپنی بیویوں) سے اس حالت میں مباشرت نہ کرو جب تم مسجدوں میں اعتکاف میں بیٹھے ہو، یہ اللہ کی (مقرر کی ہوئی) حدود ہیں، لہذا ان (کی خلاف ورزی) کے قریب بھی مت جانا، اسی طرح اللہ اپنی نشانیاں لوگوں کے سامنے کھول کھول کر بیان کرتا ہے، تاکہ وہ تقوی اختیار کریں۔
وَ لَا تَاْكُلُوْۤا اَمْوَالَكُمْ بَیْنَكُمْ بِالْبَاطِلِ وَ تُدْلُوْا بِهَاۤ اِلَى الْحُكَّامِ لِتَاْكُلُوْا فَرِیْقًا مِّنْ اَمْوَالِ النَّاسِ بِالْاِثْمِ وَ اَنْتُمْ تَعْلَمُوْنَ۠ ۧ
188
اور آپس میں ایک دوسرے کا مال ناحق طریقوں سے نہ کھاؤ، اور نہ ان کا مقدمہ حاکموں کے پاس اس سے غرض سے لے جاؤ کہ لوگوں کے مال کا کوئی حصہ جانتے بوجھتے ہڑپ کرنے کا گناہ کرو۔
یَسْئَلُوْنَكَ عَنِ الْاَهِلَّةِ١ؕ قُلْ هِیَ مَوَاقِیْتُ لِلنَّاسِ وَ الْحَجِّ١ؕ وَ لَیْسَ الْبِرُّ بِاَنْ تَاْتُوا الْبُیُوْتَ مِنْ ظُهُوْرِهَا وَ لٰكِنَّ الْبِرَّ مَنِ اتَّقٰى١ۚ وَ اْتُوا الْبُیُوْتَ مِنْ اَبْوَابِهَا١۪ وَ اتَّقُوا اللّٰهَ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُوْنَ
189
لوگ آپ سے نئے مہینوں کے چاند کے بارے میں پوچھتے ہیں، آپ انہیں بتا دیجیئے کہ یہ لوگوں (کے مختلف معاملات کے) اور حج کے اوقات متعین کرنے کے لیے ہیں۔ اور یہ کوئی نیکی نہیں ہے کہ تم گھروں میں ان کی پشت کی طرف سے داخل ہو بلکہ نیکی یہ ہے کہ انسان تقوی اختیار کرے، اور تم گھروں میں ان کے دروازوں سے داخل ہوا کرو، اور اللہ سے ڈرتے رہو، تاکہ تمہیں فلاح حاصل ہو۔
وَ قَاتِلُوْا فِیْ سَبِیْلِ اللّٰهِ الَّذِیْنَ یُقَاتِلُوْنَكُمْ وَ لَا تَعْتَدُوْا١ؕ اِنَّ اللّٰهَ لَا یُحِبُّ الْمُعْتَدِیْنَ
190
اور ان لوگوں سے اللہ کے راستے میں جنگ کرو جو تم سے جنگ کرتے ہیں اور زیادتی نہ کرو، یقین جانو کہ اللہ زیادتی کرنے والوں کو پسند نہیں کرتا،
وَ اقْتُلُوْهُمْ حَیْثُ ثَقِفْتُمُوْهُمْ وَ اَخْرِجُوْهُمْ مِّنْ حَیْثُ اَخْرَجُوْكُمْ وَ الْفِتْنَةُ اَشَدُّ مِنَ الْقَتْلِ١ۚ وَ لَا تُقٰتِلُوْهُمْ عِنْدَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ حَتّٰى یُقٰتِلُوْكُمْ فِیْهِ١ۚ فَاِنْ قٰتَلُوْكُمْ فَاقْتُلُوْهُمْ١ؕ كَذٰلِكَ جَزَآءُ الْكٰفِرِیْنَ
191
اور تم ان لوگوں کو جہاں پاؤ قتل کرو، اور انہیں اس جگہ سے نکال باہر کرو جہاں سے انہوں نے تمہیں نکالا تھا، اور فتنہ قتل سے زیادہ سنگین برائی ہے، اور تم ان سے مسجد حرام کے پاس اس وقت تک لڑائی نہ کرو جب تک وہ خود اس میں تم سے لڑائی شروع نہ کریں، ہاں اگر وہ تم سے اس میں لڑائی شروع کردیں تو تم ان کو قتل کرسکتے ہو، ایسے کافروں کی سزا یہی ہے ،
فَاِنِ انْتَهَوْا فَاِنَّ اللّٰهَ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ
192
پھر اگر وہ باز آجائیں تو بیشک اللہ بہت بخشنے والا، بڑا مہربان ہے
وَ قٰتِلُوْهُمْ حَتّٰى لَا تَكُوْنَ فِتْنَةٌ وَّ یَكُوْنَ الدِّیْنُ لِلّٰهِ١ؕ فَاِنِ انْتَهَوْا فَلَا عُدْوَانَ اِلَّا عَلَى الظّٰلِمِیْنَ
193
اور تم ان سے لڑتے رہو یہاں تک کہ فتنہ باقی نہ رہے اور دین اللہ کا ہوجائے پھر اگر وہ باز آجائیں تو (سمجھ لو کہ) تشدد سوائے ظالموں کے کسی پر نہیں ہونا چاہیے۔
اَلشَّهْرُ الْحَرَامُ بِالشَّهْرِ الْحَرَامِ وَ الْحُرُمٰتُ قِصَاصٌ١ؕ فَمَنِ اعْتَدٰى عَلَیْكُمْ فَاعْتَدُوْا عَلَیْهِ بِمِثْلِ مَا اعْتَدٰى عَلَیْكُمْ١۪ وَ اتَّقُوا اللّٰهَ وَ اعْلَمُوْۤا اَنَّ اللّٰهَ مَعَ الْمُتَّقِیْنَ
194
حرمت والے مہینے کا بدلہ حرمت والا مہینہ ہے، اور حرمتوں پر بھی بدلے کے احکام جاری ہوتے ہیں چنانچہ اگر کوئی شخص تم پر کوئی زیادتی کرے تو تم بھی ویسی ہی زیادتی اس پر کرو جیسی زیادتی اس نے تم پر کی ہو، اور اللہ سے ڈرتے رہو، اور اچھی طرح سمجھ لو کہ اللہ انہی کا ساتھی ہے جو اس کا خوف دل میں رکھتے ہیں
وَ اَنْفِقُوْا فِیْ سَبِیْلِ اللّٰهِ وَ لَا تُلْقُوْا بِاَیْدِیْكُمْ اِلَى التَّهْلُكَةِ١ۛۖۚ وَ اَحْسِنُوْا١ۛۚ اِنَّ اللّٰهَ یُحِبُّ الْمُحْسِنِیْنَ
195
اور اللہ کے راستے میں مال خرچ کرو، اور اپنے آپ کو خود اپنے ہاتھوں ہلاکت میں نہ ڈالو اور نیکی اختیار کرو، بیشک اللہ نیکی کرنے والوں سے محبت کرتا ہے۔
وَ اَتِمُّوا الْحَجَّ وَ الْعُمْرَةَ لِلّٰهِ١ؕ فَاِنْ اُحْصِرْتُمْ فَمَا اسْتَیْسَرَ مِنَ الْهَدْیِ١ۚ وَ لَا تَحْلِقُوْا رُءُوْسَكُمْ حَتّٰى یَبْلُغَ الْهَدْیُ مَحِلَّهٗ١ؕ فَمَنْ كَانَ مِنْكُمْ مَّرِیْضًا اَوْ بِهٖۤ اَذًى مِّنْ رَّاْسِهٖ فَفِدْیَةٌ مِّنْ صِیَامٍ اَوْ صَدَقَةٍ اَوْ نُسُكٍ١ۚ فَاِذَاۤ اَمِنْتُمْ١ٙ فَمَنْ تَمَتَّعَ بِالْعُمْرَةِ اِلَى الْحَجِّ فَمَا اسْتَیْسَرَ مِنَ الْهَدْیِ١ۚ فَمَنْ لَّمْ یَجِدْ فَصِیَامُ ثَلٰثَةِ اَیَّامٍ فِی الْحَجِّ وَ سَبْعَةٍ اِذَا رَجَعْتُمْ١ؕ تِلْكَ عَشَرَةٌ كَامِلَةٌ١ؕ ذٰلِكَ لِمَنْ لَّمْ یَكُنْ اَهْلُهٗ حَاضِرِی الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ١ؕ وَ اتَّقُوا اللّٰهَ وَ اعْلَمُوْۤا اَنَّ اللّٰهَ شَدِیْدُ الْعِقَابِ۠ ۧ
196
اور حج اور عمرہ اللہ کے لیے پورا پورا ادا کرو، ہاں اگر تمہیں روک دیا جائے تو جو قربانی میسر ہو (اللہ کے حضور پیش کردو)) اور اپنے سر اس وقت تک نہ منڈاؤ جب تک قربانی اپنی جگہ نہ پہنچ جائے۔ ہاں اگر تم میں سے کوئی شخص بیمار ہو یا اس کے سر میں کوئی تکلیف ہو تو روزوں یا صدقے یا قربانی کا فدیہ دے۔ پھر جب تم امن حاصل کرلو جو شخص حج کے ساتھ عمرے کا فائدہ بھی اٹھائے وہ جو قربانی میسر ہو (اللہ کے حضور پیش کرے) ہاں اگر کسی کے پاس اس کی طاقت نہ ہو تو وہ حج کے دنوں میں تین روزے رکھے اور سات (روز) اس وقت جب تم (گھروں کو) لوٹ جاؤ۔ اس طرح یہ کل دس روزے ہوں گے یہ حکم ان لوگوں کے لیے ہے جن کے گھر والے مسجد حرام کے پاس نہ رہتے ہوں اور اللہ سے ڈرتے رہو، اور جان رکھو کہ اللہ کا عذاب بڑا سخت ہے۔
اَلْحَجُّ اَشْهُرٌ مَّعْلُوْمٰتٌ١ۚ فَمَنْ فَرَضَ فِیْهِنَّ الْحَجَّ فَلَا رَفَثَ وَ لَا فُسُوْقَ١ۙ وَ لَا جِدَالَ فِی الْحَجِّ١ؕ وَ مَا تَفْعَلُوْا مِنْ خَیْرٍ یَّعْلَمْهُ اللّٰهُ١ؔؕ وَ تَزَوَّدُوْا فَاِنَّ خَیْرَ الزَّادِ التَّقْوٰى١٘ وَ اتَّقُوْنِ یٰۤاُولِی الْاَلْبَابِ
197
حج کے چند متعین مہینے ہیں۔ چنانچہ جو شخص ان مہینوں میں (احرام باندھ کر) اپنے اوپر حج لازم کرلے تو حج کے دوران نہ وہ کوئی فحش بات کرے نہ کوئی گناہ نہ کوئی جھگڑا۔ اور تم جو کوئی نیک کام کرو گے اللہ اسے جان لے گا، اور (حج کے سفر میں) زاد راہ ساتھ لے جایا کرو، کیونکہ بہترین زاد راہ تقوی ہے اور اے عقل والو ! میری نافرمانی سے ڈرتے رہو
لَیْسَ عَلَیْكُمْ جُنَاحٌ اَنْ تَبْتَغُوْا فَضْلًا مِّنْ رَّبِّكُمْ١ؕ فَاِذَاۤ اَفَضْتُمْ مِّنْ عَرَفٰتٍ فَاذْكُرُوا اللّٰهَ عِنْدَ الْمَشْعَرِ الْحَرَامِ١۪ وَ اذْكُرُوْهُ كَمَا هَدٰىكُمْ١ۚ وَ اِنْ كُنْتُمْ مِّنْ قَبْلِهٖ لَمِنَ الضَّآلِّیْنَ
198
تم پر اس بات میں کوئی گناہ نہیں ہے کہ تم (حج کے دوران تجارت یا مزدوری کے ذریعے) اپنے پروردگار کا فضل تلاش کرو پھر جب تم عرفات سے روانہ ہو تو مشعر حرام کے پاس (جو مزدلفہ میں واقع ہے) اللہ کا ذکر کرو، اور اس کا ذکر اسی طرح کرو جس طرح اس نے تمہیں ہدایت کی ہے جبکہ اس سے پہلے تم بالکل ناواقف تھتے
ثُمَّ اَفِیْضُوْا مِنْ حَیْثُ اَفَاضَ النَّاسُ وَ اسْتَغْفِرُوا اللّٰهَ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ
199
اس کے علاوہ (یہ بات بھی یاد رکھو کہ) تم اسی جگہ سے روانہ ہو جہاں سے عام لوگ روانہ ہوتے ہیں اور اللہ سے مغفرت مانگو، بیشک اللہ بہت بخشنے والا، بڑا مہربان ہے
فَاِذَا قَضَیْتُمْ مَّنَاسِكَكُمْ فَاذْكُرُوا اللّٰهَ كَذِكْرِكُمْ اٰبَآءَكُمْ اَوْ اَشَدَّ ذِكْرًا١ؕ فَمِنَ النَّاسِ مَنْ یَّقُوْلُ رَبَّنَاۤ اٰتِنَا فِی الدُّنْیَا وَ مَا لَهٗ فِی الْاٰخِرَةِ مِنْ خَلَاقٍ
200
پھر جب تم اپنے حج کے کام پورے کرچکو تو اللہ کا اس طرح ذکر کرو جیسے تم اپنے باپ دادوں کا ذکر کیا کرتے ہو، بلکہ اس سے بھی زیادہ ذکر کرو اب بعض لوگ تو وہ ہیں جو (دعا میں بس) یہ کہتے ہیں کہ :“ اے ہمارے پروردگار ! ہمیں دنیا میں بھلائی عطا فرما ”اور آخرت میں ان کا کوئی حصہ نہیں ہوتا۔
وَ مِنْهُمْ مَّنْ یَّقُوْلُ رَبَّنَاۤ اٰتِنَا فِی الدُّنْیَا حَسَنَةً وَّ فِی الْاٰخِرَةِ حَسَنَةً وَّ قِنَا عَذَابَ النَّارِ
201
اور انہی میں سے وہ بھی ہیں جو یہ کہتے ہیں کہ :“ اے ہمارے پروردگار ! ہمیں دنیا میں بھی بھلائی عطا فرما اور آخرت میں بھی بھلائی، اور ہمیں دوزخ کے عذاب سے بچا لے
اُولٰٓئِكَ لَهُمْ نَصِیْبٌ مِّمَّا كَسَبُوْا١ؕ وَ اللّٰهُ سَرِیْعُ الْحِسَابِ
202
یہ وہ لوگ ہیں جنہیں اپنے اعمال کی کمائی کا حصہ (ثواب کی صورت میں) ملے گا، اور اللہ جلد حساب لینے والا ہے۔
وَ اذْكُرُوا اللّٰهَ فِیْۤ اَیَّامٍ مَّعْدُوْدٰتٍ١ؕ فَمَنْ تَعَجَّلَ فِیْ یَوْمَیْنِ فَلَاۤ اِثْمَ عَلَیْهِ١ۚ وَ مَنْ تَاَخَّرَ فَلَاۤ اِثْمَ عَلَیْهِ١ۙ لِمَنِ اتَّقٰى١ؕ وَ اتَّقُوا اللّٰهَ وَ اعْلَمُوْۤا اَنَّكُمْ اِلَیْهِ تُحْشَرُوْنَ
203
اور اللہ کو گنتی کے (ان چند) دنوں میں (جب تم منی میں مقیم ہو) یاد کرتے رہو۔ پھر جو شخص دو ہی دن میں جلدی چلا جائے اس پر بھی کوئی گناہ نہیں ہے اور جو شخص (ایک دن) بعد میں جائے اس پر بھی کوئی گناہ نہیں یہ (تفصیل) اس کے لیے ہے جو تقوی اختیار کرے اور تم سب تقوی اختیار کرو، اور یقین رکھو کہ تم سب کو اسی کی طرف لے جا کر جمع کیا جائے گا۔
وَ مِنَ النَّاسِ مَنْ یُّعْجِبُكَ قَوْلُهٗ فِی الْحَیٰوةِ الدُّنْیَا وَ یُشْهِدُ اللّٰهَ عَلٰى مَا فِیْ قَلْبِهٖ١ۙ وَ هُوَ اَلَدُّ الْخِصَامِ
204
اور لوگوں میں ایک وہ شخص بھی ہے کہ دنیوی زندگی کے بارے میں اس کی باتیں تمہیں بڑی اچھی لگتی ہیں اور جو کچھ اس کے دل میں ہے اس پر وہ اللہ کو گواہ بھی بناتا ہے، حالانکہ وہ (تمہارے) دشمنوں میں سب سے زیادہ کٹر ہے
وَ اِذَا تَوَلّٰى سَعٰى فِی الْاَرْضِ لِیُفْسِدَ فِیْهَا وَ یُهْلِكَ الْحَرْثَ وَ النَّسْلَ١ؕ وَ اللّٰهُ لَا یُحِبُّ الْفَسَادَ
205
اور جب اٹھ کرجاتا ہے تو زمین میں اس کی دوڑ دھوپ اس لئے ہوتی ہے کہ وہ اس میں فساد مچائے، اور فصلیں اور نسلیں تبارہ کرے، حالانکہ اللہ فساد کو پسند نہیں کرتا
وَ اِذَا قِیْلَ لَهُ اتَّقِ اللّٰهَ اَخَذَتْهُ الْعِزَّةُ بِالْاِثْمِ فَحَسْبُهٗ جَهَنَّمُ١ؕ وَ لَبِئْسَ الْمِهَادُ
206
اور جب اس سے کہا جاتا ہے کہ اللہ کا خوف کرو، تو نخوت اس کو گناہ پر اور آمادہ کردیتی ہے۔ چنانچہ ایسے شخص کو تو جہنم ہی راس آئے گی
وَ مِنَ النَّاسِ مَنْ یَّشْرِیْ نَفْسَهُ ابْتِغَآءَ مَرْضَاتِ اللّٰهِ١ؕ وَ اللّٰهُ رَءُوْفٌۢ بِالْعِبَادِ
207
اور یقین کرو وہ بہت برابچھونا ہے، اور (دوسری طرف) لوگوں میں وہ شخص بھی ہے جو اللہ کی خوشنودی کی خاطر اپنی جان کا سودا کرلیتا ہے، اور اللہ (ایسے) بندوں پر بڑا مہربان ہے ،۔
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا ادْخُلُوْا فِی السِّلْمِ كَآفَّةً١۪ وَّ لَا تَتَّبِعُوْا خُطُوٰتِ الشَّیْطٰنِ١ؕ اِنَّهٗ لَكُمْ عَدُوٌّ مُّبِیْنٌ
208
اے ایمان والو ! اسلام میں پورے کے پورے داخل ہوجاؤ، اور شیطان کے نقش قدم پر نہ چلو، یقین جانو وہ تمہارا کھلا دشمن ہے
فَاِنْ زَلَلْتُمْ مِّنْۢ بَعْدِ مَا جَآءَتْكُمُ الْبَیِّنٰتُ فَاعْلَمُوْۤا اَنَّ اللّٰهَ عَزِیْزٌ حَكِیْمٌ
209
پھر جو روشن دلائل تمہارے پاس آچکے ہیں، اگر تم ان کے بعد بھی (راہ راست سے) پھسل گئے تو یاد رکھو کہ اللہ اقتدار میں بھی کامل ہے، حکمت میں بھی کامل
هَلْ یَنْظُرُوْنَ اِلَّاۤ اَنْ یَّاْتِیَهُمُ اللّٰهُ فِیْ ظُلَلٍ مِّنَ الْغَمَامِ وَ الْمَلٰٓئِكَةُ وَ قُضِیَ الْاَمْرُ١ؕ وَ اِلَى اللّٰهِ تُرْجَعُ الْاُمُوْرُ۠ ۧ
210
یہ (کفار ایمان لانے کے لیے) اس کے سوا کس بات کا انتظار کر رہے ہیں کہ اللہ خود بادل کے سائبانوں میں ان کے سامنے آموجود ہو، اور فرشتے بھی (اس کے ساتھ ہوں) اور سارا معاملہ ابھی چکا دیا جائے ؟ حالانکہ آخر کار سارے معاملات اللہ ہی کی طرف تو لوٹ کر رہیں گے۔
سَلْ بَنِیْۤ اِسْرَآءِیْلَ كَمْ اٰتَیْنٰهُمْ مِّنْ اٰیَةٍۭ بَیِّنَةٍ١ؕ وَ مَنْ یُّبَدِّلْ نِعْمَةَ اللّٰهِ مِنْۢ بَعْدِ مَا جَآءَتْهُ فَاِنَّ اللّٰهَ شَدِیْدُ الْعِقَابِ
211
بنی اسرائیل سے پوچھو ہم نے ان کو کتنی ساری کھلی نشانیاں دی تھیں، اور جس شخص کے پاس اللہ کی نعمت آچکی ہو، پھر وہ اس کو بدل ڈالے، تو (اسے یاد رکھنا چاہیے کہ) اللہ کا عذاب بڑا سخت ہے۔
زُیِّنَ لِلَّذِیْنَ كَفَرُوا الْحَیٰوةُ الدُّنْیَا وَ یَسْخَرُوْنَ مِنَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا١ۘ وَ الَّذِیْنَ اتَّقَوْا فَوْقَهُمْ یَوْمَ الْقِیٰمَةِ١ؕ وَ اللّٰهُ یَرْزُقُ مَنْ یَّشَآءُ بِغَیْرِ حِسَابٍ
212
جن لوگوں نے کفر اپنا لیا ہے، ان کے لیے دنیوی زندگی بڑی دلکش بنادی گئی ہے، اور وہ اہل ایمان کا مذاق اڑاتے ہیں، حالانکہ جنہوں نے تقوی اختیار کیا ہے وہ قیامت کے دن ان سے کہیں بلند ہوں گے، اور اللہ جس کو چاہتا ہے بےحساب رزق دیتا ہے
كَانَ النَّاسُ اُمَّةً وَّاحِدَةً١۫ فَبَعَثَ اللّٰهُ النَّبِیّٖنَ مُبَشِّرِیْنَ وَ مُنْذِرِیْنَ١۪ وَ اَنْزَلَ مَعَهُمُ الْكِتٰبَ بِالْحَقِّ لِیَحْكُمَ بَیْنَ النَّاسِ فِیْمَا اخْتَلَفُوْا فِیْهِ١ؕ وَ مَا اخْتَلَفَ فِیْهِ اِلَّا الَّذِیْنَ اُوْتُوْهُ مِنْۢ بَعْدِ مَا جَآءَتْهُمُ الْبَیِّنٰتُ بَغْیًۢا بَیْنَهُمْ١ۚ فَهَدَى اللّٰهُ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لِمَا اخْتَلَفُوْا فِیْهِ مِنَ الْحَقِّ بِاِذْنِهٖ١ؕ وَ اللّٰهُ یَهْدِیْ مَنْ یَّشَآءُ اِلٰى صِرَاطٍ مُّسْتَقِیْمٍ
213
(شروع میں) سارے انسان ایک ہی دین کے پیرو تھے، پھر (جب ان میں اختلاف ہوا تو) اللہ نے نبی بھیجے جو (حق والوں کو) خوشخبری سناتے، اور (باطل والوں کو) ڈراتے تھے، اور ان کے ساتھ حق پر مشتمل کتاب نازل کی، تاکہ وہ لوگوں کے درمیان ان باتوں کا فیصلہ کرے جن میں ان کا اختلاف تھا۔ اور (افسوس کی بات یہ ہے کہ) کسی اور نے نہیں بلکہ خود انہوں نے جن کو وہ کتاب دی گئی تھی، روشن دلائل آجانے کے بعد بھی، صرف باہمی ضد کی وجہ سے اسی (کتاب) میں اختلاف نکال لیا، پھر جو لوگ ایمان لائے اللہ نے انہیں اپنے حکم سے حق کی ان باتوں میں راہ راست تک پہنچایا جن میں انہوں نے اختلاف کیا تھا، اور اللہ جسے چاہتا ہے راہ راست تک پہنچا دیتا ہے۔
اَمْ حَسِبْتُمْ اَنْ تَدْخُلُوا الْجَنَّةَ وَ لَمَّا یَاْتِكُمْ مَّثَلُ الَّذِیْنَ خَلَوْا مِنْ قَبْلِكُمْ١ؕ مَسَّتْهُمُ الْبَاْسَآءُ وَ الضَّرَّآءُ وَ زُلْزِلُوْا حَتّٰى یَقُوْلَ الرَّسُوْلُ وَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا مَعَهٗ مَتٰى نَصْرُ اللّٰهِ١ؕ اَلَاۤ اِنَّ نَصْرَ اللّٰهِ قَرِیْبٌ
214
(مسلمانو) کیا تم نے یہ سمجھ رکھا ہے کہ تم جنت میں (یونہی) داخل ہوجاؤ گے، حالانکہ ابھی تمہیں اس جیسے حالات پیش نہیں آئے جیسے ان لوگوں کو پیش آئے تھے جو تم سے پہلے ہوگزرے ہیں۔ ان پر سختیاں اور تکلیفیں آئیں، اور انہیں ہلا ڈالا گیا، یہاں تک کہ رسول اور ان کے ایمان والے ساتھ بول اٹھے کہ“ اللہ کی مدد کب آئے گی ؟”یا درکھو ! اللہ کی مدد نزدیک ہے۔
یَسْئَلُوْنَكَ مَا ذَا یُنْفِقُوْنَ١ؕ۬ قُلْ مَاۤ اَنْفَقْتُمْ مِّنْ خَیْرٍ فَلِلْوَالِدَیْنِ وَ الْاَقْرَبِیْنَ وَ الْیَتٰمٰى وَ الْمَسٰكِیْنِ وَ ابْنِ السَّبِیْلِ١ؕ وَ مَا تَفْعَلُوْا مِنْ خَیْرٍ فَاِنَّ اللّٰهَ بِهٖ عَلِیْمٌ
215
لوگ آپ سے پوچھتے ہیں کہ وہ (اللہ کی خوشنودی کے لیے) کیا خرچ کریں ؟ آپ کہہ دیجیے کہ جو مال بھی تم خرچ کرو وہ والدین، قریبی رشتہ داروں، یتیموں، مسکینوں اور مسافروں کے لیے ہونا چاہیے، اور تم بھلائی کا جو کام بھی کرو، اللہ اس سے پوری طرح باخبر ہے۔
كُتِبَ عَلَیْكُمُ الْقِتَالُ وَ هُوَ كُرْهٌ لَّكُمْ١ۚ وَ عَسٰۤى اَنْ تَكْرَهُوْا شَیْئًا وَّ هُوَ خَیْرٌ لَّكُمْ١ۚ وَ عَسٰۤى اَنْ تُحِبُّوْا شَیْئًا وَّ هُوَ شَرٌّ لَّكُمْ١ؕ وَ اللّٰهُ یَعْلَمُ وَ اَنْتُمْ لَا تَعْلَمُوْنَ۠ ۧ
216
تم پر (دشمنوں سے) جنگ کرنا فرض کیا گیا ہے، اور وہ تم پر گراں ہے، اور یہ عین ممکن ہے کہ تم ایک چیز کو برا سمجھو حالانکہ وہ تمہارے حق میں بہتر ہو، اور یہ بھی ممکن ہے کہ تم ایک چیز کو پسند کرو، حالانکہ وہ تمہارے حق میں بری ہو، اور (اصل حقیقت تو) اللہ جانتا ہے، اور تم نہیں جانتے۔
یَسْئَلُوْنَكَ عَنِ الشَّهْرِ الْحَرَامِ قِتَالٍ فِیْهِ١ؕ قُلْ قِتَالٌ فِیْهِ كَبِیْرٌ١ؕ وَ صَدٌّ عَنْ سَبِیْلِ اللّٰهِ وَ كُفْرٌۢ بِهٖ وَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ١ۗ وَ اِخْرَاجُ اَهْلِهٖ مِنْهُ اَكْبَرُ عِنْدَ اللّٰهِ١ۚ وَ الْفِتْنَةُ اَكْبَرُ مِنَ الْقَتْلِ١ؕ وَ لَا یَزَالُوْنَ یُقَاتِلُوْنَكُمْ حَتّٰى یَرُدُّوْكُمْ عَنْ دِیْنِكُمْ اِنِ اسْتَطَاعُوْا١ؕ وَ مَنْ یَّرْتَدِدْ مِنْكُمْ عَنْ دِیْنِهٖ فَیَمُتْ وَ هُوَ كَافِرٌ فَاُولٰٓئِكَ حَبِطَتْ اَعْمَالُهُمْ فِی الدُّنْیَا وَ الْاٰخِرَةِ١ۚ وَ اُولٰٓئِكَ اَصْحٰبُ النَّارِ١ۚ هُمْ فِیْهَا خٰلِدُوْنَ
217
لوگ آپ سے حرمت والے مہینے کے بارے میں پوچھتے ہیں کہ اس میں جنگ کرنا کیسا ہے ؟ آپ کہہ دیجیے کہ اس میں جنگ کرنا بڑا گناہ ہے، مگر لوگوں کو اللہ کے راستے سے روکنا، اس کے خلاف کفر کی روش اختیار کرنا، مسجد حرام پر بندش لگانا اور اس کے باسیوں کو وہاں سے نکال باہر کرنا اللہ کے نزدیک زیادہ بڑا گناہ ہے، اور فتنہ قتل سے بھی زیادہ سنگین چیز ہے، اور یہ (کافر) تم لوگوں سے برابر جنگ کرتے رہیں گے، یہاں تک کہ اگر ان کا بس چلے تو یہ تم کو تمہارا دین چھوڑنے پر آمادہ کردیں، اور اگر تم میں سے کوئی شخص اپنا دین چھوڑ دے، اور کافر ہونے کی حالت ہی میں مرے تو ایسے لوگوں کے اعمال دنیا اور آخرت دونوں میں اکارت ہوجائیں گے، ایسے لوگ دوزخ والے ہیں، وہ ہمیشہ اسی میں رہیں گے۔
اِنَّ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ الَّذِیْنَ هَاجَرُوْا وَ جٰهَدُوْا فِیْ سَبِیْلِ اللّٰهِ١ۙ اُولٰٓئِكَ یَرْجُوْنَ رَحْمَتَ اللّٰهِ١ؕ وَ اللّٰهُ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ
218
(اس کے برخلاف) جو لوگ ایمان لائے اور جنہوں نے ہجرت کی اور اللہ کے راستے میں جہاد کیا، تو وہ بیشک اللہ کی رحمت کے امیدوار ہیں، اور اللہ بہت بخشنے والا، بڑا مہربان ہے۔
یَسْئَلُوْنَكَ عَنِ الْخَمْرِ وَ الْمَیْسِرِ١ؕ قُلْ فِیْهِمَاۤ اِثْمٌ كَبِیْرٌ وَّ مَنَافِعُ لِلنَّاسِ١٘ وَ اِثْمُهُمَاۤ اَكْبَرُ مِنْ نَّفْعِهِمَا١ؕ وَ یَسْئَلُوْنَكَ مَا ذَا یُنْفِقُوْنَ١ؕ۬ قُلِ الْعَفْوَ١ؕ كَذٰلِكَ یُبَیِّنُ اللّٰهُ لَكُمُ الْاٰیٰتِ لَعَلَّكُمْ تَتَفَكَّرُوْنَۙ
219
لوگ آپ سے شراب اور جوے کے بارے میں پوچھتے ہیں۔ آپ کہہ دیجیے کہ ان دونوں میں بڑا گناہ بھی ہے، اور لوگوں کے لیے کچھ فائدے بھی ہیں، اور ان دونوں کا گناہ ان کے فائدے سے زیادہ بڑھا ہوا ہے۔ اور لوگ آپ سے پوچھتے ہیں کہ وہ (اللہ کی خوشنودی کے لیے) کیا خرچ کریں ؟ آپ کہہ دیجیے کہ“ جو تمہاری ضرورت سے زائد ہو ” اللہ اسی طرح اپنے احکام تمہارے لیے صاف صاف بیان کرتا ہے تاکہ تم غورو فکر سے کام لو۔
فِی الدُّنْیَا وَ الْاٰخِرَةِ١ؕ وَ یَسْئَلُوْنَكَ عَنِ الْیَتٰمٰى١ؕ قُلْ اِصْلَاحٌ لَّهُمْ خَیْرٌ١ؕ وَ اِنْ تُخَالِطُوْهُمْ فَاِخْوَانُكُمْ١ؕ وَ اللّٰهُ یَعْلَمُ الْمُفْسِدَ مِنَ الْمُصْلِحِ١ؕ وَ لَوْ شَآءَ اللّٰهُ لَاَعْنَتَكُمْ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ عَزِیْزٌ حَكِیْمٌ
220
دنیا کے بارے میں بھی اور آخرت کے بارے میں بھی۔ اور لوگ آپ سے یتیموں کے بارے میں پوچھتے ہیں، آپ کہہ دیجیے کہ ان کی بھلائی چاہنا نیک کام ہے، اور اگر تم ان کے ساتھ مل جل کر رہو تو (کچھ حرج نہیں کیونکہ) وہ تمہارے بھائی ہی تو ہیں، اور اللہ خوب جانتا ہے کہ کون معاملات بگاڑنے والا ہے اور کون سنوارنے والا، اور اگر اللہ چاہتا تو تمہیں مشکل میں ڈال دیتا۔ یقینا اللہ کا اقتدار بھی کامل ہے، حکمت بھی کامل۔
وَ لَا تَنْكِحُوا الْمُشْرِكٰتِ حَتّٰى یُؤْمِنَّ١ؕ وَ لَاَمَةٌ مُّؤْمِنَةٌ خَیْرٌ مِّنْ مُّشْرِكَةٍ وَّ لَوْ اَعْجَبَتْكُمْ١ۚ وَ لَا تُنْكِحُوا الْمُشْرِكِیْنَ حَتّٰى یُؤْمِنُوْا١ؕ وَ لَعَبْدٌ مُّؤْمِنٌ خَیْرٌ مِّنْ مُّشْرِكٍ وَّ لَوْ اَعْجَبَكُمْ١ؕ اُولٰٓئِكَ یَدْعُوْنَ اِلَى النَّارِ١ۖۚ وَ اللّٰهُ یَدْعُوْۤا اِلَى الْجَنَّةِ وَ الْمَغْفِرَةِ بِاِذْنِهٖ١ۚ وَ یُبَیِّنُ اٰیٰتِهٖ لِلنَّاسِ لَعَلَّهُمْ یَتَذَكَّرُوْنَ۠ ۧ
221
اور مشرک عورتوں سے اس وقت تک نکاح نہ کرو جب تک وہ ایمان نہ لے آئیں۔ یقینا ایک مومن باندی کسی بھی مشرک عورت سے بہتر ہے، خواہ وہ مشرک عورت تمہیں پسند آرہی ہو، اور اپنی عورتوں کا نکاح مشرک مردوں سے نہ کراؤ جب تک وہ ایمان نہ لے آئیں۔ اور یقینا ایک مومن غلام کسی بھی مشرک مرد سے بہتر ہے خواہ وہ مشرک مرد تمہیں پسند آرہا ہو۔ یہ سب دوزخ کی طرف بلاتے ہیں جبکہ اللہ اپنے حکم سے جنت اور مغفرت کی طرف بلاتا ہے، اور اپنے احکام لوگوں کے سامنے صاف صاف بیان کرتا ہے تاکہ وہ نصیحت حاصل کریں۔
وَ یَسْئَلُوْنَكَ عَنِ الْمَحِیْضِ١ؕ قُلْ هُوَ اَذًى١ۙ فَاعْتَزِلُوا النِّسَآءَ فِی الْمَحِیْضِ١ۙ وَ لَا تَقْرَبُوْهُنَّ حَتّٰى یَطْهُرْنَ١ۚ فَاِذَا تَطَهَّرْنَ فَاْتُوْهُنَّ مِنْ حَیْثُ اَمَرَكُمُ اللّٰهُ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ یُحِبُّ التَّوَّابِیْنَ وَ یُحِبُّ الْمُتَطَهِّرِیْنَ
222
اور لوگ آپ سے حیض کے بارے میں پوچھتے ہیں، آپ کہہ دیجیے کہ وہ گندگی ہے لہذا حیض کی حالت میں عورتوں سے الگ رہو، اور جب تک وہ پاک نہ ہوجائیں ان سے قربت (یعنی جماع) نہ کرو، ہاں جب وہ پاک ہوجائیں تو ان کے پاس اسی طریقے سے جاؤ جس طرح اللہ نے تمہیں حکم دیا ہے، بیشک اللہ ان لوگوں سے محبت کرتا ہے جو اس کی طرف کثرت سے رجوع کریں اور ان سے محبت کرتا ہے جو خوب پاک صاف رہیں۔
نِسَآؤُكُمْ حَرْثٌ لَّكُمْ١۪ فَاْتُوْا حَرْثَكُمْ اَنّٰى شِئْتُمْ١٘ وَ قَدِّمُوْا لِاَنْفُسِكُمْ١ؕ وَ اتَّقُوا اللّٰهَ وَ اعْلَمُوْۤا اَنَّكُمْ مُّلٰقُوْهُ١ؕ وَ بَشِّرِ الْمُؤْمِنِیْنَ
223
تمہاری بیویاں تمہارے لیے کھیتیاں ہیں لہذا اپنی کھتی میں جہاں سے چاہو جاؤ اور اپنے لئیے (اچھے عمل) آگے بھیجو، اللہ سے ڈرتے رہو، اور یقین رکھو کہ تم اس سے جاکر ملنے والے ہو، اور مومنوں کو خوشخبری سنا دو۔
وَ لَا تَجْعَلُوا اللّٰهَ عُرْضَةً لِّاَیْمَانِكُمْ اَنْ تَبَرُّوْا وَ تَتَّقُوْا وَ تُصْلِحُوْا بَیْنَ النَّاسِ١ؕ وَ اللّٰهُ سَمِیْعٌ عَلِیْمٌ
224
اور اللہ (کے نام) کو اپنی قسموں میں اس غرض سے استعمال نہ کرو کہ اس کے ذریعے نیکی اور تقوی کے کاموں اور لوگوں کے درمیان صلح صفائی کرانے سے بچ سکو اور اللہ سب کچھ سنتا جانتا ہے۔
لَا یُؤَاخِذُكُمُ اللّٰهُ بِاللَّغْوِ فِیْۤ اَیْمَانِكُمْ وَ لٰكِنْ یُّؤَاخِذُكُمْ بِمَا كَسَبَتْ قُلُوْبُكُمْ١ؕ وَ اللّٰهُ غَفُوْرٌ حَلِیْمٌ
225
اور اللہ تمہاری لغو قسموں پر تمہاری گرفت نہیں کرے گا البتہ جو قسمیں تم نے اپنے دلوں کے ارادے سے کھائی ہوں گی ان پر گرفت کرے گا۔ اور اللہ بہت بخشنے والا، بڑا بردبار ہے۔
لِلَّذِیْنَ یُؤْلُوْنَ مِنْ نِّسَآئِهِمْ تَرَبُّصُ اَرْبَعَةِ اَشْهُرٍ١ۚ فَاِنْ فَآءُوْ فَاِنَّ اللّٰهَ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ
226
جو لوگ اپنی بیویوں سے ایلاء کرتے ہیں (یعنی ان کے پاس نہ جانے کی قسم کھالیتے ہیں) ان کے لیے چار مہینے کی مہلت ہے چنانچہ اگر وہ (قسم توڑ کر) رجوع کرلیں تو بیشک اللہ بہت بخشنے والا، بڑا مہربان ہے۔
وَ اِنْ عَزَمُوا الطَّلَاقَ فَاِنَّ اللّٰهَ سَمِیْعٌ عَلِیْمٌ
227
اور اگر انہوں نے طلاق ہی کی ٹھان لی ہو تو (بھی) اللہ سننے جاننے والا ہے۔
وَ الْمُطَلَّقٰتُ یَتَرَبَّصْنَ بِاَنْفُسِهِنَّ ثَلٰثَةَ قُرُوْٓءٍ١ؕ وَ لَا یَحِلُّ لَهُنَّ اَنْ یَّكْتُمْنَ مَا خَلَقَ اللّٰهُ فِیْۤ اَرْحَامِهِنَّ اِنْ كُنَّ یُؤْمِنَّ بِاللّٰهِ وَ الْیَوْمِ الْاٰخِرِ١ؕ وَ بُعُوْلَتُهُنَّ اَحَقُّ بِرَدِّهِنَّ فِیْ ذٰلِكَ اِنْ اَرَادُوْۤا اِصْلَاحًا١ؕ وَ لَهُنَّ مِثْلُ الَّذِیْ عَلَیْهِنَّ بِالْمَعْرُوْفِ١۪ وَ لِلرِّجَالِ عَلَیْهِنَّ دَرَجَةٌ١ؕ وَ اللّٰهُ عَزِیْزٌ حَكِیْمٌ۠ ۧ
228
اور جن عورتوں کو طلاق دے دی گئی ہو وہ تین مرتبہ حیض آنے تک اپنے آپ کو انتظار میں رکھیں اور اگر وہ اللہ پر اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتی ہوں تو ان کے لیے حلال نہیں ہے کہ اللہ نے ان کے رحم میں جو کچھ (حمل یا حیض) پیدا کیا ہے اسے چھپائیں، اور اس مدت میں اگر ان کے شوہر حالات بہتر بنانا چاہیں تو ان کو حق ہے کہ وہ ان عورتوں کو (اپنی زوجیت) میں واپس لے لیں۔ اور ان عورتوں کو معروف طریقے کے مطابق ویسے ہی حقوق حاصل ہیں جیسے (مردوں کو) ان پر حاصل ہیں۔ ہاں مردوں کو ان پر ایک درجہ فوقیت ہے اور اللہ غالب اور حکمت والا ہے ،۔
اَلطَّلَاقُ مَرَّتٰنِ١۪ فَاِمْسَاكٌۢ بِمَعْرُوْفٍ اَوْ تَسْرِیْحٌۢ بِاِحْسَانٍ١ؕ وَ لَا یَحِلُّ لَكُمْ اَنْ تَاْخُذُوْا مِمَّاۤ اٰتَیْتُمُوْهُنَّ شَیْئًا اِلَّاۤ اَنْ یَّخَافَاۤ اَلَّا یُقِیْمَا حُدُوْدَ اللّٰهِ١ؕ فَاِنْ خِفْتُمْ اَلَّا یُقِیْمَا حُدُوْدَ اللّٰهِ١ۙ فَلَا جُنَاحَ عَلَیْهِمَا فِیْمَا افْتَدَتْ بِهٖ١ؕ تِلْكَ حُدُوْدُ اللّٰهِ فَلَا تَعْتَدُوْهَا١ۚ وَ مَنْ یَّتَعَدَّ حُدُوْدَ اللّٰهِ فَاُولٰٓئِكَ هُمُ الظّٰلِمُوْنَ
229
طلاق (زیادہ سے زیادہ) دو بار ہونی چاہیے، اس کے بعد (شوہر کے لیے دو ہی راستے ہیں) یا تو قاعدے کے مطابق (بیوی کو) روک رکھے (یعنی طلاق سے رجوع کرلے) یا خوش اسلوبی سے چھوڑ دے (یعنی رجوع کے بغیر عدت گزر جانے دے) اور (اے شوہرو) تمہارے لیے حلال نہیں ہے کہ تم نے ان (بیویوں) کو جو کچھ دیا ہو وہ (طلاق کے بدلے) ان سے واپس لو، الا یہ کہ دونوں کو اس بات کا اندیشہ ہو کہ (نکاح باقی رہنے کی صورت میں) اللہ کی مقرر کی ہوئی حدود کو قائم نہیں رکھ سکیں گے ۔ چنانچہ اگر تمہیں اس بات کا اندیشہ ہو کہ وہ دونوں اللہ کی حدود کو قائم نہ رکھ سکیں گے تو ان دونوں کے لیے اس میں کوئی گناہ نہیں ہے کہ عورت مالی معاوضہ دے کر علیحدگی حاصل کرلے۔ یہ اللہ کی مقرر کی ہوئی حدود ہیں، لہذا ان سے تجاوز نہ کرو۔ اور جو لوگ اللہ کی حدود سے تجاوز کرتے ہیں وہ بڑے ظالم لوگ ہیں۔
فَاِنْ طَلَّقَهَا فَلَا تَحِلُّ لَهٗ مِنْۢ بَعْدُ حَتّٰى تَنْكِحَ زَوْجًا غَیْرَهٗ١ؕ فَاِنْ طَلَّقَهَا فَلَا جُنَاحَ عَلَیْهِمَاۤ اَنْ یَّتَرَاجَعَاۤ اِنْ ظَنَّاۤ اَنْ یُّقِیْمَا حُدُوْدَ اللّٰهِ١ؕ وَ تِلْكَ حُدُوْدُ اللّٰهِ یُبَیِّنُهَا لِقَوْمٍ یَّعْلَمُوْنَ
230
پھر اگر شوہر (تیسری) طلاق دیدے تو وہ (مطلقہ عورت) اس کے لیے اس وقت تک حلال نہیں ہوگی جب تک وہ کسی اور شوہر سے نکاح نہ کرے، ہاں اگر وہ (دوسرا شوہر بھی) اسے طلاق دیدے تو ان دونوں پر کوئی گناہ نہیں کہ وہ ایک دوسرے کے پاس (نیا نکاح کر کے) دوبارہ واپس آجائیں، بشرطیکہ انہیں یہ غالب گمان ہو کہ اب وہ اللہ کی حدود قائم رکھیں گے، اور یہ سب اللہ کی حدود ہیں جو وہ ان لوگوں کے لیے واضح کر رہا ہے جو سمجھ رکھتے ہوں۔
وَ اِذَا طَلَّقْتُمُ النِّسَآءَ فَبَلَغْنَ اَجَلَهُنَّ فَاَمْسِكُوْهُنَّ بِمَعْرُوْفٍ اَوْ سَرِّحُوْهُنَّ بِمَعْرُوْفٍ١۪ وَّ لَا تُمْسِكُوْهُنَّ ضِرَارًا لِّتَعْتَدُوْا١ۚ وَ مَنْ یَّفْعَلْ ذٰلِكَ فَقَدْ ظَلَمَ نَفْسَهٗ١ؕ وَ لَا تَتَّخِذُوْۤا اٰیٰتِ اللّٰهِ هُزُوًا١٘ وَّ اذْكُرُوْا نِعْمَتَ اللّٰهِ عَلَیْكُمْ وَ مَاۤ اَنْزَلَ عَلَیْكُمْ مِّنَ الْكِتٰبِ وَ الْحِكْمَةِ یَعِظُكُمْ بِهٖ١ؕ وَ اتَّقُوا اللّٰهَ وَ اعْلَمُوْۤا اَنَّ اللّٰهَ بِكُلِّ شَیْءٍ عَلِیْمٌ۠ ۧ
231
اور جب تم نے عورتوں کو طلاق دے دی ہو اور وہ اپنی عدت کے قریب پہنچ جائیں، تو یا تو ان کو بھلائی کے ساتھ (اپنی زوجیت میں) روک رکھو، یا انہیں بھلائی کے ساتھ چھوڑ دو ، اور انہیں ستانے کی خاطر اس لیے روک کر نہ رکھو کہ ان پر ظلم کرسکو اور جو شخص ایسا کرے گا وہ خود اپنی جان پر ظلم کرے گا، اور اللہ کی آیتوں کو مذاق مت بناؤ اور اللہ نے تم پر جو انعام فرمایا ہے اسے اور تم پر جو کتاب اور حکمت کی باتیں تمہیں نصیحت کرنے کے لیے نازل کی ہیں انہیں یاد رکھو، اور اللہ سے ڈرتے رہو، اور جان رکھو کہ اللہ ہر چیز کو خوب جانتا ہے۔
وَ اِذَا طَلَّقْتُمُ النِّسَآءَ فَبَلَغْنَ اَجَلَهُنَّ فَلَا تَعْضُلُوْهُنَّ اَنْ یَّنْكِحْنَ اَزْوَاجَهُنَّ اِذَا تَرَاضَوْا بَیْنَهُمْ بِالْمَعْرُوْفِ١ؕ ذٰلِكَ یُوْعَظُ بِهٖ مَنْ كَانَ مِنْكُمْ یُؤْمِنُ بِاللّٰهِ وَ الْیَوْمِ الْاٰخِرِ١ؕ ذٰلِكُمْ اَزْكٰى لَكُمْ وَ اَطْهَرُ١ؕ وَ اللّٰهُ یَعْلَمُ وَ اَنْتُمْ لَا تَعْلَمُوْنَ
232
اور جب تم نے عوررتوں کو طلاق دے دی ہو اور وہ اپنی عدت کو پہنچ جائیں تو (اے میکے والو) انہیں اس بات سے منع نہ کرو کہ وہ اپنے (پہلے) شوہروں سے (دوبارہ) نکاح کریں، بشرطیکہ وہ بھلائی کے ساتھ ایک دوسرے سے راضی ہوگئے ہوں۔ ان باتوں کی نصیحت تم میں سے ان لوگوں کو کی جارہی ہے جو اللہ اور یوم آخرت پر ایمان رکھتے ہوں۔ یہی تمہارے لیے زیادہ ستھرا اور پاکیزہ طریقہ ہے، اللہ جانتا ہے اور تم نہیں جانتے۔
وَ الْوَالِدٰتُ یُرْضِعْنَ اَوْلَادَهُنَّ حَوْلَیْنِ كَامِلَیْنِ لِمَنْ اَرَادَ اَنْ یُّتِمَّ الرَّضَاعَةَ١ؕ وَ عَلَى الْمَوْلُوْدِ لَهٗ رِزْقُهُنَّ وَ كِسْوَتُهُنَّ بِالْمَعْرُوْفِ١ؕ لَا تُكَلَّفُ نَفْسٌ اِلَّا وُسْعَهَا١ۚ لَا تُضَآرَّ وَالِدَةٌۢ بِوَلَدِهَا وَ لَا مَوْلُوْدٌ لَّهٗ بِوَلَدِهٖ١ۗ وَ عَلَى الْوَارِثِ مِثْلُ ذٰلِكَ١ۚ فَاِنْ اَرَادَا فِصَالًا عَنْ تَرَاضٍ مِّنْهُمَا وَ تَشَاوُرٍ فَلَا جُنَاحَ عَلَیْهِمَا١ؕ وَ اِنْ اَرَدْتُّمْ اَنْ تَسْتَرْضِعُوْۤا اَوْلَادَكُمْ فَلَا جُنَاحَ عَلَیْكُمْ اِذَا سَلَّمْتُمْ مَّاۤ اٰتَیْتُمْ بِالْمَعْرُوْفِ١ؕ وَ اتَّقُوا اللّٰهَ وَ اعْلَمُوْۤا اَنَّ اللّٰهَ بِمَا تَعْمَلُوْنَ بَصِیْرٌ
233
اور مائیں اپنے بچوں کو پورے دو سال تک دودھ پلائیں، یہ مدت ان کے لیے ہے جو دودھ پلانے کی مدت پوری کرنا چاہیں، اور جس باپ کا وہ بچہ ہے اس پر واجب ہے کہ وہ معروف طریقے پر ان ماؤں کے کھانے اور لباس کا خرچ اٹھائے، ۔ (ہاں) کسی شخص کو اس کی وسعت سے زیادہ تکلیف نہیں دی جاتی، نہ تو ماں کو اپنے بچے کی وجہ سے ستایا جائے، اور نہ باپ کو اپنے بچے کی وجہ سے اور اسی طرح کی ذمہ داری وارث پر بھی ہے پھر اگر وہ دونوں (یعنی والدین) آپس کی رضا مندی اور باہمی مشورے سے (دو سال گزرنے سے پہلے ہی) دودھ چھڑانا چاہیں تو اس میں بھی ان پر کوئی گناہ نہیں ہے، اور اگر تم یہ چاہو کہ اپنے بچوں کو کسی انا سے دودھ پلواؤ تو بھی تم پر کوئی گناہ نہیں، جبکہ تم نے جو اجرت ٹھہرائی تھی وہ (دودھ پلانے والی انا کو) بھلے طریقے سے دے دو ، اور اللہ سے ڈرتے رہو، اور جان رکھو کہ اللہ تمہارے سارے کاموں کو اچھی طرح دیکھ رہا ہے۔
وَ الَّذِیْنَ یُتَوَفَّوْنَ مِنْكُمْ وَ یَذَرُوْنَ اَزْوَاجًا یَّتَرَبَّصْنَ بِاَنْفُسِهِنَّ اَرْبَعَةَ اَشْهُرٍ وَّ عَشْرًا١ۚ فَاِذَا بَلَغْنَ اَجَلَهُنَّ فَلَا جُنَاحَ عَلَیْكُمْ فِیْمَا فَعَلْنَ فِیْۤ اَنْفُسِهِنَّ بِالْمَعْرُوْفِ١ؕ وَ اللّٰهُ بِمَا تَعْمَلُوْنَ خَبِیْرٌ
234
اور تم میں سے جو لوگ وفات پاجائیں، اور بیویاں چھوڑ کر جائیں تو وہ بیویاں اپنے آپ کو چار مہینے اور دس دن انتظار میں رکھیں گی، پھر جب وہ اپنی (عدت کی) میعاد کو پہنچ جائیں تو وہ اپنے بارے میں جو کاروائی (مثلا دوسرا نکاح) قاعدے کے مطابق کریں تو تم پر کچھ گناہ نہیں، اور جو کچھ تم کرتے ہو اللہ اس سے پوری طرح باخبر ہے۔
وَ لَا جُنَاحَ عَلَیْكُمْ فِیْمَا عَرَّضْتُمْ بِهٖ مِنْ خِطْبَةِ النِّسَآءِ اَوْ اَكْنَنْتُمْ فِیْۤ اَنْفُسِكُمْ١ؕ عَلِمَ اللّٰهُ اَنَّكُمْ سَتَذْكُرُوْنَهُنَّ وَ لٰكِنْ لَّا تُوَاعِدُوْهُنَّ سِرًّا اِلَّاۤ اَنْ تَقُوْلُوْا قَوْلًا مَّعْرُوْفًا١ؕ۬ وَ لَا تَعْزِمُوْا عُقْدَةَ النِّكَاحِ حَتّٰى یَبْلُغَ الْكِتٰبُ اَجَلَهٗ١ؕ وَ اعْلَمُوْۤا اَنَّ اللّٰهَ یَعْلَمُ مَا فِیْۤ اَنْفُسِكُمْ فَاحْذَرُوْهُ١ۚ وَ اعْلَمُوْۤا اَنَّ اللّٰهَ غَفُوْرٌ حَلِیْمٌ۠ ۧ
235
اور (عدت کے دوران) اگر تم ان عورتوں کو اشارے کنائے میں نکاح کا پیغام دو یا (ان سے نکاح کا ارادہ) دل میں چھپائے رکھو تو تم پر کوئی گناہ نہیں ہے، اللہ جانتا ہے کہ تم ان (سے نکاح) کا خیال تو دل میں لاؤ گے، لیکن ان سے نکاح کا دو طرفہ وعدہ مت کرنا، الا یہ کہ مناسب طریقے سے کوئی بات کہہ دو اور نکاح کا عقد پکا کرنے کا اس وقت تک ارادہ بھی مت کرنا جب تک عدت کی مقررہ مدت اپنی میعاد کو نہ پہنچ جائے، اور یاد رکھو کہ جو کچھ تمہارے دلوں میں ہے اللہ اسے خوب جانتا ہے، لہذا اس سے ڈرتے رہو، اور یاد کھو کہ اللہ بہت بخشنے والا بڑا بردبار ہے۔
لَا جُنَاحَ عَلَیْكُمْ اِنْ طَلَّقْتُمُ النِّسَآءَ مَا لَمْ تَمَسُّوْهُنَّ اَوْ تَفْرِضُوْا لَهُنَّ فَرِیْضَةً١ۖۚ وَّ مَتِّعُوْهُنَّ١ۚ عَلَى الْمُوْسِعِ قَدَرُهٗ وَ عَلَى الْمُقْتِرِ قَدَرُهٗ١ۚ مَتَاعًۢا بِالْمَعْرُوْفِ١ۚ حَقًّا عَلَى الْمُحْسِنِیْنَ
236
تم پر اس میں بھی کوئی گناہ نہیں ہے کہ تم عورتوں کو ایسے وقت طلاق دو جبکہ ابھی تم نے ان کو چھوا بھی نہ ہو، اور نہ ان کے لیے کوئی مہر مقرر کیا ہو، اور (ایسی صورت میں) ان کو کوئی تحفہ دو ، خوشحال شخص اپنی حیثیت کے مطابق اور غریب آدمی اپنی حیثیت کے مطابق بھلے طریقے سے یہ تحفہ دے۔ یہ نیک آدمیوں پر ایک لازمی حق ہے۔
وَ اِنْ طَلَّقْتُمُوْهُنَّ مِنْ قَبْلِ اَنْ تَمَسُّوْهُنَّ وَ قَدْ فَرَضْتُمْ لَهُنَّ فَرِیْضَةً فَنِصْفُ مَا فَرَضْتُمْ اِلَّاۤ اَنْ یَّعْفُوْنَ اَوْ یَعْفُوَا الَّذِیْ بِیَدِهٖ عُقْدَةُ النِّكَاحِ١ؕ وَ اَنْ تَعْفُوْۤا اَقْرَبُ لِلتَّقْوٰى١ؕ وَ لَا تَنْسَوُا الْفَضْلَ بَیْنَكُمْ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ بِمَا تَعْمَلُوْنَ بَصِیْرٌ
237
اور اگر تم نے انہیں چھونے سے پہلے ہی اس حالت میں طلاق دی ہو جبکہ ان کے لیے (نکاح کے وقت) کوئی مہر مقرر کرلیا تھا تو جتنا مہر تم نے مقرر کیا تھا اس کا آدھا دینا (واجب ہے) الا یہ کہ وہ عورتیں رعایت کردیں (اور آدھے مہر کا بھی مطالبہ نہ کریں) یا وہ (شوہر) جس کے ہاتھ میں نکاح کی گرہ ہے، رعایت کرے ا (اور پورا مہر دیدے) اور اگر تم رعایت کرو تو یہ تقوی کے زیادہ قریب ہے، اور آپس میں فراخ دلی کا برتاؤ کرنا مت بھولو۔ جو عمل بھی تم کرتے ہو، اللہ یقینا اسے دیکھ رہا ہے۔
حٰفِظُوْا عَلَى الصَّلَوٰتِ وَ الصَّلٰوةِ الْوُسْطٰى١ۗ وَ قُوْمُوْا لِلّٰهِ قٰنِتِیْنَ
238
تمام نمازوں کا پورا خیال رکھو، اور (خاص طور پر) بیچ کی نماز کا اور اللہ کے سامنے باادب فرمانبردار بن کر کھڑے ہوا کرو۔
فَاِنْ خِفْتُمْ فَرِجَالًا اَوْ رُكْبَانًا١ۚ فَاِذَاۤ اَمِنْتُمْ فَاذْكُرُوا اللّٰهَ كَمَا عَلَّمَكُمْ مَّا لَمْ تَكُوْنُوْا تَعْلَمُوْنَ
239
اور اگر تمہیں (دشمن کا) خوف لاحق ہو تو کھڑے کھڑے یا سوار ہونے کی حالت ہی میں (نماز پڑھ لو) پھر جب تم امن کی حالت میں آجاؤ تو اللہ کا ذکر اس طریقے سے کرو جو اس نے تمہیں سکھایا ہے جس سے تم پہلے ناواقف تھے۔
وَ الَّذِیْنَ یُتَوَفَّوْنَ مِنْكُمْ وَ یَذَرُوْنَ اَزْوَاجًا١ۖۚ وَّصِیَّةً لِّاَزْوَاجِهِمْ مَّتَاعًا اِلَى الْحَوْلِ غَیْرَ اِخْرَاجٍ١ۚ فَاِنْ خَرَجْنَ فَلَا جُنَاحَ عَلَیْكُمْ فِیْ مَا فَعَلْنَ فِیْۤ اَنْفُسِهِنَّ مِنْ مَّعْرُوْفٍ١ؕ وَ اللّٰهُ عَزِیْزٌ حَكِیْمٌ
240
اور تم میں سے جو لوگ وفات پاجائیں اور اپنے پیچھے بیویاں چھوڑ جائیں تو وہ اپنی بیویوں کے حق میں یہ وصیت کر جایا کریں کہ ایک سال تک وہ (ترکے سے نفقہ وصول کرنے کا) فائدہ اٹھائیں گی اور ان کو (شوہر کے گھر سے) نکالا نہیں جائے گا ہاں اگر وہ خود نکل جائیں تو اپنے حق میں قاعدے کے مطابق وہ جو کچھ بھی کریں اس میں تم پر کوئی گناہ نہیں ہوگا۔ اور اللہ صاحب اقتدار بھی ہے، صاحب حکمت بھی۔
وَ لِلْمُطَلَّقٰتِ مَتَاعٌۢ بِالْمَعْرُوْفِ١ؕ حَقًّا عَلَى الْمُتَّقِیْنَ
241
اور مطلقہ عورتوں کو قاعدے کے مطابق فائدہ پہنچانا متقیوں پر ان کا حق ہے۔ (ٍ)
كَذٰلِكَ یُبَیِّنُ اللّٰهُ لَكُمْ اٰیٰتِهٖ لَعَلَّكُمْ تَعْقِلُوْنَ۠ ۧ
242
اللہ اپنے احکام اسی طرح وضاحت سے تمہارے سامنے بیان کرتا ہے تاکہ تم سمجھ داری سے کام لو۔
اَلَمْ تَرَ اِلَى الَّذِیْنَ خَرَجُوْا مِنْ دِیَارِهِمْ وَ هُمْ اُلُوْفٌ حَذَرَ الْمَوْتِ١۪ فَقَالَ لَهُمُ اللّٰهُ مُوْتُوْا١۫ ثُمَّ اَحْیَاهُمْ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ لَذُوْ فَضْلٍ عَلَى النَّاسِ وَ لٰكِنَّ اَكْثَرَ النَّاسِ لَا یَشْكُرُوْنَ
243
کیا تمہیں ان لوگوں کا حال معلوم نہیں ہوا جو موت سے بچنے کے لیے اپنے گھروں سے نکل آئے تھے، اور وہ ہزاروں کی تعداد میں تھے ؟ چنانچہ اللہ نے ان سے کہا : مرجاؤ، پھر انہیں زندہ کیا۔ حقیقت یہ ہے کہ اللہ لوگوں پر بہت فضل فرمانے والا ہے، لیکن اکثر لوگ شکر ادا نہیں کرتے۔
وَ قَاتِلُوْا فِیْ سَبِیْلِ اللّٰهِ وَ اعْلَمُوْۤا اَنَّ اللّٰهَ سَمِیْعٌ عَلِیْمٌ
244
اور اللہ کے راستے میں جنگ کرو، اور یقین رکھو کہ اللہ خوب سننے والا، خوب جاننے والا ہے۔
مَنْ ذَا الَّذِیْ یُقْرِضُ اللّٰهَ قَرْضًا حَسَنًا فَیُضٰعِفَهٗ لَهٗۤ اَضْعَافًا كَثِیْرَةً١ؕ وَ اللّٰهُ یَقْبِضُ وَ یَبْصُۜطُ١۪ وَ اِلَیْهِ تُرْجَعُوْنَ
245
کون ہے جو اللہ کو اچھے طریقے پر قرض دے، تاکہ وہ اسے اس کے مفاد میں اتنا بڑھائے چڑھائے کہ وہ بدر جہاز یا دہ ہوجائے ؟ اور اللہ ہی تنگی پیدا کرتا ہے، اور وہی وسعت دیتا ہے، اور اسی کی طرف تم سب کو لوٹایا جائے گا۔
اَلَمْ تَرَ اِلَى الْمَلَاِ مِنْۢ بَنِیْۤ اِسْرَآءِیْلَ مِنْۢ بَعْدِ مُوْسٰى١ۘ اِذْ قَالُوْا لِنَبِیٍّ لَّهُمُ ابْعَثْ لَنَا مَلِكًا نُّقَاتِلْ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰهِ١ؕ قَالَ هَلْ عَسَیْتُمْ اِنْ كُتِبَ عَلَیْكُمُ الْقِتَالُ اَلَّا تُقَاتِلُوْا١ؕ قَالُوْا وَ مَا لَنَاۤ اَلَّا نُقَاتِلَ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰهِ وَ قَدْ اُخْرِجْنَا مِنْ دِیَارِنَا وَ اَبْنَآئِنَا١ؕ فَلَمَّا كُتِبَ عَلَیْهِمُ الْقِتَالُ تَوَلَّوْا اِلَّا قَلِیْلًا مِّنْهُمْ١ؕ وَ اللّٰهُ عَلِیْمٌۢ بِالظّٰلِمِیْنَ
246
کیا تمہیں موسیٰ کے بعد بنی اسرائیل کے گروہ کے اس واقعے کا علم نہیں ہوا جب انہوں نے اپنے ایک نبی سے کہا تھا کہ ہمارا ایک بادشاہ مقرر کردیجیے تاکہ (اس کے جھنڈے تلے) ہم اللہ کے راستے میں جنگ کرسکیں۔ نبی نے کہا : کیا تم لوگوں سے یہ بات کچھ بعید ہے کہ جب تم پر جنگ فرض کی جائے تو تم نہ لڑو ؟ انہوں نے کہا : بھلا ہمیں کیا ہوجائے گا جو ہم اللہ کے راستے میں جنگ نہ کریں گے حالانکہ ہمیں اپنے گھروں اور اپنے بچوں کے پاس سے نکال باہر کیا گیا ہے۔ پھر (ہوا یہی کہ) جب ان پر جنگ فرض کی گئی تو ان میں سے تھوڑے لوگوں کو چھوڑ کر باقی سب پیٹھ پھیر گئے، اور اللہ ظالموں کو خوب جانتا ہے۔
وَ قَالَ لَهُمْ نَبِیُّهُمْ اِنَّ اللّٰهَ قَدْ بَعَثَ لَكُمْ طَالُوْتَ مَلِكًا١ؕ قَالُوْۤا اَنّٰى یَكُوْنُ لَهُ الْمُلْكُ عَلَیْنَا وَ نَحْنُ اَحَقُّ بِالْمُلْكِ مِنْهُ وَ لَمْ یُؤْتَ سَعَةً مِّنَ الْمَالِ١ؕ قَالَ اِنَّ اللّٰهَ اصْطَفٰىهُ عَلَیْكُمْ وَ زَادَهٗ بَسْطَةً فِی الْعِلْمِ وَ الْجِسْمِ١ؕ وَ اللّٰهُ یُؤْتِیْ مُلْكَهٗ مَنْ یَّشَآءُ١ؕ وَ اللّٰهُ وَاسِعٌ عَلِیْمٌ
247
اور ان کے نبی نے ان سے کہا کہ : اللہ نے تمہارے لیے طالوت کو بادشاہ بنا کر بھیجا ہے۔ کہنے لگے : بھلا اس کو ہم پر بادشاہت کرنے کا حق کہاں سے آگیا ؟ ہم اس کے مقابلے میں بادشاہت کے زیادہ مستحق ہیں، اور اس کو تو مالی وسعت بھی حاصل نہیں۔ نبی نے کہا : اللہ نے ان کو تم پر فضیلت دے کر چنا ہے اور انہیں علم اور جسم میں (تم سے) زیادہ وسعت عطا کی ہے، اور اللہ اپنا ملک جس کو چاہتا ہے دیتا ہے، اور اللہ بڑی وسعت اور بڑا علم رکھنے والا ہے۔
وَ قَالَ لَهُمْ نَبِیُّهُمْ اِنَّ اٰیَةَ مُلْكِهٖۤ اَنْ یَّاْتِیَكُمُ التَّابُوْتُ فِیْهِ سَكِیْنَةٌ مِّنْ رَّبِّكُمْ وَ بَقِیَّةٌ مِّمَّا تَرَكَ اٰلُ مُوْسٰى وَ اٰلُ هٰرُوْنَ تَحْمِلُهُ الْمَلٰٓئِكَةُ١ؕ اِنَّ فِیْ ذٰلِكَ لَاٰیَةً لَّكُمْ اِنْ كُنْتُمْ مُّؤْمِنِیْنَ۠ ۧ
248
اور ان سے ان کے نبی نے یہ بھی کہا کہ : طالوت کی بادشاہت کی علامت یہ ہے کہ تمہارے پاس وہ صندوق (واپس) آجائے گا جس میں تمہارے پروردگار کی طرف سے سکینت کا سامان ہے، اور موسیٰ اور ہارون نے جو اشیاء چھوڑی تھیں ان میں سے کچھ باقی ماندہ چیزیں ہیں۔ اسے فرشتے اٹھائے ہوئے لائیں گے اگر تم مومن ہو تو تمہارے لیے اس میں بڑی نشانی ہے۔
فَلَمَّا فَصَلَ طَالُوْتُ بِالْجُنُوْدِ١ۙ قَالَ اِنَّ اللّٰهَ مُبْتَلِیْكُمْ بِنَهَرٍ١ۚ فَمَنْ شَرِبَ مِنْهُ فَلَیْسَ مِنِّیْ١ۚ وَ مَنْ لَّمْ یَطْعَمْهُ فَاِنَّهٗ مِنِّیْۤ اِلَّا مَنِ اغْتَرَفَ غُرْفَةًۢ بِیَدِهٖ١ۚ فَشَرِبُوْا مِنْهُ اِلَّا قَلِیْلًا مِّنْهُمْ١ؕ فَلَمَّا جَاوَزَهٗ هُوَ وَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا مَعَهٗ١ۙ قَالُوْا لَا طَاقَةَ لَنَا الْیَوْمَ بِجَالُوْتَ وَ جُنُوْدِهٖ١ؕ قَالَ الَّذِیْنَ یَظُنُّوْنَ اَنَّهُمْ مُّلٰقُوا اللّٰهِ١ۙ كَمْ مِّنْ فِئَةٍ قَلِیْلَةٍ غَلَبَتْ فِئَةً كَثِیْرَةًۢ بِاِذْنِ اللّٰهِ١ؕ وَ اللّٰهُ مَعَ الصّٰبِرِیْنَ
249
چنانچہ جب طالوت لشکر کے ساتھ روانہ ہوا تو اس نے (لشکر والوں سے) کہا کہ : اللہ ایک دریا کے ذریعے تمہارا امتحان لینے والا ہے، جو شخص اس دریا سے پانی پیے گا وہ میرا آدمی نہیں ہوگا، اور جو اسے نہیں چکھے گا وہ میرا آدمی ہوگا، الا یہ کہ کوئی اپنے ہاتھ سے ایک چلو بھر لے (تو کچھ حرج نہیں) پھر (ہوا یہ کہ) ان میں سے تھوڑے آدمیوں کے سوا باقی سب نے اس دریا سے (خوب) پانی پیا۔ چنانچہ جب وہ (یعنی طالوت) اور اس کے ساتھ ایمان رکھنے والے دریا کے پار اترے، تو یہ لوگ (جنہوں نے طالوت کا حکم نہیں مانا تھا) کہنے لگے کہ : آج جالوت اور اس کے لشکر کا مقابلہ کرنے کی ہم میں بالکل طاقت نہیں ہے۔ (مگر) جن لوگوں کا ایمان تھا کہ وہ اللہ سے جا ملنے والے ہیں انہوں نے کہا کہ : نہ جانے کتنی چھوٹی جماعتیں ہیں جو اللہ کے حکم سے بڑی جماعتوں پر غالب آئی ہیں، اور اللہ ان لوگوں کا ساتھی ہے جو صبر سے کام لیتے ہیں۔
وَ لَمَّا بَرَزُوْا لِجَالُوْتَ وَ جُنُوْدِهٖ قَالُوْا رَبَّنَاۤ اَفْرِغْ عَلَیْنَا صَبْرًا وَّ ثَبِّتْ اَقْدَامَنَا وَ انْصُرْنَا عَلَى الْقَوْمِ الْكٰفِرِیْنَؕ
250
اور جب یہ لوگ جالوت اور اس کے لشکروں کے آمنے سامنے ہوئے تو انہوں نے کہا : اے ہمارے پروردگار صبر و استقلال کی صفت ہم پر انڈیل دے، ہمیں ثابت قدمی بخش دے، اور ہمیں اس کافر قوم کے مقابلے میں فتح و نصرت عطا فرمادے۔
فَهَزَمُوْهُمْ بِاِذْنِ اللّٰهِ١ۙ۫ وَ قَتَلَ دَاوٗدُ جَالُوْتَ وَ اٰتٰىهُ اللّٰهُ الْمُلْكَ وَ الْحِكْمَةَ وَ عَلَّمَهٗ مِمَّا یَشَآءُ١ؕ وَ لَوْ لَا دَفْعُ اللّٰهِ النَّاسَ بَعْضَهُمْ بِبَعْضٍ١ۙ لَّفَسَدَتِ الْاَرْضُ وَ لٰكِنَّ اللّٰهَ ذُوْ فَضْلٍ عَلَى الْعٰلَمِیْنَ
251
چنانچہ انہوں نے اللہ کے حکم سے ان (جالوت کے ساتھیوں) کو شکست دی اور داؤد نے جالوت کو قتل کیا، اور اللہ نے اس کو سلطنت اور دانائی عطا کی، اور جو علم چاہا اس کو عطا فرمایا۔ اگر اللہ لوگوں کا ایک دوسرے کے ذریعے دفاع نہ کرے تو زمین میں فساد پھیل جائے، لیکن اللہ تمام جہانوں پر بڑا فضل فرمانے والا ہے۔
تِلْكَ اٰیٰتُ اللّٰهِ نَتْلُوْهَا عَلَیْكَ بِالْحَقِّ١ؕ وَ اِنَّكَ لَمِنَ الْمُرْسَلِیْنَ
252
یہ اللہ کی آیات ہیں جو ہم آپ کے سامنے ٹھیک ٹھیک پڑھ کر سناتے ہیں، اور آپ بیشک ان پیغمبروں میں سے ہیں جو رسول بنا کر بھیجے گئے ہیں۔
تِلْكَ الرُّسُلُ فَضَّلْنَا بَعْضَهُمْ عَلٰى بَعْضٍ١ۘ مِنْهُمْ مَّنْ كَلَّمَ اللّٰهُ وَ رَفَعَ بَعْضَهُمْ دَرَجٰتٍ١ؕ وَ اٰتَیْنَا عِیْسَى ابْنَ مَرْیَمَ الْبَیِّنٰتِ وَ اَیَّدْنٰهُ بِرُوْحِ الْقُدُسِ١ؕ وَ لَوْ شَآءَ اللّٰهُ مَا اقْتَتَلَ الَّذِیْنَ مِنْۢ بَعْدِهِمْ مِّنْۢ بَعْدِ مَا جَآءَتْهُمُ الْبَیِّنٰتُ وَ لٰكِنِ اخْتَلَفُوْا فَمِنْهُمْ مَّنْ اٰمَنَ وَ مِنْهُمْ مَّنْ كَفَرَ١ؕ وَ لَوْ شَآءَ اللّٰهُ مَا اقْتَتَلُوْا١۫ وَ لٰكِنَّ اللّٰهَ یَفْعَلُ مَا یُرِیْدُ۠ ۧ
253
یہ پیغبر جو ہم نے (مخلوق کی اصلاح کے لیے) بھیجے ہیں، ان کو ہم نے ایک دوسرے پر فضیلت عطا کی ہے، ان میں سے بعض وہ ہیں جن سے اللہ نے کلام فرمایا، اور ان میں سے بعض کو اس نے بدرجہا بلندی عطا کی اور ہم نے عیسیٰ ابن مریم کو کھلی نشانیاں دیں اور روح القدس سے ان کی مدد فرمائی اور اگر اللہ چاہتا تو ان کے بعد والے لوگ اپنے پاس روشن دلائل آجانے کے بعد آپس میں نہ لڑتے، لیکن انہوں نے خود اختلاف کیا، چنانچہ ان میں سے کچھ وہ تھے جو ایمان لائے اور کچھ وہ جنہوں نے کفر اپنایا۔ اور اگر اللہ چاہتا تو وہ آپس میں نہ لڑتے، لیکن اللہ وہی کرتا ہے جو وہ چاہتا ہے
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤا اَنْفِقُوْا مِمَّا رَزَقْنٰكُمْ مِّنْ قَبْلِ اَنْ یَّاْتِیَ یَوْمٌ لَّا بَیْعٌ فِیْهِ وَ لَا خُلَّةٌ وَّ لَا شَفَاعَةٌ١ؕ وَ الْكٰفِرُوْنَ هُمُ الظّٰلِمُوْنَ
254
اے ایمان والو۔ جو رزق ہم نے تمہیں دیا ہے اس میں سے وہ دن آنے سے پہلے پہلے (اللہ کے راستے میں) خرچ کرلو جس دن نہ کوئی سودا ہوگا نہ کوئی دوستی (کام آئے گی) اور نہ کوئی سفارش ہوسکے گی۔ اور ظالم وہ لوگ ہیں جو کفر اختیار کیے ہوئے ہیں۔
اَللّٰهُ لَاۤ اِلٰهَ اِلَّا هُوَ١ۚ اَلْحَیُّ الْقَیُّوْمُ١ۚ۬ لَا تَاْخُذُهٗ سِنَةٌ وَّ لَا نَوْمٌ١ؕ لَهٗ مَا فِی السَّمٰوٰتِ وَ مَا فِی الْاَرْضِ١ؕ مَنْ ذَا الَّذِیْ یَشْفَعُ عِنْدَهٗۤ اِلَّا بِاِذْنِهٖ١ؕ یَعْلَمُ مَا بَیْنَ اَیْدِیْهِمْ وَ مَا خَلْفَهُمْ١ۚ وَ لَا یُحِیْطُوْنَ بِشَیْءٍ مِّنْ عِلْمِهٖۤ اِلَّا بِمَا شَآءَ١ۚ وَسِعَ كُرْسِیُّهُ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضَ١ۚ وَ لَا یَئُوْدُهٗ حِفْظُهُمَا١ۚ وَ هُوَ الْعَلِیُّ الْعَظِیْمُ
255
اللہ وہ ہے جس کے سوا کوئی معبود نہیں جو سدا زندہ ہے جو پوری کائنات سنبھالے ہوئے ہے جس کو نہ کبھی اونگھ لگتی ہے، نہ نیند۔ آسمانوں میں جو کچھ ہے (وہ بھی) اور زمین میں جو کچھ ہے (وہ بھی) سب اسی کا ہے۔ کون ہے جو اس کے حضور اس کی اجازت کے بغیر کسی کی سفارش کرسکے ؟ وہ سارے بندوں کے تمام آگے پیچھے کے حالات کو خوب جانتا ہے، اور وہ لوگ اس کے علم کی کوئی بات اپنے علم کے دائرے میں نہیں لاسکتے، سوائے اس بات کے جسے وہ خود چاہے، اس کی کرسی نے سارے آسمانوں اور زمین کو گھیرا ہوا ہے، اور ان دونوں کی نگہبانی سے اسے ذرا بھی بوجھ نہیں ہوتا، اور وہ بڑا عالی مقام، صاحب عظمت ہے۔
لَاۤ اِكْرَاهَ فِی الدِّیْنِ١ۙ۫ قَدْ تَّبَیَّنَ الرُّشْدُ مِنَ الْغَیِّ١ۚ فَمَنْ یَّكْفُرْ بِالطَّاغُوْتِ وَ یُؤْمِنْۢ بِاللّٰهِ فَقَدِ اسْتَمْسَكَ بِالْعُرْوَةِ الْوُثْقٰى١ۗ لَا انْفِصَامَ لَهَا١ؕ وَ اللّٰهُ سَمِیْعٌ عَلِیْمٌ
256
دین کے معاملے میں کوئی زبردستی نہیں ہے، ہدایت کا راستہ گمراہی سے ممتاز ہو کر واضح ہوچکا، اس کے بعد جو شخص طاغوت کا انکار کر کے اللہ پر ایمان لے آئے گا، اس نے ایک مضبوط کنڈا تھام لیا جس کے ٹوٹنے کا کوئی امکان نہیں، اور اللہ خوب سننے والا، سب کچھ جاننے والا ہے۔
اَللّٰهُ وَلِیُّ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا١ۙ یُخْرِجُهُمْ مِّنَ الظُّلُمٰتِ اِلَى النُّوْرِ١ؕ۬ وَ الَّذِیْنَ كَفَرُوْۤا اَوْلِیٰٓئُهُمُ الطَّاغُوْتُ١ۙ یُخْرِجُوْنَهُمْ مِّنَ النُّوْرِ اِلَى الظُّلُمٰتِ١ؕ اُولٰٓئِكَ اَصْحٰبُ النَّارِ١ۚ هُمْ فِیْهَا خٰلِدُوْنَ۠ ۧ
257
اللہ ایمان والوں کا رکھوالا ہے، وہ انہیں اندھیریوں سے نکال کر روشنی میں لاتا ہے، اور جن لوگوں نے کفر اپنا لیا ہے، ان کے رکھوالے وہ شیطان ہیں جو انہیں روشنی سے نکال کر اندھیریوں میں لے جاتے ہیں، وہ سب آگ کے باسی ہیں، وہ ہمیشہ اسی میں رہیں گے۔
اَلَمْ تَرَ اِلَى الَّذِیْ حَآجَّ اِبْرٰهٖمَ فِیْ رَبِّهٖۤ اَنْ اٰتٰىهُ اللّٰهُ الْمُلْكَ١ۘ اِذْ قَالَ اِبْرٰهٖمُ رَبِّیَ الَّذِیْ یُحْیٖ وَ یُمِیْتُ١ۙ قَالَ اَنَا اُحْیٖ وَ اُمِیْتُ١ؕ قَالَ اِبْرٰهٖمُ فَاِنَّ اللّٰهَ یَاْتِیْ بِالشَّمْسِ مِنَ الْمَشْرِقِ فَاْتِ بِهَا مِنَ الْمَغْرِبِ فَبُهِتَ الَّذِیْ كَفَرَ١ؕ وَ اللّٰهُ لَا یَهْدِی الْقَوْمَ الظّٰلِمِیْنَۚ
258
کیا تم نے اس شخص (کے حال) پر غور کیا جس کو اللہ نے سلطنت کیا دے دی تھی کہ وہ اپنے پروردگار (کے وجود ہی) کے بارے میں ابراہیم سے بحث کرنے لگا ؟ جب ابراہیم نے کہا کہ : میرا پروردگار وہ ہے جو زندگی بھی دیتا ہے اور موت بھی، تو وہ کہنے لگا کہ : میں بھی زندگی دیتا ہوں اور موت دیتا ہوں۔ ابراہیم نے کہا : اچھا اللہ تو سورج کو مشرق سے نکالتا ہے، تم ذرا اسے مغرب سے تو نکال کر لاؤ، اس پر وہ کافر مبہوت ہو کر رہ گیا۔ اور اللہ ایسے ظالموں کو ہدایت نہیں دیا کرتا۔
اَوْ كَالَّذِیْ مَرَّ عَلٰى قَرْیَةٍ وَّ هِیَ خَاوِیَةٌ عَلٰى عُرُوْشِهَا١ۚ قَالَ اَنّٰى یُحْیٖ هٰذِهِ اللّٰهُ بَعْدَ مَوْتِهَا١ۚ فَاَمَاتَهُ اللّٰهُ مِائَةَ عَامٍ ثُمَّ بَعَثَهٗ١ؕ قَالَ كَمْ لَبِثْتَ١ؕ قَالَ لَبِثْتُ یَوْمًا اَوْ بَعْضَ یَوْمٍ١ؕ قَالَ بَلْ لَّبِثْتَ مِائَةَ عَامٍ فَانْظُرْ اِلٰى طَعَامِكَ وَ شَرَابِكَ لَمْ یَتَسَنَّهْ١ۚ وَ انْظُرْ اِلٰى حِمَارِكَ وَ لِنَجْعَلَكَ اٰیَةً لِّلنَّاسِ وَ انْظُرْ اِلَى الْعِظَامِ كَیْفَ نُنْشِزُهَا ثُمَّ نَكْسُوْهَا لَحْمًا١ؕ فَلَمَّا تَبَیَّنَ لَهٗ١ۙ قَالَ اَعْلَمُ اَنَّ اللّٰهَ عَلٰى كُلِّ شَیْءٍ قَدِیْرٌ
259
یا (تم نے) اس جیسے شخص (کے واقعے) پر (غور کیا) جس کا ایک بستی پر ایسے وقت گزر ہوا جب وہ چھتوں کے بل گری پڑی تھی ؟ اس نے کہا کہ : اللہ اس بستی کو اس کے مرنے کے بعد کیسے زندہ کرے گا ؟ پھر اللہ نے اس شخص کو سو سال تک کے لیے موت دی، اور اس کے بعد زندہ کردیا۔ (اور پھر) پوچھا کہ تم کتنے عرصے تک (اس حالت میں) رہے ہو ؟ اس نے کہا : ایک دن یا ایک دن کا کچھ حصہ۔ اللہ نے کہا : نہیں بلکہ تم سو سال اسی طرح رہے ہو۔ اب اپنے کھانے پینے کی چیزوں کو دیکھو کہ وہ ذرا نہیں سڑیں۔ اور (دوسری طرف) اپنے گدھے کو دیکھو (کہ گل سڑ کر اس کا کیا حال ہوگیا ہے) اور یہ ہم نے اس لیے کیا تاکہ ہم تمہیں لوگوں کے لیے (اپنی قدرت کا) ایک نشان بنادیں، اور (اب اپنے گدھے کی) ہڈیوں کو دیکھو کہ ہم کس طرح انہیں اٹھاتے ہیں، پھر ان کو گوشت کا لباس پہناتے ہیں۔ چنانچہ جب حقیقت کھل کر اس کے سامنے آگئی تو وہ بول اٹھا کہ : مجھے یقین ہے اللہ ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے۔
وَ اِذْ قَالَ اِبْرٰهٖمُ رَبِّ اَرِنِیْ كَیْفَ تُحْیِ الْمَوْتٰى١ؕ قَالَ اَوَ لَمْ تُؤْمِنْ١ؕ قَالَ بَلٰى وَ لٰكِنْ لِّیَطْمَئِنَّ قَلْبِیْ١ؕ قَالَ فَخُذْ اَرْبَعَةً مِّنَ الطَّیْرِ فَصُرْهُنَّ اِلَیْكَ ثُمَّ اجْعَلْ عَلٰى كُلِّ جَبَلٍ مِّنْهُنَّ جُزْءًا ثُمَّ ادْعُهُنَّ یَاْتِیْنَكَ سَعْیًا١ؕ وَ اعْلَمْ اَنَّ اللّٰهَ عَزِیْزٌ حَكِیْمٌ۠ ۧ
260
اور (اس وقت کا تذکرہ سنو) جب ابراہیم نے کہا تھا کہ میرے پروردگار مجھے دکھایے کہ آپ مردوں کو کیسے زندہ کرتے ہیں ؟ اللہ نے کہا : کیا تمہیں یقین نہیں ؟ کہنے لگے : یقین کیوں نہ ہوتا ؟ مگر (یہ خواہش اس لیے کی ہے) تاکہ میرے دل کو پورا اطمینان حاصل ہوجائے۔ اللہ نے کہا : اچھا تو چار پرندے لو، اور انہیں اپنے سے مانوس کرلو، پھر (ان کو ذبح کر کے) ان کا ایک ایک حصہ ہر پہاڑ پر رکھ دو ، پھر ان کو بلاؤ، وہ چاروں تمہارے پاس دوڑے چلے آئیں گے۔ اور جان رکھو کہ اللہ پوری طرح صاحب اقتدار بھی ہے، اعلی درجے کی حکمت والا بھی۔
مَثَلُ الَّذِیْنَ یُنْفِقُوْنَ اَمْوَالَهُمْ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰهِ كَمَثَلِ حَبَّةٍ اَنْۢبَتَتْ سَبْعَ سَنَابِلَ فِیْ كُلِّ سُنْۢبُلَةٍ مِّائَةُ حَبَّةٍ١ؕ وَ اللّٰهُ یُضٰعِفُ لِمَنْ یَّشَآءُ١ؕ وَ اللّٰهُ وَاسِعٌ عَلِیْمٌ
261
جو لوگ اللہ کے راستے میں اپنے مال خرچ کرتے ہیں ان کی مثال ایسی ہے جیسے ایک دانہ سات بالیں اگائے (اور) ہر بالی میں سو دانے ہوں اور اللہ جس کے لیے چاہتا ہے (ثواب میں) کئی گنا اضافہ کردیتا ہے، اللہ بہت وسعت والا (اور) بڑے علم والا ہے۔
اَلَّذِیْنَ یُنْفِقُوْنَ اَمْوَالَهُمْ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰهِ ثُمَّ لَا یُتْبِعُوْنَ مَاۤ اَنْفَقُوْا مَنًّا وَّ لَاۤ اَذًى١ۙ لَّهُمْ اَجْرُهُمْ عِنْدَ رَبِّهِمْ١ۚ وَ لَا خَوْفٌ عَلَیْهِمْ وَ لَا هُمْ یَحْزَنُوْنَ
262
جو لوگ اپنے مال اللہ کے راستے میں خرچ کرتے ہیں، پھر خرچ کرنے کے بعد نہ احسان جتلاتے ہیں اور نہ کوئی تکلیف پہنچاتے ہیں، وہ اپنے پروردگار کے پاس اپنا ثواب پائیں گے، نہ ان کو کوئی خوف لاحق ہوگا اور نہ کوئی غم پہنچے گا۔
قَوْلٌ مَّعْرُوْفٌ وَّ مَغْفِرَةٌ خَیْرٌ مِّنْ صَدَقَةٍ یَّتْبَعُهَاۤ اَذًى١ؕ وَ اللّٰهُ غَنِیٌّ حَلِیْمٌ
263
بھلی بات کہہ دینا اور درگزر کرنا اس صدقے سے بہتر ہے جس کے بعد کوئی تکلیف پہنچائی جائے اور اللہ بڑا بےنیاز، بہت بردبار ہے۔
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تُبْطِلُوْا صَدَقٰتِكُمْ بِالْمَنِّ وَ الْاَذٰى١ۙ كَالَّذِیْ یُنْفِقُ مَالَهٗ رِئَآءَ النَّاسِ وَ لَا یُؤْمِنُ بِاللّٰهِ وَ الْیَوْمِ الْاٰخِرِ١ؕ فَمَثَلُهٗ كَمَثَلِ صَفْوَانٍ عَلَیْهِ تُرَابٌ فَاَصَابَهٗ وَابِلٌ فَتَرَكَهٗ صَلْدًا١ؕ لَا یَقْدِرُوْنَ عَلٰى شَیْءٍ مِّمَّا كَسَبُوْا١ؕ وَ اللّٰهُ لَا یَهْدِی الْقَوْمَ الْكٰفِرِیْنَ
264
اے ایمان والو اپنے صدقات کو احسان جتلا کر اور تکلیف پہنچا کر اس شخص کی طرح ضائع مت کرو جو اپنا مال لوگوں کو دکھانے کے لیے خرچ کرتا ہے اور اللہ اور یوم آخرت پر ایمان نہیں رکھتا۔ چنانچہ اس کی مثال ایسی ہے جیسے ایک چکنی چٹان پر مٹی جمی ہو، پھر اس پر زور کی بارش پڑے اور اس (مٹی کو بہا کر چٹان) کو (دوبارہ) چکنی بنا چھوڑے۔ ایسے لوگوں نے جو کمائی کی ہوتی ہے وہ ذرا بھی ان کے ہاتھ نہیں لگتی، اور اللہ (ایسے) کافروں کو ہدایت تک نہیں پہنچاتا۔
وَ مَثَلُ الَّذِیْنَ یُنْفِقُوْنَ اَمْوَالَهُمُ ابْتِغَآءَ مَرْضَاتِ اللّٰهِ وَ تَثْبِیْتًا مِّنْ اَنْفُسِهِمْ كَمَثَلِ جَنَّةٍۭ بِرَبْوَةٍ اَصَابَهَا وَابِلٌ فَاٰتَتْ اُكُلَهَا ضِعْفَیْنِ١ۚ فَاِنْ لَّمْ یُصِبْهَا وَابِلٌ فَطَلٌّ١ؕ وَ اللّٰهُ بِمَا تَعْمَلُوْنَ بَصِیْرٌ
265
اور جو لوگ اپنے مال اللہ کی خوشنودی طلب کرنے کے لیے اور اپنے آپ میں پختگی پیدا کرنے کے لیے خرچ کرتے ہیں ان کی مثال ایسی ہے جیسے ایک باغ کسی ٹیلے پر واقع ہو، اس پر زور کی بارش برسے تو وہ دگنا پھل لے کر آئے۔ اور اگر اس پر زور کی بارش نہ بھی برسے تو ہلکی پھوار بھی اس کے لیے کافی ہے، اور تم جو عمل بھی کرتے ہو اللہ اسے خوب اچھی طرح دیکھتا ہے۔
اَیَوَدُّ اَحَدُكُمْ اَنْ تَكُوْنَ لَهٗ جَنَّةٌ مِّنْ نَّخِیْلٍ وَّ اَعْنَابٍ تَجْرِیْ مِنْ تَحْتِهَا الْاَنْهٰرُ١ۙ لَهٗ فِیْهَا مِنْ كُلِّ الثَّمَرٰتِ١ۙ وَ اَصَابَهُ الْكِبَرُ وَ لَهٗ ذُرِّیَّةٌ ضُعَفَآءُ١۪ۖ فَاَصَابَهَاۤ اِعْصَارٌ فِیْهِ نَارٌ فَاحْتَرَقَتْ١ؕ كَذٰلِكَ یُبَیِّنُ اللّٰهُ لَكُمُ الْاٰیٰتِ لَعَلَّكُمْ تَتَفَكَّرُوْنَ۠ ۧ
266
کیا تم میں سے کوئی یہ پسند کرے گا کہ اس کا کھجوروں اور انگوروں کا ایک باغ ہو جس کے نیچے نہریں بہتی ہوں (اور) اس کو اس باغ میں اور بھی ہر طرح کے پھل حاصل ہوں، اور بڑھاپے نے اسے آپکڑا ہو، اور اس کے بچے ابھی کمزور ہوں، اتنے میں ایک آگ سے بھرا بگولا آکر اس کو اپنی زد میں لے لے اور پورا باغ جل کر رہ جائے ؟ اسی طرح اللہ تمہارے لیے اپنی آیتیں کھول کھول کر بیان کرتا ہے تاکہ تم غور کرو۔
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤا اَنْفِقُوْا مِنْ طَیِّبٰتِ مَا كَسَبْتُمْ وَ مِمَّاۤ اَخْرَجْنَا لَكُمْ مِّنَ الْاَرْضِ١۪ وَ لَا تَیَمَّمُوا الْخَبِیْثَ مِنْهُ تُنْفِقُوْنَ وَ لَسْتُمْ بِاٰخِذِیْهِ اِلَّاۤ اَنْ تُغْمِضُوْا فِیْهِ١ؕ وَ اعْلَمُوْۤا اَنَّ اللّٰهَ غَنِیٌّ حَمِیْدٌ
267
اے ایمان والو۔ جو کچھ تم نے کمایا ہو اور جو پیداوار ہم نے تمہارے لیے زمین سے نکالی ہو اس کی اچھی چیزوں کا ایک حصہ (اللہ کے راستے میں) خرچ کیا کرو، اور یہ نیت نہ رکھو کہ بس ایسی خراب قسم کی چیزیں (اللہ کے نام پر) دیا کرو گے جو (اگر کوئی دوسرا تمہیں دے تو نفرت کے مارے) تم اسے آنکھیں میچے بغیر نہ لے سکو۔ اور یاد رکھو کہ اللہ ایسا بےنیاز ہے کہ ہر قسم کی تعریف اسی کی طرف لوٹتی ہے۔
اَلشَّیْطٰنُ یَعِدُكُمُ الْفَقْرَ وَ یَاْمُرُكُمْ بِالْفَحْشَآءِ١ۚ وَ اللّٰهُ یَعِدُكُمْ مَّغْفِرَةً مِّنْهُ وَ فَضْلًا١ؕ وَ اللّٰهُ وَاسِعٌ عَلِیْمٌۖۙ
268
شیطان تمہیں مفلسی سے ڈراتا ہے اور تمہیں بےحیائی کا حکم دیتا ہے اور اللہ تم سے اپنی مغفرت اور فضل کا وعدہ کرتا ہے۔ اللہ بڑی وسعت والا، ہر بات جاننے والا ہے۔
یُّؤْتِی الْحِكْمَةَ مَنْ یَّشَآءُ١ۚ وَ مَنْ یُّؤْتَ الْحِكْمَةَ فَقَدْ اُوْتِیَ خَیْرًا كَثِیْرًا١ؕ وَ مَا یَذَّكَّرُ اِلَّاۤ اُولُوا الْاَلْبَابِ
269
وہ جس کو چاہتا ہے دانائی عطا کردیتا ہے، اور جسے دانائی عطا ہوگئی اسے وافر مقدار میں بھلائی مل گئی۔ اور نصیحت وہی لوگ حاصل کرتے ہیں جو سمجھ کے مالک ہیں۔
وَ مَاۤ اَنْفَقْتُمْ مِّنْ نَّفَقَةٍ اَوْ نَذَرْتُمْ مِّنْ نَّذْرٍ فَاِنَّ اللّٰهَ یَعْلَمُهٗ١ؕ وَ مَا لِلظّٰلِمِیْنَ مِنْ اَنْصَارٍ
270
اور تم جو کوئی خرچ کرو یا کوئی منت مانو اللہ اسے جانتا ہے۔ اور ظالموں کو کسی طرح کے مددگار میسر نہیں آئیں گے۔
اِنْ تُبْدُوا الصَّدَقٰتِ فَنِعِمَّا هِیَ١ۚ وَ اِنْ تُخْفُوْهَا وَ تُؤْتُوْهَا الْفُقَرَآءَ فَهُوَ خَیْرٌ لَّكُمْ١ؕ وَ یُكَفِّرُ عَنْكُمْ مِّنْ سَیِّاٰتِكُمْ١ؕ وَ اللّٰهُ بِمَا تَعْمَلُوْنَ خَبِیْرٌ
271
اگر تم صدقات ظاہر کر کے دو تب بھی اچھا ہے، اور اگر ان کو چھپا کر فقرا کو دو تو یہ تمہارے حق میں کہیں بہتر ہے، اور اللہ تمہاری برائیوں کا کفارہ کردے گا، اور اللہ تمہارے تمام کاموں سے پوری طرح باخبر ہے۔
لَیْسَ عَلَیْكَ هُدٰىهُمْ وَ لٰكِنَّ اللّٰهَ یَهْدِیْ مَنْ یَّشَآءُ١ؕ وَ مَا تُنْفِقُوْا مِنْ خَیْرٍ فَلِاَنْفُسِكُمْ١ؕ وَ مَا تُنْفِقُوْنَ اِلَّا ابْتِغَآءَ وَجْهِ اللّٰهِ١ؕ وَ مَا تُنْفِقُوْا مِنْ خَیْرٍ یُّوَفَّ اِلَیْكُمْ وَ اَنْتُمْ لَا تُظْلَمُوْنَ
272
(اے پیغمبر) ان (کافروں) کو راہ راست پر لے آنا آپ کی ذمہ داری نہیں ہے، لیکن اللہ جس کو چاہتا ہے راہ راست پر لے آتا ہے۔ اور جو مال بھی تم خرچ کرتے ہو وہ خود تمہارے فائدے کے لیے ہوتا ہے جبکہ تم اللہ کی خوشنودی طلب کرنے کے سوا کسی اور غرض سے خرچ نہیں کرتے۔ اور جو مال بھی تم خرچ کرو گے تمہیں پورا پورا دیا جائے گا اور تم پر ذرا بھی ظلم نہیں ہوگا۔
لِلْفُقَرَآءِ الَّذِیْنَ اُحْصِرُوْا فِیْ سَبِیْلِ اللّٰهِ لَا یَسْتَطِیْعُوْنَ ضَرْبًا فِی الْاَرْضِ١٘ یَحْسَبُهُمُ الْجَاهِلُ اَغْنِیَآءَ مِنَ التَّعَفُّفِ١ۚ تَعْرِفُهُمْ بِسِیْمٰىهُمْ١ۚ لَا یَسْئَلُوْنَ النَّاسَ اِلْحَافًا١ؕ وَ مَا تُنْفِقُوْا مِنْ خَیْرٍ فَاِنَّ اللّٰهَ بِهٖ عَلِیْمٌ۠ ۧ
273
(مالی امداد کے بطور خاص) مستحق وہ فقرا ہیں جنہوں نے اپنے آپ کو اللہ کی راہ میں اس طرح مقید کر رکھا ہے کہ وہ (معاش کی تلاش کے لیے) زمین میں چل پھر نہیں سکتے۔ چونکہ وہ اتنے پاک دامن ہیں کہ کسی سے سوال نہیں کرتے، اس لیے ناواقف آدمی انہیں مال دار سمجھتا ہے، تم ان کے چہرے کی علامتوں سے ان (کی اندرونی حالت) کو پہچان سکتے ہو (مگر) وہ لوگوں سے لگ لپٹ کر سوال نہیں کرتے۔ اور تم جو مال بھی خرچ کرتے ہو اللہ اسے خوب جانتا ہے۔
اَلَّذِیْنَ یُنْفِقُوْنَ اَمْوَالَهُمْ بِالَّیْلِ وَ النَّهَارِ سِرًّا وَّ عَلَانِیَةً فَلَهُمْ اَجْرُهُمْ عِنْدَ رَبِّهِمْ١ۚ وَ لَا خَوْفٌ عَلَیْهِمْ وَ لَا هُمْ یَحْزَنُوْنَؔ
274
جو لوگ اپنے مال دن رات خاموشی سے بھی اور علانیہ بھی خرچ کرتے ہیں وہ اپنے پروردگار کے پاس اپنا ثواب پائیں گے، اور نہ انہیں کوئی خوف لاحق ہوگا، نہ کوئی غم پہنچے گا۔
اَلَّذِیْنَ یَاْكُلُوْنَ الرِّبٰوا لَا یَقُوْمُوْنَ اِلَّا كَمَا یَقُوْمُ الَّذِیْ یَتَخَبَّطُهُ الشَّیْطٰنُ مِنَ الْمَسِّ١ؕ ذٰلِكَ بِاَنَّهُمْ قَالُوْۤا اِنَّمَا الْبَیْعُ مِثْلُ الرِّبٰوا١ۘ وَ اَحَلَّ اللّٰهُ الْبَیْعَ وَ حَرَّمَ الرِّبٰوا١ؕ فَمَنْ جَآءَهٗ مَوْعِظَةٌ مِّنْ رَّبِّهٖ فَانْتَهٰى فَلَهٗ مَا سَلَفَ١ؕ وَ اَمْرُهٗۤ اِلَى اللّٰهِ١ؕ وَ مَنْ عَادَ فَاُولٰٓئِكَ اَصْحٰبُ النَّارِ١ۚ هُمْ فِیْهَا خٰلِدُوْنَ
275
جو لوگ سود کھاتے ہیں وہ (قیامت میں) اٹھیں گے تو اس شخص کی طرح اٹھیں گے جسے شیطان نے چھوکر پاگل بنادیا ہو، یہ اس لیے ہوگا کہ انہوں نے کہا تھا کہ : بیع بھی تو سود ہی کی طرح ہوتی ہے۔ حالانکہ اللہ نے بیع کو حلال کیا ہے اور سود کو حرام قرار دیا ہے۔ لہذا جس شخص کے پاس اس کے پروردگار کی طرف سے نصیحت آگئی اور وہ (سودی معاملات سے) باز آگیا تو ماضی میں جو کچھ ہوا وہ اسی کا ہے۔ اور اس (کی باطنی کیفیت) کا معاملہ اللہ کے حوالے ہے۔ اور جس شخص نے لوٹ کر پھر وہی کام کیا تو ایسے لوگ دوزخی ہیں، وہ ہمیشہ اسی میں رہیں گے۔
یَمْحَقُ اللّٰهُ الرِّبٰوا وَ یُرْبِی الصَّدَقٰتِ١ؕ وَ اللّٰهُ لَا یُحِبُّ كُلَّ كَفَّارٍ اَثِیْمٍ
276
اللہ سود کو مٹاتا ہے اور صدقات کو بڑھاتا ہے، اور اللہ ہر اس شخص کو ناپسند کرتا ہے جو ناشکرا گنہگار ہو۔
اِنَّ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ وَ اَقَامُوا الصَّلٰوةَ وَ اٰتَوُا الزَّكٰوةَ لَهُمْ اَجْرُهُمْ عِنْدَ رَبِّهِمْ١ۚ وَ لَا خَوْفٌ عَلَیْهِمْ وَ لَا هُمْ یَحْزَنُوْنَ
277
(ہاں) وہ لوگ جو ایمان لائیں، نیک عمل کریں، نماز قائم کریں اور زکوٰۃ ادا کریں وہ اپنے رب کے پاس اپنے اجر کے مستحق ہوں گے، نہ انہیں کوئی خوف لاحق ہوگا نہ کوئی غم پہنچے گا۔
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اتَّقُوا اللّٰهَ وَ ذَرُوْا مَا بَقِیَ مِنَ الرِّبٰۤوا اِنْ كُنْتُمْ مُّؤْمِنِیْنَ
278
اے ایمان والو اللہ سے ڈرو اور اگر تم واقعی مومن ہو تو سود کا جو حصہ بھی (کسی کے ذمے) باقی رہ گیا ہو اسے چھوڑ دو۔
فَاِنْ لَّمْ تَفْعَلُوْا فَاْذَنُوْا بِحَرْبٍ مِّنَ اللّٰهِ وَ رَسُوْلِهٖ١ۚ وَ اِنْ تُبْتُمْ فَلَكُمْ رُءُوْسُ اَمْوَالِكُمْ١ۚ لَا تَظْلِمُوْنَ وَ لَا تُظْلَمُوْنَ
279
پھر بھی اگر تم ایسا نہ کرو گے تو اللہ اور اس کے رسول کی طرف سے اعلان جنگ سن لو۔ اور اگر تم (سود سے) توبہ کرو تو تمہارا اصل سرمایہ تمہارا حق ہے، نہ تم کسی پر ظلم کرو نہ تم پر ظلم کیا جائے۔
وَ اِنْ كَانَ ذُوْ عُسْرَةٍ فَنَظِرَةٌ اِلٰى مَیْسَرَةٍ١ؕ وَ اَنْ تَصَدَّقُوْا خَیْرٌ لَّكُمْ اِنْ كُنْتُمْ تَعْلَمُوْنَ
280
اور اگر کوئی تنگدست (قرض دار) ہو تو اس کا ہاتھ کھلنے تک مہلت دینی ہے، اور صدقہ ہی کردو تو یہ تمہارے حق میں کہیں زیادہ بہتر ہے، بشرطیکہ تم کو سمجھ ہو۔
وَ اتَّقُوْا یَوْمًا تُرْجَعُوْنَ فِیْهِ اِلَى اللّٰهِ١۫ۗ ثُمَّ تُوَفّٰى كُلُّ نَفْسٍ مَّا كَسَبَتْ وَ هُمْ لَا یُظْلَمُوْنَ۠ ۧ
281
اور ڈرو اس دن سے جب تم سب اللہ کے پاس لوٹ کر جاؤ گے، پھر ہر ہر شخص کو جو کچھ اس نے کمایا ہے پورا پورا دیا جائے گا، اور ان پر کوئی ظلم نہیں ہوگا۔
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤا اِذَا تَدَایَنْتُمْ بِدَیْنٍ اِلٰۤى اَجَلٍ مُّسَمًّى فَاكْتُبُوْهُ١ؕ وَ لْیَكْتُبْ بَّیْنَكُمْ كَاتِبٌۢ بِالْعَدْلِ١۪ وَ لَا یَاْبَ كَاتِبٌ اَنْ یَّكْتُبَ كَمَا عَلَّمَهُ اللّٰهُ فَلْیَكْتُبْ١ۚ وَ لْیُمْلِلِ الَّذِیْ عَلَیْهِ الْحَقُّ وَ لْیَتَّقِ اللّٰهَ رَبَّهٗ وَ لَا یَبْخَسْ مِنْهُ شَیْئًا١ؕ فَاِنْ كَانَ الَّذِیْ عَلَیْهِ الْحَقُّ سَفِیْهًا اَوْ ضَعِیْفًا اَوْ لَا یَسْتَطِیْعُ اَنْ یُّمِلَّ هُوَ فَلْیُمْلِلْ وَلِیُّهٗ بِالْعَدْلِ١ؕ وَ اسْتَشْهِدُوْا شَهِیْدَیْنِ مِنْ رِّجَالِكُمْ١ۚ فَاِنْ لَّمْ یَكُوْنَا رَجُلَیْنِ فَرَجُلٌ وَّ امْرَاَتٰنِ مِمَّنْ تَرْضَوْنَ مِنَ الشُّهَدَآءِ اَنْ تَضِلَّ اِحْدٰىهُمَا فَتُذَكِّرَ اِحْدٰىهُمَا الْاُخْرٰى١ؕ وَ لَا یَاْبَ الشُّهَدَآءُ اِذَا مَا دُعُوْا١ؕ وَ لَا تَسْئَمُوْۤا اَنْ تَكْتُبُوْهُ صَغِیْرًا اَوْ كَبِیْرًا اِلٰۤى اَجَلِهٖ١ؕ ذٰلِكُمْ اَقْسَطُ عِنْدَ اللّٰهِ وَ اَقْوَمُ لِلشَّهَادَةِ وَ اَدْنٰۤى اَلَّا تَرْتَابُوْۤا اِلَّاۤ اَنْ تَكُوْنَ تِجَارَةً حَاضِرَةً تُدِیْرُوْنَهَا بَیْنَكُمْ فَلَیْسَ عَلَیْكُمْ جُنَاحٌ اَلَّا تَكْتُبُوْهَا١ؕ وَ اَشْهِدُوْۤا اِذَا تَبَایَعْتُمْ١۪ وَ لَا یُضَآرَّ كَاتِبٌ وَّ لَا شَهِیْدٌ١ؕ۬ وَ اِنْ تَفْعَلُوْا فَاِنَّهٗ فُسُوْقٌۢ بِكُمْ١ؕ وَ اتَّقُوا اللّٰهَ١ؕ وَ یُعَلِّمُكُمُ اللّٰهُ١ؕ وَ اللّٰهُ بِكُلِّ شَیْءٍ عَلِیْمٌ
282
اے ایمان والو جب تم کسی معین میعاد کے لیے ادھار کا کوئی معاملہ کرو تو اسے لکھ لیا کرو، اور تم میں سے جو شخص لکھنا جانتا ہو انصاف کے ساتھ تحریر لکھے، اور جو شخص لکھنا جانتا ہو لکھنے سے انکار نہ کرے۔ جب اللہ نے اسے یہ علم دیا ہے تو اسے لکھنا چاہیے۔ اور تحریر وہ شخص لکھوائے جس کے ذمے حق واجب ہورہا ہو، اور اسے چاہیے کہ وہ اللہ سے ڈرے جو اس کا پروردگار ہے اور اس (حق) میں کوئی کمی نہ کرے۔ ہاں اگر وہ شخص جس کے ذمے حق واجب ہورہا ہے ناسمجھ یا کمزور ہو یا (کسی اور وجہ سے) تحریر نہ لکھوا سکتا ہو تو اس کا سرپرست انصاف کے ساتھ لکھوائے۔ اور اپنے میں سے دو مردوں کو گواہ بنا لو، ہاں اگر دو مرد موجود نہ ہوں تو ایک مرد اور دو عورتیں ان گواہوں میں سے ہوجائیں جنہیں تم پسند کرتے ہو، تاکہ اگر ان دو عورتوں میں سے ایک بھول جائے تو دوسری اسے یاد دلادے۔ اور جب گواہوں کو (گواہی دینے کے لیے) بلایا جائے تو وہ انکار نہ کریں، اور جو معاملہ اپنی میعاد سے وابستہ ہو، چاہے وہ چھوٹا ہو یا بڑا، اسے لکھنے سے اکتاؤ نہیں۔ یہ بات اللہ کے نزدیک زیادہ قرین انصاف اور گواہی کو درست رکھنے کا بہتر ذریعہ ہے، اور اس بات کی قریبی ضمانت ہے کہ تم آئندہ شک میں نہیں پڑو گے۔ ہاں اگر تمہارے درمیان کوئی نقد لین دین کا سودا ہو تو اس کو نہ لکھنے میں تمہارے لیے کچھ حرج نہیں ہے۔ اور جب خریدو فروخت کرو تو گواہ بنا لیا کرو۔ اور نہ لکھنے والے کو کوئی تکلیف پہنچائی جائے، نہ گواہ کو۔ اور اگر ایسا کرو گے تو یہ تمہاری طرف سے نافرمانی ہوگی، اور اللہ کا خوف دل میں رکھو، اللہ تمہیں تعلیم دیتا ہے، اور اللہ ہر چیز کا علم رکھتا ہے۔
وَ اِنْ كُنْتُمْ عَلٰى سَفَرٍ وَّ لَمْ تَجِدُوْا كَاتِبًا فَرِهٰنٌ مَّقْبُوْضَةٌ١ؕ فَاِنْ اَمِنَ بَعْضُكُمْ بَعْضًا فَلْیُؤَدِّ الَّذِی اؤْتُمِنَ اَمَانَتَهٗ وَ لْیَتَّقِ اللّٰهَ رَبَّهٗ١ؕ وَ لَا تَكْتُمُوا الشَّهَادَةَ١ؕ وَ مَنْ یَّكْتُمْهَا فَاِنَّهٗۤ اٰثِمٌ قَلْبُهٗ١ؕ وَ اللّٰهُ بِمَا تَعْمَلُوْنَ عَلِیْمٌ۠ ۧ
283
اور اگر تم سفر پر ہو اور تمہیں کوئی لکھنے والا نہ ملے تو (ادائیگی کی ضمانت کے طور پر) رہن قبضے میں رکھ لیے جائیں۔ ہاں اگر تم ایک دوسرے پر بھروسہ کرو تو جس پر بھروسہ کیا گیا ہے وہ اپنی امانت ٹھیک ٹھیک ادا کرے اور اللہ سے ڈرے جو اس کا پروردگار ہے۔ اور گواہی کو نہ چھپاؤ، اور جو گواہی کو چھپائے وہ گنہگار دل کا حامل ہے، اور جو عمل بھی تم کرتے ہو اللہ اس سے خوب واقف ہے۔
لِلّٰهِ مَا فِی السَّمٰوٰتِ وَ مَا فِی الْاَرْضِ١ؕ وَ اِنْ تُبْدُوْا مَا فِیْۤ اَنْفُسِكُمْ اَوْ تُخْفُوْهُ یُحَاسِبْكُمْ بِهِ اللّٰهُ١ؕ فَیَغْفِرُ لِمَنْ یَّشَآءُ وَ یُعَذِّبُ مَنْ یَّشَآءُ١ؕ وَ اللّٰهُ عَلٰى كُلِّ شَیْءٍ قَدِیْرٌ
284
جو کچھ آسمانوں میں ہے اور جو کچھ زمین میں ہے سب اللہ ہی کا ہے، اور جو باتیں تمہارے دلوں میں ہیں، خواہ تم ان کو ظاہر کرو یا چھپاؤ، اللہ تم سے ان کا حساب لے گا پھر جس کو چاہے گا معاف کردے گا اور جس کو چاہے گا سزا دے گا (اور اللہ ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے۔
اٰمَنَ الرَّسُوْلُ بِمَاۤ اُنْزِلَ اِلَیْهِ مِنْ رَّبِّهٖ وَ الْمُؤْمِنُوْنَ١ؕ كُلٌّ اٰمَنَ بِاللّٰهِ وَ مَلٰٓئِكَتِهٖ وَ كُتُبِهٖ وَ رُسُلِهٖ١۫ لَا نُفَرِّقُ بَیْنَ اَحَدٍ مِّنْ رُّسُلِهٖ١۫ وَ قَالُوْا سَمِعْنَا وَ اَطَعْنَا١٘ۗ غُفْرَانَكَ رَبَّنَا وَ اِلَیْكَ الْمَصِیْرُ
285
یہ رسول (یعنی حضرت محمد ﷺ اس چیز پر ایمان لائے ہیں جو ان کی طرف ان کے رب کی طرف سے نازل کی گئی ہے اور (ان کے ساتھ) تمام مسلمان بھی، یہ سب اللہ پر، اس کے فرشتوں پر اس کی کتابوں پر اور اس کے رسولوں پر ایمان لائے ہیں (وہ کہتے ہیں کہ) ہم اس کے رسولوں کے درمیان کوئی تفریق نہیں کرتے (کہ کسی پر ایمان لائیں، کسی پر نہ لائیں) اور وہ یہ کہتے ہیں کہ : ہم نے (اللہ اور رسول کے احکام کو توجہ سے) سن لیا ہے، اور ہم خوشی سے (ان کی) تعمیل کرتے ہیں۔ اے ہمارے پروردگار ہم آپ کی مغفرت کے طلبگار ہیں، اور آپ ہی کی طرف ہمیں لوٹ کرجانا ہے۔
لَا یُكَلِّفُ اللّٰهُ نَفْسًا اِلَّا وُسْعَهَا١ؕ لَهَا مَا كَسَبَتْ وَ عَلَیْهَا مَا اكْتَسَبَتْ١ؕ رَبَّنَا لَا تُؤَاخِذْنَاۤ اِنْ نَّسِیْنَاۤ اَوْ اَخْطَاْنَا١ۚ رَبَّنَا وَ لَا تَحْمِلْ عَلَیْنَاۤ اِصْرًا كَمَا حَمَلْتَهٗ عَلَى الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِنَا١ۚ رَبَّنَا وَ لَا تُحَمِّلْنَا مَا لَا طَاقَةَ لَنَا بِهٖ١ۚ وَ اعْفُ عَنَّا١ٙ وَ اغْفِرْ لَنَا١ٙ وَ ارْحَمْنَا١ٙ اَنْتَ مَوْلٰىنَا فَانْصُرْنَا عَلَى الْقَوْمِ الْكٰفِرِیْنَ۠ ۧ
286
اللہ کسی بھی شخص کو اس کی وسعت سے زیادہ ذمہ داری نہیں سونپتا، اس کو فائدہ بھی اسی کام سے ہوگا جو وہ اپنے ارادے سے کرے، اور نقصان بھی اسی کام سے ہوگا جو اپنے ارادے سے کرے۔ (مسلمانو اللہ سے یہ دعا کیا کرو کہ) اے ہمارے پروردگار اگر ہم سے کوئی بھول چوک ہوجائے تو ہماری گرفت نہ فرمایئے۔ اور اے ہمارے پروردگار ہم پر اس طرح کا بوجھ نہ ڈالیے جیسا آپ نے ہم سے پہلے لوگوں پر ڈالا تھا۔ اور اے ہمارے پروردگار ہم پر ایسا بوجھ نہ ڈالیے جسے اٹھانے کی ہم میں طاقت نہ ہو، اور ہماری خطاؤں سے درگزر فرمایئے، ہمیں بخش دیجیے اور ہم پر رحم فرمایئے۔ آپ ہی ہمارے حامی و ناصر ہیں، اس لیے کافر لوگوں کے مقابلے میں ہمیں نصرت عطا فرمایئے۔
Top