بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اللہ کے نام سے جو رحمان و رحیم ہے
سُبْحٰنَ الَّذِیْۤ اَسْرٰى بِعَبْدِهٖ لَیْلًا مِّنَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ اِلَى الْمَسْجِدِ الْاَقْصَا الَّذِیْ بٰرَكْنَا حَوْلَهٗ لِنُرِیَهٗ مِنْ اٰیٰتِنَا١ؕ اِنَّهٗ هُوَ السَّمِیْعُ الْبَصِیْرُ
پاک ہے وہ ذات جو اپنے بندے کو راتوں رات مسجد حرام سے مسجد اقصی تک لے گئی جس کے ماحول پر ہم نے برکتیں نازل کی ہیں، تاکہ ہم انہیں اپنی کچھ نشانیاں دکھائیں۔ بیشک وہ ہر بات سننے والی، ہر چیز دیکھنے والی ذات ہے۔
وَ اٰتَیْنَا مُوْسَى الْكِتٰبَ وَ جَعَلْنٰهُ هُدًى لِّبَنِیْۤ اِسْرَآءِیْلَ اَلَّا تَتَّخِذُوْا مِنْ دُوْنِیْ وَكِیْلًاؕ
اور ہم نے موسیٰ کو کتاب دی تھی اور اس کو بنی اسرائیل کے لیے اس ہدایت کا ذریعہ بنایا تھا کہ تم میرے سوا کسی اور کو اپنا کارساز قرار نہ دینا۔
ذُرِّیَّةَ مَنْ حَمَلْنَا مَعَ نُوْحٍ١ؕ اِنَّهٗ كَانَ عَبْدًا شَكُوْرًا
اے ان لوگوں کی اولاد جن کو ہم نے نوح کے ساتھ کشتی میں سوار کیا تھا۔ اور وہ بڑے شکر گزار بندے تھے۔
وَ قَضَیْنَاۤ اِلٰى بَنِیْۤ اِسْرَآءِیْلَ فِی الْكِتٰبِ لَتُفْسِدُنَّ فِی الْاَرْضِ مَرَّتَیْنِ وَ لَتَعْلُنَّ عُلُوًّا كَبِیْرًا
اور ہم نے کتاب میں فیصلہ کر کے بنو اسرائیل کو اس بات سے آگاہ کردیا تھا کہ تم زمین میں دو مرتبہ فساد مچاؤ گے، اور بڑی سرکشی کا مظاہرہ کرو گے۔
فَاِذَا جَآءَ وَعْدُ اُوْلٰىهُمَا بَعَثْنَا عَلَیْكُمْ عِبَادًا لَّنَاۤ اُولِیْ بَاْسٍ شَدِیْدٍ فَجَاسُوْا خِلٰلَ الدِّیَارِ وَ كَانَ وَعْدًا مَّفْعُوْلًا
چنانچہ جب ان دو واقعات میں سے پہلا واقعہ پیش آیا تو ہم نے تمہارے سروں پر اپنے ایسے بندے مسلط کردیے جو سخت جنگجو تھے، اور وہ تمہارے شہروں میں گھس کر پھیل گئے۔ اور یہ ایک ایسا وعدہ تھا جسے پورا ہو کر رہنا ہی تھا۔
ثُمَّ رَدَدْنَا لَكُمُ الْكَرَّةَ عَلَیْهِمْ وَ اَمْدَدْنٰكُمْ بِاَمْوَالٍ وَّ بَنِیْنَ وَ جَعَلْنٰكُمْ اَكْثَرَ نَفِیْرًا
پھر ہم نے تمہیں یہ موقع دیا کہ تم پلٹ کر ان پر غالب آؤ، اور تمہارے مال و دولت اور اولاد میں اضافہ کیا، اور تمہاری نفری پہلے سے زیادہ بڑھا دی۔
اِنْ اَحْسَنْتُمْ اَحْسَنْتُمْ لِاَنْفُسِكُمْ١۫ وَ اِنْ اَسَاْتُمْ فَلَهَا١ؕ فَاِذَا جَآءَ وَعْدُ الْاٰخِرَةِ لِیَسُوْٓءٗا وُجُوْهَكُمْ وَ لِیَدْخُلُوا الْمَسْجِدَ كَمَا دَخَلُوْهُ اَوَّلَ مَرَّةٍ وَّ لِیُتَبِّرُوْا مَا عَلَوْا تَتْبِیْرًا
اگر تم اچھے کام کرو گے تو اپنے ہی فائدے کے لیے کرو گے، اور برے کام کرو گے تو بھی وہ تمہارے لیے ہی برا ہوگا۔ چنانچہ جب دوسرے واقعے کی میعاد آئی (تو ہم نے دوسرے دشمنوں کو تم پر مسلط کردیا) تاکہ وہ تمہارے چہروں کو بگاڑ ڈالیں، اور تاکہ وہ مسجد میں اسی طرح داخل ہوں جیسے پہلے لوگ داخل ہوئے تھے، اور جس جس چیز پر ان کا زور چلے، اس کو تہس نہس کر کے رکھ دیں۔
عَسٰى رَبُّكُمْ اَنْ یَّرْحَمَكُمْ١ۚ وَ اِنْ عُدْتُّمْ عُدْنَا١ۘ وَ جَعَلْنَا جَهَنَّمَ لِلْكٰفِرِیْنَ حَصِیْرًا
عین ممکن ہے کہ (اب) تمہارا رب تم پر رحم کرے۔ لیکن اگر تم پھر وہی کام کرو گے، تو ہم بھی دوبارہ وہی کریں گے، اور ہم نے جہنم کو کافروں کے لیے قید خانہ بنا ہی رکھا ہے۔
اِنَّ هٰذَا الْقُرْاٰنَ یَهْدِیْ لِلَّتِیْ هِیَ اَقْوَمُ وَ یُبَشِّرُ الْمُؤْمِنِیْنَ الَّذِیْنَ یَعْمَلُوْنَ الصّٰلِحٰتِ اَنَّ لَهُمْ اَجْرًا كَبِیْرًاۙ
حقیقت یہ ہے کہ یہ قرآن وہ راستہ دکھاتا ہے جو سب سے زیادہ سیدھا ہے، اور جو لوگ (اس پر) ایمان لاکر نیک عمل کرتے ہیں، انہیں خوشخبری دیتا ہے کہ ان کے لیے بڑا اجر ہے۔
وَّ اَنَّ الَّذِیْنَ لَا یُؤْمِنُوْنَ بِالْاٰخِرَةِ اَعْتَدْنَا لَهُمْ عَذَابًا اَلِیْمًا۠   ۧ
اور یہ بتاتا ہے کہ جو لوگ آخرت پر ایمان نہیں رکھتے، ان کے لیے ہم نے ایک دردناک عذاب تیار کر رکھا ہے۔
وَ یَدْعُ الْاِنْسَانُ بِالشَّرِّ دُعَآءَهٗ بِالْخَیْرِ١ؕ وَ كَانَ الْاِنْسَانُ عَجُوْلًا
اور انسان برائی اس طرح مانگتا ہے جیسے اسے بھلائی مانگنی چاہیے۔ اور انسان بڑا جلد باز واقع ہوا ہے۔
وَ جَعَلْنَا الَّیْلَ وَ النَّهَارَ اٰیَتَیْنِ فَمَحَوْنَاۤ اٰیَةَ الَّیْلِ وَ جَعَلْنَاۤ اٰیَةَ النَّهَارِ مُبْصِرَةً لِّتَبْتَغُوْا فَضْلًا مِّنْ رَّبِّكُمْ وَ لِتَعْلَمُوْا عَدَدَ السِّنِیْنَ وَ الْحِسَابَ١ؕ وَ كُلَّ شَیْءٍ فَصَّلْنٰهُ تَفْصِیْلًا
اور ہم نے رات اور دن کو دو نشانیوں کے طور پر پیدا کیا ہے۔ پھر رات کی نشانی کو تو اندھیری بنادیا، اور دن کی نشانی کو روشن کردیا، تاکہ تم اپنے رب کا فضل تلاش کرسکو۔ اور تاکہ تمہیں سالوں کی گنتی اور (مہینوں کا) حساب معلوم ہوسکے۔ اور ہم نے ہر چیز کو الگ الگ واضح کردیا ہے۔
وَ كُلَّ اِنْسَانٍ اَلْزَمْنٰهُ طٰٓئِرَهٗ فِیْ عُنُقِهٖ١ؕ وَ نُخْرِجُ لَهٗ یَوْمَ الْقِیٰمَةِ كِتٰبًا یَّلْقٰىهُ مَنْشُوْرًا
اور ہر شخص (کے عمل) کا انجام ہم نے اس کے اپنے گلے سے چمٹا دیا ہے۔ اور قیامت کے دن ہم (اس کا) اعمال نامہ ایک تحریر کی شکل میں نکال کر اس کے سامنے کردیں گے جسے وہ کھلا ہوا دیکھے گا۔
اِقْرَاْ كِتٰبَكَ١ؕ كَفٰى بِنَفْسِكَ الْیَوْمَ عَلَیْكَ حَسِیْبًاؕ
(کہا جائے گا کہ) لو پڑھ لو اپنا اعمال نامہ ! آج تم خود اپنا حساب لینے کے لیے کافی ہو۔
مَنِ اهْتَدٰى فَاِنَّمَا یَهْتَدِیْ لِنَفْسِهٖ١ۚ وَ مَنْ ضَلَّ فَاِنَّمَا یَضِلُّ عَلَیْهَا١ؕ وَ لَا تَزِرُ وَازِرَةٌ وِّزْرَ اُخْرٰى١ؕ وَ مَا كُنَّا مُعَذِّبِیْنَ حَتّٰى نَبْعَثَ رَسُوْلًا
جو شخص سیدھی راہ پر چلتا ہے تو وہ خود اپنے فائدے کے لیے چلتا ہے، اور جو گمراہی کا راستہ اختیار کرتا ہے وہ اپنے ہی نقصان کے لیے اختیار کرتا ہے۔ اور کوئی بوجھ اٹھانے والا کسی دوسرے کا بوجھ نہیں اٹھائے گا۔ اور ہم کبھی کسی کو اس وقت تک سزا نہیں دیتے جب تک کوئی پیغمبر (اس کے پاس) نہ بھیج دیں۔
وَ اِذَاۤ اَرَدْنَاۤ اَنْ نُّهْلِكَ قَرْیَةً اَمَرْنَا مُتْرَفِیْهَا فَفَسَقُوْا فِیْهَا فَحَقَّ عَلَیْهَا الْقَوْلُ فَدَمَّرْنٰهَا تَدْمِیْرًا
اور جب ہم کسی بستی کو ہلاک کرنے کا ارادہ کرتے ہیں تو اس کے خوش حال لوگوں کو (ایمان اور اطاعت کا) حکم دیتے ہیں، پھر وہ وہاں نافرمانیاں کرتے ہیں، تو ان پر بات پوری ہوجاتی ہے، چنانچہ ہم انہیں تباہ و برباد کر ڈالتے ہیں۔
وَ كَمْ اَهْلَكْنَا مِنَ الْقُرُوْنِ مِنْۢ بَعْدِ نُوْحٍ١ؕ وَ كَفٰى بِرَبِّكَ بِذُنُوْبِ عِبَادِهٖ خَبِیْرًۢا بَصِیْرًا
اور کتنی ہی نسلیں ہیں جو ہم نے نوح کے بعد ہلاک کیں۔ اور تمہارا رب اپنے بندوں کے گناہوں سے پوری طرح باخبر ہے، سب کچھ دیکھ رہا ہے۔
مَنْ كَانَ یُرِیْدُ الْعَاجِلَةَ عَجَّلْنَا لَهٗ فِیْهَا مَا نَشَآءُ لِمَنْ نُّرِیْدُ ثُمَّ جَعَلْنَا لَهٗ جَهَنَّمَ١ۚ یَصْلٰىهَا مَذْمُوْمًا مَّدْحُوْرًا
جو شخص دنیا کے فوری فائدے ہی چاہتا ہے تو ہم جس کے لیے چاہتے ہیں جتنا چاہتے ہیں، اسے یہیں پر جلدی دے دیتے ہیں، پھر اس کے لیے ہم نے جہنم رکھ چھوڑی ہے جس میں وہ ذلیل و خوار ہو کر داخل ہوگا۔
وَ مَنْ اَرَادَ الْاٰخِرَةَ وَ سَعٰى لَهَا سَعْیَهَا وَ هُوَ مُؤْمِنٌ فَاُولٰٓئِكَ كَانَ سَعْیُهُمْ مَّشْكُوْرًا
اور جو شخص آخرت (کا فائدہ) چاہے اور اس کے لیے ویسی ہی کوشش کرے جیسی اس کے لیے کرنی چاہے، جبکہ وہ مومن بھی ہو، تو ایسے لوگوں کی کوشش کی پوری قدر دانی کی جائے گی۔
كُلًّا نُّمِدُّ هٰۤؤُلَآءِ وَ هٰۤؤُلَآءِ مِنْ عَطَآءِ رَبِّكَ١ؕ وَ مَا كَانَ عَطَآءُ رَبِّكَ مَحْظُوْرًا
(اے پیغمبر) جہاں تک (دنیا میں) تمہارے رب کی عطا کا تعلق ہے ہم ان کو بھی اس سے نوازتے ہیں، اور ان کو بھی اور (دنیا میں) تمہارے رب کی عطا کسی کے لیے بند نہیں ہے۔
اُنْظُرْ كَیْفَ فَضَّلْنَا بَعْضَهُمْ عَلٰى بَعْضٍ١ؕ وَ لَلْاٰخِرَةُ اَكْبَرُ دَرَجٰتٍ وَّ اَكْبَرُ تَفْضِیْلًا
دیکھو ہم نے کس طرح ان میں سے ایک کو دوسرے پر فضیلت دے رکھی ہے۔ اور یقین رکھو کہ آخرت درجات کے اعتبار سے بہت بڑی ہے، اور فضیلت کے اعتبار سے بھی کہیں زیادہ ہے۔
لَا تَجْعَلْ مَعَ اللّٰهِ اِلٰهًا اٰخَرَ فَتَقْعُدَ مَذْمُوْمًا مَّخْذُوْلًا۠   ۧ
اللہ کے ساتھ کسی اور کو معبود نہ بناؤ، ورنہ تم قابل ملامت (اور) بےیارومددگار ہو کر بیٹھ رہو گے۔
وَ قَضٰى رَبُّكَ اَلَّا تَعْبُدُوْۤا اِلَّاۤ اِیَّاهُ وَ بِالْوَالِدَیْنِ اِحْسَانًا١ؕ اِمَّا یَبْلُغَنَّ عِنْدَكَ الْكِبَرَ اَحَدُهُمَاۤ اَوْ كِلٰهُمَا فَلَا تَقُلْ لَّهُمَاۤ اُفٍّ وَّ لَا تَنْهَرْهُمَا وَ قُلْ لَّهُمَا قَوْلًا كَرِیْمًا
اور تمہارے پروردگار نے یہ حکم دیا ہے کہ اس کے سوا کسی کی عبادت نہ کرو، اور والدین کے ساتھ اچھا سلوک کرو۔ اگر والدین میں سے کوئی ایک یا دونوں تمہارے پاس بڑھاپے کو پہنچ جائیں تو انہیں اف تک نہ کہو، اور نہ انہیں جھڑکو۔ بلکہ ان سے عزت کے ساتھ بات کیا کرو۔
وَ اخْفِضْ لَهُمَا جَنَاحَ الذُّلِّ مِنَ الرَّحْمَةِ وَ قُلْ رَّبِّ ارْحَمْهُمَا كَمَا رَبَّیٰنِیْ صَغِیْرًاؕ
اور ان کے ساتھ محبت کا برتاؤ کرتے ہوئے ان کے سامنے اپنے آپ کو انکساری سے جھکاؤ، اور یہ دعا کرو کہ : یا رب ! جس طرح انہوں نے میرے بچپن میں مجھے پالا ہے، آپ بھی ان کے ساتھ رحمت کا معاملہ کیجیے۔
رَبُّكُمْ اَعْلَمُ بِمَا فِیْ نُفُوْسِكُمْ١ؕ اِنْ تَكُوْنُوْا صٰلِحِیْنَ فَاِنَّهٗ كَانَ لِلْاَوَّابِیْنَ غَفُوْرًا
تمہارا رب خوب جانتا ہے تمہارے دلوں میں کیا ہے۔ اگر تم نیک بن جاؤ، تو وہ ان لوگوں کی خطائیں بہت معاف کرتا ہے جو کثرت سے اس کی طرف رجوع کرتے ہیں۔
وَ اٰتِ ذَا الْقُرْبٰى حَقَّهٗ وَ الْمِسْكِیْنَ وَ ابْنَ السَّبِیْلِ وَ لَا تُبَذِّرْ تَبْذِیْرًا
اور رشتہ دار کو اس کا حق دو ، اور مسکین اور مسافر کو (ان کا حق) اور اپنے مال کو بےہودہ کاموں میں نہ اڑاؤ
اِنَّ الْمُبَذِّرِیْنَ كَانُوْۤا اِخْوَانَ الشَّیٰطِیْنِ١ؕ وَ كَانَ الشَّیْطٰنُ لِرَبِّهٖ كَفُوْرًا
یقین جانو کہ جو لوگ بےہودہ کاموں میں مال اڑاتے ہیں، وہ شیطان کے بھائی ہیں، اور شیطان اپنے پروردگار کا بڑا ناشکرا ہے۔
وَ اِمَّا تُعْرِضَنَّ عَنْهُمُ ابْتِغَآءَ رَحْمَةٍ مِّنْ رَّبِّكَ تَرْجُوْهَا فَقُلْ لَّهُمْ قَوْلًا مَّیْسُوْرًا
اور اگر کبھی تمہیں ان (رشتہ داروں، مسکینوں اور مسافروں) سے اس لیے منہ پھیرنا پڑے کہ تمہیں اللہ کی متوقع رحمت کا انتظار ہو تو ایسے میں ان کے ساتھ نرمی سے بات کرلیا کرو۔
وَ لَا تَجْعَلْ یَدَكَ مَغْلُوْلَةً اِلٰى عُنُقِكَ وَ لَا تَبْسُطْهَا كُلَّ الْبَسْطِ فَتَقْعُدَ مَلُوْمًا مَّحْسُوْرًا
اور نہ تو (ایسے کنجوس بنو کہ) اپنے ہاتھ کو گردن سے باندھ کر رکھو، اور نہ (ایسے فضول خرچ کہ) ہاتھ کو بالکل ہی کھلا چھوڑ دو جس کے نتیجے میں تمہیں قابل ملامت اور قلاش ہو کر بیٹھنا پڑے۔
اِنَّ رَبَّكَ یَبْسُطُ الرِّزْقَ لِمَنْ یَّشَآءُ وَ یَقْدِرُ١ؕ اِنَّهٗ كَانَ بِعِبَادِهٖ خَبِیْرًۢا بَصِیْرًا۠   ۧ
حقیقت یہ ہے کہ تمہارا رب جس کے لیے چاہتا ہے رزق میں وسعت عطا فرما دیتا ہے، اور (جس کے لیے چاہتا ہے) تنگی پیدا کردیتا ہے۔ یقین رکھو کہ وہ اپنے بندوں کے حالات سے اچھی طرح باخبر ہے، انہیں پوری طرح دیکھ رہا ہے۔
وَ لَا تَقْتُلُوْۤا اَوْلَادَكُمْ خَشْیَةَ اِمْلَاقٍ١ؕ نَحْنُ نَرْزُقُهُمْ وَ اِیَّاكُمْ١ؕ اِنَّ قَتْلَهُمْ كَانَ خِطْاً كَبِیْرًا
اور اپنی اولاد کو مفلسی کے خوف سے قتل نہ کرو۔ ہم انہیں بھی رزق دیں گے، اور تمہیں بھی۔ یقین جانو کہ ان کو قتل کرنا بڑی بھاری غلطی ہے۔
وَ لَا تَقْرَبُوا الزِّنٰۤى اِنَّهٗ كَانَ فَاحِشَةً١ؕ وَ سَآءَ سَبِیْلًا
اور زنا کے پاس بھی نہ پھٹکو، وہ یقینی طور پر بڑی بےحیائی اور بےراہ روی ہے۔
وَ لَا تَقْتُلُوا النَّفْسَ الَّتِیْ حَرَّمَ اللّٰهُ اِلَّا بِالْحَقِّ١ؕ وَ مَنْ قُتِلَ مَظْلُوْمًا فَقَدْ جَعَلْنَا لِوَلِیِّهٖ سُلْطٰنًا فَلَا یُسْرِفْ فِّی الْقَتْلِ١ؕ اِنَّهٗ كَانَ مَنْصُوْرًا
اور جس جان کو اللہ نے حرمت عطا کی ہے، اسے قتل نہ کرو، الا یہ کہ تمہیں (شرعا) اس کا حق پہنچتا ہو۔ اور جو شخص مظلومانہ طور پر قتل ہوجائے تو ہم نے اس کے ولی کو (قصاص کا) اختیار دیا ہے۔ چنانچہ اس پر لازم ہے کہ وہ قتل کرنے میں حد سے تجاوز نہ کرے۔ یقینا وہ اس لائق ہے کہ اس کی مدد کی جائے۔
وَ لَا تَقْرَبُوْا مَالَ الْیَتِیْمِ اِلَّا بِالَّتِیْ هِیَ اَحْسَنُ حَتّٰى یَبْلُغَ اَشُدَّهٗ١۪ وَ اَوْفُوْا بِالْعَهْدِ١ۚ اِنَّ الْعَهْدَ كَانَ مَسْئُوْلًا
اور یتیم کے مال کے پاس بھی نہ پھٹکو، مگر ایسے طریقے سے جو (اس کے حق میں) بہترین ہو، یہاں تک کہ وہ اپنی پختگی کو پہنچ جائے، اور عہد کو پورا کرو، یقین جانو کہ عہد کے بارے میں (تمہاری) باز پرس ہونے والی ہے۔
وَ اَوْفُوا الْكَیْلَ اِذَا كِلْتُمْ وَ زِنُوْا بِالْقِسْطَاسِ الْمُسْتَقِیْمِ١ؕ ذٰلِكَ خَیْرٌ وَّ اَحْسَنُ تَاْوِیْلًا
اور جب کسی کو کوئی چیز پیمانے سے ناپ کر دو تو پورا ناپو، اور تولنے کے لیے صحیح ترازو استعمال کرو۔ یہی طریقہ درست ہے اور اسی کا انجام بہتر ہے۔
وَ لَا تَقْفُ مَا لَیْسَ لَكَ بِهٖ عِلْمٌ١ؕ اِنَّ السَّمْعَ وَ الْبَصَرَ وَ الْفُؤَادَ كُلُّ اُولٰٓئِكَ كَانَ عَنْهُ مَسْئُوْلًا
اور جس بات کا تمہیں یقین نہ ہو، (اسے سچ سمجھ کر) اس کے پیچھے مت پڑو۔ یقین رکھو کہ کان، آنکھ اور دل سب کے بارے میں (تم سے) سوال ہوگا۔
وَ لَا تَمْشِ فِی الْاَرْضِ مَرَحًا١ۚ اِنَّكَ لَنْ تَخْرِقَ الْاَرْضَ وَ لَنْ تَبْلُغَ الْجِبَالَ طُوْلًا
اور زمین پر اکڑ کر مت چلو۔ نہ تم زمین کو پھاڑ سکتے ہو اور نہ بلندی میں پہاڑوں کو پہنچ سکتے ہو۔
كُلُّ ذٰلِكَ كَانَ سَیِّئُهٗ عِنْدَ رَبِّكَ مَكْرُوْهًا
یہ سارے برے کام ایسے ہیں جو تمہارے پروردگار کو بالکل ناپسند ہیں۔
ذٰلِكَ مِمَّاۤ اَوْحٰۤى اِلَیْكَ رَبُّكَ مِنَ الْحِكْمَةِ١ؕ وَ لَا تَجْعَلْ مَعَ اللّٰهِ اِلٰهًا اٰخَرَ فَتُلْقٰى فِیْ جَهَنَّمَ مَلُوْمًا مَّدْحُوْرًا
(اے پیغمبر) یہ وہ حکمت کی باتیں ہیں جو تمہارے پروردگار نے تم پر وحی کے ذریعے پہنچائی ہیں۔ اور (اے انسان) اللہ کے ساتھ کسی اور کو معبود نہ بنا، ورنہ تجھے ملامت کرکے، دھکے دے کر دوزخ میں پھینک دیا جائے گا۔
اَفَاَصْفٰىكُمْ رَبُّكُمْ بِالْبَنِیْنَ وَ اتَّخَذَ مِنَ الْمَلٰٓئِكَةِ اِنَاثًا١ؕ اِنَّكُمْ لَتَقُوْلُوْنَ قَوْلًا عَظِیْمًا۠   ۧ
بھلا کیا تمہارے رب نے تمہیں تو بیٹے دینے کے لیے چن لیا ہے، اور خود اپنے لیے فرشتوں کو بیٹیاں بنا لیا ہے ؟ حقیقت یہ ہے کہ تم لوگ بڑی سنگین بات کہہ رہے ہو۔
وَ لَقَدْ صَرَّفْنَا فِیْ هٰذَا الْقُرْاٰنِ لِیَذَّكَّرُوْا١ؕ وَ مَا یَزِیْدُهُمْ اِلَّا نُفُوْرًا
اور ہم نے اس قرآن میں طرح طرح سے وضاحتیں کی ہیں، تاکہ لوگ ہوش میں آئیں، مگر یہ لوگ ہیں کہ اس سے ان کے بدکنے ہی میں اور اضافہ ہورہا ہے۔
قُلْ لَّوْ كَانَ مَعَهٗۤ اٰلِهَةٌ كَمَا یَقُوْلُوْنَ اِذًا لَّابْتَغَوْا اِلٰى ذِی الْعَرْشِ سَبِیْلًا
کہہ دو کہ : اگر اللہ کے ساتھ اور بھی خدا ہوتے جیسے کہ یہ لوگ کہتے ہیں تو وہ عرش والے (حقیقی خدا) پر چڑھائی کرنے کے لیے کوئی راستہ پیدا کرلیتے۔
سُبْحٰنَهٗ وَ تَعٰلٰى عَمَّا یَقُوْلُوْنَ عُلُوًّا كَبِیْرًا
حقیقت ہے کہ جو باتیں یہ لوگ بناتے ہیں اس کی ذات ان سے بالکل پاک اور بہت بالا و برتر ہے۔
تُسَبِّحُ لَهُ السَّمٰوٰتُ السَّبْعُ وَ الْاَرْضُ وَ مَنْ فِیْهِنَّ١ؕ وَ اِنْ مِّنْ شَیْءٍ اِلَّا یُسَبِّحُ بِحَمْدِهٖ وَ لٰكِنْ لَّا تَفْقَهُوْنَ تَسْبِیْحَهُمْ١ؕ اِنَّهٗ كَانَ حَلِیْمًا غَفُوْرًا
ساتوں آسمان اور زمین اور ان کی ساری مخلوقات اس کی پاکی بیان کرتی ہیں، اور کوئی چیز ایسی نہیں ہے جو اس کی حمد کے ساتھ اس کی تسبیح نہ کر رہی ہو، لیکن تم لوگ ان کی تسبیح کو سمجھتے نہیں ہو۔ حقیقت یہ ہے کہ وہ بڑا بردبار، بہت معاف کرنے والا ہے۔
وَ اِذَا قَرَاْتَ الْقُرْاٰنَ جَعَلْنَا بَیْنَكَ وَ بَیْنَ الَّذِیْنَ لَا یُؤْمِنُوْنَ بِالْاٰخِرَةِ حِجَابًا مَّسْتُوْرًاۙ
اور (اے پیغمبر) جب تم قرآن پڑھتے ہو تو ہم تمہارے اور ان لوگوں کے درمیان جو آخرت پر ایمان نہیں رکھتے، ایک ان دیکھا پردہ حائل کردیتے ہیں۔
وَّ جَعَلْنَا عَلٰى قُلُوْبِهِمْ اَكِنَّةً اَنْ یَّفْقَهُوْهُ وَ فِیْۤ اٰذَانِهِمْ وَقْرًا١ؕ وَ اِذَا ذَكَرْتَ رَبَّكَ فِی الْقُرْاٰنِ وَحْدَهٗ وَلَّوْا عَلٰۤى اَدْبَارِهِمْ نُفُوْرًا
اور ہم ان کے دلوں پر ایسا غلاف چڑھا دیتے ہیں کہ وہ اسے سمجھتے نہیں اور ان کے کانوں میں گرانی پیدا کردیتے ہیں۔ اور جب تم قرآن میں تنہا اپنے رب کا ذکر کرتے ہو تو یہ لوگ نفرت کے عالم میں پیٹھ پھیر کر چل دیتے ہیں۔
نَحْنُ اَعْلَمُ بِمَا یَسْتَمِعُوْنَ بِهٖۤ اِذْ یَسْتَمِعُوْنَ اِلَیْكَ وَ اِذْ هُمْ نَجْوٰۤى اِذْ یَقُوْلُ الظّٰلِمُوْنَ اِنْ تَتَّبِعُوْنَ اِلَّا رَجُلًا مَّسْحُوْرًا
ہمیں خوب معلوم ہے کہ جب یہ لوگ تمہاری بات کان لگا کر سنتے ہیں تو کس لیے سنتے ہیں، اور جب یہ آپس میں سرگوشیاں کرتے ہیں (تو ان باتوں کا بھی ہمیں پورا علم ہے) جب یہ ظالم (اپنی برادری کے مسلمانوں سے) یوں کہتے ہیں کہ : تم تو بس ایک ایسے آدمی کے پیچھے چل پڑے ہو جس پر جادو ہوگیا ہے۔
اُنْظُرْ كَیْفَ ضَرَبُوْا لَكَ الْاَمْثَالَ فَضَلُّوْا فَلَا یَسْتَطِیْعُوْنَ سَبِیْلًا
دیکھو انہوں نے تم پر کیسی کیسی پھبتیاں چست کی ہیں۔ یہ راہ سے بھٹک چکے ہیں۔ چنانچہ یہ راستے پر نہیں آسکتے۔
وَ قَالُوْۤا ءَاِذَا كُنَّا عِظَامًا وَّ رُفَاتًا ءَاِنَّا لَمَبْعُوْثُوْنَ خَلْقًا جَدِیْدًا
اور یہ کہتے ہیں کہ : کیا جب ہمارا وجود ہڈیوں میں تبدیل ہو کر چورا چورا ہوجائے گا تو بھلا کیا اس وقت ہمیں نئے سرے سے پیدا کر کے اٹھایا جائے گا ؟
قُلْ كُوْنُوْا حِجَارَةً اَوْ حَدِیْدًاۙ
کہہ دو کہ : تم پتھر یا لوہا بھی بن جاؤ۔
اَوْ خَلْقًا مِّمَّا یَكْبُرُ فِیْ صُدُوْرِكُمْ١ۚ فَسَیَقُوْلُوْنَ مَنْ یُّعِیْدُنَا١ؕ قُلِ الَّذِیْ فَطَرَكُمْ اَوَّلَ مَرَّةٍ١ۚ فَسَیُنْغِضُوْنَ اِلَیْكَ رُءُوْسَهُمْ وَ یَقُوْلُوْنَ مَتٰى هُوَ١ؕ قُلْ عَسٰۤى اَنْ یَّكُوْنَ قَرِیْبًا
یا کوئی اور ایسی مخلوق بن جاؤ جس کے بارے میں تم دل میں سوچتے ہو کہ (اس کا زندہ ہونا) اور بھی مشکل ہے، (پھر بھی تمہیں زندہ کردیا جائے گا) اب وہ کہیں گے کہ : کون ہمیں دوبارہ زندہ کرے گا ؟ کہہ دو کہ : وہی زندہ کرے گا جس نے تمہیں پہلی بار پیدا کیا تھا۔ پھر وہ تمہارے سامنے سر ہلا ہلا کر کہیں گے کہ : ایسا کب ہوگا ؟ کہہ دینا کہ : کیا بعید ہے کہ وہ وقت قریب ہی آگیا ہو۔
یَوْمَ یَدْعُوْكُمْ فَتَسْتَجِیْبُوْنَ بِحَمْدِهٖ وَ تَظُنُّوْنَ اِنْ لَّبِثْتُمْ اِلَّا قَلِیْلًا۠   ۧ
جس دن وہ تمہیں بلائے گا تو تم اس کی حمد کرتے ہوئے اس کے حکم کی تعمیل کرو گے، اور یہ سمجھ رہے ہو گے کہ تم بس تھوڑی سی مدت (دنیا میں) رہے تھے۔
وَ قُلْ لِّعِبَادِیْ یَقُوْلُوا الَّتِیْ هِیَ اَحْسَنُ١ؕ اِنَّ الشَّیْطٰنَ یَنْزَغُ بَیْنَهُمْ١ؕ اِنَّ الشَّیْطٰنَ كَانَ لِلْاِنْسَانِ عَدُوًّا مُّبِیْنًا
میرے (مومن) بندوں سے کہہ دو کہ وہی بات کہا کریں جو بہترین ہو۔ درحقیقت شیطان لوگوں کے درمیان فساد ڈالتا ہے۔ شیطان یقینی طور پر انسان کا کھلا دشمن ہے۔
رَبُّكُمْ اَعْلَمُ بِكُمْ١ؕ اِنْ یَّشَاْ یَرْحَمْكُمْ اَوْ اِنْ یَّشَاْ یُعَذِّبْكُمْ١ؕ وَ مَاۤ اَرْسَلْنٰكَ عَلَیْهِمْ وَكِیْلًا
تمہارا پروردگار تمہیں خوب جانتا ہے۔ اگر وہ چاہے تو تم پر رحم فرما دے، اور چاہے تو تمہیں عذاب دیدے، اور (اے پیغمبر) ہم نے تمہیں ان کی باتوں کا ذمہ دار بنا کر نہیں بھیجا ہے۔
وَ رَبُّكَ اَعْلَمُ بِمَنْ فِی السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ١ؕ وَ لَقَدْ فَضَّلْنَا بَعْضَ النَّبِیّٖنَ عَلٰى بَعْضٍ وَّ اٰتَیْنَا دَاوٗدَ زَبُوْرًا
اور تمہارا پروردگار ان سب کو جانتا ہے جو آسمانوں میں ہیں اور جو زمین میں ہیں۔ اور ہم نے کچھ نبیوں کو دوسرے نبیوں پر فضیلت دی ہے، اور ہم نے داؤد کو زبور عطا کی تھی۔
قُلِ ادْعُوا الَّذِیْنَ زَعَمْتُمْ مِّنْ دُوْنِهٖ فَلَا یَمْلِكُوْنَ كَشْفَ الضُّرِّ عَنْكُمْ وَ لَا تَحْوِیْلًا
(جو لوگ اللہ کے علاوہ دوسرے معبودوں کو مانتے ہیں، ان سے) کہہ دو کہ : جن کو تم نے اللہ کے سوا معبود سمجھ رکھا ہے، انہیں پکار کر دیکھو۔ ہوگا یہ کہ نہ وہ تم سے کوئی تکلیف دور کرسکیں گے، اور نہ اسے تبدیل کرسکیں گے۔
اُولٰٓئِكَ الَّذِیْنَ یَدْعُوْنَ یَبْتَغُوْنَ اِلٰى رَبِّهِمُ الْوَسِیْلَةَ اَیُّهُمْ اَقْرَبُ وَ یَرْجُوْنَ رَحْمَتَهٗ وَ یَخَافُوْنَ عَذَابَهٗ١ؕ اِنَّ عَذَابَ رَبِّكَ كَانَ مَحْذُوْرًا
جن کو یہ لوگ پکارتے ہیں، وہ تو خود اپنے پروردگار تک پہنچنے کا وسیلہ تلاش کرتے ہیں کہ ان میں سے کون اللہ کے زیادہ قریب ہوجائے، اور وہ اس کی رحمت کے امیدوار رہتے ہیں، اور اس کے عذاب سے ڈرتے ہیں۔ یقینا تمہارے رب کا عذاب ہے ہی ایسی چیز جس سے ڈرا جائے۔
وَ اِنْ مِّنْ قَرْیَةٍ اِلَّا نَحْنُ مُهْلِكُوْهَا قَبْلَ یَوْمِ الْقِیٰمَةِ اَوْ مُعَذِّبُوْهَا عَذَابًا شَدِیْدًا١ؕ كَانَ ذٰلِكَ فِی الْكِتٰبِ مَسْطُوْرًا
اور کوئی بستی ایسی نہیں ہے جسے ہم روز قیامت سے پہلے ہلاک نہ کریں، یا اسے سخت عذاب نہ دیں۔ یہ بات (تقدیر کی) کتاب میں لکھی جاچکی ہے۔
وَ مَا مَنَعَنَاۤ اَنْ نُّرْسِلَ بِالْاٰیٰتِ اِلَّاۤ اَنْ كَذَّبَ بِهَا الْاَوَّلُوْنَ١ؕ وَ اٰتَیْنَا ثَمُوْدَ النَّاقَةَ مُبْصِرَةً فَظَلَمُوْا بِهَا١ؕ وَ مَا نُرْسِلُ بِالْاٰیٰتِ اِلَّا تَخْوِیْفًا
اور ہم کو نشانیاں (یعنی کفار کے مانگے ہوئے معجزات) بھیجنے سے کسی اور چیز نے نہیں، بلکہ اس بات نے روکا ہے کہ پچھلے لوگ ایسی نشانیوں کو جھٹلا چکے ہیں۔ اور ہم نے قوم ثمود کو اونٹنی دی تھی جو آنکھیں کھولنے کے لیے کافی تھی، مگر انہوں نے اس کے ساتھ ظلم کیا۔ اور ہم نشانیاں ڈرانے ہی کے لیے بھیجتے ہیں۔
وَ اِذْ قُلْنَا لَكَ اِنَّ رَبَّكَ اَحَاطَ بِالنَّاسِ١ؕ وَ مَا جَعَلْنَا الرُّءْیَا الَّتِیْۤ اَرَیْنٰكَ اِلَّا فِتْنَةً لِّلنَّاسِ وَ الشَّجَرَةَ الْمَلْعُوْنَةَ فِی الْقُرْاٰنِ١ؕ وَ نُخَوِّفُهُمْ١ۙ فَمَا یَزِیْدُهُمْ اِلَّا طُغْیَانًا كَبِیْرًا۠   ۧ
اور (اے پیغبر) وہ وقت یاد کرو جب ہم نے تم سے کہا تھا کہ تمہارا پروردگار (اپنے علم سے) تمام لوگوں کا احاطہ کیے ہوئے ہے۔ اور ہم نے جو نظارہ تمہیں دکھایا ہے، اس کو ہم نے (کافر) لوگوں کے لیے ایک فتنہ بنادیا۔ نیز اس درخت کو بھی جس پر قرآن میں لعنت آئی ہے۔ اور ہم تو ان کو ڈراتے رہتے ہیں، لیکن اس سے ان کی سخت سرکشی ہی میں اضافہ ہورہا ہے۔
وَ اِذْ قُلْنَا لِلْمَلٰٓئِكَةِ اسْجُدُوْا لِاٰدَمَ فَسَجَدُوْۤا اِلَّاۤ اِبْلِیْسَ١ؕ قَالَ ءَاَسْجُدُ لِمَنْ خَلَقْتَ طِیْنًاۚ
اور وہ وقت یاد کرو جب ہم نے فرشتوں سے کہا تھا کہ آدم کو سجدہ کرو۔ چنانچہ انہوں نے سجدہ کیا، لیکن ابلیس نے نہیں کیا۔ اس نے کہا کہ : کیا میں اس کو سجدہ کروں جسے تو نے مٹی سے پیدا کیا ہے ؟
قَالَ اَرَءَیْتَكَ هٰذَا الَّذِیْ كَرَّمْتَ عَلَیَّ١٘ لَئِنْ اَخَّرْتَنِ اِلٰى یَوْمِ الْقِیٰمَةِ لَاَحْتَنِكَنَّ ذُرِّیَّتَهٗۤ اِلَّا قَلِیْلًا
کہنے لگا : بھلا بتاؤ یہ ہے وہ مخلوق جسے تو نے میرے مقابلے میں عزت بخشی ہے۔ اگر تو نے مجھے قیامت کے دن تک مہلت دی تو میں اس کی اولاد میں سے تھوڑے سے لوگوں کو چھوڑ کر باقی سب کو جبڑوں میں لگام ڈالوں گا۔
قَالَ اذْهَبْ فَمَنْ تَبِعَكَ مِنْهُمْ فَاِنَّ جَهَنَّمَ جَزَآؤُكُمْ جَزَآءً مَّوْفُوْرًا
اللہ نے کہا : جا پھر ان میں سے جو تیرے پیچھے چلے گا تو جہنم ہی تم سب کی سزا ہوگی، مکمل اور بھرپور سزا۔
وَ اسْتَفْزِزْ مَنِ اسْتَطَعْتَ مِنْهُمْ بِصَوْتِكَ وَ اَجْلِبْ عَلَیْهِمْ بِخَیْلِكَ وَ رَجِلِكَ وَ شَارِكْهُمْ فِی الْاَمْوَالِ وَ الْاَوْلَادِ وَعِدْهُمْ١ؕ وَ مَا یَعِدُهُمُ الشَّیْطٰنُ اِلَّا غُرُوْرًا
اور ان میں سے جس جس پر تیرا بس چلے۔ انہیں اپنی آواز سے بہکا لے۔ اور ان پر اپنے سواروں اور پیادوں کی فوج چڑھا لا اور ان کے مال اور اولاد میں اپنا حصہ لگالے، اور ان سے خوب وعدے کرلے۔ اور (حقیقت یہ ہے کہ) شیطان ان سے جو وعدہ بھی کرتا ہے وہ دھوکے کے سوا کچھ نہیں ہوتا۔
اِنَّ عِبَادِیْ لَیْسَ لَكَ عَلَیْهِمْ سُلْطٰنٌ١ؕ وَ كَفٰى بِرَبِّكَ وَكِیْلًا
یقین رکھ کہ جو میرے بندے ہیں، ان پر تیرا کوئی بس نہیں چلے گا۔ اور تیرا پروردگار (ان کی) رکھوالی کے لیے کافی ہے۔
رَبُّكُمُ الَّذِیْ یُزْجِیْ لَكُمُ الْفُلْكَ فِی الْبَحْرِ لِتَبْتَغُوْا مِنْ فَضْلِهٖ١ؕ اِنَّهٗ كَانَ بِكُمْ رَحِیْمًا
تمہارا پروردگار وہ ہے جو تمہارے لیے سمندر میں کشتیاں لے چلتا ہے، تاکہ تم اس کا فضل تلاش کرو۔ یقینا وہ تمہارے ساتھ بڑی رحمت کا معاملہ کرنے والا ہے۔
وَ اِذَا مَسَّكُمُ الضُّرُّ فِی الْبَحْرِ ضَلَّ مَنْ تَدْعُوْنَ اِلَّاۤ اِیَّاهُ١ۚ فَلَمَّا نَجّٰىكُمْ اِلَى الْبَرِّ اَعْرَضْتُمْ١ؕ وَ كَانَ الْاِنْسَانُ كَفُوْرًا
اور جب سمندر میں تمہیں کوئی تکلیف پہنچتی ہے تو جن (دیوتاؤں) کو تم پکارا کرتے ہو، وہ سب غائب ہوجاتے ہیں۔ بس اللہ ہی اللہ رہ جاتا ہے۔ پھر جب اللہ تمہیں بچا کر خشکی تک پہنچا دیتا ہے تو تم منہ موڑ لیتے ہو۔ اور انسان بڑا ہی ناشکرا ہے۔
اَفَاَمِنْتُمْ اَنْ یَّخْسِفَ بِكُمْ جَانِبَ الْبَرِّ اَوْ یُرْسِلَ عَلَیْكُمْ حَاصِبًا ثُمَّ لَا تَجِدُوْا لَكُمْ وَكِیْلًاۙ
تو کیا تمہیں اس بات کا کوئی ڈر نہیں رہا کہ اللہ تمہیں خشکی ہی کے ایک حصے میں دھنسا دے، یا تم پر پتھر برسانے والی آندھی بھیج دے، اور پھر تمہیں اپنا کوئی رکھوالا نہ ملے ؟
اَمْ اَمِنْتُمْ اَنْ یُّعِیْدَكُمْ فِیْهِ تَارَةً اُخْرٰى فَیُرْسِلَ عَلَیْكُمْ قَاصِفًا مِّنَ الرِّیْحِ فَیُغْرِقَكُمْ بِمَا كَفَرْتُمْ١ۙ ثُمَّ لَا تَجِدُوْا لَكُمْ عَلَیْنَا بِهٖ تَبِیْعًا
اور کیا تم اس بات سے بھی بےفکر ہوگئے ہو کہ وہ تمہیں دوبارہ اسی (سمندر) میں لے جائے۔ پھر تم پر ہوا کا طوفان بھیج کر تمہاری ناشکری کی سزا میں تمہیں غرق کر ڈالے، پھر تمہیں کوئی نہ ملے جو اس معاملے میں ہمارا پیچھا کرسکے ؟
وَ لَقَدْ كَرَّمْنَا بَنِیْۤ اٰدَمَ وَ حَمَلْنٰهُمْ فِی الْبَرِّ وَ الْبَحْرِ وَ رَزَقْنٰهُمْ مِّنَ الطَّیِّبٰتِ وَ فَضَّلْنٰهُمْ عَلٰى كَثِیْرٍ مِّمَّنْ خَلَقْنَا تَفْضِیْلًا۠   ۧ
اور حقیقت یہ ہے کہ ہم نے آدم کی اولاد کو عزت بخشی ہے، اور انہیں خشکی اور سمندر دونوں میں سواریاں مہیا کی ہیں، اور ان کو پاکیزہ چیزوں کا رزق دیا ہے، اور ان کو اپنی بہت سی مخلوقات پر فضیلت عطا کی ہے۔
یَوْمَ نَدْعُوْا كُلَّ اُنَاسٍۭ بِاِمَامِهِمْ١ۚ فَمَنْ اُوْتِیَ كِتٰبَهٗ بِیَمِیْنِهٖ فَاُولٰٓئِكَ یَقْرَءُوْنَ كِتٰبَهُمْ وَ لَا یُظْلَمُوْنَ فَتِیْلًا
اس دن کو یاد رکھو جب ہم تمام انسانوں کو ان کے اعمال ناموں کے ساتھ بلائیں گے۔ پھر جنہیں ان کا اعمال نامہ داہنے ہاتھ میں دیا جائے گا، تو وہ اپنے اعمال نامے کو پڑھیں گے، اور ان پر ریشہ برابر بھی ظلم نہیں ہوگا۔
وَ مَنْ كَانَ فِیْ هٰذِهٖۤ اَعْمٰى فَهُوَ فِی الْاٰخِرَةِ اَعْمٰى وَ اَضَلُّ سَبِیْلًا
اور جو شخص دنیا میں اندھا بنا رہا، وہ آخرت میں بھی اندھا، بلکہ راستے سے اور زیادہ بھٹکا ہوا رہے۔
وَ اِنْ كَادُوْا لَیَفْتِنُوْنَكَ عَنِ الَّذِیْۤ اَوْحَیْنَاۤ اِلَیْكَ لِتَفْتَرِیَ عَلَیْنَا غَیْرَهٗ١ۖۗ وَ اِذًا لَّاتَّخَذُوْكَ خَلِیْلًا
اور (اے پیغمبر) جو وحی ہم نے تمہارے پاس بھیجی ہے، یہ (کافر) لوگ تمہیں فتنے میں ڈال کر اس سے ہٹانے لگے تھے، تاکہ تم اس کے بجائے کوئی اور بات ہمارے نام پر گھڑ کر پیش کرو، اور اس صورت میں یہ تمہیں اپنا گہرا دوست بنا لیتے۔
وَ لَوْ لَاۤ اَنْ ثَبَّتْنٰكَ لَقَدْ كِدْتَّ تَرْكَنُ اِلَیْهِمْ شَیْئًا قَلِیْلًاۗۙ
اور اگر ہم نے تمہیں ثابت قدم نہ بنایا ہوتا تو تم بھی ان کی طرف کچھ کچھ جھکنے کے قریب جاپہنچتے۔
اِذًا لَّاَذَقْنٰكَ ضِعْفَ الْحَیٰوةِ وَ ضِعْفَ الْمَمَاتِ ثُمَّ لَا تَجِدُ لَكَ عَلَیْنَا نَصِیْرًا
اور اگر ایسا ہوجاتا تو ہم تمہیں دنیا میں بھی دگنی سزا دیتے، اور مرنے کے بعد بھی دگنی، پھر تمہیں ہمارے مقابلے میں کوئی مددگار نہ ملتا۔
وَ اِنْ كَادُوْا لَیَسْتَفِزُّوْنَكَ مِنَ الْاَرْضِ لِیُخْرِجُوْكَ مِنْهَا وَ اِذًا لَّا یَلْبَثُوْنَ خِلٰفَكَ اِلَّا قَلِیْلًا
اس کے علاوہ یہ لوگ اس فکر میں بھی ہیں کہ اس سرزمین (مکہ) سے تمہارے قدم اکھاڑ دیں، تاکہ تمہیں یہاں سے نکال کر باہر کریں۔ اور اگر ایسا ہوا تو یہ بھی تمہارے بعد زیادہ دیر یہاں نہیں ٹھہر سکیں گے۔
سُنَّةَ مَنْ قَدْ اَرْسَلْنَا قَبْلَكَ مِنْ رُّسُلِنَا وَ لَا تَجِدُ لِسُنَّتِنَا تَحْوِیْلًا۠   ۧ
یہ ہمارا وہ طریق کار ہے جو ہم نے اپنے ان پیغمبروں کے ساتھ اختیار کیا تھا جو ہم نے تم سے پہلے بھیجے تھے، اور تم ہمارے طریقے میں کوئی تبدیلی نہیں پاؤ گے۔
اَقِمِ الصَّلٰوةَ لِدُلُوْكِ الشَّمْسِ اِلٰى غَسَقِ الَّیْلِ وَ قُرْاٰنَ الْفَجْرِ١ؕ اِنَّ قُرْاٰنَ الْفَجْرِ كَانَ مَشْهُوْدًا
(اے پیغمبر) سورج ڈھلنے کے وقت سے لے کر رات کے اندھیرے تک نماز قائم کرو۔ اور فجر کے وقت قرآن پڑھنے کا اہتمام کرو۔ یاد رکھو کہ فجر کی تلاوت میں مجمع حاضر ہوتا ہے۔
وَ مِنَ الَّیْلِ فَتَهَجَّدْ بِهٖ نَافِلَةً لَّكَ١ۖۗ عَسٰۤى اَنْ یَّبْعَثَكَ رَبُّكَ مَقَامًا مَّحْمُوْدًا
اور رات کے کچھ حصے میں تہجد پڑھا کرو جو تمہارے لیے ایک اضافی عبادت ہے۔ امید ہے کہ تمہارا پروردگار تمہیں مقام محمود تک پہنچائے گا۔
وَ قُلْ رَّبِّ اَدْخِلْنِیْ مُدْخَلَ صِدْقٍ وَّ اَخْرِجْنِیْ مُخْرَجَ صِدْقٍ وَّ اجْعَلْ لِّیْ مِنْ لَّدُنْكَ سُلْطٰنًا نَّصِیْرًا
اور یہ دعا کرو کہ : یا رب ! مجھے جہاں داخل فرما اچھائی کے ساتھ داخل فرما، اور جہاں سے نکال اچھائی کے ساتھ نکال، اور مجھے خاص اپنے پاس سے ایسا اقتدار عطا فرما جس کے ساتھ (تیری) مدد ہو۔
وَ قُلْ جَآءَ الْحَقُّ وَ زَهَقَ الْبَاطِلُ١ؕ اِنَّ الْبَاطِلَ كَانَ زَهُوْقًا
اور کہو کہ : حق آن پہنچا، اور باطل مٹ گیا، اور یقینا باطل ایسی ہی چیز ہے جو مٹنے والی ہے۔
وَ نُنَزِّلُ مِنَ الْقُرْاٰنِ مَا هُوَ شِفَآءٌ وَّ رَحْمَةٌ لِّلْمُؤْمِنِیْنَ١ۙ وَ لَا یَزِیْدُ الظّٰلِمِیْنَ اِلَّا خَسَارًا
اور ہم وہ قرآن نازل کر رہے ہیں جو مومنوں کے لیے شفا اور رحمت کا سامان ہے، البتہ ظالموں کے حصے میں اس سے نقصان کے سوا کسی اور چیز کا اضافہ نہیں ہوتا۔
وَ اِذَاۤ اَنْعَمْنَا عَلَى الْاِنْسَانِ اَعْرَضَ وَ نَاٰ بِجَانِبِهٖ١ۚ وَ اِذَا مَسَّهُ الشَّرُّ كَانَ یَئُوْسًا
اور جب ہم انسان کو کوئی نعمت دیتے ہیں تو وہ منہ موڑ لیتا ہے، اور پہلو بدل لیتا ہے، اور اگر اس کو کوئی برائی چھو جائے تو مایوس ہو بیٹھتا ہے۔
قُلْ كُلٌّ یَّعْمَلُ عَلٰى شَاكِلَتِهٖ١ؕ فَرَبُّكُمْ اَعْلَمُ بِمَنْ هُوَ اَهْدٰى سَبِیْلًا۠   ۧ
کہہ دو کہ : ہر شخص اپنے اپنے طریقے پر کام کررہا ہے۔ اب اللہ ہی بہتر جانتا ہے کون زیادہ صحیح راستہ پر ہے۔
وَ یَسْئَلُوْنَكَ عَنِ الرُّوْحِ١ؕ قُلِ الرُّوْحُ مِنْ اَمْرِ رَبِّیْ وَ مَاۤ اُوْتِیْتُمْ مِّنَ الْعِلْمِ اِلَّا قَلِیْلًا
اور (اے پیغمبر) یہ لوگ تم سے روح کے بارے میں پوچھتے ہیں۔ کہہ دو کہ : روح میرے پروردگار کے حکم سے (بنی) ہے۔ اور تمہیں جو علم دیا گیا ہے وہ بس تھوڑا ہی سا علم ہے۔
وَ لَئِنْ شِئْنَا لَنَذْهَبَنَّ بِالَّذِیْۤ اَوْحَیْنَاۤ اِلَیْكَ ثُمَّ لَا تَجِدُ لَكَ بِهٖ عَلَیْنَا وَكِیْلًاۙ
اور اگر ہم چاہیں تو جو کچھ وحی ہم نے تمہارے پاس بھیجی ہے، وہ ساری واپس لے جائیں، پھر تم اسے واپس لانے کے لیے ہمارے مقابلے میں کوئی مددگار بھی نہ پاؤ۔
اِلَّا رَحْمَةً مِّنْ رَّبِّكَ١ؕ اِنَّ فَضْلَهٗ كَانَ عَلَیْكَ كَبِیْرًا
لیکن یہ تو تمہارے رب کی طرف سے ایک رحمت ہے (کہ وحی کا سلسلہ جاری ہے) حقیقت یہ ہے کہ تمہارے رب کی طرف سے تم پر جو فضل ہورہا ہے وہ بڑا عظیم ہے۔
قُلْ لَّئِنِ اجْتَمَعَتِ الْاِنْسُ وَ الْجِنُّ عَلٰۤى اَنْ یَّاْتُوْا بِمِثْلِ هٰذَا الْقُرْاٰنِ لَا یَاْتُوْنَ بِمِثْلِهٖ وَ لَوْ كَانَ بَعْضُهُمْ لِبَعْضٍ ظَهِیْرًا
کہہ دو کہ : اگر تمام انسان اور جنات اس کام پر اکٹھے بھی ہوجائیں کہ اس قرآن جیسا کلام بنا کرلے آئیں، تب بھی وہ اس جیسا نہیں لاسکیں گے، چاہے وہ ایک دوسرے کی کتنی مدد کرلیں۔
وَ لَقَدْ صَرَّفْنَا لِلنَّاسِ فِیْ هٰذَا الْقُرْاٰنِ مِنْ كُلِّ مَثَلٍ١٘ فَاَبٰۤى اَكْثَرُ النَّاسِ اِلَّا كُفُوْرًا
اور ہم نے انسانوں کی بھلائی کے لیے اس قرآن میں ہر قسم کی حکمت کی باتیں طرح طرح سے بیان کی ہیں، پھر بھی اکثر لوگ انکار کے سوا کسی اور بات پر راضی نہیں ہیں۔
وَ قَالُوْا لَنْ نُّؤْمِنَ لَكَ حَتّٰى تَفْجُرَ لَنَا مِنَ الْاَرْضِ یَنْۢبُوْعًاۙ
اور کہتے ہیں کہ : ہم تم پر اس وقت تک ایمان نہیں لائیں گے جب تک تم زمین کو پھاڑ کر ہمارے لیے ایک چشمہ نہ نکال دو۔
اَوْ تَكُوْنَ لَكَ جَنَّةٌ مِّنْ نَّخِیْلٍ وَّ عِنَبٍ فَتُفَجِّرَ الْاَنْهٰرَ خِلٰلَهَا تَفْجِیْرًاۙ
یا پھر تمہارے لیے کھجوروں اور انگوروں کا ایک باغ پیدا ہوجائے، اور تم اس کے بیچ بیچ میں زمین کو پھاڑ کر نہریں جاری کردو۔
اَوْ تُسْقِطَ السَّمَآءَ كَمَا زَعَمْتَ عَلَیْنَا كِسَفًا اَوْ تَاْتِیَ بِاللّٰهِ وَ الْمَلٰٓئِكَةِ قَبِیْلًاۙ
یا جیسے تم دعوے کرتے ہو، آسمان کے ٹکڑے ٹکڑے کر کے اسے ہم پر گرا دو ، یا پھر اللہ کو اور فرشتوں کو ہمارے آمنے سامنے لے آؤ۔
اَوْ یَكُوْنَ لَكَ بَیْتٌ مِّنْ زُخْرُفٍ اَوْ تَرْقٰى فِی السَّمَآءِ١ؕ وَ لَنْ نُّؤْمِنَ لِرُقِیِّكَ حَتّٰى تُنَزِّلَ عَلَیْنَا كِتٰبًا نَّقْرَؤُهٗ١ؕ قُلْ سُبْحَانَ رَبِّیْ هَلْ كُنْتُ اِلَّا بَشَرًا رَّسُوْلًا۠   ۧ
یا پھر تمہارے لیے ایک سونے کا گھر پیدا ہوجائے، یا تم آسمان پر چڑھ جاؤ، اور ہم تمہارے چڑھنے کو بھی اس وقت تک نہیں مانیں گے جب تک تم ہم پر ایسی کتاب نازل نہ کردو جسے ہم پڑھ سکیں۔ (اے پیغمبر) کہہ دو کہ : سبحان اللہ ! میں تو ایک بشر ہوں جسے پیغمبر بنا کر بھیجا گیا ہے، اس سے زیادہ کچھ نہیں۔
وَ مَا مَنَعَ النَّاسَ اَنْ یُّؤْمِنُوْۤا اِذْ جَآءَهُمُ الْهُدٰۤى اِلَّاۤ اَنْ قَالُوْۤا اَبَعَثَ اللّٰهُ بَشَرًا رَّسُوْلًا
اور جب ان لوگوں کے پاس ہدایت کا پیغام آیا تو ان کو ایمان لانے سے اسی بات نے تو روکا کہ وہ کہتے تھے : کیا اللہ نے ایک بشر کو رسول بنا کر بھیجا ہے ؟
قُلْ لَّوْ كَانَ فِی الْاَرْضِ مَلٰٓئِكَةٌ یَّمْشُوْنَ مُطْمَئِنِّیْنَ لَنَزَّلْنَا عَلَیْهِمْ مِّنَ السَّمَآءِ مَلَكًا رَّسُوْلًا
کہہ دو کہ : اگر زمین میں فرشتے ہی اطمینان سے چل پھر رہے ہوتے تو بیشک ہم آسمان سے کسی فرشتے کو رسول بنا کر ان پر اتار دیتے۔
قُلْ كَفٰى بِاللّٰهِ شَهِیْدًۢا بَیْنِیْ وَ بَیْنَكُمْ١ؕ اِنَّهٗ كَانَ بِعِبَادِهٖ خَبِیْرًۢا بَصِیْرًا
کہہ دو کہ : اللہ میرے اور تمہارے درمیان گواہ بننے کے لیے کافی ہے۔ بیشک وہ اپنے بندوں سے پوری طرح باخبر ہے، سب کچھ دیکھ رہا ہے۔
وَ مَنْ یَّهْدِ اللّٰهُ فَهُوَ الْمُهْتَدِ١ۚ وَ مَنْ یُّضْلِلْ فَلَنْ تَجِدَ لَهُمْ اَوْلِیَآءَ مِنْ دُوْنِهٖ١ؕ وَ نَحْشُرُهُمْ یَوْمَ الْقِیٰمَةِ عَلٰى وُجُوْهِهِمْ عُمْیًا وَّ بُكْمًا وَّ صُمًّا١ؕ مَاْوٰىهُمْ جَهَنَّمُ١ؕ كُلَّمَا خَبَتْ زِدْنٰهُمْ سَعِیْرًا
اور جسے اللہ ہدایت دے، وہی صحیح راستے پر ہوتا ہے، اور جن لوگوں کو وہ گمراہی میں مبتلا کردے، تو اس کے سوا تمہیں ان کے کوئی مددگار نہیں مل سکتے۔ اور ہم انہیں قیامت کے دن منہ کے بل اس طرح اکٹھا کریں گے کہ وہ اندھے، گونگے اور بہرے ہوں گے۔ ان کا ٹھکانا جہنم ہوگا۔ جب کبھی اس کی آگ دھیمی ہونے لگے گی، ہم اسے اور زیادہ بھڑکا دیں گے۔
ذٰلِكَ جَزَآؤُهُمْ بِاَنَّهُمْ كَفَرُوْا بِاٰیٰتِنَا وَ قَالُوْۤا ءَاِذَا كُنَّا عِظَامًا وَّ رُفَاتًا ءَاِنَّا لَمَبْعُوْثُوْنَ خَلْقًا جَدِیْدًا
یہ ان کی سزا ہے، کیونکہ انہوں نے ہماری آیتوں کا انکار کیا تھا، اور یہ کہا تھا کہ : کیا جب ہم (مر کر) ہڈیاں ہی ہڈٰیاں رہ جائیں گے، اور چورا چورا ہوجائیں گے تو کیا پھر بھی ہمیں نئے سرے سے زندہ کر کے اٹھایا جائے گا ؟
اَوَ لَمْ یَرَوْا اَنَّ اللّٰهَ الَّذِیْ خَلَقَ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضَ قَادِرٌ عَلٰۤى اَنْ یَّخْلُقَ مِثْلَهُمْ وَ جَعَلَ لَهُمْ اَجَلًا لَّا رَیْبَ فِیْهِ١ؕ فَاَبَى الظّٰلِمُوْنَ اِلَّا كُفُوْرًا
بھلا کیا انہیں اتنی سی بات نہیں سوجھی کہ وہ اللہ جس نے سارے آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا ہے، وہ اس بات پر قادر ہے کہ ان جیسے آدمی پھر سے پیدا کردے ؟ اور اس نے ان کے لیے ایک ایسی میعاد مقرر کر رکھی ہے جس (کے آنے) میں ذرا بھی شک نہیں ہے۔ پھر بھی یہ ظالم انکار کے سوا کسی بات پر راضی نہیں۔
قُلْ لَّوْ اَنْتُمْ تَمْلِكُوْنَ خَزَآئِنَ رَحْمَةِ رَبِّیْۤ اِذًا لَّاَمْسَكْتُمْ خَشْیَةَ الْاِنْفَاقِ١ؕ وَ كَانَ الْاِنْسَانُ قَتُوْرًا۠   ۧ
(اے پیغمبر ! ان کافروں سے) کہہ دو کہ : اگر میرے پروردگار کی رحمت کے خزانے کہیں تمہارے اختیار میں ہوتے تو تم خرچ ہوجانے کے ڈر سے ضرور ہاتھ روک لیتے۔ اور انسان ہے ہی بڑا تنگ دل۔
وَ لَقَدْ اٰتَیْنَا مُوْسٰى تِسْعَ اٰیٰتٍۭ بَیِّنٰتٍ فَسْئَلْ بَنِیْۤ اِسْرَآءِیْلَ اِذْ جَآءَهُمْ فَقَالَ لَهٗ فِرْعَوْنُ اِنِّیْ لَاَظُنُّكَ یٰمُوْسٰى مَسْحُوْرًا
اور ہم نے موسیٰ کو نو کھلی کھلی نشانیاں دی تھیں۔ اب بنو اسرائیل سے پوچھ لو کہ جب وہ ان لوگوں کے پاس گئے تو فرعون نے ان سے کہا کہ : اے موسیٰ ! تمہارے بارے میں میرا تو خیال یہ ہے کہ کسی نے تم پر جادو کردیا ہے۔
قَالَ لَقَدْ عَلِمْتَ مَاۤ اَنْزَلَ هٰۤؤُلَآءِ اِلَّا رَبُّ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ بَصَآئِرَ١ۚ وَ اِنِّیْ لَاَظُنُّكَ یٰفِرْعَوْنُ مَثْبُوْرًا
موسیٰ نے کہا : تمہیں خوب معلوم ہے کہ یہ ساری نشانیاں کسی اور نے نہیں، آسمانوں اور زمین کے پروردگار نے بصیرت پیدا کرنے کے لیے نازل کی ہیں۔ اور اے فرعون ! تمہارے بارے میں میرا گمان یہ ہے کہ تمہاری بربادی آنے والی ہے۔
فَاَرَادَ اَنْ یَّسْتَفِزَّهُمْ مِّنَ الْاَرْضِ فَاَغْرَقْنٰهُ وَ مَنْ مَّعَهٗ جَمِیْعًاۙ
پھر فرعون نے یہ ارادہ کیا تھا کہ ان سب (بنو اسرائیل) کو اس سرزمین سے اکھاڑ پھینکے، لیکن ہم نے اسے اور جتنے لوگ اس کے ساتھ تھے، ان سب کو غرق کردیا۔
وَّ قُلْنَا مِنْۢ بَعْدِهٖ لِبَنِیْۤ اِسْرَآءِیْلَ اسْكُنُوا الْاَرْضَ فَاِذَا جَآءَ وَعْدُ الْاٰخِرَةِ جِئْنَا بِكُمْ لَفِیْفًاؕ
اور اس کے بعد بنو اسرائیل سے کہا کہ : تم زمین میں بسو۔ پھر جب آخرت کا وعدہ پورا ہونے کا وقت آئے گا تو ہم تم سب کو جمع کر کے حاضر کردیں گے۔
وَ بِالْحَقِّ اَنْزَلْنٰهُ وَ بِالْحَقِّ نَزَلَ١ؕ وَ مَاۤ اَرْسَلْنٰكَ اِلَّا مُبَشِّرًا وَّ نَذِیْرًاۘ
اور ہم نے اس قرآن کو حق ہی کے ساتھ نازل کیا ہے، اور حق ہی کے ساتھ یہ اترا ہے۔ اور (اے پیغمبر) ہم نے تمہیں کسی اور کام کے لیے نہیں، بلکہ صرف اس لیے بھیجا ہے کہ تم (فرمانبرداروں کو) خوشخبری دو اور (نافرمانوں کو) خبردار کرو۔
وَ قُرْاٰنًا فَرَقْنٰهُ لِتَقْرَاَهٗ عَلَى النَّاسِ عَلٰى مُكْثٍ وَّ نَزَّلْنٰهُ تَنْزِیْلًا
اور ہم نے قرآن کے جدا جدا حصے بنائے، تاکہ تم اسے ٹھہر ٹھہر کر لوگوں کے سامنے پڑھو، اور ہم نے اسے تھوڑا تھوڑا کر کے اتارا ہے۔
قُلْ اٰمِنُوْا بِهٖۤ اَوْ لَا تُؤْمِنُوْا١ؕ اِنَّ الَّذِیْنَ اُوْتُوا الْعِلْمَ مِنْ قَبْلِهٖۤ اِذَا یُتْلٰى عَلَیْهِمْ یَخِرُّوْنَ لِلْاَذْقَانِ سُجَّدًاۙ
(کافروں سے) کہہ دو کہ : چاہے تم اس پر ایمان لاؤ، یا نہ لاؤ، جب یہ (قرآن) ان لوگوں کے سامنے پڑھا جاتا ہے جن کو اس سے پہلے علم دیا گیا تھا تو وہ ٹھوڑیوں کے بل سجدے میں گرجاتے ہیں۔
وَّ یَقُوْلُوْنَ سُبْحٰنَ رَبِّنَاۤ اِنْ كَانَ وَعْدُ رَبِّنَا لَمَفْعُوْلًا
اور کہتے ہیں : پاک ہے ہمارا پروردگار ! بیشک ہمارے پروردگار کا وعدہ تو پورا ہی ہو کر رہتا ہے۔
وَ یَخِرُّوْنَ لِلْاَذْقَانِ یَبْكُوْنَ وَ یَزِیْدُهُمْ خُشُوْعًا۩  ۞
اور وہ روتے ہوئے ٹھوڑیوں کے بل گرجاتے ہیں اور یہ (قرآن) ان کے دلوں کی عاجزی کو اور بڑھا دیتا ہے۔
قُلِ ادْعُوا اللّٰهَ اَوِ ادْعُوا الرَّحْمٰنَ١ؕ اَیًّا مَّا تَدْعُوْا فَلَهُ الْاَسْمَآءُ الْحُسْنٰى١ۚ وَ لَا تَجْهَرْ بِصَلَاتِكَ وَ لَا تُخَافِتْ بِهَا وَ ابْتَغِ بَیْنَ ذٰلِكَ سَبِیْلًا
کہہ دو کہ : چاہے تم اللہ کو پکارو، یا رحمن کو پکارو، جس نام سے بھی (اللہ کو) پکارو گے (ایک ہی بات ہے) کیونکہ تمام بہترین نام اسی کے ہیں۔ اور تم اپنی نماز نہ بہت اونچی آواز سے پڑھو، اور نہ بہت پست آواز سے، بلکہ ان دونوں کے درمیان (معتدل) راستہ اختیار کرو۔
وَ قُلِ الْحَمْدُ لِلّٰهِ الَّذِیْ لَمْ یَتَّخِذْ وَلَدًا وَّ لَمْ یَكُنْ لَّهٗ شَرِیْكٌ فِی الْمُلْكِ وَ لَمْ یَكُنْ لَّهٗ وَلِیٌّ مِّنَ الذُّلِّ وَ كَبِّرْهُ تَكْبِیْرًا۠   ۧ
اور کہو کہ : تمام تعریفیں اللہ کی ہیں جس نے نہ کوئی بیٹا بنایا، نہ اس کی سلطنت میں کوئی شریک ہے، اور نہ اسے عاجزی سے بچانے کے لیے کوئی حمایتی درکار ہے۔ اور اس کی ایسی بڑائی بیان کرو جیسی بڑائی بیان کرنے کا اسے حق حاصل ہے۔
Top