Tafseer-e-Usmani - Nooh : 4
یَغْفِرْ لَكُمْ مِّنْ ذُنُوْبِكُمْ وَ یُؤَخِّرْكُمْ اِلٰۤى اَجَلٍ مُّسَمًّى١ؕ اِنَّ اَجَلَ اللّٰهِ اِذَا جَآءَ لَا یُؤَخَّرُ١ۘ لَوْ كُنْتُمْ تَعْلَمُوْنَ
يَغْفِرْ لَكُمْ : بخش دے گا تمہارے لیے مِّنْ ذُنُوْبِكُمْ : تمہارے گناہوں میں سے وَيُؤَخِّرْكُمْ : اور مہلت دے گا تم کو اِلٰٓى : تک اَجَلٍ مُّسَمًّى : مقرر وقت تک اِنَّ اَجَلَ اللّٰهِ : بیشک اللہ کا مقرر کیا ہوا وقت اِذَا جَآءَ : جب آجاتا ہے لَا يُؤَخَّرُ : تو ڈھیل نہیں دی جاتی۔ تاخیر نہیں کی جاتی لَوْ كُنْتُمْ : اگر ہو تم تَعْلَمُوْنَ : تم جانتے
تاکہ بخشے وہ تم کو کچھ گناہ تمہارے اور ڈھیل دے تم کو ایک مقرر وعدہ تک10 وہ جو وعدہ کیا ہے اللہ نے جب آپہنچے گا اس کو ڈھیل نہ ہوگی11 اگر تم کو سمجھ ہے1
10  یعنی اللہ سے ڈر کر کفر و معصیت چھوڑو اور طاعت و عبادت کا راستہ اختیار کرو۔ 11  یعنی ایمان لے آؤ گے تو اس سے پہلے اللہ کے جو حقوق تلف کیے ہیں وہ معاف کر دے گا، اور کفر و شرارت پر جو عذاب آنا مقدر ہے ایمان لانے کی صورت میں وہ نہ آئے گا۔ بلکہ ڈھیل دی جائے گی کہ عمر طبعی تک زندہ رہو۔ حتی کہ جانداروں کی موت وحیات کے عام قانون کے موافق اپنے مقرر وقت پر موت آئے۔ کیونکہ اس سے تو بہرحال کسی نیک و بد کو چارہ نہیں۔ 1  یعنی ایمان نہ لانے کی صورت میں عذاب کا جو وعدہ ہے اگر وہ سر پر آکھڑا ہوا تو کسی کے ٹالے نہیں ٹلے گا نہ ایک منٹ کی ڈھیل دی جائے گی۔ یا یہ مطلب ہو کہ موت کا وقت معین پر آنا ضروری ہے اس میں تاخیر نہیں ہوسکتی والظاہر ہوالاول۔ حضرت شاہ صاحب ان آیات کی تقریر ایک اور طرح کرتے ہیں۔ " یعنی بندگی کرو کہ نوع انسان دنیا میں قیامت تک رہے۔ اور قیامت کو تو دیر نہ لگے گی اور جو سب مل کر بندگی چھوڑ دو تو سارے ابھی ہلاک ہوجاؤ۔ " طوفان آیا تھا ایسا ہی کہ ایک آدمی نہ بچے۔ حضرت نوح کی بندگی سے ان کا بچاؤ ہوگیا۔ 2  یعنی اگر تم کو سمجھ ہے تو یہ باتیں سمجھنے اور عمل کرنے کی ہیں۔
Top