Tafseer-e-Usmani - As-Saff : 4
اِنَّ اللّٰهَ یُحِبُّ الَّذِیْنَ یُقَاتِلُوْنَ فِیْ سَبِیْلِهٖ صَفًّا كَاَنَّهُمْ بُنْیَانٌ مَّرْصُوْصٌ
اِنَّ اللّٰهَ : بیشک اللہ تعالیٰ يُحِبُّ الَّذِيْنَ : محبت رکھتا ہے ان لوگوں سے يُقَاتِلُوْنَ فِيْ : جو جنگ کرتے ہیں۔ میں سَبِيْلِهٖ : اس کے راستے (میں) صَفًّا : صف بستہ ہو کر۔ صف بنا کر كَاَنَّهُمْ بُنْيَانٌ : گویا کہ وہ دیوار ہیں۔ عمارت ہیں مَّرْصُوْصٌ : سیسہ پلائی ہوئی
اللہ چاہتا ہے ان لوگوں کو جو لڑتے ہیں اس کی راہ میں قطار باندھ کر گویا وہ دیوار ہیں سیسہ پلائی ہوئی5
5 بندہ کو لاف زنی اور دعوے کی بات سے ڈرنا چاہیے کہ پیچھے مشکل پڑتی ہے۔ زبان سے ایک بات کہہ دینا آسان ہے، لیکن اس کا نباہنا آسان نہیں۔ اللہ تعالیٰ اس شخص سے سخت ناراض اور بیزار ہوتا ہے جو زبان سے کہے بہت کچھ اور کرے کچھ نہیں۔ روایات میں ہے کہ ایک جگہ مسلمان جمع تھے، کہنے لگے ہم کو اگر معلوم ہوجائے کہ کون سا کام اللہ کو سب سے زیادہ پسند ہے تو وہ ہی اختیار کریں۔ اس پر یہ آیتیں نازل ہوئیں۔ یعنی دیکھو ! سنبھل کر کہو، لو ہم بتلائے دیتے ہیں، کہ اللہ کو سب سے زیادہ ان لوگوں سے محبت ہے جو اللہ کی راہ میں اس کے دشمنوں کے مقابلہ پر ایک آہنی دیوار کی طرح ڈٹ جاتے ہیں اور میدان جنگ میں اس شان سے صف آرائی کرتے ہیں کہ گویا وہ سب مل کر ایک مضبوط دیوار ہیں جس میں سیسہ پلا دیا گیا ہے، اور جس میں کسی جگہ کوئی رخنہ نہیں پڑ سکتا۔ اب اس معیار پر اپنے کو پرکھ لو۔ بیشک تم میں بہت ایسے ہیں جو اس معیار پر کامل و اکمل اتر چکے ہیں مگر بعض مواقع ایسے بھی نکلیں گے جہاں بعضوں کے زبانی دعو وں کی ان کے عمل نے تکذیب کی ہے آخر جنگ احد میں وہ بنیان مرصوص کہاں قائم رہی۔ اور جس وقت حکم قتال اترا تو یقینا بعض نے یہ بھی کہا۔ (رَبَّنَا لِمَ كَتَبْتَ عَلَيْنَا الْقِتَالَ ۚ لَوْلَآ اَخَّرْتَنَآ اِلٰٓى اَجَلٍ قَرِيْبٍ ) 4 ۔ النسآء :77) بہرحال زبان سے زیادہ دعوے مت کرو بلکہ خدا کی راہ میں قربانی پیش کرو جس سے اعلیٰ کامیابی نصیب ہو۔ موسیٰ کی قوم کو نہیں دیکھتے کہ زبان سے تعلّی و تفاخر کی باتیں بہت بڑھ چڑھ کر بناتے تھے لیکن عمل کے میدان میں صفر تھا۔ جہاں کوئی موقع کام کا آیا فوراً پھسل گئے اور نہایت تکلیف دہ باتیں کرنے لگے۔ نتیجہ جو کچھ ہو اس کو آگے بیان فرماتے ہیں۔
Top