Tafseer-e-Usmani - Al-An'aam : 84
وَ وَهَبْنَا لَهٗۤ اِسْحٰقَ وَ یَعْقُوْبَ١ؕ كُلًّا هَدَیْنَا١ۚ وَ نُوْحًا هَدَیْنَا مِنْ قَبْلُ وَ مِنْ ذُرِّیَّتِهٖ دَاوٗدَ وَ سُلَیْمٰنَ وَ اَیُّوْبَ وَ یُوْسُفَ وَ مُوْسٰى وَ هٰرُوْنَ١ؕ وَ كَذٰلِكَ نَجْزِی الْمُحْسِنِیْنَۙ
وَ : اور وَهَبْنَا : بخشا ہم نے لَهٗٓ : ان کو اِسْحٰقَ : اسحق وَيَعْقُوْبَ : اور یعقوب كُلًّا : سب کو هَدَيْنَا : ہدایت دی ہم نے وَنُوْحًا : اور نوح هَدَيْنَا : ہم نے ہدایت دی مِنْ قَبْلُ : اس سے قبل وَ : اور مِنْ : سے ذُرِّيَّتِهٖ : ان کی اولاد دَاوٗدَ : داود وَسُلَيْمٰنَ : اور سلیمان وَاَيُّوْبَ : اور ایوب وَيُوْسُفَ : اور یوسف وَمُوْسٰي : اور موسیٰ وَهٰرُوْنَ : اور ہارون وَكَذٰلِكَ : اور اسی طرح نَجْزِي : ہم بدلہ دیتے ہیں الْمُحْسِنِيْنَ : نیک کام کرنے والے
اور بخشا ہم نے ابراہیم کو اسحاق کو اور یعقوب سب کو ہم نے ہدایت دی8 اور نوح کو ہدایت کی ہم نے ان سب سے پہلے1 اور اس کی اولاد میں سے داؤد اور سلیمان کو اور ایوب اور یوسف کو اور موسیٰ اور ہارون کو2 اور ہم اسی طرح بدلہ دیا کرتے ہیں نیک کام والوں کو
8 یعنی نہ صرف یہ کہ ہم نے ابراہیم کو ذاتی علم و فضل سے سرفراز کیا بلکہ بڑھاپے میں اسحاق جیسا بیٹا اور یعقوب جیسا پوتا عطا فرمایا۔ یعقوب وہ ہی اسرائیل ہیں جن کی طرف دنیا کی ایک عظیم الشان قوم بنی اسرائیل منسوب ہے جن میں سے ہزاروں نبی اٹھائے گئے بلکہ جیسا کہ قرآن میں دوسری جگہ مذکور ہے ' ابراہیم کے بعد حق تعالیٰ نے ہمیشہ کے لئے ان ہی کی نسل میں نبوت اور پیغمبری رکھ دی۔ 1 پہلے ابراہیم کے بعض فروع کا ذکر تھا اب بعض اصول کو ذکر فرمایا۔ کیونکہ نوح حضرت ابراہیم کے اجداد میں سے ہیں اور جس طرح حضرت ابراہیم کے بعد نبوت کتاب کا انحصار صرف ان کی ذریت میں کردیا گیا تھا۔ اسی طرح نوع کے بعد نوح انسانی کا انحصار نوح کی نسل میں ہوگیا گویا طوفان کے بعد وہ دنیا کے لئے آدم ثانی ہوئے (وَجَعَلْنَا ذُرِّيَّتَهٗ هُمُ الْبٰقِيْنَ ) 37 ۔ صفت :77) 2 ظاہری ملک و سلطنت کے اعتبار سے انبیاء میں داؤد اور سلیمان ہم رنگ ہیں مصائب و شدائد پر صبر کرنے کے لحاظ سے ایوب و یوسف میں خاص مشابہت ہے۔ باقی موسیٰ اور ہارون کے قریبی تعلقات کی نسبت تو کچھ کہنے کی ضرورت نہیں۔ خود حضرت موسیٰ نے ہارون کو بطور اپنے وزیر کے حق تعالیٰ سے طلب کیا تھا۔ مترجم محقق قدس اللہ روحہ نے ان میں سے ہر دو ناموں کے بعد لفظ " کو " لا کر شائد اسی قسم کے لطائف پر متنبہ فرمایا ہے۔ واللہ اعلم
Top