Tafseer-e-Usmani - Al-An'aam : 7
وَ لَوْ نَزَّلْنَا عَلَیْكَ كِتٰبًا فِیْ قِرْطَاسٍ فَلَمَسُوْهُ بِاَیْدِیْهِمْ لَقَالَ الَّذِیْنَ كَفَرُوْۤا اِنْ هٰذَاۤ اِلَّا سِحْرٌ مُّبِیْنٌ
وَلَوْ نَزَّلْنَا : اور اگر ہم اتاریں عَلَيْكَ : تم پر كِتٰبًا : کچھ لکھا ہوا فِيْ : میں قِرْطَاسٍ : کاغذ فَلَمَسُوْهُ : پھر اسے چھو لیں بِاَيْدِيْهِمْ : اپنے ہاتھوں سے لَقَالَ : البتہ کہیں گے الَّذِيْنَ كَفَرُوْٓا : جن لوگوں نے کفر کیا (کافر) اِنْ هٰذَآ : نہیں یہ اِلَّا : مگر سِحْرٌ : جادو مُّبِيْنٌ : کھلا
اور اگر اتاریں ہم تجھ پر لکھا ہوا کاغذ میں پھر چھو لیویں وہ اس کو اپنے ہاتھوں سے البتہ کہیں گے کافر یہ نہیں ہے مگر صریح جادو7
7 بعض مشرکین مکہ نے کہا تھا کہ اگر آپ آسمان سے ایک لکھی لکھائی کتاب لے آئیں اور اسکے ساتھ چار فرشتے بھی ہوں جو ہمارے سامنے ہو کر گواہی دیں کہ بیشک یہ کتاب خدا کی بھیجی ہوئی ہے تو ہم ایمان لے آئیں گے۔ اس کا جواب دیا کہ جو لوگ بحالت موجودہ قرآن کو جادو اور اسکے لانے والے کو جادوگر بتلاتے ہیں اگر واقعی ہم ان پر کاغذ میں لکھی ہوئی کتاب بھی آسمان سے اتار دیں جسے یہ ہاتھوں سے چھو کر معلوم کرلیں کہ کوئی تخیل یا نظر بندی نہیں ہے۔ تب بھی یہ ہی کہیں گے کہ یہ تو صریح جادو ہے جس بدبخت کے حصہ میں ہدایت نہیں ہوتی اس کا شبہ کبھی نہیں مٹتا
Top