Tafseer-e-Usmani - Al-An'aam : 2
هُوَ الَّذِیْ خَلَقَكُمْ مِّنْ طِیْنٍ ثُمَّ قَضٰۤى اَجَلًا١ؕ وَ اَجَلٌ مُّسَمًّى عِنْدَهٗ ثُمَّ اَنْتُمْ تَمْتَرُوْنَ
هُوَ : وہ الَّذِيْ : جس نے خَلَقَكُمْ : تمہیں پیدا کیا مِّنْ : سے طِيْنٍ : مٹی ثُمَّ : پھر قَضٰٓى : مقرر کیا اَجَلًا : ایک وقت وَاَجَلٌ : اور ایک وقت مُّسَمًّى : مقرر عِنْدَهٗ : اس کے ہاں ثُمَّ : پھر اَنْتُمْ : تم تَمْتَرُوْنَ : شک کرتے ہو
وہی ہے جس نے پیدا کیا تم کو مٹی سے پھر مقرر کردیا ایک وقت ایک مدت مقرر ہے اللہ کے نزدیک پھر بھی تم شک کرتے ہو1
1 اوپر " عالم کبیر " کی پیدائش کا ذکر تھا یہاں " عالم صغیر " (انسان) کی خلقت کو بیان فرماتے ہیں کہ دیکھو شروع میں بےجان مٹی سے آدم (علیہ السلام) کا پتلا تیار کر کے کس طرح حیات اور کمالات انسانی فائض کئے اور آج بھی مٹی سے غذائیں نکلتی ہیں، غذاؤں سے نطفہ اور نطفہ سے انسان بنتے رہتے ہیں۔ غرض اس طرح تم کو عدم سے وجود میں لائے۔ پھر ہر شخص کی موت کا ایک وقت مقرر کردیا جبکہ آدمی دوبارہ اس مٹی میں جا ملتا ہے جس سے پیدا کیا گیا تھا۔ اسی پر قیاس کرسکتے ہو کہ " عالم کبیر " کی فنا کا بھی ایک وقت مقرر ہے جسے " قیامت کبریٰ " کہتے ہیں۔ " قیامت صغریٰ " یعنی شخصی موتیں چونکہ ہمیں پیش آتی رہتی ہیں ان کا علم بھی لوگوں کو ہوتا رہتا ہے لیکن " قیامت کبریٰ " کی ٹھیک مدت کا علم صرف اللہ ہی کے پاس ہے۔ تعجب ہے کہ " عالم صغیر " یعنی انسانوں میں زندگی اور فنا کا سلسلہ دیکھتے ہوئے بھی " عالم کبیر " کی فنا میں کوئی آدمی تردّد کرتا ہے۔
Top