Tafseer-e-Usmani - Al-An'aam : 153
وَ اَنَّ هٰذَا صِرَاطِیْ مُسْتَقِیْمًا فَاتَّبِعُوْهُ١ۚ وَ لَا تَتَّبِعُوا السُّبُلَ فَتَفَرَّقَ بِكُمْ عَنْ سَبِیْلِهٖ١ؕ ذٰلِكُمْ وَصّٰىكُمْ بِهٖ لَعَلَّكُمْ تَتَّقُوْنَ
وَاَنَّ : اور یہ کہ ھٰذَا : یہ صِرَاطِيْ : یہ راستہ مُسْتَقِيْمًا : سیدھا فَاتَّبِعُوْهُ : پس اس پر چلو وَلَا تَتَّبِعُوا : اور نہ چلو السُّبُلَ : راستے فَتَفَرَّقَ : پس جدا کردیں بِكُمْ : تمہیں عَنْ : سے سَبِيْلِهٖ : اس کا راستہ ذٰلِكُمْ : یہ وَصّٰىكُمْ بِهٖ : حکم دیا اس کا لَعَلَّكُمْ : تاکہ تم تَتَّقُوْنَ : پرہیزگاری اختیار کرو
اور حکم کیا کہ یہ راہ ہے میری سیدھی سو اس پر چلو اور مت چلو اور راستوں پر کہ وہ تم کو جدا کردیں گے اللہ کے راستہ سے1 یہ حکم کردیا ہے تم کو تاکہ تم بچتے رہو
1 یعنی احکام مزکورہ بالا کی پابندی اور خدا کے عہد کو اعتقاداً پورا کرنا یہ ہی صراط مستقیم (سیدھی راہ) ہے جس کی طلب سورة فاتحہ میں تلقین کی گئی تھی۔ یہ راہ تم کو دکھلا دی گئی اب چلنا تمہارا کام ہے۔ جو کوئی اس کے سوا دوسرے راستہ پر چلا وہ خدا کے راستہ سے بھٹکا۔
Top