Tafseer-e-Usmani - Al-An'aam : 14
قُلْ اَغَیْرَ اللّٰهِ اَتَّخِذُ وَلِیًّا فَاطِرِ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ وَ هُوَ یُطْعِمُ وَ لَا یُطْعَمُ١ؕ قُلْ اِنِّیْۤ اُمِرْتُ اَنْ اَكُوْنَ اَوَّلَ مَنْ اَسْلَمَ وَ لَا تَكُوْنَنَّ مِنَ الْمُشْرِكِیْنَ
قُلْ : آپ کہ دیں اَغَيْرَ : کیا سوائے اللّٰهِ : اللہ اَتَّخِذُ : میں بناؤں وَلِيًّا : کارساز فَاطِرِ : بنانے والا السَّمٰوٰتِ : آسمان (جمع) وَالْاَرْضِ : زمین وَهُوَ : اور وہ يُطْعِمُ : کھلاتا ہے وَلَا يُطْعَمُ : اور وہ کھاتا نہیں قُلْ : آپ کہ دیں اِنِّىْٓ اُمِرْتُ : بیشک مجھ کو حکم دیا گیا اَنْ : کہ اَكُوْنَ : میں ہوجاؤں اَوَّلَ : سب سے پہلا مَنْ : جو۔ جس اَسْلَمَ : حکم مانا وَ : اور لَا تَكُوْنَنَّ : تو ہرگز نہ ہو مِنَ : سے الْمُشْرِكِيْنَ : شرک کرنے والے
تو کہہ دے کیا اور کسی کو بناؤں اپنا مددگار اللہ کے سوا جو بنانے والا ہے آسمانوں اور زمین کا6  اور وہ سب کو کھلاتا ہے اور اس کو کوئی نہیں کھلاتا7 کہہ دے مجھ کو حکم ہوا ہے کہ سب سے پہلے حکم مانوں8 اور تو ہرگز نہ ہو شرک والا
6  قُلْ لِّمَنْ مَّا فِی السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ میں مکان کی تعمیم تھی وَلَہ، مَا سَکَنَ فِی الَّیْلِ وَالنَّھَار میں زمانہ کے اعتبار سے تعمیم ہے یعنی ہر جگہ اور ہر وقت اسی کی حکومت اور قبضہ و اقتدار ہے۔ ہر وہ چیز جو رات میں یا دن میں آرام سے زندگی بسر کرتی اور کتنے معلوم و نامعلوم دشمنوں سے مامون و محفوظ رہتی ہے۔ یہ اسی کی رحمت کاملہ کے آثار میں سے ہے (قُلْ مَنْ يَّـكْلَـؤُكُمْ بالَّيْلِ وَالنَّهَارِ مِنَ الرَّحْمٰنِ ) 41 ۔ الانبیآء :42) وہ ہی ہے جو دن کے شورو غل اور رات کے اندھیرے اور سناٹے میں ہر ایک کی پکار سنتا ہے اور سب کی حوائج و ضروریات کو بخوبی جانتا ہے۔ پھر تم ہی بتاؤ کہ ایسے پروردگار کو چھوڑ کر کسی اور سے مدد طلب کرنا کہاں تک موزوں ہوگا۔ 7 کھلانا اشارہ ہے سامان بقاء کی طرف یعنی ایجاد وبقاء دونوں میں اسی کے سب محتاج ہیں۔ اس کو کسی ادنیٰ سے ادنیٰ چیز میں بھی ہماری احتیاج نہیں پھر اس سے علیحدہ ہو کر کسی کو مددگار بنانا انتہائی حماقت نہیں تو اور کیا ہے۔ 8 ایسے پروردگار کے احکام کے سامنے جس کی صفات اوپر مذکور ہوئیں پہلے اس اکمل ترین بندہ کو انتہائی انقیاد و تسلیم کا حکم ہے جو تمام دنیا کیلئے نمونہ طاعت و عبودیت بناکر بھیجا گیا تھا۔ ﷺ
Top