Tafseer-e-Usmani - Al-An'aam : 121
وَ لَا تَاْكُلُوْا مِمَّا لَمْ یُذْكَرِ اسْمُ اللّٰهِ عَلَیْهِ وَ اِنَّهٗ لَفِسْقٌ١ؕ وَ اِنَّ الشَّیٰطِیْنَ لَیُوْحُوْنَ اِلٰۤى اَوْلِیٰٓئِهِمْ لِیُجَادِلُوْكُمْ١ۚ وَ اِنْ اَطَعْتُمُوْهُمْ اِنَّكُمْ لَمُشْرِكُوْنَ۠   ۧ
وَلَا تَاْكُلُوْا : اور نہ کھاؤ مِمَّا : اس سے جو لَمْ يُذْكَرِ : نہیں لیا گیا اسْمُ اللّٰهِ : اللہ کا نام عَلَيْهِ : اس پر وَاِنَّهٗ : اور بیشک یہ لَفِسْقٌ : البتہ گناہ وَاِنَّ : اور بیشک الشَّيٰطِيْنَ : شیطان (جمع) لَيُوْحُوْنَ : ڈالتے ہیں اِلٰٓي : طرف (میں) اَوْلِيٰٓئِهِمْ : اپنے دوست لِيُجَادِلُوْكُمْ : تاکہ وہ تم سے جھگڑا کریں وَاِنْ : اور اگر اَطَعْتُمُوْهُمْ : تم نے ان کا کہا مانا اِنَّكُمْ : تو بیشک لَمُشْرِكُوْنَ : مشرک ہوگے
اور اس میں سے نہ کھاؤ جس پر نام نہیں لیا گیا اللہ کا6  اور یہ کھانا گناہ ہے اور شیطان دل میں ڈالتے ہیں اپنے رفیقوں کے تاکہ وہ تم سے جھگڑا کریں اور اگر تم نے ان کا کہا مانا تو تم بھی مشرک ہوئے7
6  یعنی نہ حقیقۃً نہ حکماً ۔ حنفیہ متروک التسمیہ عمداً کے مسئلہ میں ذکر حکمی کا دعویٰ کرتے ہیں۔ 7 یعنی شرک فقط یہ ہی نہیں کہ کسی کو سوائے خدا کے پوجے بلکہ شرک کے حکم میں یہ بھی ہے کہ کسی چیز کی تحلیل و تحریم میں مستند شرعی کو چھوڑ کر محض آراء و اہوا کا تابع ہوجائے۔ جیسا کہ (اِتَّخَذُوْٓا اَحْبَارَهُمْ وَرُهْبَانَهُمْ اَرْبَابًا مِّنْ دُوْنِ اللّٰهِ ) 9 ۔ التوبہ :31) کی تفسیر میں مرفوعا منقول ہے کہ اہل کتاب نے وحی الہٰی کو چھوڑ کر صرف احبارو رہبان ہی پر تحلیل و تحریم کا مدار رکھ چھوڑا تھا۔
Top