Tafseer-e-Usmani - Al-An'aam : 103
لَا تُدْرِكُهُ الْاَبْصَارُ١٘ وَ هُوَ یُدْرِكُ الْاَبْصَارَ١ۚ وَ هُوَ اللَّطِیْفُ الْخَبِیْرُ
لَا تُدْرِكُهُ : نہیں پاسکتیں اس کو الْاَبْصَارُ : آنکھیں وَهُوَ : اور وہ يُدْرِكُ : پاسکتا ہے الْاَبْصَارَ : آنکھیں وَهُوَ : اور وہ اللَّطِيْفُ : بھید جاننے والا الْخَبِيْرُ : خبردار
نہیں پا سکتیں اس کو آنکھیں اور وہ پاسکتا ہے آنکھوں کو اور وہ نہایت لطیف اور خبردار ہے12
12 حضرت شاہ صاحب نے اس کا مطلب یہ لیا ہے کہ آنکھ میں یہ قوت نہیں کہ اس کو دیکھ لے ہاں وہ خود ازراہ لطف کرم اپنے کو دکھانا چاہے تو آنکھوں میں ویسی قوت بھی فرما دے گا۔ مثلا آخرت میں مومنین کو حسب مراتب رویت ہوگی جیسا کہ نصوص کتاب و سنت سے ثابت ہے یا بعض روایات کے موافق نبی کریم ﷺ کو لیلتہ الاسراء میں رویت ہوئی علی اختلاف الاقوال۔ باقی مواضع میں چونکہ کوئی نص موجود نہیں لہذا عام قاعدہ کی بناء پر نفی رویت ہی کا اعتقاد رکھا جائے گا۔ مفسرین سلف میں سے بعض نے ادراک کو احاطہ کے معانی میں لیا ہے یعنی نگاہیں کبھی اس کا احاطہ نہیں کرسکتیں۔ آخرت میں بھی رویت ہوگی احاطہ نہ ہوگا۔ ہاں اسکی شان یہ ہے کہ وہ تمام ابصار و مبصرات کا احاطہ کئے ہوئے ہے۔ اس وقت " لطیف " کا تعلق " لا تدرکہ " سے اور " خیبر کا " " وہو یدرک " سے ہوگا۔
Top