Tafseer-e-Usmani - Al-An'aam : 101
بَدِیْعُ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ١ؕ اَنّٰى یَكُوْنُ لَهٗ وَلَدٌ وَّ لَمْ تَكُنْ لَّهٗ صَاحِبَةٌ١ؕ وَ خَلَقَ كُلَّ شَیْءٍ١ۚ وَ هُوَ بِكُلِّ شَیْءٍ عَلِیْمٌ
بَدِيْعُ : نئی طرح بنانے والا السَّمٰوٰتِ : آسمان (جمع) وَالْاَرْضِ : اور زمین اَنّٰى : کیونکر يَكُوْنُ : ہوسکتا ہے لَهٗ : اس کا وَلَدٌ : بیٹا وَّلَمْ تَكُنْ : اور جبکہ نہیں لَّهٗ : اس کی صَاحِبَةٌ : بیوی وَخَلَقَ : اور اس نے پیدا کی كُلَّ شَيْءٍ : ہر چیز وَهُوَ : اور وہ بِكُلِّ شَيْءٍ : ہر چیز عَلِيْمٌ : جاننے والا
نئی طرح پر بنانے والا آسمانوں اور زمین کا9 کیونکر ہوسکتا ہے اس کے بیٹا حالانکہ اس کے کوئی عورت نہیں اور اس نے بنائی ہر چیز اور وہ ہر چیز سے واقف ہے10
9 جس نے تنہا تمام آسمان و زمین بدوں کسی نمونہ اور توسط آلات وغیرہ کے ایسے انوکھے طرز پر پیدا کردیئے۔ آج اس کو شرکاء کی امداد اور بیٹے پوتے کا سہارا ڈھونڈھنے کی کیا ضرورت ہے۔ 10 تعجب ہے کہ جب کسی مخلوق کو تم حقیقۃ خدا کی اولاد قرار دیتے ہو تو ان بچوں کی ماں کسے تجویز کرو گے اور اس ماں کا تعلق خدا کے ساتھ کس قسم کا مانو گے۔ عیسائی حضرت مسیح کو خدا کا بیٹا کہتے ہیں لیکن یہ جسارت وہ بھی نہیں کرسکے اور کہ مریم صدیقہ کو ( العیاذ باللہ) خدا کی بیوی قرار دیکر زنا شوی کے قائل ہوجائیں۔ جب ایسا نہیں تو مریم کے بطن سے پیدا ہونے والا خدا کا بیٹا کیونکر بن گیا۔ دنیا کے دوسرے بچوں کو بھی خدا تعالیٰ ماؤں کے پیٹ سے پیدا کرتا ہے اور وہ معاذ اللہ خدا کی نسلی اولاد نہیں کہلاتے۔ یہ فرق کہ کوئی بچہ محض نفخہء جبریلیہ سے بدوں توسط اسباب عادیہ کے پیدا کردیا جائے اور دوسروں کو عام اسباب کے سلسلہ میں پیدا فرمائیں ' ابوت و نبوت کے مسئلہ پر کچھ اثر انداز نہیں ہوسکتا۔ اسباب و مسببات ہوں یا خوارع عادات سب کو خدا ہی نے پیدا کیا ہے اور وہ ہی جانتا ہے کہ کس چیز کو کس وقت پیدا کرنا مصلحت و حکمت ہے۔
Top