Tafseer-e-Usmani - An-Nisaa : 9
وَ لْیَخْشَ الَّذِیْنَ لَوْ تَرَكُوْا مِنْ خَلْفِهِمْ ذُرِّیَّةً ضِعٰفًا خَافُوْا عَلَیْهِمْ١۪ فَلْیَتَّقُوا اللّٰهَ وَ لْیَقُوْلُوْا قَوْلًا سَدِیْدًا
وَلْيَخْشَ : اور چاہیے کہ ڈریں الَّذِيْنَ : وہ لوگ لَوْ تَرَكُوْا : اگر چھوڑ جائیں مِنْ : سے خَلْفِھِمْ : اپنے پیچھے ذُرِّيَّةً : اولاد ضِعٰفًا : ناتواں خَافُوْا : انہیں فکر ہو عَلَيْھِمْ : ان کا فَلْيَتَّقُوا : پس چاہیے کہ وہ ڈریں اللّٰهَ : اللہ وَلْيَقُوْلُوْا : اور چاہیے کہ کہیں قَوْلًا : بات سَدِيْدًا : سیدھی
اور چاہیے کہ ڈریں وہ لوگ کہ اگر چھوڑی ہے اپنے پیچھے اولاد ضعیف تو ان پر اندیشہ کریں یعنی ہمارے پیچھے ایسا ہی حال ان کا ہوگا تو چاہئیے کہ ڈریں اللہ سے اور کہیں بات سیدھی6 
6 یہ ارشاد اصل میں تو یتیم کے ولی اور وصی کے لئے ہے درجہ بدرجہ اوروں کو بھی اس کا خیال رہے مطلب یہ ہے کہ اپنے مرنے کے بعد جیسا ہر کوئی اس بات سے ڈرتا ہے کہ میری اولاد کے ساتھ سختی اور برائی سے معاملہ کیا جائے ایسا ہی تم کو بھی چاہیے کہ یتیم کے ساتھ وہ معاملہ کرو جو اپنے بعد اپنی اولاد کے ساتھ پسند کرتے ہو اور اللہ سے ڈرو اور یتیموں سے سیدھی اور اچھی بات کہو، یعنی جس سے ان کا دل نہ ٹوٹے اور ان کا نقصان نہ ہو بلکہ ان کی اصلاح ہو۔
Top