Tafseer-e-Usmani - An-Nisaa : 96
دَرَجٰتٍ مِّنْهُ وَ مَغْفِرَةً وَّ رَحْمَةً١ؕ وَ كَانَ اللّٰهُ غَفُوْرًا رَّحِیْمًا۠   ۧ
دَرَجٰتٍ : درجے مِّنْهُ : اس کی طرف سے وَمَغْفِرَةً : اور بخشش وَّرَحْمَةً : اور رحمت وَكَانَ : اور ہے اللّٰهُ : اللہ غَفُوْرًا : بخشنے والا رَّحِيْمًا : مہربان
جو کہ درجے ہیں اللہ کی طرف سے اور بخشش ہے اور مہربانی ہے1 اور اللہ ہے بخشنے والا مہربان2
1  اس سے پہلے مسلمان کو نادانستگی اور چوک سے قتل کردینے پر عتاب اور تنبیہ فرمائی تھی اس لئے یہ احتمال تھا کہ کوئی جہاد کرنے سے رک جائے کیونکہ مجاہدین کو ایسی صورت پیش آہی جاتی ہے۔ اس لئے مجاہدین کی فضیلت بیان فرما کر جہاد کی رغبت دلائی گئی خلاصہ آیت کا یہ ہے کہ لنگڑے لنجے اندھے بیمار معذور لوگوں کو تو جہاد کرنے کا حکم نہیں باقی سب مسلمانوں میں جہاد کرنے والوں کے بڑے درجے ہیں جو جہاد نہ کرنے والوں کے نہیں اگرچہ جنتی وہ بھی ہیں جو جہاد نہیں کرتے۔ اس سے معلوم ہوگیا کہ جہاد فرض کفایہ ہے فرض عین نہیں یعنی اگر مسلمانوں کی کافی تعداد اور ضرورت کے موافق جماعت جہاد کرتی رہے تو جہاد نہ کرنے والوں پر پھر کوئی گناہ نہیں ورنہ سب گنہگار ہونگے۔ 2  یعنی حق تعالیٰ غفور و رحیم ہے جہاد کرنے والوں کے بارے میں اجرو مغفرت و رحمت کے جو وعدے فرمائے ہیں وہ ضرور پورے فرمائے گا یا یہ کہ مجاہد کے ہاتھ سے نادانستگی میں اگر کوئی مسلمان قتل ہوگیا تو حق تعالیٰ معاف فرما دے گا اس اندیشہ سے جہاد سے مت رکو۔
Top