Tafseer-e-Usmani - An-Nisaa : 151
اُولٰٓئِكَ هُمُ الْكٰفِرُوْنَ حَقًّا١ۚ وَ اَعْتَدْنَا لِلْكٰفِرِیْنَ عَذَابًا مُّهِیْنًا
اُولٰٓئِكَ : یہی لوگ هُمُ : وہ الْكٰفِرُوْنَ : کافر (جمع) حَقًّا : اصل وَاَعْتَدْنَا : اور ہم نے تیار کیا ہے لِلْكٰفِرِيْنَ : کافروں کے لیے عَذَابًا : عذاب مُّهِيْنًا : ذلت کا
ایسے لوگ وہی ہیں اصل کافر اور ہم نے تیار کر رکھا ہے کافروں کے واسطے ذلت کا عذاب3
3 یہاں سے ذکر ہے یہود کا۔ چونکہ یہود میں نفاق کا مضمون بہت تھا اور آپ کے زمانہ میں جو منافق تھے وہ یہود تھے یا یہودیوں سے ربط اور محبت رکھنے والے اور ان کے مشورہ پر چلنے والے تھے اس لئے قرآن شریف میں اکثر ان دونوں فریق کا ذکر اکٹھا فرمایا ہے۔ آیت کا خلاصہ یہ ہے کہ جو لوگ اللہ سے اور اسکے رسولوں سے منکر ہیں اور اللہ اور اس کے رسولوں میں فرق کرنا چاہتے ہیں یعنی اللہ پر ایمان لاتے ہیں اور رسولوں پر ایمان نہیں لاتے اور بعض رسولوں کو مانتے ہیں اور بعض کو نہیں مانتے اور مطلب یہ ہے کہ اسلام اور کفر کے بیچ میں ایک نیا مذہب اپنے لئے نکالیں ایسے ہی لوگ اصل اور ڈھیٹ کافر ہیں۔ ان کے لئے خواری اور ذلت کا عذاب تیار ہے۔ فائدہ : اللہ کا ماننا جب ہی معتبر ہے کہ اپنے زمانہ کے پیغمبر کی تصدیق کرے اور اس کا حکم مانے بدون تصدیق نبی کے اللہ کا ماننا غلط ہے اس کا اعتبار نہیں بلکہ ایک نبی کی تکذیب اللہ کی اور تمام رسولوں کی تکذیب سمجھی جاتی ہے۔ یہود نے جب رسول اللہ ﷺ کی تکذیب کی تو حق تعالیٰ کی اور تمام انبیاء کی تکذیب کرنے والے قرار دیے گئے اور کٹے کافر سمجھے گئے۔
Top