Tafseer-e-Usmani - Al-Furqaan : 40
وَ لَقَدْ اَتَوْا عَلَى الْقَرْیَةِ الَّتِیْۤ اُمْطِرَتْ مَطَرَ السَّوْءِ١ؕ اَفَلَمْ یَكُوْنُوْا یَرَوْنَهَا١ۚ بَلْ كَانُوْا لَا یَرْجُوْنَ نُشُوْرًا
وَلَقَدْ اَتَوْا : اور تحقیق وہ آئے عَلَي : پر الْقَرْيَةِ : بستی الَّتِيْٓ : وہ جس پر اُمْطِرَتْ : برسائی گئی مَطَرَ السَّوْءِ : بری بارش اَفَلَمْ يَكُوْنُوْا : تو کیا وہ نہ تھے يَرَوْنَهَا : اس کو دیکھتے بَلْ : بلکہ كَانُوْا لَا يَرْجُوْنَ : وہ امید نہیں رکھتے نُشُوْرًا : جی اٹھنا
اور یہ لوگ ہو آئے ہیں اس بستی کے پاس جن پر برسا برا برساؤ1 کیا دیکھتے نہ تھے اس کو2 نہیں پر امید نہیں رکھتے جی اٹھنے کی3
1 یعنی قوم لوط کی بستیاں جن کے کھنڈرات پر سے مکہ والے " شام " کے سفر میں گزرتے تھے۔ 2 یعنی کیا ان کے کھنڈرات کو عبرت کی نگاہ سے نہ دیکھا۔ 3 یعنی عبرت کہاں سے ہوتی جب ان کے نزدیک یہ احتمال ہی نہیں کہ مرنے کے بعد پھر جی اٹھنا اور خدا کے سامنے حاضر ہونا ہے۔ عبرت تو وہ ہی حاصل کرتا ہے جس کے دل میں تھوڑا بہت ڈر ہو اور انجام کی طرف سے بالکل بےفکر نہ ہو۔
Top