Tafseer-e-Usmani - Al-Baqara : 81
بَلٰى مَنْ كَسَبَ سَیِّئَةً وَّ اَحَاطَتْ بِهٖ خَطِیْٓئَتُهٗ فَاُولٰٓئِكَ اَصْحٰبُ النَّارِ١ۚ هُمْ فِیْهَا خٰلِدُوْنَ
بَلٰى : کیوں نہیں مَنْ کَسَبَ : جس نے کمائی سَيِّئَةً : کوئی برائی وَاَحَاطَتْ بِهٖ : اور گھیر لیا اس کو خَطِیْئَتُهُ : اس کی خطائیں فَاُولٰئِکَ : پس یہی لوگ اَصْحَابُ النَّارِ : آگ والے هُمْ فِيهَا خَالِدُوْنَ : وہ اس میں ہمیشہ رہیں گے
کیوں نہیں7 جس نے کمایا گناہ اور گھیر لیا اس کو اس کے گناہ نے1 سو وہی ہیں دوزخ کے رہنے والے وہ اسی میں ہمیشہ رہیں گے،
7 یعنی یہ بات غلط ہے کہ یہودی ہمیشہ کے لیے دوزخ میں نہ رہیں گے کیونکہ خلود فی النار اور خلود فی الجنۃ کا جو قاعدہ کلیہ آگے بیان فرمایا ہے اسی کے مطابق سب سے معاملہ ہوگا یہودی اس سے نکل نہیں سکتے۔ 1 گناہ کسی کا احاطہ کرلیں۔ اس کا یہ مطلب ہے کہ گناہ اس پر ایسا غلبہ کرلیں کہ کوئی جانب ایسی نہ ہو کہ گناہ کا غلبہ نہ ہو حتیٰ کہ دل میں ایمان و تصدیق باقی ہوگی تو بھی احاطہ مذکور محقق نہ ہوگا۔ تو اب کافر ہی پر یہ صورت صادق آسکتی ہے۔
Top