Tafseer-e-Usmani - Al-Baqara : 75
اَفَتَطْمَعُوْنَ اَنْ یُّؤْمِنُوْا لَكُمْ وَ قَدْ كَانَ فَرِیْقٌ مِّنْهُمْ یَسْمَعُوْنَ كَلٰمَ اللّٰهِ ثُمَّ یُحَرِّفُوْنَهٗ مِنْۢ بَعْدِ مَا عَقَلُوْهُ وَ هُمْ یَعْلَمُوْنَ
اَفَتَطْمَعُوْنَ : کیا پھر تم توقع رکھتے ہو اَنْ : کہ يُؤْمِنُوْا : مان لیں گے لَكُمْ : تمہاری لئے وَقَدْ کَانَ : اور تھا فَرِیْقٌ : ایک فریق مِنْهُمْ : ان سے يَسْمَعُوْنَ : وہ سنتے تھے کَلَامَ اللہِ : اللہ کا کلام ثُمَّ : پھر يُحَرِّفُوْنَهُ : وہ بدل ڈالتے ہیں اس کو مِنْ بَعْدِ : بعد مَا : جو عَقَلُوْهُ : انہوں نے سمجھ لیا وَهُمْ : اور وہ يَعْلَمُوْنَ : جانتے ہیں
اب کیا تم اے مسلمانو توقع رکھتے ہو کہ وہ مانیں تمہاری بات اور ان میں ایک فرقہ تھا کہ سنتا تھا اللہ کا کلام پھر بدل ڈالتے تھے اس کو جان بوجھ کر اور وہ جانتے تھے1
1 فریق سے مراد وہ لوگ ہیں جو کوہ طور پر حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کے ساتھ کلام الٰہی سننے کے لیے گئے تھے " انہوں نے وہاں سے آکر یہ تحریف کی کہ بنی اسرائیل سے کہہ دیا کہ تمام کلام کے آخر میں ہم نے یہ بھی سنا کہ (کر سکو تو ان احکام کو کرلینا ورنہ ان کے ترک کا بھی تم کو اختیار ہے) اور بعض نے فرمایا کہ کلام الٰہی سے مراد تورات ہے اور تحریف سے مراد یہ ہے کہ (اس کی آیات میں تحریف لفظی و معنوی کرتے تھے) کبھی آپ کی نعت کو بدلا ' کبھی آیت رجم کو اڑا دیا وغیرہ۔
Top