Tafseer-e-Usmani - Al-Baqara : 141
تِلْكَ اُمَّةٌ قَدْ خَلَتْ١ۚ لَهَا مَا كَسَبَتْ وَ لَكُمْ مَّا كَسَبْتُمْ١ۚ وَ لَا تُسْئَلُوْنَ عَمَّا كَانُوْا یَعْمَلُوْنَ۠   ۧ
تِلْکَ أُمَّةٌ : یہ امت قَدْ : تحقیق خَلَتْ : جو گزر گئی لَهَا : اس کے لئے مَا کَسَبَتْ : جو اس نے کمایا وَ : اور لَکُم : تمہارے لئے مَا کَسَبْتُمْ : جو تم نے کمایا وَ : اور لَا : نہ تُسْئَلُوْنَ : پوچھا جائے گا عَمَّاکَانُوْا : اس کے بارے میں جو وہ يَعْمَلُوْنَ : کرتے تھے
وہ ایک جماعت تھی جو گزر چکی انکے واسطے ہے جو انہوں نے کیا اور تمہارے واسطے ہے جو تم نے کیا اور تم سے کچھ پوچھ نہیں ان کے کاموں کی6 
6  یہی آیت عنقریب گزر چکی ہے مگر چونکہ اہل کتاب کے دل میں اپنی بزرگ زادگی کی وجہ سے یہ خیال خوب جم رہا تھا کہ ہمارے اعمال کیسے ہی برے ہوں بالآخر ہمارے باپ دادا ہم کو ضرور بخشوائیں گے۔ اس لئے اس بیہودہ خیال کے روکنے کے لئے تاکیدًا اس آیت کو مکرر بیان فرمایا، یا یوں کہو کہ پہلی آیت میں اہل کتاب کو خطاب تھا اور اس آیت میں آپ کی امت کو ہے کہ اس بیہودہ خیال میں ان کا اتباع نہ کریں کیونکہ ایسی توقع اپنے بزرگوں سے ہر کسی کے دل میں آہی جاتی ہے جو سراسر بیوقوفی ہے۔ اب اس کے بعد یہود وغیرہ کی دوسری بیوقوفی کی اطلاع دی جاتی ہے جو بہ نسبت تحویل قبلہ عنقریب ظاہر ہونے والی ہے۔
Top