Tafseer-e-Usmani - Al-Israa : 96
قُلْ كَفٰى بِاللّٰهِ شَهِیْدًۢا بَیْنِیْ وَ بَیْنَكُمْ١ؕ اِنَّهٗ كَانَ بِعِبَادِهٖ خَبِیْرًۢا بَصِیْرًا
قُلْ : کہہ دیں كَفٰى : کافی ہے بِاللّٰهِ : اللہ کی شَهِيْدًۢا : گواہ بَيْنِيْ : میرے درمیان وَبَيْنَكُمْ : اور تمہارے درمیان اِنَّهٗ : بیشک وہ كَانَ : ہے بِعِبَادِهٖ : اپنے بندوں کا خَبِيْرًۢا : خبر رکھنے والا بَصِيْرًا : دیکھنے والا
کہہ اللہ کافی ہے حق ثابت کرنے والا میرے اور تمہارے بیچ میں وہ ہے اپنے بندوں سے خبردار دیکھنے والاف 8
8 وہ جو کہتے تھے (اَوْ تَاْتِيَ باللّٰهِ وَالْمَلٰۗىِٕكَةِ قَبِيْلًا) 17 ۔ الاسراء :92) یعنی خدا سامنے آکر تصدیق کر دے تب مانیں۔ تو فرمایا کہ خدا اب بھی اپنے فعل سے میری تصدیق کر رہا ہے۔ آخر وہ مجھ کو دیکھتا ہے کہ میں نبوت کا دعویٰ کر رہا ہوں اور میرے ظاہری و باطنی احوال سے پورا خبردار ہے۔ اس پر بھی میرے ہاتھ اور زبان پر برابر وہ علمی و عملی نشانات ظاہر فرماتا رہتا ہے۔ جو خارق عادت اور اس کے عام قانون قدرت سے کہیں بلندو برتر ہیں۔ میرے مقاصد کو یوماً فیوماً کامیاب اور وسیع الاثر بناتا ہے اور تکذیب کرنے والوں کو قدم قدم پر متنبہ کرتا ہے کہ اس رفتار سے تم فلاح نہیں پاسکتے کیا یہ خدا کی طرف سے کھلی ہوئی فعلی شہادت نہیں کہ میں اپنے دعوے میں سچا ہوں ؟ کیا ایک مفتری کے ساتھ ایسا معاملہ خدا کا ہوسکتا تھا ؟
Top