Tafseer-e-Usmani - Al-Israa : 76
وَ اِنْ كَادُوْا لَیَسْتَفِزُّوْنَكَ مِنَ الْاَرْضِ لِیُخْرِجُوْكَ مِنْهَا وَ اِذًا لَّا یَلْبَثُوْنَ خِلٰفَكَ اِلَّا قَلِیْلًا
وَاِنْ : اور تحقیق كَادُوْا : قریب تھا لَيَسْتَفِزُّوْنَكَ : کہ تمہیں پھسلا ہی دیں مِنَ : سے الْاَرْضِ : زمین (مکہ) لِيُخْرِجُوْكَ : تاکہ وہ تمہیں نکال دیں مِنْهَا : یہاں سے وَاِذًا : اور اس صورت میں لَّا يَلْبَثُوْنَ : وہ نہ ٹھہرپاتے خِلٰفَكَ : تمہارے پیچھے اِلَّا : مگر قَلِيْلًا : تھوڑا
اور وہ تو چاہتے تھے کہ گھبرا دیں تجھ کو اس زمین سے تاکہ نکال دیں تجھ کو یہاں سے اور اس وقت نہ ٹھہریں گے وہ بھی تیرے پیچھے مگر تھوڑا4
4 یعنی چاہتے ہیں کہ تجھے تنگ کر کے اور گھبرا کر مکہ سے نکال دیں۔ لیکن یاد رکھیں کہ ایسا کیا تو وہ خود زیادہ دنوں تک یہاں نہ رہ سکیں گے چناچہ اسی طرح واقع ہوا۔ ان کے ظلم و ستم حضور ﷺ کی ہجرت کا سبب بنے۔ آپ ﷺ کا مکہ سے تشریف لے جانا تھا کہ تقریباً ڈیڑھ سال بعد مکہ کے بڑے بڑے نامور سردار گھروں سے نکل کر میدان " بدر " میں نہایت ذلت کے ساتھ ہلاک ہوئے۔ اور اس کے پانچ چھ سال بعد مکہ پر اسلام کا قبضہ ہوگیا۔ کفار کی حکومت و شوکت تباہ ہوگئی اور بالآخر بہت قلیل مدت گزرنے پر مکہ بلکہ پورے جزیرۃ العرب میں پیغمبر ﷺ کا ایک مخالف بھی باقی نہ رہا۔
Top