Tafseer-e-Usmani - Al-Israa : 72
وَ مَنْ كَانَ فِیْ هٰذِهٖۤ اَعْمٰى فَهُوَ فِی الْاٰخِرَةِ اَعْمٰى وَ اَضَلُّ سَبِیْلًا
وَمَنْ : اور جو كَانَ : رہا فِيْ هٰذِهٖٓ : اس (دنیا) میں اَعْمٰى : اندھا فَهُوَ : پس وہ فِي الْاٰخِرَةِ : آخرت میں اَعْمٰى : اندھا وَاَضَلُّ : اور بہت بھٹکا ہوا سَبِيْلًا : راستہ
اور جو کوئی رہا اس جہان میں اندھا سو وہ پچھلے جہان میں بھی اندھا ہے اور بہت دور پڑا ہوا راہ سے10
10 یعنی یہاں ہدایت کی راہ سے اندھا رہا، ویسا ہی آخرت میں بہشت کی راہ سے اندھا ہے اور بہت دور پڑا ہے۔ (موضح القرآن) یہ " اصحاب یمین " کے بالمقابل " اصحاب شمال " کا ذکر ہوا۔ بعض نے " وَاَضَلُّ سَبِیْلًا " کا مطلب یہ لیا ہے کہ دنیا میں تو تلافیٔ مافات کا امکان تھا، آخرت میں اس سے بھی دور جا پڑا۔ کیونکہ اب تدارک و تلافی کا امکان ہی نہیں رہا۔
Top