Tafseer-e-Usmani - Al-Israa : 66
رَبُّكُمُ الَّذِیْ یُزْجِیْ لَكُمُ الْفُلْكَ فِی الْبَحْرِ لِتَبْتَغُوْا مِنْ فَضْلِهٖ١ؕ اِنَّهٗ كَانَ بِكُمْ رَحِیْمًا
رَبُّكُمُ : تمہارا رب الَّذِيْ : وہ جو کہ يُزْجِيْ : چلاتا ہے لَكُمُ : تمہارے لیے الْفُلْكَ : کشتی فِي الْبَحْرِ : دریا میں لِتَبْتَغُوْا : تاکہ تم تلاش کرو مِنْ : سے فَضْلِهٖ : اس کا فضل اِنَّهٗ : بیشک وہ كَانَ : ہے بِكُمْ : تم پر رَحِيْمًا : نہایت مہربان
تمہارا رب وہ ہے جو چلاتا ہے تمہارے واسطے کشتی دریا میں1 تاکہ تلاش کرو اس کا فضل2 وہی ہے تم پر مہربان
1 یہ خدا کی کارسازی کا ایک نمونہ پیش کیا ہے، جس میں ایک مشرک کو بھی اقرار کرنا پڑتا ہے کہ اس کے سوا کوئی کار ساز نہیں۔ ع کہ ہیں عاضی زور کمزور سارے 2 یعنی روزی۔ روزی کو اکثر قرآن میں " فضل " فرمایا ہے۔ " فضل " کے معنی زیادہ کے ہیں۔ سو مسلمان کی بندگی ہے آخرت کے واسطے اور دنیا لبھاؤ میں ملتی ہے۔
Top