Tafseer-e-Usmani - Al-Israa : 52
یَوْمَ یَدْعُوْكُمْ فَتَسْتَجِیْبُوْنَ بِحَمْدِهٖ وَ تَظُنُّوْنَ اِنْ لَّبِثْتُمْ اِلَّا قَلِیْلًا۠   ۧ
يَوْمَ : جس دن يَدْعُوْكُمْ : وہ پکارے گا تمہیں فَتَسْتَجِيْبُوْنَ : تو تم جواب دو گے (تعمیل کروگے) بِحَمْدِهٖ : اسکی تعریف کے ساتھ وَتَظُنُّوْنَ : اور تم خیال کروگے اِنْ : کہ لَّبِثْتُمْ : تم رہے اِلَّا : صرف قَلِيْلًا : تھوڑی دیر
جس دن تم کو پکارے گا پھر چلے آؤ گے اس کی تعریف کرتے ہوئے3 اور اٹکل کرو گے کہ دیر نہیں لگی تم کو مگر تھوڑی4
3 یعنی قیامت کا ٹھیک وقت حق تعالیٰ نے کسی کو نہیں بتلایا ہاں اس کے مستقبل قریب میں آنے کی تم امید ظاہر کرسکتے ہو۔ گویا دنیا کی بقیہ عمر اس سے کم ہے جتنی گزر چکی ہے۔ 4 یعنی جس وقت خدا کی طرف سے آواز دی جائے گی ایک ڈانٹ میں سب مردے زمین سے نکل کر میدان حشر میں جمع ہوجائیں گے کسی کو سرتابی کی مجال نہ ہوگی۔ ہر ایک انسان اس وقت مطیع و منقاد ہو کر خدا کی حمد و ثنا کرتا ہوا حاضر ہوگا۔ گو کافر کو اس وقت کی اضطراری حمدو ثنا سے کچھ فائدہ نہیں۔ بعض روایات میں ہے کہ مومنین کی زبان پر یہ الفاظ ہوں گے۔ " الحمد للہ الذی اذہب عنا الحزن "
Top