Tafseer-e-Usmani - Al-Israa : 45
وَ اِذَا قَرَاْتَ الْقُرْاٰنَ جَعَلْنَا بَیْنَكَ وَ بَیْنَ الَّذِیْنَ لَا یُؤْمِنُوْنَ بِالْاٰخِرَةِ حِجَابًا مَّسْتُوْرًاۙ
وَاِذَا : اور جب قَرَاْتَ : تم پڑھتے ہو الْقُرْاٰنَ : قرآن جَعَلْنَا : ہم کردیتے ہیں بَيْنَكَ : تمہارے درمیان وَبَيْنَ : اور درمیان الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو لَا يُؤْمِنُوْنَ : ایمان نہیں لاتے بِالْاٰخِرَةِ : آخرت پر حِجَابًا : ایک پردہ مَّسْتُوْرًا : چھپا ہوا
اور جب تو پڑھتا ہے قرآن کردیتے ہیں ہم بیچ میں تیرے اور ان لوگوں کے جو نہیں مانتے آخرت کو ایک پردہ چھپا ہوا4
4 جو شخص آخرت کو نہ مانے اور اپنے بھلے برے انجام کی کچھ فکر نہ رکھے وہ نصیحت کی طرف کیوں دھیان کرنے لگا۔ جب اسے نجات ہی کی فکر نہیں تو نجات دلانے والے پیغمبر کے احوال و اقوال میں غور کرنے اور بارگاہ رسالت تک پہنچنے کی کیا ضرورت ہوگی۔ بس یہ ہی عدم ایمان بالآخرت اور انجام کی طرف سے بےفکری وہ معنوی پردہ ہے جو اس شخص کے اور نبی (من حیث ہو نبی) کے درمیان لٹکا دیا جاتا ہے۔
Top