Tafseer-e-Usmani - Al-Israa : 32
وَ لَا تَقْرَبُوا الزِّنٰۤى اِنَّهٗ كَانَ فَاحِشَةً١ؕ وَ سَآءَ سَبِیْلًا
وَلَا تَقْرَبُوا : اور نہ قریب جاؤ الزِّنٰٓى : زنا اِنَّهٗ : بیشک یہ كَانَ : ہے فَاحِشَةً : بےحیائی وَسَآءَ : اور برا سَبِيْلًا : راستہ
اور پاس نہ جاؤ زنا کے8 وہ ہے بےحیائی اور بری راہ ہے9
8 یعنی زنا کرنا تو بڑی چیز ہے۔ اس کے پاس بھی مت جاؤ۔ گویا لاتقربوا میں مبادی زنا سے بچنے کی ہدایت کردی گئی۔ مثلاً اجنبی عورت کی طرف بدون عذر شرعی نظر کرنا یا بوس و کنار وغیرہ۔ 9 کیونکہ زنا سے انساب میں گڑ بڑ ہوتی ہے اور بہت طرح کی لڑائیاں اور جھگڑے کھڑے ہوتے ہیں اور سب کے لیے بری راہ نکلتی ہے۔ حضرت شاہ صاحب لکھتے ہیں۔ " یعنی اگر یہ راہ نکلی تو ایک شخص دوسرے کی عورت پر نظر کرے، کوئی دوسرا اس کی عورت پر کرے گا۔ " مسند امام احمد میں ہے کہ ایک شخص نے رسول اللہ ﷺ سے عرض کیا کہ مجھے زنا کی اجازت دے دیجئے۔ حاضرین نے اسے ڈانٹ بتلائی کہ (پیغمبر خدا کے سامنے ایسی گستاخی ؟ ) خبردار چپ رہو۔ حضور ﷺ نے اس کو فرمایا کہ میرے قریب آؤ۔ وہ قریب آکر بیٹھا تو آپ نے فرمایا کہ کیا تو یہ حرکت اپنی ماں، بیٹی، بہن، پھوپھی، خالہ میں سے کسی کی نسبت پسند کرتا ہے ؟ اس نے عرض کیا یا رسول اللہ ! خدا مجھ کو آپ پر قربان کرے ہرگز نہیں۔ فرمایا دوسرے لوگ بھی اپنی ماؤں، بیٹیوں، بہنوں، پھوپھیوں اور خالاؤں کے لیے یہ فعل گوارا نہیں کرتے۔ پھر آپ نے دعا فرمائی کہ الٰہی اس کے گناہ کو معاف فرما اور اس کے دل کو پاک اور شرمگاہ کو محفوظ کر دے۔ " ابو امامہ فرماتے ہیں کہ اس دعا کے بعد اس شخص کی یہ حالت ہوگئی کہ کسی عورت وغیرہ کی طرف نگاہ اٹھا کر نہ دیکھتا تھا۔ " اللہم صل علی سیدنا محمدٍ وبارک وسلم "
Top