Tafseer-e-Usmani - Al-Israa : 109
وَ یَخِرُّوْنَ لِلْاَذْقَانِ یَبْكُوْنَ وَ یَزِیْدُهُمْ خُشُوْعًا۩  ۞
وَيَخِرُّوْنَ : اور وہ گرپڑتے ہیں لِلْاَذْقَانِ : ٹھوڑیوں کے بل يَبْكُوْنَ : روتے ہوئے وَيَزِيْدُهُمْ : اور ان میں زیادہ کرتا ہے خُشُوْعًا : عاجزی
اور گرتے ہیں ٹھوڑیوں پر روتے ہوئے اور زیادہ ہوتی ہے ان کو عاجزی5
5 یعنی قرآن کو سن کر رقت طاری ہوجاتی ہے سجدہ کرتے ہیں تو اور عاجزی بڑھتی ہے۔ اذقان (ٹھوڑیوں) کے لفظ میں شاید اس طرف اشارہ ہو کہ سجود میں بہت زیادہ مبالغہ کرتے ہیں گویا ٹھوڑیاں بھی زمین سے ملا دیتے ہیں، یا محض سجود علی الوجہ سے کنایہ ہو۔ واللہ اعلم۔
Top