Tafseer-e-Usmani - Al-Israa : 108
وَّ یَقُوْلُوْنَ سُبْحٰنَ رَبِّنَاۤ اِنْ كَانَ وَعْدُ رَبِّنَا لَمَفْعُوْلًا
وَّيَقُوْلُوْنَ : اور وہ کہتے ہیں سُبْحٰنَ : پاک ہے رَبِّنَآ : ہمارا رب اِنْ : بیشک كَانَ : ہے وَعْدُ : وعدہ رَبِّنَا : ہمارا رب لَمَفْعُوْلًا : ضرور پورا ہو کر رہنے والا
اور کہتے ہیں پاک ہے ہمارا رب بیشک ہمارے رب کا وعدہ ہو کر رہے گا4
4 یعنی مانو یا نہ مانو، قرآن کی حقانیت اور رسول اللہ ﷺ کی تصدیق وہ منصف مزاج اہل علم کر رہے ہیں جنہیں کتب سابقہ کی بشارات سے آگاہی ہے، وہ اس کلام کو سن کر ٹھوڑیوں کے بل سجدہ میں گرپڑتے ہیں کہ سبحان اللہ کیا عجیب و غریب کلام ہے۔ بیشک خدا کا وعدہ پورا ہونا تھا جو موسیٰ (علیہ السلام) کی زبانی تورات کتاب استثناء میں کیا گیا تھا کہ " (اے بنی اسرائیل) میں تمہارے بھائیوں (بنی اسماعیل) میں سے ایک نبی اٹھاؤں گا جس کے منہ میں اپنا کلام ڈالوں گا، بلاشبہ وہ یہ ہی کلام ہے جو محمد ﷺ کے دہن مبارک میں ڈالا گیا۔ جب اہل علم کو قرآن کی تصدیق سے چارہ نہیں رہا، تب انکار کرنا جاہل کا کام ہے۔
Top