Tafseer-e-Usmani - Al-Israa : 102
قَالَ لَقَدْ عَلِمْتَ مَاۤ اَنْزَلَ هٰۤؤُلَآءِ اِلَّا رَبُّ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ بَصَآئِرَ١ۚ وَ اِنِّیْ لَاَظُنُّكَ یٰفِرْعَوْنُ مَثْبُوْرًا
قَالَ : اس نے کہا لَقَدْ عَلِمْتَ : البتہ تونے جان لیا مَآ اَنْزَلَ : نہیں نازل کیا هٰٓؤُلَآءِ : اس کو اِلَّا : مگر رَبُّ : پروردگار السَّمٰوٰتِ : آسمانوں وَالْاَرْضِ : اور زمین بَصَآئِرَ : (جمع) بصیرت وَاِنِّىْ : اور بیشک میں لَاَظُنُّكَ : تجھ پر گمان کرتا ہوں يٰفِرْعَوْنُ : اے فرعون مَثْبُوْرًا : ہلاک شدہ
بولا تو جان چکا ہے کہ یہ چیزیں کسی نے نہیں اتاریں مگر آسمان اور زمین کے مالک نے سجھانے کو اور میری اٹکل میں فوعون تو غارت ہوا چاہتا ہے8
8 یعنی گو زبان سے انکار کرتا ہے مگر تیرا دل خوب جانتا ہے کہ یہ عظیم الشان نشان تیری آنکھیں کھولنے کے لیے اسی خدائے قادر و توانا نے دکھلائے ہیں جو آسمان و زمین کا سچا مالک ہے۔ اب جو شخص جان بوجھ کر محض ظلم وتکبر کی راہ سے حق کا انکار کرے اس کی نسبت بجز اس کے کیا خیال کیا جاسکتا ہے کہ تباہی کی گھڑی اس کے سر پر آپہنچی۔ یہاں سے معلوم ہوا کہ " ایمان " جاننے کا نام نہیں، ماننے کا نام ہے۔ (وَجَحَدُوْا بِهَا وَاسْتَيْقَنَتْهَآ اَنْفُسُهُمْ ظُلْمًا وَّعُلُوًّا) 27 ۔ النمل :14)
Top