Tafseer-e-Usmani - Al-Israa : 100
قُلْ لَّوْ اَنْتُمْ تَمْلِكُوْنَ خَزَآئِنَ رَحْمَةِ رَبِّیْۤ اِذًا لَّاَمْسَكْتُمْ خَشْیَةَ الْاِنْفَاقِ١ؕ وَ كَانَ الْاِنْسَانُ قَتُوْرًا۠   ۧ
قُلْ : آپ کہ دیں لَّوْ : اگر اَنْتُمْ : تم تَمْلِكُوْنَ : مالک ہوتے خَزَآئِنَ : خزانے رَحْمَةِ : رحمت رَبِّيْٓ : میرا رب اِذًا : جب لَّاَمْسَكْتُمْ : تم ضرور بند رکھتے خَشْيَةَ : ڈر سے الْاِنْفَاقِ : خرچ ہوجانا وَكَانَ : اور ہے الْاِنْسَانُ : انسان قَتُوْرًا : تنگ دل
اگر تمہارے ہاتھ میں ہوتے میرے رب کی رحمت کے خزانے تو ضرور بند کر رکھتے اس ڈر سے کہ خرچ نہ ہوجائیں اور ہے انسان دل کا تنگ5
5 گذشتہ رکوع میں فرمایا تھا (اِلَّا رَحْمَةً مِّنْ رَّبِّكَ ۭ اِنَّ فَضْلَهٗ كَانَ عَلَيْكَ كَبِيْرًا 87؀ قُلْ لَّىِٕنِ اجْتَمَعَتِ الْاِنْسُ وَالْجِنُّ عَلٰٓي اَنْ يَّاْتُوْا بِمِثْلِ هٰذَا الْقُرْاٰنِ لَا يَاْتُوْنَ بِمِثْلِهٖ وَلَوْ كَانَ بَعْضُهُمْ لِبَعْضٍ ظَهِيْرًا 88؀) 17 ۔ الاسراء :88-87) (خدا تعالیٰ نے اپنی رحمت سے آپ پر بہت بڑا فضل کیا ہے کہ قرآن جیسی بےمثال دولت عطا فرمائی) درمیان میں مخالفین کے تعنت وعناد، دور ازکار مطالبات، اعراض و تکذیب اور ان کے نتائج کا ذکر کر کے یہاں پھر اسی پہلے مضمون کی طرف عود کیا گیا ہے۔ یعنی ایک بندہ کو ایسی عظیم الشان رحمت اور عدیم النظیر دولت سے سرفراز فرمانا، اسی جواد حقیقی اور وہاب مطلق کی شان ہوسکتی ہے جس کے پاس رحمت کے غیر متناہی خزانے ہوں۔ اور کسی مستحق کو زیادہ سے زیادہ دینے میں نہ اس کو اپنے تہی دست رہ جانے کا خوف ہو، نہ اس کا اندیشہ کہ دوسرا ہم سے لے کر کہیں مدمقابل نہ بن جائے یا آگے چل کر ہمیں دبا نہ لے۔ خداوند قدوس تھڑدلے انسان کی طرح (العیاذ باللہ) تنگ دل واقع نہیں ہوا، جسے اگر فرض کرو خزائن رحمت کا مالک مختار بنادیا جائے تب بھی اپنی طبیعت سے بخل و تنگ دلی نہ چھوڑے اور کسی مستحق کو دینے سے اس لیے گھبرائے کہ کہیں سارا خرچ نہ ہوجائے اور میں خالی ہاتھ نہ رہ جاؤں یا جس پر آج خرچ کرتا ہوں کل میری ہمسری نہ کرنے لگے۔ بہرحال اگر رحمت الٰہیہ کے خزانے تمہارے قبضہ میں ہوتے تو تم کسے دینے والے تھے اور کہاں گوارا کرسکتے تھے کہ مکہ و طائف کے بڑے متکبر دولت مندوں کو چھوڑ کر وحی و نبوت کی یہ بیش بہا دولت " بنی ہاشم " کے ایک دریتیم کو مل جائے۔ یہ حق تعالیٰ کا فیض ہے کہ جس میں جیسی استعداد و قابلیت دیکھی اس کے مناسب کمالات و انعامات کے خزانے انڈیل دیے۔ تمہارے تعنت و تعصب سے خدا کا فضل رکنے والا نہیں۔ محمد ﷺ کے طفیل میں جو خزائن آپ کے اتباع کو ملنے والے ہیں مل کر رہیں گے اور پیغمبر ﷺ اور ان کے پیرو دریا دلی سے اس دولت کو بنی نوع انسان پر خرچ کریں گے تمہاری طرح تنگ دلی نہیں دکھائیں گے۔
Top