Tafseer-e-Usmani - Al-Hijr : 8
مَا نُنَزِّلُ الْمَلٰٓئِكَةَ اِلَّا بِالْحَقِّ وَ مَا كَانُوْۤا اِذًا مُّنْظَرِیْنَ
مَا نُنَزِّلُ : ہم نازل نہیں کرتے الْمَلٰٓئِكَةَ : فرشتے اِلَّا : مگر بِالْحَقِّ : حق کے ساتھ وَمَا كَانُوْٓا : اور نہ ہوں گے اِذًا : اس وقت مُّنْظَرِيْنَ : مہلت دئیے گئے
ہم نہیں اتارتے فرشتوں کو مگر کام پورا کرے اور اس وقت نہ ملے گی ان کو مہلت7
7 یعنی ماننے والوں کے لیے اب بھی کافی سے زائد نشان موجود ہیں۔ باقی جن کا ارادہ ہی ماننے کا نہیں وہ فرشتوں کے آنے پر بھی نہ مانیں گے پھر ان کے اتارنے میں کیا فائدہ ہے۔ حق تعالیٰ فرشتوں کو زمین پر اپنی حکمت کے موافق کسی غرض صحیح کے لیے بھیجتے ہیں، یوں ہی بےفائدہ تماشا دکھلانا مقصود نہیں ہوتا۔ عموماً عادت اللہ یہ رہی ہے کہ جب کسی قوم کی سرکشی انتہاء کو پہنچ جاتی ہے اور سارے مراحل تفہیم و ہدایت کے طے ہوجاتے ہیں تو فرشتوں کی فوج اس کے ہلاک کرنے کے لیے بھیجی جاتی ہے پھر اس کو قطعًا مہلت نہیں دی جاتی۔ اگر تمہاری خواہش کے موافق فرشتے اتارے جائیں تو اس سے صرف یہ ہی ایک مقصد ہوسکتا ہے کہ تم کو بلاتا، خیر ہلاک کردیا جائے جو فی الحال حکمت الٰہی کے موافق نہیں کیونکہ ابھی اس کا وقت نہیں آیا، یہ تو آخری صورت ہے جو سب منزلیں طے ہو چکنے اور سب کام ختم کیے جانے کے بعد ظہور پذیر ہوتی ہیں۔
Top