Tafseer-e-Usmani - Al-Hijr : 85
وَ مَا خَلَقْنَا السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضَ وَ مَا بَیْنَهُمَاۤ اِلَّا بِالْحَقِّ١ؕ وَ اِنَّ السَّاعَةَ لَاٰتِیَةٌ فَاصْفَحِ الصَّفْحَ الْجَمِیْلَ
وَمَا : اور نہیں خَلَقْنَا : پیدا کیا ہم نے السَّمٰوٰتِ : آسمان (جمع) وَالْاَرْضَ : اور زمین وَمَا : اور جو بَيْنَهُمَآ : ان کے درمیان اِلَّا : مگر بِالْحَقِّ : حق کے ساتھ وَاِنَّ : اور بیشک السَّاعَةَ : قیامت لَاٰتِيَةٌ : ضرور آنیوالی فَاصْفَحِ : پس درگزر کرو الصَّفْحَ : درگزر کرنا الْجَمِيْلَ : اچھا
اور ہم نے بنائے نہیں آسمان اور زمین اور جو ان کے بیچ میں ہے بغیر حکمت اور قیامت بیشک آنے والی ہے سو کنارہ کر اچھی طرح کنارہ12
12 حضرت شاہ صاحب لکھتے ہیں " پہلی امتوں کا حال سنا کر فرمایا کہ یہ جہاں یوں ہی خالی نہیں پڑا۔ سر پر ایک مدبر ہے۔ ہر چیز کا تدارک کرنے والا، مکمل اور آخری تدارک کا نام قیامت ہے " اور کفار سے کنارہ کرنے کو فرمایا جب خدا کا حکم پہنچا چکے، تبلیغ کا فرض ادا کردیا اور کافر ضد پر اڑا رہے، تب حکم ہوا کہ زیادہ جھگڑنے سے فائدہ نہیں اب وعدہ کی راہ دیکھو اور ان کی تکلیف و ایذا پر صبر کرو، حرف شکایت زبان پر نہ لاؤ یہاں تک کہ خدا کا فیصلہ پہنچ جائے۔
Top