Tafseer-e-Usmani - Al-Hijr : 84
فَمَاۤ اَغْنٰى عَنْهُمْ مَّا كَانُوْا یَكْسِبُوْنَؕ
فَمَآ اَغْنٰى : تو نہ کام آیا عَنْهُمْ : ان کے مَّا : جو كَانُوْا يَكْسِبُوْنَ : وہ کمایا کرتے تھے
پھر کام نہ آیا ان کے جو کچھ کمایا تھا11
11 یعنی مال و دولت، مستحکم عمارات، جسمانی قوت اور دوسرے اسباب و وسائل میں سے کوئی چیز بھی خدا کے عذاب کو دفع نہ کرسکی۔ ان کا قصہ بھی پہلے گزر چکا۔ حدیث میں ہے کہ نبی کریم ﷺ تبوک جاتے ہوئے " وادی حجر " پر سے گزرے۔ آپ نے سر ڈھانپ لیا۔ سواری کی رفتار تیز کردی اور صحابہ کو فرمایا کہ معذب قوم کی بستیوں پر مت داخل ہونا مگر (خدا کے خوف سے) روتے ہوئے اگر رونا نہ آئے تو رونے والوں کی صورت بنالو۔ خدا نہ کرے وہ چیز تم کو پہنچے جو ان کو پہنچی تھی۔ یہ آپ نے مسلمانوں کو ادب سکھلایا کہ آدمی اس قسم کے مقامات میں پہنچ کر عبرت حاصل کرے اور خدا کے خوف سے لرزاں و ترساں ہو، محض سیرو تماشا نہ سمجھے۔
Top