Tafseer-e-Usmani - Al-Hijr : 66
وَ قَضَیْنَاۤ اِلَیْهِ ذٰلِكَ الْاَمْرَ اَنَّ دَابِرَ هٰۤؤُلَآءِ مَقْطُوْعٌ مُّصْبِحِیْنَ
وَقَضَيْنَآ : اور ہم نے فیصلہ بھیجا اِلَيْهِ : اس کی طرف ذٰلِكَ : اس الْاَمْرَ : بات اَنَّ : کہ دَابِرَ : جڑ هٰٓؤُلَآءِ : یہ لوگ مَقْطُوْعٌ : کٹی ہوئی مُّصْبِحِيْنَ : صبح ہوتے
اور مقرر کردی ہم نے اس کو یہ بات کہ ان کی جڑ کٹے گی صبح ہوتے9
9 یعنی لوط (علیہ السلام) کو ملائکہ کے توسط سے ہم نے اپنا قطعی فیصلہ سنا دیا کہ عذاب کچھ دور نہیں۔ ابھی صبح کے وقت اس قوم کا بالکلیہ استیصال کردیا جائے گا۔ شاید یہ مطلب ہو کہ صبح ہوتے ہی عذاب شروع ہوجائے گا اور اشراق تک سب معاملہ ختم کردیا جائے گا، کیونکہ وہ دوسری جگہ " مُصْبِحِیْنَ " کے بجائے " مُشْرِقِیْنَ " کا لفظ آیا ہے۔
Top