Tafseer-e-Usmani - Al-Hijr : 62
قَالَ اِنَّكُمْ قَوْمٌ مُّنْكَرُوْنَ
قَالَ : س نے کہا اِنَّكُمْ : بیشک تم قَوْمٌ : لوگ مُّنْكَرُوْنَ : اوپرے (نا آشنا)
بولا تم لوگ ہو اوپرے4
4 یا تو یہ مطلب تھا کہ تم مجھے غیر معمولی سے آدمی معلوم ہوتے ہو جنہیں دیکھ کر خواہ مخواہ دل کھٹکتا ہے۔ یہ شاید ویسا ہی کھٹکا ہوگا جو ابراہیم (علیہ السلام) کے دل میں پیدا ہوا تھا یا یہ غرض ہو کہ تم اس شہر میں اجنبی ہو، تم کو یہاں کے لوگوں کی خوئے بدمعلوم نہیں، دیکھئے وہ تمہارے ساتھ کیسا سلوک کریں، یا یہ اس وقت فرمایا جب لوگوں نے فرشتوں کو حسین لڑکے سمجھ کر لوط کے مکان پر چڑھائی کی۔ لوط (علیہ السلام) انھیں مہمان سمجھتے ہوئے امکانی مدافعت کرتے رہے۔ حتٰی کہ آخر میں نہایت حسرت سے فرمایا (لَوْ اَنَّ لِيْ بِكُمْ قُوَّةً اَوْ اٰوِيْٓ اِلٰي رُكْنٍ شَدِيْدٍ ) 11 ۔ ہود :80) اس وقت تنگ ہو کر اور گھبرا کر ان مہمانوں سے کہنے لگے کہ تم عجیب طرح کے آدمی معلوم ہوتے ہو۔ میں تمہاری آبرو بچانے کے لیے خون پسینہ ایک کر رہا ہوں لیکن تم میری امداد کے لیے ذرا ہاتھ بھی نہیں ہلاتے۔
Top