Tafseer-e-Usmani - Al-Hijr : 56
قَالَ وَ مَنْ یَّقْنَطُ مِنْ رَّحْمَةِ رَبِّهٖۤ اِلَّا الضَّآلُّوْنَ
قَالَ : اس نے کہا وَمَنْ : اور کون يَّقْنَطُ : مایوس ہوگا مِنْ : سے رَّحْمَةِ : رحمت رَبِّهٖٓ : اپنا رب اِلَّا : سوائے الضَّآلُّوْنَ : گمراہ (جمع)
بولا اور کون آس توڑے اپنے رب کی رحمت سے مگر جو گمراہ ہیں1
1 یعنی رحمت الٰہیہ سے ناامید تو عام مسلمان بھی نہیں ہوسکتے۔ چہ جائیکہ انبیاء (علیہم السلام) کو معاذ اللہ یہ نوبت آئے محض اسباب عادیہ اور اپنی حالت موجودہ کے اعتبار سے ایک چیز عجیب معلوم ہوئی، اس پر میں نے اظہار تعجب کیا ہے کہ خدا کی قدرت اب بڑھاپے میں مجھے اولاد ملے گی۔ حضرت شاہ صاحب لکھتے ہیں۔ " عذاب سے نڈر ہونا اور فضل سے ناامید ہونا دونوں کفر کی باتیں ہیں یعنی آگے کی خبر اللہ کو ہے۔ ایک بات پر دعویٰ کرنا یقین کر کے یوں نہیں ہوسکتا یہ ہی کفر کی بات ہے باقی محض دل کے خیال و تصور پر پکڑ نہیں جب منہ سے دعویٰ کرے تب گناہ ہوتا ہے۔ "
Top