Tafseer-e-Usmani - Al-Hijr : 52
اِذْ دَخَلُوْا عَلَیْهِ فَقَالُوْا سَلٰمًا١ؕ قَالَ اِنَّا مِنْكُمْ وَ جِلُوْنَ
اِذْ : جب دَخَلُوْا : وہ داخل ہوئے ( آئے) عَلَيْهِ : اس پر (پاس) فَقَالُوْا : تو انہوں نے کہا سَلٰمًا : سلام قَالَ : اس نے کہا اِنَّا : بیشک ہم مِنْكُمْ : تم سے وَجِلُوْنَ : ڈرنے والے (ڈرتے) ہیں
جب چلے آئے اس کے گھر میں اور بولے سلام وہ بولا ہم کو تم سے ڈر معلوم ہوتا ہے12
12 دوسری جگہ آیا ہے " وَاَوْجَسَ مِنْہُمْ خِیْفَۃً " یعنی خوف کو دل میں چھپایا تو کہا جائے گا کہ ابتداء میں چھپانے کی کوشش کی۔ آخر ضبط نہ کرسکے، زبان سے ظاہر کردیا۔ یا یہ مطلب ہو کہ باوجود چھپانے کے خوف کے آثار چہرہ وغیرہ پر اس قدر عیاں تھے گویا کہہ رہے تھے کہ ہم کو تم سے ڈر معلوم ہوتا ہے۔ یہ ڈر کس بات کا تھا ؟ اس کی تفصیل سورة ہود میں گزر چکی وہاں ملاحظہ کی جائے۔ اور اس واقعہ کے دوسرے اجزاء پر بھی جو کلام کیا گیا ہے ضرورت ہے کہ ایک مرتبہ مراجعت کرلی جائے۔
Top