Tafseer-e-Usmani - Al-Hijr : 50
وَ اَنَّ عَذَابِیْ هُوَ الْعَذَابُ الْاَلِیْمُ
وَاَنَّ : اور یہ کہ عَذَابِيْ : میرا عذاب هُوَ : وہ (ہی) الْعَذَابُ : عذاب الْاَلِيْمُ : دردناک
اور یہ بھی کہ میرا عذاب وہی عذاب دردناک ہے10
10 " مجرمین " اور " متقین " کا الگ الگ انجام بیان فرما کر یہاں تنبیہ کی ہے کہ ہر ایک صورت میں حق تعالیٰ کی کسی نہ کسی صفت و شان کا ظہور ہے۔ کوئی شبہ نہیں کہ خدا تعالیٰ اصل سے اپنی تمام مخلوق پر بخشش اور مہربانی کرنا چاہتا ہے اور حقیقت میں اصل مہربانی اسی کی ہے، تمام دنیا کی مہربانیاں اس کی مہربانی کا پرتو ہیں لیکن جو شخص خود شرارت و بدکاری سے مہربانی کے دروازے اپنے اوپر بند کرلے تو پھر اس کی سزا بھی ایسی سخت ہے جس کے روکنے کی کوئی تدبیر نہیں۔ سعدی نے خوب فرمایا بتہدید گر برکشد تیغ حکم بمانند کرو بیاں صم و بکم وگر در دہدیک صلائے کرم عزازیل گوید نصیبے برم آگے ایک واقعہ بیان فرماتے ہیں جس میں فرشتوں کے اترنے کا ذکر ہے۔ وہ ہی فرشتے ایک جگہ خوشخبری سناتے اور دوسری جگہ پتھر برساتے تھے، تاکہ معلوم ہو کہ خدا کی دونوں صفتیں (رحمت و غضب) پوری ہیں۔ بندوں کو چاہیے نہ دلیر ہوں، نہ آس توڑیں۔
Top