Tafseer-e-Usmani - Al-Hijr : 16
وَ لَقَدْ جَعَلْنَا فِی السَّمَآءِ بُرُوْجًا وَّ زَیَّنّٰهَا لِلنّٰظِرِیْنَۙ
وَلَقَدْ جَعَلْنَا : اور یقیناً ہم نے بنائے فِي : میں السَّمَآءِ : آسمان بُرُوْجًا : برج (جمع) وَّزَيَّنّٰهَا : اور اسے زینت دی لِلنّٰظِرِيْنَ : دیکھنے والوں کے لیے
اور ہم نے بنائے ہیں آسمان میں برج2 اور رونق دی اس کو دیکھنے والوں کی نظر میں3
2 " برجوں " سے یہاں بڑے بڑے سیارات مراد ہیں بعض نے منازل شمس و قمر کا ارادہ کیا ہے، بعض کہتے ہیں کہ برج وہ آسمانی قلعے ہیں جن میں فرشتوں کی جماعتیں پہرہ دیتی ہیں۔ 3 یعنی آسمان کو ستاروں سے زینت دی۔ رات کے وقت جب بادل اور گردوغبار نہ ہو، بیشمار ستاروں کے قمقموں سے آسمان دیکھنے والوں کی نظر میں کس قدر خوبصورت اور پر عظمت معلوم ہوتا ہے اور غور و فکر کرنے والوں کے لیے اس میں کتنے نشان حق تعالیٰ کی صنعت کاملہ، حکمت عظیمہ اور وحدانیت مطلقہ کے پائے جاتے ہیں۔ مطلب یہ ہے کہ آسمان سے فرشتے اتارنے یا ان کو آسمان پر چڑھانے کی ضرورت نہیں۔ اگر ماننا چاہیں تو آسمان و زمین میں قدرت کے نشان کیا تھوڑے ہیں جنہیں دیکھ کر سمجھ دار آدمی توحید کا سبق بہت آسانی سے حاصل کرسکتا ہے۔ ایسے روشن نشان دیکھ کر انہوں نے کیا معرفت حاصل کی ؟ جو آئندہ توقع رکھی جائے۔
Top