Tafseer-e-Usmani - Al-Hijr : 15
لَقَالُوْۤا اِنَّمَا سُكِّرَتْ اَبْصَارُنَا بَلْ نَحْنُ قَوْمٌ مَّسْحُوْرُوْنَ۠   ۧ
لَقَالُوْٓا : تو کہیں گے اِنَّمَا : اس کے سوا نہیں سُكِّرَتْ : باندھ دی گئی اَبْصَارُنَا : ہماری آنکھیں بَلْ : بلکہ نَحْنُ : ہم قَوْمٌ : لوگ مَّسْحُوْرُوْنَ : سحر زدہ
تو بھی یہی کہیں گے کہ باندھ دیا ہے ہماری نگاہ کو نہیں بلکہ ہم لوگوں پر جادو ہوا ہے1
1 یعنی فرشتوں کا اتارنا تو اس قدر عجیب نہیں، اگر ہم آسمان کے دروازے کھول کر خود انھیں اوپر چڑھا دیں اور یہ دن بھر اسی شغل میں رہیں، تب بھی ضدی اور معاند لوگ حق کو تسلیم نہیں کرسکتے۔ اس وقت کہہ دیں گے کہ ہم پر نظر بندی یا جادو کیا گیا ہے۔ یا شاید ابتداء میں نظر بندی سمجھیں اور آخر میں بڑا جادو قرار دیں۔
Top