Tafseer-e-Usmani - Al-Hijr : 11
وَ مَا یَاْتِیْهِمْ مِّنْ رَّسُوْلٍ اِلَّا كَانُوْا بِهٖ یَسْتَهْزِءُوْنَ
وَمَا يَاْتِيْهِمْ : اور نہیں آیا ان کے پاس مِّنْ رَّسُوْلٍ : کوئی رسول اِلَّا : مگر كَانُوْا : وہ تھے بِهٖ : اس سے يَسْتَهْزِءُوْنَ : استہزا کرتے
اور نہیں آتا ان کے پاس کوئی رسول مگر کرتے رہیں ہیں اس سے ہنسی9
9 آپ کو تسلی دی گئی کہ ان کی تکذیب و استہزاء سے دلگیر نہ ہوں، یہ کوئی نئی بات نہیں۔ ہمیشہ منکرین کی عادت رہی ہے کہ جب کوئی پیغمبر آیا اس کی ہنسی اڑائی، کبھی مجنون کہا۔ کبھی محض دق کرنے کے لیے لغو اور دورازکار مطالبے کرنے لگے۔ فرعون نے موسیٰ (علیہ السلام) کی نسبت کہا تھا " اِنَّ رَسُوْلَکُمُ الَّذِیْ اُرْسِلَ اِلَیْکُمْ لَمَجْنُوْنٌ" (شعراء، رکوع 2 ' آیت 27) اور وہ ہی فرشتوں کی فوج لانے کا مطالبہ کیا جو قریش آپ سے کر رہے تھے۔ (فَلَوْلَآ اُلْقِيَ عَلَيْهِ اَسْوِرَةٌ مِّنْ ذَهَبٍ ) 43 ۔ الزخرف :53)
Top