Urwatul-Wusqaa - Nooh : 5
قَالَ رَبِّ اِنِّیْ دَعَوْتُ قَوْمِیْ لَیْلًا وَّ نَهَارًاۙ
قَالَ رَبِّ : اس نے کہا اے میرے رب اِنِّىْ : بیشک میں نے دَعَوْتُ : میں نے پکارا قَوْمِيْ : اپنی قوم کو لَيْلًا وَّنَهَارًا : رات کو اور دن کو
(نوح نے) کہا اے میرے رب میں اپنی قوم کو رات دن (دین حق کی طرف) بلاتا رہا
نوح (علیہ السلام) نے کہا اے میرے رب ! میں نے اپنی قوم کو رات دن دعوت دی 5 ؎ مختصر یہ کہ جب قوم کی ہدایت سے سیدنا نوح (علیہ السلام) بالکل مایوس ہوگئے اور اس کی باطل کشی اور عناد و ہٹ دھرمی ان پر واضح ہوگئی کیونکہ ایک لمبی مدت گزرنے کے باوجود ان کی مخالفت میں ذرا بھر فرق نہ آیا انہوں نے ایک کان سے سنی تو دوسرے سے اسی وقت نکال دی۔ قوم نے آپ (علیہ السلام) کو برا بھلا کہنا شروع کردیا اور لعن وتشنیع کے تیرے چلانے میں کوئی کسر اٹھا نہ رکھی تو انہوں نے ایک قدم اور آگے بڑھایا اور نوح (علیہ السلام) پر ہاتھ اٹھانا شروع کردیا اور اس طرح کے واقعات روز بروز بڑھنے لگے تو آپ (علیہ السلام) نے اپنے رب کے سامنے درخواست پیش کردی کہ اے میرے رب میں نے اپنی قوم کو راتوں میں جگا کر سمجھایا اور دونوں میں عام مجمعوں میں ان کو نصیحت کرنے میں کوئی کسر اٹھا نہ رکھی اور جو کچھ میں کہہ رہا ہوں اس کی اصلیت کو تو میرے سے بھی زیادہ جانتا ہے کہ ہم سب کے دلوں کے رازوں تک سے واقف ہے اور کوئی چیز تجھ سے چھپی ہوئی نہیں ہے۔
Top