Urwatul-Wusqaa - Nooh : 12
وَّ یُمْدِدْكُمْ بِاَمْوَالٍ وَّ بَنِیْنَ وَ یَجْعَلْ لَّكُمْ جَنّٰتٍ وَّ یَجْعَلْ لَّكُمْ اَنْهٰرًاؕ
وَّيُمْدِدْكُمْ : اور مدد کرے گا تمہاری بِاَمْوَالٍ : ساتھ مالوں کے وَّبَنِيْنَ : اور بیٹوں کے وَ : اور يَجْعَلْ لَّكُمْ : بنائے گا تمہارے لیے جَنّٰتٍ : باغات وَّيَجْعَلْ لَّكُمْ : اور بنائے گا تمہارے لیے اَنْهٰرًا : نہریں
اور مال اور بیٹوں سے تمہاری مدد فرمائے گا اور تمہارے لیے باغات بنا دے گا اور تمہارے لیے نہریں بہا دے گا
وہ تمہاری مال اور بیٹوں سے مدد فرمائے گا اور باغات اور نہریں چلا دے گا 12 ؎ نوح (علیہ السلام) نے فرمایا اے میرے رب ! میں نے ان کو تیرے نام سے دعوت توحید دیتے ہوئے بار بار کہا ہے کہ آ کر تم اکیلے اللہ کو اپنا حاجت روا اور مشکل کشا سمجھو گے تو وہ تم پر بہت نوازشات کرے گا ، تم کو وہ بہت خوبصورت ، صحت مند اور قوی ہکل اولاد عطا کرے گا اور تمہارے مال اور دولت میں بھی وہ بیحد اضافہ کرتا جائے گا ، تمہاری بنجر زمینیں آباد ہوں گی ، تمہارے چٹیل میدان ہرے بھرے ہوجائیں گے اور آسمان بارش برسا کر تمہارے یہ باغات بار آور بنا دے گا اور اس طرح تمہاری دنیوی زندگی کو پہلے سے بھی زیادہ چار چاند لگ جائیں گے اور تمہارے ان خشک ریگزاروں میں نہریں بہنے لگیں گی۔ ان مضامین کی تائید کے لئے اگر آپ عروۃ الوثقی جلد سوم سورة المائدہ کی آیت 66 ، سورة الاعراف کی آیت 96 ، جلد چہارم سورة ہود کی آیت 52 ، 53 کی تفسیر کا مطالعہ کریں گے تو معلوم ہوگا کہ فی الحقیقت اگر اللہ تعالیٰکی توحید کا درس لوگ قبول کرلیں تو ان پر اس طرح کے انعامات کئے جاتے ہیں جس سے ان کی دنیا کی زندگی بھی درست ہوجاتی ہے اور اس طرح کے نظریات سے ان کی آخرت بھی سنور جاتی ہے اور مشرک قوموں کے مقابلہ میں جو قوموں کے نظریات کا فائدہ کسی طرح دوسرے افراد زندگی کو بھی پہنچتا ہے اور انسان کے نظریات کا اثر اس کے اعمال پر کس طرح پڑتا ہے اور ان ساری باتوں کی وضاحت تم کو ان محولہ آیات کریمات سے مل جائے گی لیکن نوح (علیہ السلام) کی اس دعوت کا اثر جو ہوا وہ منفی تھا۔
Top