Urwatul-Wusqaa - As-Saff : 8
یُرِیْدُوْنَ لِیُطْفِئُوْا نُوْرَ اللّٰهِ بِاَفْوَاهِهِمْ وَ اللّٰهُ مُتِمُّ نُوْرِهٖ وَ لَوْ كَرِهَ الْكٰفِرُوْنَ
يُرِيْدُوْنَ : وہ چاہتے ہیں لِيُطْفِئُوْا : کہ بجھادیں نُوْرَ اللّٰهِ : اللہ کے نور کو بِاَفْوَاهِهِمْ : اپنے مونہوں سے وَاللّٰهُ : اور اللہ مُتِمُّ : پورا کرنے والا ہے نُوْرِهٖ : اپنے نور کو وَلَوْ كَرِهَ الْكٰفِرُوْنَ : اور اگرچہ ناپسند کرتے ہوں کافر
یہ (منکرین حق) چاہتے ہیں کہ اللہ کے نور کو اپنے منہ سے بجھا دیں لیکن اللہ اپنے نور (حق) کو پورا کر کے رہے گا خواہ کافروں کو کتنا ہی ناگوار گزرے
وہ اللہ تعالیٰ کے نور کو بجھانا چاہتے ہیں اور اللہ اس کو پورا کرنے والا ہے 8 ؎ مخالفین و معاندین میں یہود ہوں یا نصاریٰ ، مشرکین مکہ ہوں یا اسلام میں داخل ہونے والے منافقین سب کے سب اس معاملہ میں متفق ہیں کہ اللہ تعالیٰ کی اس روشنی کو بجھا دیں لیکن یہ سب لوگ اپنی کثرت پر نازاں ہیں لیکن وہ کان کھول کر سن لیں کہ ان کی سب کوششیں رائاگیں جائیں گی اور یہ روشنی اپنے شباب کو پہنچے گی اور ضروری ہے کہ اس کی تجلیات سے بجر و بر اور دشت و جبل چمک اٹھیں اور اللہ تعالیٰ کا یہ آخری پیغام دنیا کے گوشہ گوشہ میں پہنچے ۔ وہ سب مل کر بھی اس اللہ تعالیٰ کی روشنی کو ماند نہیں کرسکتے۔ لاریب دین اسلام کے خلاف ساری قوتیں اکٹھی ہو کر بھی اس کو کوئی نقصان نہ پہنچا سکیں لیکن آج یہ بات کہتے ہوئے بھی ہم کو شرم آرہی ہے کہ ہم نے خود اس روشنی سے فائدہ اٹھانا چھوڑ دیا اور دوسروں کے جلائے ہوئے دیوں پر ہم نے انحصار کر کے وہ قومی نقصان کیا جو شاید ہم سے پہلے کوئی قوم بھی نہ کرسکی اس لیے کہ یہ روشنی کسی دوسری قوم کے پاس کب تھی ؟ یہ تو فقط ہماری اس امت وسطی ہی کے لیے رکھی گئی تھی اور ہم ہی کو عطا کی گئی لیکن ہم نے اس کو اس طرح پست ڈال دیا اور اندھیرے میں رہنا پسند کرلیا ، چونکہ یہ آیت پیچھے عروۃ الوثقیٰ ، جلد چہارم سورة التوبہ کی آیت 32 کے طور پر بھی گزر چکی ہے اورو اس کی تفسیر جو اس کی کی گئی ہے اس پر ایک نگاہ ڈال لیں ۔
Top