بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
Urwatul-Wusqaa - As-Saff : 1
سَبَّحَ لِلّٰهِ مَا فِی السَّمٰوٰتِ وَ مَا فِی الْاَرْضِ١ۚ وَ هُوَ الْعَزِیْزُ الْحَكِیْمُ
سَبَّحَ لِلّٰهِ : تسبیح کی ہے اللہ کے مَا فِي السَّمٰوٰتِ : ہر چیز نے جو آسمانوں میں ہے وَمَا فِي الْاَرْضِ : اور جو زمین میں ہے وَهُوَ الْعَزِيْزُ : اور وہ زبردست ہے الْحَكِيْمُ : حکمت والا ہے
اللہ ہی کی پاکیزگی بیان کرتا ہے جو کچھ آسمانوں اور زمین میں ہے اور وہ زبردست حکمت والا ہے
اللہ تعالیٰ ہی کے لیے تسبیح خواں ہے جو کچھ آسمانوں زمین میں ہے 1 ؎ زیر نظر آیت وہی آیت ہے جو اس سے پہلے سورة الحدید اور سورة الحشر کی پہلی آیت کے طور پر گزر چکی ہے اور اس جگہ سورة الصف میں بھی بطور پہلی آیت بیان کی گئی ہے اور جو مفہوم گزشتہ سورتوں میں اجاگر کیا گیا ہے بالکل اسی مضمون کی نسبت سے یہ آیت بیان ہوئی ہے ۔ اس لیے آپ سورة الحدید اور سورة الحشر کی پہلی آیت کی تفسیر پر ایک بار دو بار نظر ڈال لیں تو مفید ہوگا ۔ ایک بات مزید قابل غور ہے کہ ان تین سورتوں میں تو لفظ (سبح) بیان ہوا ہے لیکن آگے آنے والی سورت ( یسبح) سے شروع ہو رہی ہے اور ( یسبح) کا لفظ قرآن کریم میں سات بار آیا ہے ۔ مادہ اگرچہ دونوں لفظوں کا ایک ہے یعنی س ب ح لیکن ان دونوں اسلوبوں میں جو فرق ہے وہ نمایاں ہے کہ ماضی بیان واقعہ اور بیان حقیقت کے لیے آتا ہے اور مضارع تصویر حال اور استمرار کا فائدہ دیتا ہے اور دونوں اسلوب اللہ تعالیٰ کے لیے تسبیح کے معاملہ میں خاص ہیں اور وہی ذات ہے جو تسبیح و تمحید کے لائق ہے ۔
Top