Urwatul-Wusqaa - Al-An'aam : 86
وَ اِسْمٰعِیْلَ وَ الْیَسَعَ وَ یُوْنُسَ وَ لُوْطًا١ؕ وَ كُلًّا فَضَّلْنَا عَلَى الْعٰلَمِیْنَۙ
وَاِسْمٰعِيْلَ : اور اسمعیل وَالْيَسَعَ : اور الیسع وَيُوْنُسَ : اور یونس وَلُوْطًا : اور لوط وَكُلًّا : اور سب فَضَّلْنَا : ہم نے فضیلت دی عَلَي : پر الْعٰلَمِيْنَ : تمام جہان والے
اور نیز اسماعیل ، الیسع ، یونس اور لوط (علیہم السلام) کو ان سب کو ہم نے دنیا والوں پر برتری دی تھی
ہر نبی (علیہ السلام) اپنے دور کے سارے لوگوں پر فضیلت و برتری رکھتا تھا : 133: اس آیت میں سیدنا اسماعیل (علیہ السلام) ، الیسع (علیہ السلام) ، یونس (علیہ السلام) اور لوط (علیہ السلام) چار نبیوں کا نام لے کر ذکر فرمایا اور اس سے یہ بات بھی ثابت ہوئی کہ حسب و نسب کے لحاظ سے جس طرح بیٹے ذریت کہلاتے ہیں اسی طرح بھتیجے بھی ذریت میں داخل ہیں کیونکہ ان کا تعلق بھی اصل سے نہیں بلکہ نسل ہی سے ہوتا ہے۔ یہ بات اس جگہ اس لئے عرض کی گئی کہ لوط (علیہ السلام) ابراہیم (علیہ السلام) کے بھیجتے ہیں بیٹے نہیں۔ اگرچہ اس ضابطہ الٰہی کے اعلان سے وہ بہت پہلے نبی بنا دیئے گئے تھے تاہم لوط (علیہ السلام) کا مقام ابراہیم (علیہ السلام) کے مقابلہ میں ذریت ابراہیم ہی سے ہو سکتا ہے۔ آباؤ واجدا ابراہیم (علیہ السلام) کا سا نہیں جس طرح چچا آباء میں داخل ہے اسی طرح بھائی کا بیٹا ذریت میں خواہ وہ عمر کے لحاظ سے ہم عمر ہو یا بڑا ہو یا چھوٹا۔ اس میں یونس (علیہ السلام) کا نام بھی آیا جو یونس بن متی کے نام سے معروف ہیں اور کہا گیا ہے کہ متی آپ کی والدہ ماجدہ کا نام تھا۔ واللہ اعلم
Top