Urwatul-Wusqaa - Al-An'aam : 7
وَ لَوْ نَزَّلْنَا عَلَیْكَ كِتٰبًا فِیْ قِرْطَاسٍ فَلَمَسُوْهُ بِاَیْدِیْهِمْ لَقَالَ الَّذِیْنَ كَفَرُوْۤا اِنْ هٰذَاۤ اِلَّا سِحْرٌ مُّبِیْنٌ
وَلَوْ نَزَّلْنَا : اور اگر ہم اتاریں عَلَيْكَ : تم پر كِتٰبًا : کچھ لکھا ہوا فِيْ : میں قِرْطَاسٍ : کاغذ فَلَمَسُوْهُ : پھر اسے چھو لیں بِاَيْدِيْهِمْ : اپنے ہاتھوں سے لَقَالَ : البتہ کہیں گے الَّذِيْنَ كَفَرُوْٓا : جن لوگوں نے کفر کیا (کافر) اِنْ هٰذَآ : نہیں یہ اِلَّا : مگر سِحْرٌ : جادو مُّبِيْنٌ : کھلا
اور اگر ہم تم پر ایک کتاب کاغذ پر لکھی ہوئی اتار دیتے اور یہ لوگ اپنے ہاتھوں سے چھو کر دیکھ لیتے کہ سچ مچ کتاب ہے پھر بھی جن لوگوں نے انکار کی راہ اختیار کی ہے وہ کہتے کہ یہ اس کے سوا کچھ نہیں ہے کہ صریح جادو ہے
نہ ماننے والوں کو منانے کی کوئی صورت نہیں ہاں ! دفعہ الوقتی دوسری بات ہے : 14: نبی اعظم و آخر ﷺ کو اور آپ ﷺ کے ذریعہ سے آپ ﷺ کی امت کو بتایا جارہا ہے کہ نہ ماننے والوں کو منانے کی کوئی ایسی صورت نہیں ہے جس سے ان کے دلوں کو ایمان ویقین کی دولت سے بھر دیا جائے بلکہ یہاں تو جو کچھ ہوتا ہے صرف دفعہ الوقتی کے لئے ہوتا ہے جب چاروں طرف سے گھر گئے اور کوئی راستہ نکلنے کا نہ رہا تو سر نیچا کر کے زمین پر لکیریں کھینچنا شروع کردیں یہ ماننے والوں پر دال نہیں بلکہ نہ ماننے والوں کی دفعہ الوقتی ہے ۔ اسمیں کفار کی ہٹ دھری اور عناد کا بیان ہورہا ہے کہ اگر وہ اپنی آنکھوں سے مشاہدہ کرلیں کہ قرآن کریم کا غذ میں لکھا لکھایا آسمان سے اتررہا ہے اور پھر وہ اسے اپنے ہاتھوں سے ” ٹول کر بھی دیکھ لیں تب بھی اس پر ایمان نہیں لائیں گے اس لئے کہ ایمان لانا اس کے مشن کی بات نہیں بلکہ ان کے مشن میں جھٹلانا ہے اور اس کے لئے ان کے پاس اور کوئی صورت بھی نہ ہوئی تو وہ یہ بہانہ تو تراش ہی لیں گے کہ یہ سوائے اس کے کچھ بھی نہیں کہ ” کھلا جادو ہے۔ “ اللہ تعالیٰ جب کسی فرد وقوم کے دل کی آنکھیں اپنے قانون کے مطابق بےنور کردے اس دل پر کوئی دلیل بھی اثر نہیں کرسکتی اس کے متعلق کہا جاتا ہے کہ ” خوئے بدرابہانہ ہابسیار “ فرمایا جا رہا ہے کہ ” اگر ہم تم پر ایک کتاب کا غذ پر لکھی لکھائی اتار دیتے اور یہ لوگ اسے ہاتھوں سے چھو کر دیکھ لیتے کہ یہ سچ مچ کی کتاب ہے پھر بھی جن لوگوں نے انکار کی راہ اختیار کی ہے وہ کہتے یہ اس کے سوا کچھ نہیں ہے کہ صریح جادوگری ہے۔ “ اور دوسری جگہ اس کو اسی طرح بیان کیا گیا ہے کہ : ” اور ہم نے اس قرآن کریم میں ہر طرح کی مثالیں بار بار بیان کیں لیکن ان میں سے اکثروں نے کوئی بات قبول نہیں کی اور قبول کی تو صرف ناشکری ! اور انہوں نے کہا ہم تو اس وقت تک تجھے ماننے والے نہیں جب تک کہ تو اس زمین کو حکم دے اور ہمارے لیے اس سے ایک چشمہ پھوٹ نکلے۔ یا تیرے پاس کھجوروں اور انگوروں کا ایک باغ ہو اور اس کے درمیان بہت سی نہریں رواں کر کے دکھا دے۔ یا جیسا کہ تو نے خیال کیا ہے ، آسمان ٹکڑے ٹکڑے ہو کر ہم پر آ گرے یا اللہ اور اس کے فرشتے ہمارے سامنے آ کھڑے ہوں۔ یا ہم دیکھیں کہ سونے کا ایک محل تیرے لیے مہیا ہوگیا ہے تو بلند ہو کر آسمان پر چلا جائے اور اگر تو آسمان پر چلا بھی گیا تو بھی ہم یہ بات ماننے والے نہیں ، جب تک کہ تو ایک کتاب ہم پر نہ اتار دے اور ہم خود اسے پڑھ کر جانچ نہ لیں ، ان لوگوں سے کہہ دے سبحان اللہ ! میں اس کے سوا کیا ہوں کہ ایک آدمی ہوں پاغے مِ حق پہنچانے والا۔ “ (بنی اسرائیل 17 : 89 ، 93) ٹمنکرین اسلام قرآن کریم کے متعلق عام تاثر یہی دیتے ہیں کہ قرآن کیا ہے ؟ ایک گھڑی گئی کتاب ہے جو محمد ﷺ نے گھڑ لی ہے ان کو باربار یہ کہا گیا تھا کہ اگر یہ گھڑی ہوئی چیز ہے تو تم بھی اس جیسی ایک کتاب گھڑ کر دکھا دو پھر اتنی بڑی کتاب بھی نہیں بلکہ اس جیسی ایک سورت بلکہ ایک آیت ہی سہی۔ جب وہ اس چیلنج کا کوئی جواب نہ دے سکے تو انہوں نے اپنی طرف سے ایک مطالبہ کھڑا کردیا وہ یہ کہ اگر تم پیغمبر ہو تو ابھی زمین کی طرف اشارہ کرو اور یکایک ایک چشمہ پھوٹ بہے یا فوراً ایک لہلہاتا ہوا باغ پیدا ہوجائے ۔ ایک پھونک مارو اور چشم زون میں سونے کا ایک محل بن کر تیار ہوجائے ۔ ایک آواز دو اور ہمارے سامنے خدا اور اس کے فرشتے فوراً آکھڑے ہوں اور وہ شہادت دیں کہ ہم نے محمد کو پیغمبر بنا کر بھیجا ہے۔ ہماری آنکھوں کے سامنے آسمان پر چڑھ کر جاؤ اور اللہ میاں سے ایک خط ہمارے نام لکھوا لاؤ جسے ہم ہاتھ سے چھوئیں اور آنکھوں سے پڑھیں۔ یہ ساری باتیں انہوں نے کیوں بنائیں ؟ اس لئے کہ وہ قرآن کریم کو اللہ کی کتاب ماننے کے لئے تیار نہ تھے اور صحیح جواب اس کا ان کے پاس نہیں تھا لہٰذا وہ اس طرح کی کٹ حجتیاں نہ کرتے تو اور کیا کرتے۔ ان ساری باتوں کا نام انہوں نے معجزہ اور آیت رکھا اور جب رسول اللہ ﷺ کی طرف سے ان کو کھرا کھرا جواب مل گیا کہ میں تو ایک رسول بنا کر بھیجا گیا ہوں میں نے خدائی کا دعویٰ کب کیا ہے ؟ تو انہوں نے یہ پھبتی کسی کہ یہ اچھا رسول ہے جو ایک انسان ہو کر رسالت کا دعویٰ کرتا ہے۔
Top