Urwatul-Wusqaa - Al-An'aam : 69
وَ مَا عَلَى الَّذِیْنَ یَتَّقُوْنَ مِنْ حِسَابِهِمْ مِّنْ شَیْءٍ وَّ لٰكِنْ ذِكْرٰى لَعَلَّهُمْ یَتَّقُوْنَ
وَمَا : اور نہیں عَلَي : پر الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو يَتَّقُوْنَ : پرہیز کرتے ہیں مِنْ : سے حِسَابِهِمْ : ان کا حساب مِّنْ : کوئی شَيْءٍ : چیز وَّلٰكِنْ : اور لیکن ذِكْرٰي : نصیحت کرنا لَعَلَّهُمْ : تاکہ وہ يَتَّقُوْنَ : ڈریں
اور جو لوگ پرہیزگاری کی راہ چلنے والے ہیں تو ان پر ایسے لوگوں کے کاموں کی کوئی ذمہ داری نہیں جو کچھ ان کے ذمہ ہے وہ تو یہ ہے کہ خود نصیحت پکڑیں تاکہ وہ بچیں
پرہیز گاری کی راہ اختیار کرنے والوں پر ظالموں کی کوئی ذمہ داری نہیں : 110: مل بیٹھنا اور اتفاقاً کہیں بیٹھ جانا اس میں بہت بڑا فرق ہے۔ مطلب یہ کہ بعض جگہ مؤمنین کو بالکل علیحدگی سے یقیناً تعذر ہوگا مثلاً سکولوں اور کالجوں میں ، بازاروں میں ، دفتروں میں ، ریل پر ، بس پر ، جہاز پر اور اس طرح کسی تقریب میں اس طرح سے کئی ایک جگہ پر اجتماع پیش آسکتے ہیں ایسے موقعوں پر مسلمانوں کو سمجھا یا جا رہا ہے کہ ان کی بک جھک میں حصہ نہ لینا اور خاموشی سے اپنا وقت گزارنا ایک دوسری بات ہے اس سے نامہ اعمال پر تو کوئی اثر نہیں پڑے گا اور اپنی اس طرح کی بیہودگی کے وہ خود ذمہ دار ہیں۔ تم اس سے مت گھبراؤ اور ایسی ضروریات کو بہر حال پورا کیا جاسکتا ہے البتہ اتنا تم پر واجب ہے کہ اپنے امکان اور وسعت بھر انہیں تقلین و تبلیغ کرتے رہو ممکن ہے کہ ان کے راہ راست پر آنے کی کوئی صورت نکل آئے اور اگر وہ ایسی باتوں سے باز نہ بھی آئے تو کم از کم تمہارا اجر تو محفوظ رہے گا۔ اس سے بات مزید واضح ہوگئی کہ ان ساری جماعتوں سے عملی طور پر الگ تھلک رہنا اور ضرورت کے وقت کسی سے بھی یہ چڑنہ رکھنا کہ یہ چونکہ فلاں جماعت سے ہے اس لئے اس سے رسمی علیک سلیک نہیں کرسکتے اس گمراہی سے بھی بچ گئے اس طرح تمہاری حالت بعینہ یہ ہوگی کہ تم کو گناہوں سے نفرت ہے لیکن گنہگاروں سے نہیں جب کہ تم ان کو گنگار خیال کرتے ہو تو یہی بات تمہارے لئے خیرو برکت کا باعث ہوگی۔ فرمایا ” جو لوگ خود پرہیز گاری کی راہ چلنے والے ہیں تو ان پر ایسے لوگوں کی ذمہ داری نہیں جو کچھ ان کے ذمہ ہے وہ تو یہ ہے کہ خود نصیحت پکڑیں تاکہ وہ بچیں۔ “ بات واضح ہوگئی کہ اپنی حد سے تجاوز نہ کرو یعنی استقامت کار کا نتیجہ یہ نہیں ہونا چاہئے کہ مخالفوں پر کسی طرح کی زیادتی کا خیال کرنے لگویا لڑنے جھگڑنے لگو۔ اپنے دائرہ کے اندر رہ کر اور اپنا دامن بچا کر نکل جاؤ ۔ جیسے دوسری جگہ ارشاد فرمایا کہ : ” اور ایسا بھی نہ کرنا کہ ظالموں کی طرف جھک پڑو اور (قریب ہونے کے باعث) آگ تمہیں بھی چھو جائے اللہ کے سوا تمہارا کوئی رفیق نہیں پھر کہیں مدد نہ پاؤ گے۔ “ (ھود 11 : 113)
Top