Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Urwatul-Wusqaa - Al-An'aam : 51
وَ اَنْذِرْ بِهِ الَّذِیْنَ یَخَافُوْنَ اَنْ یُّحْشَرُوْۤا اِلٰى رَبِّهِمْ لَیْسَ لَهُمْ مِّنْ دُوْنِهٖ وَلِیٌّ وَّ لَا شَفِیْعٌ لَّعَلَّهُمْ یَتَّقُوْنَ
وَاَنْذِرْ
: اور ڈراویں
بِهِ
: اس سے
الَّذِيْنَ
: وہ لوگ جو
يَخَافُوْنَ
: خوف رکھتے ہیں
اَنْ
: کہ
يُّحْشَرُوْٓا
: کہ وہ جمع کیے جائیں گے
اِلٰى
: طرف (سامنے)
رَبِّهِمْ
: اپنا رب
لَيْسَ
: نہیں
لَهُمْ
: انکے لیے
مِّنْ
: کوئی
دُوْنِهٖ
: اس کے سوا
وَلِيٌّ
: کوئی حمایتی
وَّلَا
: اور نہ
شَفِيْعٌ
: سفارش کرنیوالا
لَّعَلَّهُمْ
: تاکہ وہ
يَتَّقُوْنَ
: بچتے رہیں
تم ان لوگوں کو وحی الٰہی سنا کر متنبہ کرو جو اس بات سے ڈرتے ہیں کہ اپنے پروردگار کے حضور لے جائے جائیں اور اس دن اس کے سوا نہ کوئی مددگار ہوگا نہ سفارشی ، عجب نہیں کہ وہ متقی ہو جائیں
جن لوگوں کی ایمانی استعداد ظاہر ہوجائے ان کی طرف مزید توجہ ضروریات دین میں سے ہے : 79: مطلب یہ ہے کہ اے پیغمبر ‘ آپ ﷺ ان منکروں کو جو ماننے والے نہیں ، چھوڑدو اور ان لوگوں کو وحی الٰہی سنا کر انکار حق کے نتائج سے متنبہ کرو جو آخرت کی زندگی پر یقین رکھتے ہیں اور اس بات سے ڈرتے ہیں کہ اپنے پروردگار کے حضور لے جائے جائیں گے اور اس دن اس کے سوا نہ تو کوئی مدد گار ہوگا اور نہ سفارشی ، عجب نہیں کہ وہ متقی ہوجائیں۔ یعنی جو لوگ شقاوت و بدبختی میں اتنے بڑھ چکے ہیں کہ وہ کبھی حق کی طرف راغب ہی نہیں ہوتے ان کی ہدایت کی سعی میں وقت ضائع کرنے کی ضرورت نہیں بلکہ زیادہ توجہ کے مستحق وہ لوگ ہیں جن کی ایمانی استعداد ظاہر ہوچکی ہے یہ لوگ مال و دولت اور عزت واقتدار کے لحاظ سے کتنے ہی کمزور کیوں نہ ہوں اگر تربیت یافتہ ہو کر متقی و پرہیز گار ہوگئے تو دعوت حق کے لئے یہی نتیجہ خیز ثابت ہوں گے۔ زیر نظر آیت سے یہ سبق حاصل ہوگیا کہ جس دل میں یہ خیال موجود ہو کہ قیامت کے روز کوئی سفارشی اور مدد گار موجود نہیں ہوگا اس دل میں ایمان کی رمق موجود ہے اور وہ یقیناً اصلاح پذیر ہے اور اس کے برعکس جس شخص کا سارا انحصار سفارش پر ہے ، بہت مشکل ہے کہ وہ اصلاح پذیر ہو سکے۔ رسول اللہ ﷺ کی بعثت کے وقت بہت کم لوگ ایسے تھے جن کے دل میں یہ خیال موجود تھا کہ قیامت کے روز کوئی سفارشی اور مدد گار موجود نہیں ہوگا اور بہت زیادہ لوگ وہ تھے جن کا سارا انحصار سفارش پر تھا۔ اللہ کے نیک بندوں کے یا جو ان کے زعم میں نیک تھے ان لوگوں کے انہوں نے بت بنائے تو مقصد ان کا یہی تھا کہ ان کی پرستش کریں گے تو یہ قیامت کے روز ہماری سفارش کردیں گے۔ وہ فرشتوں اور جنوں کو اللہ کی اولاد اور خصوصاً بیٹیاں قرار دیتے تھے تو اس مقصد کے لئے وہ اللہ کے ہاں ان کی سفارش کردیں گے کیونکہ بیٹی کی سفارش ساری سفارشوں سے بڑی سفارش سمجھی جاتی تھی۔ یہ صورت حال اس وقت کی ہے جب نبی اعظم و آخر ﷺ اس دنیا میں موجود تھے اور آج جو ہماری حالت ہے وہ آپ سب کے سامنے ہے۔ اوپر جو ہم نے عرض کیا ہے کہ ” جس کے دل میں یہ خیال موجود ہو کہ قیامت کے روز کوئی سفارش کرنے والا اور مددگار موجود نہیں ہوگا اس دل میں ایمان کی رمق موجود ہے۔ “ اس کا مطلب یہ نہ سمجھیں کہ ہم سفارش کے قائل ہی نہیں یا یہ سمجھتے ہیں کہ اللہ کے ہاں کوئی سفارش نہیں کرے گا۔ مطلب ہمارا یہ ہے کہ اس عقیدہ کی اصلاح کی ضرورت ہے جو ذرا سی توجہ دینے سے اصلاح پذیر ہوجائے گا۔ اس لئے کہ شفاعت کے متعلق اسلامی عقیدہ یہ ہے کہ ” سفارش و شفاعت کے لئے اللہ کے نزدیک وہی زبان کھولے گا جس کو اللہ تعالیٰ اجازت دے گا اور اسی کے متعلق سفارش کرسکے گا جس کی سفارش کرنے کی اجازت ہوگی۔ سفارش قبول کرنے نہ کرنے کا انحصار اللہ کی رضا پر ہوگا وہ چاہے تو قبول کرے گا اور چاہے گا تو نہیں کرے گا۔ 1 : ” کون ہے جو اس کی جناب میں اسکی اجازت کے بغیر سفارش کرسکے ؟ “ (البقرہ 25 : 255) “ ایک قاعدہ بیان فریادیا کہ ہر شخص کو بارگاہ ذوالجلال میں لب کشائی اور شفاعت کی طاقت نہ ہوگی۔ صرف وہی شفاعت کرے گا جس کو پروردگار عالم نے اذن فرمایا۔ “ (ضیا القرآن) 2 : ” وہ کسی سفارش نہیں کرتے بجز اس کے جس کے حق میں سفارش سننے پر اللہ راضی ہو۔ “ (الانبیاء 21 : 27) 3 : ” اے پیغمبر اسلام ! تم خواہ ایسے لوگوں کے لئے معافی کی درخواست کرو یا نہ کرو اگر تم ستر مرتبہ بھی انہیں معاف کردینے کی درخواست کرو گے تو اللہ انہیں ہرگز معاف نہیں کرے گا۔ “ (التوبہ 9 : 80) ” اس نے ایک آدمی بھیجا اور عرض کی کہ کفن کے لئے اس قمیص مرحمت فرمائی جائے۔ حضور ﷺ نے اوپر وال قمیض بھیجی۔ اس نے پھر گزارش کی کہ مجھے وہ قمیض چاہیے جو آپ ﷺ کے جسد اطہر کو چھو رہی ہو۔ حضرت عمر ؓ پاس بیٹھے تھے ، عرض کرنے لگے یا رسول اللہ ﷺ ! آپ ﷺ اس ناپاک اور گندے کو اپنی قمیض کیوں مرحمت فرماتے ہیں ؟ حضور ﷺ نے حقیقت سے نقاب اٹھایا اور فرمایا اے عمر ؓ ! اس منافق کو میری قمیض کچھ نفع نہیں پہنچائے گی۔ “ (ضیا القرآن) شفاعت کے متعلق مشرکین کا عقیدہ ہمیشہ یہ رہا ہے اس وقت بھی جب نبی اعظم و آخر ﷺ مبعوث ہوئے ، آپ ﷺ سے پہلے بھی اور آپ ﷺ کے بعد آج تک بھی کہ ” وہ ہماری سفارش کر کے سیدھے جنت میں لے جائیں گے۔ ہم کتنے ہی بدکار کیوں نہ ہوں لیکن ہمارے سفارشی کی سفارش دنیا کی ساری بدکاریوں پر حاوی ہے۔ “ چناچہ قرآن کریم میں ارشاد فرمایا گیا کہ : ” اور یہ لوگ (مشرکین مکہ) اللہ کے سوا ایسی چیزوں کی پرستش کرتے ہیں جو نہ تو انہیں نقصان پہنچا سکتی ہیں نہ فائدہ اور کہتے ہیں یہ اللہ کے حضور ہمارے سفارشی ہیں تم کہہ دو کیا تم اللہ کو ایسی بات کی خبر دینا چاہتے ہو جو خود اسے معلوم نہیں نہ تو آسمانوں میں اور نہ زمینوں میں ؟ پاک اور بلند ہے اس کی ذات اس شرک سے جو یہ لوگ کر رہے ہیں۔ “ (یونس 10 : 18) ” کیا انہوں نے اللہ کے سوا اور سفارشی بنا لیے ہیں ، آپ فرما دیجئے کہ اگرچہ یہ سفارشی نہ قدرت ہی رکھتے ہوں اور نہ کچھ سمجھتے ہی ہوں۔ “ (الزمر 39 : 44) ایک جگہ ارشاد فرمایا : ” اور جن کو یہ لوگ اللہ کے سوا پکارتے ہیں وہ تو [ 3 ] سفارش کا اختیار ہی نہیں رکھتے ہاں ! جو حق کی گواہی دیں اور اس کا علم بھی رکھیں۔ “ (الز خرف 43 : 86) اس آیت میں تین قسم کا مفہوم لیا جاسکتا ہے اور اس سے دو اصول سامنے آتے ہیں 1 : یہ کہ لوگوں نے جن جن کو دنیا میں معبودبنا رکھا ہے وہ سب اللہ کے حضور شفاعت کرنا والے نہیں ہیں۔ ان میں سے جو گمراہ وبدراہ تھے وہ تو خو وہاں مجرم کی حیثیت سے پیش ہوں گے۔ البتہ وہ لوگ ضرور دوسروں کی شفاعت کرنے کے قابل ہوں گے جنہوں نے علم کے ساتھ نہ کہ بےجانے بوجھے حق کی شہادت دی تھی اور اللہ تعالیٰ کی ذات وصفات میں شریک ٹھہرانے والے سفارش کا حق ہی ضائع کر بیٹھے ہوں گے۔ 2 : یہ کہ جنہیں شفاعت کرنے کا اختیار حاصل ہوگا وہ بھی صرف ان لوگوں کی شفاعت کرسکیں گے جنہوں نے دنیا میں جان بوجھ کر نہ کہ غفلت وبے خبری کے ساتھ حق کی شہادت دی ہوگی۔ کسی ایسے شخص کی شفاعت نہ وہ خود کریں گے نہ کرنے کے مجاز ہوں گے جو دنیا میں حق سے برگشتہ رہا تھا یا بےسمجھے بوجھے اللہ تعالیٰ کے معبود ہونے کی گواہی بھی دیتا تھا اور دوسرے الہوں کی بندگی بھی کرتا تھا۔ 3 : یہ کہ کوئی شخص اگر یہ کہتا ہے کہ اس نے جن کو معبو بنا رکھا ہے وہ لازماً شفاعت کے اختیارات رکھتے ہیں اور انہیں اللہ تعالیٰ کے ہاں ایسا زور حاصل ہے کہ جسے چاہیں بخشوا لیں قطع نظر اس سے کہ اس کے اعمال و عقائد کیسے ہی ہوں ؟ تو وہ غلط کہتا ہے یہ حیثیت اللہ کے ہاں کسی کو بھی حاصل نہیں ہے جو شخص کسی کے لئے ایسی شفاعت کے اختیارات کا دعوی کرتا ہے وہ اگر علم کی بناء پر اس بات کی مبنی پر حقیقت شہادت دے سکتا ہے توہمت کر کے آگے آئے لیکن اگر وہ ایسی شہادت دینے کی پوزشن میں نہیں ہے اور یقیناً کوئی نہیں ہے تو خواہ مخواہ سنی سنائی باتوں پر یا محض قیاس ووہم و گمان کی بنیاد پر ایک ایسا عقیدہ گھڑ لینا سراسر لغو ہے اور اس خیالی بھرو سے پر اپنی عاقبت کو خطرے میں ڈال لینا قطعی حماقت ہے۔ اس آیت سے جو اصول مستنبط ہوتے ہیں وہ یہ ہیں۔ پہلا اس سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ علم کے بغیر حق کی شہادت دینا ، چاہئے دنیا میں معتبر ہو ، مگر اللہ کے ہاں معتبر نہیں ہے۔ دنیا میں تو جو شخص کلمہ شہادت زبان سے ادا کرے گا ہم اس کو مسلمان مان لیں گے اور اس کے ساتھ مسلمانوں کا سا معاملہ کرتے رہیں گے جب تک وہ کھلم کھلا کفر صریح کا ارتکاب نہ کرے لیکن اللہ کے ہاں صرف وہی شخص اہل ایمان میں شمار ہوگا جس نے اپنی بساط علم و عقل کی حد تک یہ جانتے اور سمجھتے ہوئے لا الہ الا اللہ کہا ہو کہ وہ کس چیز کا انکار اور کس چیز کا اقرار کر رہا ہے۔ دوسرا اس سے قانون شہادت کا یہ قاعدہ نکلتا ہے کہ گواہی کے لئے علم شرط ہے گواہ جس واقعہ کی گواہی دے رہا ہو اس کا اگر اسے علم نہیں ہے تو اس کی گواہی بےمعنی ہے۔ یہی بات خود نبی اعظم وآخر ﷺ کے ایک فیصلے سے بھی معلوم ہوتی ہے۔ آپ ﷺ نے ایک گواہ سے فرمایا کہ : ” انا رایت مثل الشمس فاشھد والا فدع “ اگر تم نے واقعہ کو خود اپنی آنکھوں سے اس طرح دیکھا ہے جیسے تو سورج کو دیکھ رہا ہے تو گواہی دے ورنہ رہنے دے۔ “ (احکام القرآن للجصاص) اس سے یہ بات بھی سمجھ لینی چاہئے کہ شفاعت پر اللہ کی اجازت کی پابندی کیوں ہے ؟ اس لئے کہ فرشتے ہوں یا انبیاء والیاء کسی کو بھی یہ معلوم نہیں ہے اور نہ ہی معلوم ہو سکتا ہے کہ کسی کا ریکارڈ کیسا ہے ، کون دنیا میں کیا کرتا رہا ہے اور اللہ کی عدالت میں کس سیرت وکردار اور کیسی ذمہ داریوں کے بار لے کر آیا ہے۔ اس کے برعکس اللہ کو ہر ایک کے پچھلے کارناموں اور کرتوتوں کا بھی علم ہے اور وہ یہ بھی جانتا ہے کہ اب اس کا موقف کیا ہے ؟ نیک ہے تو کیسا نیک ہے اور مجرم ہے تو کس درجہ کا مجرم ہے۔ معافی کے قابل ہے یا نہیں ؟ پوری سزا کا مستحق ہے یا تخفیف اور رعایت بھی اس کے ساتھ کی جاسکتی ہے۔ ایسی حالت میں یہ کیوں کر صحیح ہو سکتا ہے کہ ملائکہ اور انبیاء اور صلحاء کو سفارش کی کھلی چھٹی دے دی جائے اور ہر ایک جس کے حق میں جو سفارش چاہے کر دے۔ ایک معمولی افسر اپنے ذرا سے محکمے میں اگر اپنے ہر دوست یا عزیز کی سفارش سننے لگے تو چار دن میں کیا نتیجہ نکلے گا ؟ پھر بھلا زمین و آسمان کے فرما نروا سے کیسے توقع کی جاسکتی ہے کہ اس کے ہاں سفارشوں کا بازار گرم ہوگا اور ہر بزرگ جا جا کر جس کو چاہیں گے بخشو لائیں گے۔ درآنحالیکہ ان میں سے کسی بزرگ کو بھی یہ معلوم نہیں ہے کہ جن لوگوں کی سفارش وہ کر رہے ہیں ان کے نامہ اعمال کیسے ہیں ؟ لیکن وہ کون ہے جس کے نامہ اعمال کو اللہ تعالیٰ نہ جانتا ہو اس لئے یہاں جو شفاعت کے متعلق قاعدہ بیان کیا گیا ہے وہ کس قدر صحیح ، معقول اور مبنی بر انصاف ہے۔ اللہ کے ہاں شفاعت کا دروازہ بند نہ ہوگا۔ نیک بندے جو دنیا میں خلق خدا کے ساتھ ہمدردی کا برتاؤ کرنے کے عادی تھے انہیں سے آخرت میں بھی ہمدردی کا حق ادا کرنے کا مواقع دیاجائے گا لیکن وہ سفارش کرنے سے پہلے اجازت طلب کریں گے پھر جس کے حق میں اللہ تعالیٰ انہیں بولنے کی اجازت دے گا صرف اس کے حق میں وہ سفارش کرسکیں گے اور سفارش کے لئے بھی شرط یہ ہوگی کہ وہ مناسب اور مبنی بر حق ہو جیسا ایک جگہ ” وقاص صوابا “ کا ارشاد ربانی صاف بتا رہا ہے۔ اس سے یہ بات روز روشن کی طرح عیاں ہوگئی کہ وہاں بےتکی سفارشیں کرنے کی اجازت نہ ہوگی کہ ایک شخص دنیا میں سینکڑوں ، ہزاروں بندگان خدا کے حقوق مار آیا ہو اور کوئی بزرگ اٹھ کر سفارش کردیں کہ مولا کریم اسے انعام سے سرفراز فرمائیں یہ میرا خاص آدمی ہے۔
Top