Urwatul-Wusqaa - Al-An'aam : 49
وَ الَّذِیْنَ كَذَّبُوْا بِاٰیٰتِنَا یَمَسُّهُمُ الْعَذَابُ بِمَا كَانُوْا یَفْسُقُوْنَ
وَالَّذِيْنَ : اور وہ لوگ جو كَذَّبُوْا : انہوں نے جھٹلایا بِاٰيٰتِنَا : ہماری آیتوں کو يَمَسُّهُمُ : انہیں پہنچے گا الْعَذَابُ : عذاب بِمَا : اس لیے کہ كَانُوْا يَفْسُقُوْنَ : وہ کرتے تھے نافرمانی
اور جن لوگوں نے ہماری آیتیں جھٹلائیں تو اپنی بدعملیوں کی وجہ سے ضروری ہے کہ ہمارے عذاب کی لپیٹ میں آجائیں
آیات الٰہی کو جھٹلانے والے عذاب الٰہی کی لپیٹ سے نہیں بچ سکیں گے : 75: اس آیت میں انبیائے کرام کی ذمہ داری کی دوسری ” شق “ یعنی تکذیب ونافرمانی کرنے والوں کو نذارت کی وضاحت اس طرح کردی گئی کہ ” جن لوگوں نے ہماری آیتیں جھٹلائیں تو اپنی بدعملیوں کی وجہ سے ضروری ہے کہ ہمارے عذاب کی لپیٹ میں آجائیں۔ “ جن انبیائے کرام کا ذکر قرآن کریم میں بیان ہوا ہے اور ان کے قصے سنائے گئے ہیں انکو بغور پڑھو آپ یقیناً اس نتیجہ پر پہنچیں گے کہ وہی کچھ ہوا جو کچھ اس آیت میں بتایا گیا۔ اب تم ہی بتاؤ کہ خوارق عادات عجائبات دکھانا انبیائے کرام اور رسل عظام کے فرائض میں سے تھا ؟ نہیں اور یقیناً نہیں۔ بس ! یہی وجہ ہے کہ اس طرح کے مطالبات کم فہم ، کج فہم ، بےبصیرت اور بیوقوفوں کی طرف سے ہوئے جو ان کے لائے ہوئے پروگرام کی تصدیق کرنے کے لئے تیار ہی نہ تھے اور یہ سیدھی بات کہنے کی جرات بھی نہ رکھتے تھے۔ ایسے لوگ آج بھی بکثرت موجود ہیں اور ہر طبقہ میں پائے جاتے ہیں۔
Top